جل شکتی وزارت

مرکزی کابینہ نے باندھ کی بازآبادکاری اور اصلاحات کیلئے 10211 کروڑ روپئے کی مالیت کے ملک گیر پروجیکٹوں کو منظوری دی


یہ پروجیکٹس روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے ساتھ باندھوں کا تحفظ یقینی بنائیں گے، ملک میں پانی کا تحفظ بڑھائیں گے اور پائیدار ترقی میں مدد کریں گے

Posted On: 29 OCT 2020 4:33PM by PIB Delhi

 

مرکزی کابینہ نے 29 اکتوبر 2020 کو منعقدہ میٹنگ میں باہری امداد یافتہ (ڈی آر آئی پی) مرحلہ دوم اور سوم کو اپنی منظوری دی۔ یہ پروجیکٹس شروعات میں 19 ریاستوں اور 3 مرکزی ایجنسیوں کا احاطہ کریگا۔ اس کے لئے دس سال کی مدت نفاذ کیلئے بجٹ اخراجات 10211 کروڑ روپئے ہیں۔ یہ اسکیم دو مرحلے میں نافذ کی جائے گی۔ ہر ایک اسکیم کو چھ سال کی مدت میں نافذ کی جائے گی۔ ان میں دو برس کا اوورلیپ ہوگا۔ یہ پروگرام باندھوں کے بہتر انتظام وانصرام کیلئے تربیت یافتہ اور ہنرمند افرادی قوت دستیاب کرانے کو یقینی بنانے کے مقصد سے اہم باندھوں کی بازآبادکاری کے ساتھ ساتھ باندھ آپریٹروں کی صلاحیت سازی کیلئے فنڈ مہیا کرائیگا۔

ہندوستان 5334 بڑے باندھوں کے ساتھ چین اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے بعد تیسرے مقام پر آتا ہے۔ اس کے علاوہ، فی الحال تقریباً 411 باندھ زیر تعمیر ہیں۔ کئی ہزار چھوٹے باندھ بھی ہیں۔ یہ باندھ ملک کے آبی تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے ا ہم ہیں۔ ہندوستانی باندھ اور آبی ذخائر سالانہ تقریباً 300 ارب کیوبک میٹر پانی کا ذخیرہ کرکے ہمارے ملک کی اقتصادی اور زرعی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

اثاثے کے بندوبست اور تحفظ کے لحاظ یہ باندھ ایک بڑی ذمہ داری ہے۔ التوا شدہ رکھ رکھاؤ اور دوسرے صحت مسائل کے سبب ناکام ہونے کی صورت میں ان باندھوں کےساتھ خطرات لاحق ہیں۔ انسانی زندگی، املاک اور ماحولیات کے نقصان اور موجودہ صورتحال کونقصان کی صورت میں باندھ کی ناکامی کے نتائج خطرناک ہوسکتے ہیں۔ ڈی آر آئی پی پروگرام کا پہلا مرحلہ جوکہ سات ریاستوں کے 223 باندھوں کا احاطہ کرتا ہے۔ چنندہ باندھوں کے تحفظ اور کارکردگی کو بہتربناتا ہے۔  علاوہ ازیں یہ پروگرام سسٹم وار بندوبست کے طریقہ کار کے ذریعے ادارہ جاتی استحکام عطا کرتا ہے۔ اس پروگرام  نے ملک میں باندھ کے تحفظ کے پورے طور طریقے کو مضبوط بنایا ہے۔

ہائیڈرولوجک تحفظ کو بہتر بنانے کیلئے ڈھانچہ جاتی اقدامات کے علاوہ چنندہ باندھوں کیلئے ہائیڈرو میکنیکل اقدامات، رساؤ میں کمی، ڈھانچہ جاتی استحکام اور غیرڈھانچہ جاتی اقدامات جیسے باندھ کے ٹوٹنے کا تجزیہ، ایمرجنسی ایکشن پلان( او اینڈ ایم) مینول کا التزام کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ باندھوں کی صحت کی نگرانی کیلئے دھرما (ڈیم صحت اور باز آبادکاری مانیٹرنگ)  نظام تیار کیا گیا اور اس وقت 18 ریاستیں اس کا استعمال کررہی ہیں۔ زلزلے کے خطرات کے تخمینے کیلئے اطلاعاتی نظام (ایس ایچ اے آئی ا یس وائی ایس) بھی تیار کیا گیا ہے۔

موجودہ ڈی آر آئی پی سے حاصل ہوئی رفتار کو آگے بڑھانے کیلئے اور اسے عمودی اور اُفقی طور پر توسیع کرنے کیلئے شروع کی گئی نئی اسکیم ڈی آر آئی پی مرحلہ دو کے دائرے میں ملک کی 19 ریاستوں میں بڑے باندھ شامل کیے گئے ہیں۔ عالمی بینک اور ایشیائی بنیادی ڈھانچہ سرمایہ کاری بینک (اے آئی آئی بی) 25-25 کروڑ ڈالر کے ساتھ اس پروجیکٹ کو مالی امداد فراہم کررہے ہیں۔

یہ اسکیم خاص طور سے باندھ کی ناکامی کے خطرات کو کم کرنے اور لوگوں، ندیوں کی صورتحال اور ان چنندہ باندھوں کی نچلے پانی کے دھاراکے پاس واقع املاک کے تحفظ کو یقینی بنانے پر مرکوز ہے۔ ساتھ ہی اس میں ڈھانچہ جاتی اور غیرڈھانچہ جاتی اقدامات مثلاً باز آبادکاری آپریشن اور رکھ رکھاؤ مینول کی تیاری، ایمرجنسی ایکشن پلان، جلدی وارننگ جاری کرنے والے نظام اور کئی دیگر اقدمات پر بھی دھیان دیا گیا ہے۔

ان چنندہ باندھوں سے منسلک صحت اور تحفظاتی خدشات پر توجہ مرکوز کرنے سے ان چنندہ آبی ذخائر کی عمر اور بڑھ جائے گی۔ نتیجتاً یہ اثاثے بڑے پیمانے پر عوام کو ایک طویل مدت کیلئے منصوبہ بند فوائد فراہم کریں گے۔ ان فائدوں میں آبپاشی، پینے کا پانی، پن بجلی اور سیلاب کی روک تھام شامل ہیں۔

فزیکل بازآبادکاری کیلئے جیسا کہ اس سے قبل ذکر کیا گیا، مساوی زور باندھ مالکان کی صلاحیت سازی پر دیا ہے تاکہ باندھوں کو بہتر طور پر چلانے کیلئے تربیت یافتہ اور ہنرمند  افرادی قوت کی دستیابی کو یقینی بنایا جاسکے۔ متعدد تکنیکی اور بندوبست سے متعلق پہلوؤں کیلئے مربوط تربیتی پروگرام باندھ مالکان کو وسیع پیمانے پر معلومات پیدا کرنے کیلئے مدد فراہم کریگا تاکہ وہ زیادہ پُراعتماد اور سائنٹفک طریقے سے باندھوں کے تحفظ سے متعلق مسائل سے نمٹ سکیں۔

یہ پروگرام ایک مثالی امداد باہمی پر مبنی وفاقیت ہے۔ ریاستیں بیرونی ایجنسیوں سے اپنی سرمایہ ضرورتوں کے مطابق اپنے باندھوں کی بازآبادکاری کیلئے قرض حاصل کریں گی۔ حکومت ہند بیرونی امداد تک رسائی میں سہولت فراہم کرتی ہے اور ریاست میں خطرات کے تجزیے اور باندھ کے تحفظ کو مستحکم کرنے کیلئے تکنیکی امداد بھی فراہم کرتی ہے۔

ہندوستان کے باندھ پورٹ فولیو کے حجم اور ان موجودہ اثاثوں کے کام کاج اور رکھ رکھاؤ میں آنے والے چیلنجوں کو دیکھتے ہوئے حکومت ہند ملک بھر میں باندھ تحفظاتی پیشہ وروں کے پول کی دستیابی کو یقینی بنانے کیلئے سبھی طرح کی کوشش کررہی ہے۔ آئی آئی ایس سی اور  آئی آئی ٹی جیسے اہم تعلیمی اداروں کے ساتھ ساجھیداری کے التزام اور باندھ مالکوں کے ساتھ ساتھ پانچ مرکزی ایجنسیوں کی صلاحیت سازی سے ‘آتم نربھر بھارت’ کے خواب کو مضبوطی ملے گی۔ یہ ہمارے باندھ مالکوں کی مدد کیلئے ضروری معلومات اور انسانی وسائل کی طویل مدتی استحکام یقینی کریگا۔ ہندوستان بالخصوص جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیا میں باندھ تحفظ کو لیکر خود کو ایک گرو کے طور پر اپنے آپ کو قائم کریگا۔

پروگرام سے ریاستوں اور باندھ کے مالکوں کوچنندہ باندھوں کے علاوہ اپنے دائرہ اختیار میں آنے والے سبھی دوسرے باندھوں کو ان تحفظاتی پروٹوکول اور سرگرمیوں کے دائرے میں لانے میں مدد ملے گی۔

یہ پروگرام باندھ کے مالکوں اور مجوزہ معیارات کی صلاحیت سازی کو یقینی کرکے ساتھ ہی باندھ کے تحفظ کیلئے ضروری پروٹوکول تیار کرکے باندھ تحفظ ایکٹ 2019 کے التزامات کو پورا کرتا ہے۔ یہ غیرہنرمند ورکروں کیلئے تقریباً 1000000 اور کام کرنے والے پیشہ وروں کیلئے 250000 دنوں کے برابر روزگار کے مواقع پیدا کرسکتا ہے۔ اس پروگرام سے ملک میں آبی تحفظ میں  اضافہ ہوگا اور پائیدار ترقی میں مدد ملے گی۔

 

 

-----------------------

 

م ن۔م ع۔ ع ن

U NO:6809



(Release ID: 1668745) Visitor Counter : 150