صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
ڈاکٹر ہرش وردھن نے چھتیس گڑھ کے صحت اور طبی تعلیم کے وزیر ٹی ایس سنگھ ک ساتھ وزیر اعظم کے جن آندولن کے نفاذ پر تبادلہ خیال کیا
"ہم سب کو اگلے تین ماہ تک زیادہ چوکس رہنے کی ضرورت ہے۔"
چھتیس گڑھ کے کچھ اضلاع میں یومیہ معاملات اور اموات کی شرح میں اضافہ تشویش کے بنیادی نکات
Posted On:
06 NOV 2020 8:14PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر صحت و خاندانی بہبود ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج چھتیس گڑھ کے مختلف اضلاع کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور میونسپل کمشنروں کی موجودگی میں چھتیس گڑھ کے وزیر صحت و طبی تعلیم جناب تریبھونیشور سرن سنگھ دیو کے ساتھ بات چیت کی۔
اس تشویش کا اعادہ کرتے ہوئے کہ آنے والا موسم سرما اور طویل تہوار کا موسم ایک اہم خطرہ ہے جس سے کووڈ -19 کے خلاف ہونے والے فوائد کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے ، ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا ، "ہم سب کو اگلے تین ماہ تک چوکس رہنے کی ضرورت ہے۔ معزز وزیر اعظم کا ماسک پہننے ، جسمانی فاصلہ برقرار رکھنے اور بار بار ہاتھ دھونے کا پیغام آخری شہری تک پہنچنا چاہئے''۔
چھتیس گڑھ کی کووڈ صورت حال کا ملک کی صورت حال سے موازنہ کرتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا ، "چھتیس گڑھ کی ٹھیک ہونے کی شرح قومی شرح کے 92٪ کے مقابلے میں 87٪ ہے۔ پورے ملک میں 1.49 فیصد کے مقابلے میں ریاست میں 1.19 فیصد کم سی ایف آر ہے۔ انہوں نے تشویش کا اظہار کیا کہ ریاست میں ابھی بھی راجندگاؤں ، درگ ، رائے پور ، بلاسپور ، رائے گڑھ اور بلوڈا بازار کے اضلاع میں کووڈ کے مثبت معاملات بہت زیادہ دیکھنے کو مل رہے ہیں جبکہ قبائلی علاقوں میں بھی کیسز بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسپتال میں بھرتی ہونے کے 24 اور 72 گھنٹوں کے اندر بالترتیب 34.8 فیصد اور 46.2 فیصد اموات کے فیصد سے ظاہر ہوتا ہے کہ آگے کے مرحلے میں پہنچنے سے پہلے کووڈ معاملات کی شناخت نہیں کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تشویش کا پہلو ہے اور ریاستی حکام کو اس میں فعال رول ادا کرنے کی ضرورت ہے۔
مرکزی وزیر صحت نے یہ بھی مانا کہ ریاست کی آر اے ٹی شرح کے مقابلے آر ٹی۔ پی سی آر فی الحال20:80فیصد ہے۔ حالانکہ ابتدائی شناخت میں آر اے ٹی کے اپنے فوائد ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ ٹیسٹنگ کا اچھا معیار آر ٹی۔ پی سی آر ہے اور ریاست کو اپنا تناسب بڑھانے کی ضرورت ہے۔
تشویش کا تیسرا پہلو جسے ڈاکٹر ہرش وردھن نے اجاگر کیا وہ حالیہ دنوں میں یومیہ اموات کی تعداد میں اضافہ ہے جو اوسطا تقریباً 50 ہے۔
جناب دیو نے بتایا کہ ریاستی انتظامیہ نے ممبئی-کولکاتہ ٹرانسپورٹ راہداری پر واقع وسطی علاقوں میں کووڈ کے زیادہ سے زیادہ پھیلاو کو دیکھا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اموات کے اعدادوشمار میں حالیہ اضافہ پچھلے دنوں کے بیک لاگ کو صاف کرنے کی وجہ سے تھا، حالیہ رپورٹوں میں اسے 'موت کی وجہ' بتائی گئی ہے اور اس سے اضافہ ہوا ہے۔ ان کا خیال تھا کہ اس پر دھیان دینے کے بعد یومیہ موت کے اعداد و شمار مستحکم ہوجائیں گے۔
ڈاکٹر ہرش وردھن نے رائے پور ، درگ ، بلاسپور اور بلودا بازار میں معاملات میں اضافے کے سلسلے میں اضلاع کے ڈی ایم سے بات چیت کی۔ ڈی ایم نے طبی انفراسٹرکچر کو مستحکم کرنے ، مناسب روئیے کو فروغ دینے کے اقدامات ، بہتر جانچ اور سروے کرنے سے متعلق اپنے تجربات اور بہترین طریقے ساجھا کئے۔
مرکزی صحت سکریٹری جناب راجیش بھوشن نے چھتیس گڑھ انتظامیہ سے جانچ بڑھانے، بازاروں اور بس ٹرمنس جہاں کووڈ تیزی سے پھیل سکتا ہے، ان پر نظر رکھنے اور وہاں جانچ بڑھانے، پہلے 72 گھنٹوں کے اندر رابطہ کا سراغ لگانے اور پچاس سال سے زیادہ عمر کے لوگوں جنہیں پہلے سے کوئی اور بیماری ہے، ان کا ڈیٹا بیس تیار کرنے اور ان پر کڑی نظر رکھنے کی درخواست کی۔
محترمہ رینو جی پیلی ، ایڈیشنل چیف سکریٹری ، صحت اور طبی تعلیم، چھتیس گڑھ بھی اس میٹنگ میں موجود تھیں۔ جناب لو اگروال، جوائنٹ سکریٹری (صحت) اور وزارت کے دیگر سینئرعہدیداران بھی اس میٹنگ میں موجود تھے۔
**************
م ن۔ ن ا۔ م ف
(06-11-2020)
U: 7045
(Release ID: 1671348)
Visitor Counter : 196