وزارت خزانہ

ڈی جی جی آئی روہتک نے اِن پُٹ ٹیکس کریڈٹ کے نقلی چالان جاری کرنے کے الزام میں حصار میں ایک اور شخص کو گرفتار کیا

Posted On: 24 NOV 2020 6:07PM by PIB Delhi

نئی دلی،24؍ نومبر، فرضی طریقے سےاِن پُٹ ٹیکس کریڈٹ (آئی ٹی سی) جاری کرنے کی جانچ کے سلسلے میں جس میں حصار کے ستیندر کمار سنگلا نام کے ایک شخص کو 12 نومبر 2020 کو گرفتارکیا گیا تھا۔ گروگرام زونل کے تحت آنے والے ریجنل یونٹ روہتک کے جی ایس ٹی انٹلیجنس کے ڈائرکٹوریٹ جنرل  نے 23 نومبر 2020 کو جند کے وکاس جین نام کے مزید ایک شخص کوگرفتار کیا ہے۔ وکاس جین ایسی فرموں میں سے ایک فرم کا پروپرائٹر تھا اور ایک فرم کے مالک کی شکل میں 27.99 کروڑ روپے کے قابل ٹیکس قیمت والے نقلی چالان جاری کرنے میں شامل پایا گیا تھا۔ وہ فرضی طریقے سے آئی ٹی سی جاری کرنے کےلئے نقلی چالان جاری کرنے والی ایسی دیگر فرموں کی نقدی کوسنبھالنے میں بھی ملو ث پایاگیا۔ ا س طرح وکاس جین نے اپنے جرم کرنےکے ساتھ ساتھ 75 کروڑ روپے قیمت کے سامانو ں کی حقیقی نقل و حمل کے بغیر مختلف فرموں سے نقلی چالان اور دھوکہ دھڑی سے 13کروڑ روپے سے زیادہ کا آئی ٹی سی جاری کرکے ایسے جرائم کو بڑھاوا دیا ہے۔ انہوں نے کچھ ایسے خریداروں کو فرضی آئی پی سی جاری کیا، جو سرکاری خزانے کو دھوکہ دینے کے ایک خفیہ مقصد سے باہر جانے والی سپلائی کے لئے اپنی جی ایس ٹی لائبلٹی کو ڈسچارج کرنے کے لئے ان فرضی آئی ٹی سی کا فائدہ اٹھاتے تھے۔ جانچ کے دوران وکاس جین نے کمیشن کمانے کے لئے سامانوں کے حقیقی نقل و حمل کے بغیر صرف چالان جاری کرنے میں اپنی حصہ داری کو قبول کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی قبول کیاہے کہ پھر سے شروع کئے گئے ریکارڈ میں نقد   انٹریاں، جو کہ ان کی تحریر میں تھیں، ایسے کمیشن کی تھیں۔

اس طرح وکاس جین نے سنٹرل گڈس اور سروسز ٹیکس قانون سی جی ایس ٹی قانون 2017 کی دفعہ 132 (1) اور (بی) اور (سی) کی شقوں  کے تحت جرائم کا ارتکاب کیاہے، جو سی جی ایس ٹی ایکٹ 2017 کی دفعہ 132 (5)قابل دست اندازی اور نا قابل ضمانت جرائم ہیں اور سی جی ایس ٹی قانون 2017 کی دفعہ 132 (1)(1)

i)کے تحت قابل تعذیر ہے۔

لہذا وکاس  جین کو سی جی ای سٹی قانون 2017 کی دفعہ 69(1) کے تحت 23نومبر2020 کو گرفتار کیاگیا، جس کے بعد اسے روہتک کے جوڈیشیئل مجسٹریٹ فرسٹ کلاس کے سامنے پیش کیاگیا۔ جوڈیشیئل مجسٹریٹ فرسٹ کلاس نے وکاس جین 14 دن کے لئے عدالتی تحویل میں بھیج دیا۔ اس معاملے میں مزید تحقیقات جاری ہے۔

*************

( م ن ۔ ح ا ۔  ک ا(

U. No. 7524



(Release ID: 1675561) Visitor Counter : 102