پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت

900 سی بی جی پلانٹس کے قیام سے متعلق مفاہمتی عرضداشت پردستخط سے متعلق تقریب میں پیٹرولیم کے وزیر نے کہا کہ ملک میں 5000 کمپریسڈ بایو گیس پلانٹس کے قیام کے لئے 2 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر کی سرمایہ کاری کی جائے گی

Posted On: 20 NOV 2020 5:29PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 20 نومبر 2020: سستے اور صاف ستھرے نقل و حمل ایندھن کی دستیابی میں اضافے کی غرض سے قابل استطاعت نقل و حمل کے لئے قابل احیاء متبادل (ایس اے ٹی اے ٹی) کے تحت ملک بھر میں کمپریسڈ بایو گیس (سی بی جی) پلانٹس کے قیام کے لئے پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت اور سرکردہ تیل اور گیس مارکیٹنگ کمپنیوں اور تکنالوجی فراہم کرانے والوں کے درمیان آج ایک مفاہمتی عرضداشت (ایم او یو) پر دستخط کیے گئے۔ مرکزی پیٹرولیم اور قدرتی گیس اور اسٹیل کے وزیر جناب دھرمیندر پردھان کی موجودگی میں سی بی جی پلانٹس کے قیام کے لئے مفاہمتی عرضداشت پر توانائی کمپنیوں جیسے؛ جے بی ایم گروپ، اڈانی گیس، ٹورینٹ گیس اور پیٹرونیٹ ایل این جی اور پروجیکٹوں میں تکنیک کی سہولیات فراہم کرانے کے لئے سی بی جی کے شعبے میں تکنیکی خدمات فراہم کاروں انڈین آئل، پراج انڈسٹریز، سی ای آئی ڈی کنسلٹینٹس اور بھارت بایوگیس اینرجی کے ساتھ دستخط کیے گئے۔

ایس اے ٹی اے ٹی پہل کے تحت بھارتی حکومت نے 24۔2023 تک 15 ملین میٹرک ٹن (ایم ایم ٹی) کے پیداواری ہدف کے ساتھ 5000 سی بی جی پلانٹوں کے قیام کا خواب دیکھا گیا ہے۔ اس سے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے اور دیہی معیشت کو اور مضبوط کرنے کی سمت میں کاشتکاروں کی آمدنی کو بڑھایا جائے گا۔

ایس اے ٹی اے ٹی کے بارے میں جناب پردھان نے کہا، ’’ہم نے ایس اے ٹی اے ٹی کے لئے ایک واضح روڈمیپ تیار کیا ہے۔ مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ بھارتی صنعت کے کاروباریوں نے ایس اے ٹی اے ٹی میں خاصی دلچسپی دکھائی ہے۔ 600 سی بی جی پلانٹوں کے لئے قصد نامے پہلے ہی دیے جا چکے ہیں اور آج 900 پلانٹوں کے لئے مفاہمتی عرضداشت پر دستخط کیے گئے۔ اس کے بعد مجموعی طور پر 1500 سی بی جی پلانٹس نفاذ کے مختلف مراحل میں ہیں۔ ان 900 پلانٹوں کے لئے 30000 کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ مجموعی طور پر 5000 سی بی جی پلانٹوں کے لئے 2 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر کی تخمینہ جاتی سرمایہ کاری کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ حیاتیاتی ایندھنوں میں ہماری ایندھن درآمدات کے خرچ میں ایک لاکھ کروڑ روپئے کی تخفیف کرنے کے مضمرات پنہاں ہیں۔

ایس اے ٹی اے ٹی کے فوائد کی وضاحت کرتے ہوئے مرکزی وزیر دھرمیند پردھان نے کہا کہ ایس اے ٹی اے ٹی سے ہمارے کاشتکاروں، دیہی علاقوں اور قبائلی افراد کو فائدہ حاصل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جنگلاتی فضلہ، زرعی فضلہ، مویشی پالن فضلہ اور سمدری کچرے کو شامل کرنے کے ساتھ ساتھ ایس اے ٹی اے ٹی میں کثیر جہتی نظریہ بھی شامل ہے۔ آزادانہ پالیسی نظام کے ساتھ صنعت کاروں کے لئے کاروبار کرنے میں آسانی، آف ٹیک گارنٹی، مالی اور تکنیکی تعاون کو یقینی بنانے کے ساتھ ایس اے ٹی اے ٹی کاشتکاروں کی آمدنی کو دوگنا کرنے، نوجوانوں کے لئے روزگار پیدا کرنے اور پائیدار ترقی کے لئے صاف ستھری توانائی یقینی بنانے کے لئے تیار ہے۔

اس کے علاوہ مرکزی وزیر نے قرض دینے کے لئے ترجیحی شعبے میں سی بی جی کو شامل کرنے کے لئے بھارتی ریزرو بینک (آر بی آئی) کا شکریہ ادا کیا۔

بھارتی حکومت کے ذریعہ یکم اکتوبر 2018 کو نقل و حمل کے شعبے کے لئے سی بی جی کی شکل میں ایک متبادل اور قابل استطاعت صاف ستھرے ایندھن کے طور پر پیداواریت اور اس کی فراہمی میں اضافہ کرنے کے لئے ایس اے ٹی اے ٹی (قابل استطاعت نقل و حمل کے لئے قابل احیاء متبادل ) پہل کی شروعات کی گئی۔ یہ اسکیم مالی برس 24۔2023 تک 5000 سی بی جی پلانٹوں کے قیام کا تصور پیش کرتی ہے۔ اس مفاہمتی عرضداشت پر دستخط کرنے سے حکومت کی صاف ستھری توانائی پہل قدمی کو زبردست حوصلہ ملے گا۔

گذشتہ دو برسوں میں ایس اے ٹی اے ٹی پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت کے اہم پروگراموں میں سے ایک ہوگیا ہے۔ ایس اے ٹی اے ٹی ملک میں مختلف فضلات اور بایوماس وسائل سے کمپریسڈ بایو گیس کی پیداواریت کے لئے ایک ایکونظام قائم کرے گا، جس سے کئی فوائد حاصل ہوں گے۔ ان میں قدرتی گیس کی درآمدات میں کمی، گرین ہاؤس گیس (جی ایچ جی) کے اخراج میں تخفیف، زرعی باقیات کو جلانے میں تخفیف، کاشتکاروں کو مفید آمدنی، روزگار میں اضافہ، مؤثر فضلہ نظام، وغیرہ شامل ہیں۔ یہ پہل قدمی آتم نربھر بھارت، سووَچھ بھارت مشن اور بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانہ درجہ کی صنعتوں کے شعبے کو فروغ دینے کے مقصد سے ہم آہنگ ہے۔

پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت کے سکریٹری جناب ترون کپور نے اسے غیر معمولی حصولیابی بتاتے ہوئے اپنے خیالات ساجھا کیے۔ انہوں نے کہا کہ سی بی جی کے شعبے میں بڑی کمپنیوں کے آنے سے ایس اے ٹی اے ٹی کی کامیابی کے لئے ازحد ضروری رہنمائی اور تکنیکی مہارت حاصل ہوگی۔

جناب ترون کپور نے آگے کہا کہ مفاہمتی عرضداشت پر دستخط سے متعلق تقریب میں ایس اے ٹی اے ٹی کے تئیں وزارت کی عہدبستگی اور نجی شعبے کی بڑھتی شراکت داری ملک کو صاف ستھرے ایندھن کی سودیشی اور پائیدار پیداواریت کی حصولیابی میں مدد کرے گی۔  ایس اے ٹی اے ٹی پہل کاربن اخراج میں تخفیف کرنے کے لئے بھارت کی کانفرنس آف پراپرٹیز (سی او پی) 21 کی عہد بستگی کو پورا کرنے کی سمت میں ایک اہم قدم ہے۔ جناب دھرمیندر پردھان نے اپنے خطاب میں اس بات کو دعوے کے ساتھ کہا کہ 5000 سی بی جی پلانٹوں کے قیام سے گرین ہاؤس گیس اخراج میں تخفیف واقع ہوگی، زرعی باقیات کے لئے کاشتکاروں کو آمدنی حاصل ہوگی اور قدرتی گیس کی درآمدات میں کمی آئے گی، جو کہ آتم نربھر بھارت اور سووَچھ بھارت مشن سے ہم آہنگ ہے۔

****

م ن۔ ا ب ن

U:7436

 



(Release ID: 1674732) Visitor Counter : 186