نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
نائب صدر جمہوریہ نے کہا عدلیہ سمیت کوئی بھی سپریم نہیں ہے، صرف آئین ہی سپریم ہے
جناب وینکیانائیڈو نے کہا کہ کچھ عدالتی فیصلوں نے لوگوں سے زیادہ اثرانداز ہونے کا ایک الگ تاثر دیا ہے
راجیہ سبھا کے چیئرمین نے کہا کہ راجیہ سبھا میں وقفہ سوالات کا وقت بدلنے کے باوجود، روکاوٹوں کی وجہ سے وقفہ سوالات کا 60فیصد وقت گنوایا جارہا ہے
جناب نائیڈو نے پرزائڈینگ افسروں سے گزارش کی کہ وہ ‘جمہوریت کے مندروں’ کا تقدس برقرار رکھیں
انہوں نے سیاسی پارٹیوں سے کہا کہ وہ روکاوٹوں سے پاک قانون سازیہ کیلئے خوداحتسابی کریں
پارلیمنٹ کی قائمہ کمیٹی سے متعلق محکمہ کی ستائش کرتے ہوئے، انہوں نے پرزائڈنگ افسروں سے ملک کے تمام قانون سازیہ میں کمیٹی نظام کو یقینی بنانے کیلئے کہا
Posted On:
25 NOV 2020 4:14PM by PIB Delhi
نئی دہلی:25 نومبر، 2020: ملک کے نائب صدر جمہوریہ اور راجیہ سبھاکے چیئرمین جناب ایم وینکیانائیڈو نے آج کہا کہ ریاست کے تینوں ستونوں میں سے کوئی بھی سپریم ہونے کا دعویٰ نہیں کرسکتا کیوں کہ صرف آئین ہی سپریم ہے اور مقننہ ، عاملہ اور عدلیہ آئین میں وضاحت کیے گئے اپنے اپنے دائرہ اختیار میں کام کرنے کیلئے مجاز ہے۔ گجرات کے کیواڈیا میں پرزائڈنگ افسروں کی 80ویں کُل ہند کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے ریاست کے تینوں ستون پر زور دیا کہ وہ باہمی احترام ، ذمہ داری اور تحمل کے ساتھ قوم کی رہنمائی کیلئے کام کریں۔ انہوں نے تینوں ستون میں سے ہر ایک کے دوسرے کے دائرہ اختیار میں دخل دینے کے معاملوں پر تشویش ظاہر کی۔
ساتھ ہی، جناب نائیڈو نے قانون سازیہ کے کام کاج کو لیکر تشویش ظاہر کرتے ہوئے، پرزائڈنگ افسران کو جمہوریت کے مندروں کا اعلیٰ پجاری بتاتے ہوئے، ان سے ان مندروں کے تقدس کو یقینی بنانے کی گزارش کی۔ یہ کہتے ہوئے کہ مقننہ جمہوریت کی بنیاد ہے جو عاملہ اور عدلیہ دونوں کے کاموں کی بنیاد فراہم کرتی ہے۔ جناب نائیڈو نے کئی سالوں میں قانون سازی کرنے والے اداروں اور مقننہ کے خلاف بن رہی عوامی رائے کاذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ بار بار کی جانے والی روکاوٹیں ایوان کے اندر اور باہر قانون سازوں کا طرز عمل مجرمانہ پس منظر کے حامل قانون سازوں کی بڑھتی ہوئی تعداد انتخابات میں رقم کی طاقت میں اضافہ قانون سازوں کے ذریعے طاقت کا گھمنڈ اس منفی سوچ کی کچھ وجوہات ہیں۔
نائب صدر جمہوریہ اورراجیہ سبھاکے چیئرمین نے کہاکہ ‘‘امیدواروں کے انتخاب کے پیمانے میں ذات، نقدی اور جرائم کے طرز عمل،کردار اور اہلیت کی جگہ لینےسے قانون سازوں اور ان کے ممبروں کا وقار کم ہورہا ہے’’۔ جناب نائیڈو نے سیاسی جماعتوں سے قانون ساز اداروں اور قانون بنانے والے افراد کا وقار بڑھانے اور ساتھ ہی قانون ساز اداروں کا روکاوٹوں سے پاک کام کاج یقینی بنانے کیلئے موجودہ صورتحال کو لیکرخود احتسابی کرنے کی گزارش کی۔
جناب نائیڈو نے خاص طور سے روکاوٹوں کی وجہ سے قانون سازوں کے معائنہ (قانون سازیہ کیلئے عاملہ کی جوابدہی کو یقینی بنانا)منسلک کام کاج میں کٹوتی کا ذکر کیا۔ انہوں نے خلاصہ کیا کہ 2014 میں راجیہ سبھا میں وقفہ سوالات کا وقت صبح 11 بجے سے بدل کر دوپہر 12 بجے کرنے کے باوجود تقریباً وقفہ سوالات کا 60 فیصد قیمتی وقت ابھی بھی روکاوٹوں اور مجبوراً ایوان کوملتوی کرنے کےسبب گنوایا جارہا ہے۔ چیئرمین نے بتایا کہ 14-2010 کے دوران راجیہ سبھا میں وقفہ سوالات کا صرف 32.39 فیصدوقت کا استعمال کیا جاسکا جس کے بعد 2014 کے آخر میں وقفہ سوالات کا وقت بدل دوپہر 12 بجے کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس تبدیلی کے بعد بھی اگلے برس یعنی 2015 میں وقفہ سوالات کے صرف 26.25 فیصد وقت کا فائدہ اٹھایا گیا تھا۔ انہوں نے آگے بتایا کہ 19-2015 کی پانچ برس کی مدت کے دوران یہ بڑھ کر 42.39 فیصدہوگیا، جس کا مطلب ہے کہ ایوان کے معائنہ سے متعلق کام کاج کے تحت حکومت کے سوال کرنے کیلئے موجودہ کُل وقت کا تقریباً 60فیصدحصہ گنوایا گیا۔
جناب نائیڈو نے کہا کہ وقفہ سوالات میں روکاوٹ کھڑی نہ کرنے، ایوان کے چیئرمین کی کرسی کے پاس نہ جانے کے موضوعات پر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے ذریعے 1997 میں ملک کی آزادی کی گولڈن جوبلی کے موقع پر اتفاق رائے سے قرار داد پاس کیے جانے کے بعد بھی راجیہ سبھا میں وقفہ سوالات کا قیمتی وقت برباد ہورہا ہے۔ انہوں نے پچھلے 30 برسوں میں وقفہ سوالات کے استعمال کیے جانے والے وقت میں کمی کے چلن پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
جناب نائیڈو نے کہا، ‘‘جمہوریت کے مندروں کے آداب، شائستگی اور وقار(ڈیسنسی ، ڈیکورم اور ڈگنیٹی) کو صرف تین اور ‘ڈی’ (ڈبیٹ،ڈسکس اور ڈیسائیڈ) یعنی بحث ومباحثہ، بات چیت اور فیصلے پر عمل آوری کرکے ہی قائم رکھا جائیگا’’۔
یہ دیکھتے ہوئے کہ 1993 میں شروع کیا گیا پارلیمنٹ کی پارلیمانی قائمہ کمیٹیوں کا محکمہ پارلیمنٹ کی جانب سے بلوں کی تفصیلی جانچ پڑتال، گرانٹ کے مطالبات اور کمیٹیوں کے ذریعے منتخب کردہ دیگر اُمور پر کام کرتے ہوئے اہم تعاون دے رہا ہے۔ جنائب نائیڈو پرزائڈنگ افسران سے ریاستوں کے سبھی قانون ساز اسمبلیوں میں اس طرح کے کمیٹی نظام کی شروعات یقینی بنانے کی گزارش کی۔ انہوں نے 20-2019 کے دوران ایوان میں حاضری ، میٹنگوں کی اوسط مدت کے سلسلے میں ان کمیٹیوں کے کام کاج میں آئی بہتری کا ذکر کیا۔
نائب صدر جمہوریہ نے قانون سازیہ، عاملہ اور عدلیہ کے ہم آہنگی سے کام کرنے کے معاملے پر، ان کے لئے آئین میں دیے گئے متوازن دائرہ اختیار کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دوسرے کے دائرہ اختیار میں داخل ہونے کے ساتھ الگ الگ سطح پر لکشمن ریکھا پار کرنے کے مثال دیے۔
جناب نائیڈو نے سپریم کورٹ کے اپنے دائرہ اختیار اور اختیارات کو لیکر کیے گئے کچھ تبصرے کا ذکر کرتے ہوئے کہا، یہاں تک کہ سب سے اوپر آنے کا اصول عدالت عظمی پر بھی لاگو نہیں ہوتا ہے اور صرف آئین ہی سپریم ہے۔ جناب نائیڈو نےکہا‘‘ہم اپنی ‘ریاست’ کو اس کی سب سے اچھی صورت میں تب مانتے ہیں، جب ہمارے ریاست کے تینوں ستونوں میں سے ہر ایک، اختیار کے حصول میں اور آئین میں مقررہ طریقے سے اپنے لئے مخصوص دائرہ اختیار میں اپنی اعلیٰ ترین صلاحیت کے ساتھ کام کرتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عدلیہ کے یہ صحیح نہیں ہے کہ ایسا لگے کہ وہ سپرایگزیکٹیو یا سپر لیجسلیچر کے طور پر کام کررہی ہے۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ‘‘کافی عدالتی فیصلے ہوئے ہیں، جن میں دخل اندازیوں کی صاف تصویر جھلکتی ہے۔ ان کارروائیوں کے نتیجے میں آئین کے ذریعے طے کی گئی حدود دھندلی ہوگئی ہے جسے روکا جاسکتا تھا’’۔
جناب نائیڈو نے اعلیٰ عدالتوں کا دیوالی پر آتشبازی سے متعلق فیصلہ، 10 یا 15 سال کے بعد کچھ مخصوص گاڑیوں کے استعمال پر پابندی، پولیس جانچ کی نگرانی کرنے، کالیجیم کے ذریعے ججوں کی تقرری میں عاملہ کو کسی بھی طرح کے رول سے محروم رکھنے، جوابدہی اور شفافیت کو لاگو کرنے سے متعلق قومی جوڈیشیل تقرری کمیشن ایکٹ کو غیرمجاز قرار دینے جیسے کچھ مثال دیے جنہیں عدلیہ کے دخل اندازی کے معاملوں کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔
-----------------------
م ن۔م ع۔ ع ن
U NO: 7546
(Release ID: 1675953)
Visitor Counter : 260