دیہی ترقیات کی وزارت
مرکزی کابینہ نے دین دیال انتودیہ یوجنا – قومی دیہی روزگار مشن کے تحت مرکز کے زیر انتظام علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ کے لئے خصوصی پیکیج کو منظوری دی
Posted On:
14 OCT 2020 4:52PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 14 /اکتوبر 2020 ۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی صدارت میں مرکزی کابینہ نے مالی سال 2023-24 تک، پانچ سال کی مدت کے لئے مرکز کے زیر انتظام علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ کو 520 کروڑ روپئے کا خصوصی پیکیج دیئے جانے کو منظوری دی اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں اس توسیع شدہ مدت کے دوران الاٹمنٹ کو غریبی کے تناسب سے جوڑے بغیر مانگ کی بنیاد پر دین دیال انتودیہ یوجنا – قومی دیہی روزگار مشن (ڈی اے وائی – این آر ایل ایم) کے لئے رقم کی فراہمی کو یقینی بنانے کو بھی منظوری دی۔
اس سے مرکز کے زیر انتظام ان علاقوں کی ضرورت کی بنیاد پر اس مشن کے تحت خاطرخواہ رقم کی فراہمی یقینی بنے گی اور یہ پابند وقت طریقے سے مرکز کے زیر انتظام علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں، سبھی مرکز کے زیر اہتمام مستفیدین - مرکوز اسکیموں کو ہمہ گیر بنانے کے حکومت ہند کے مقصد کے بھی مطابق ہے۔
یہ دیہی کنبوں کی زندگی کے معیار کو بہتر بنانے اور خواتین کے امپاورمنٹ اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں بدلے ہوئے حالات کے لئے اس مشن کی صلاحیت کی جانب اشارہ کرنے والے تجزیئے کے نتائج پر مبنی ہے۔
دین دیال انتودیہ یوجنا – قومی دیہی روزگار مشن (ڈی اے وائی – این آر ایل ایم) مرکز کے زیر اہتمام چلایا جانے والا پروگرام ہے، جس کا مقصد پورے ملک میں غریب دیہی کنبوں کے لئے متنوع قسم کے روزی روزگار کے طریقوں کو بہتر بناکر دیہی غریبی کا خاتمہ کرنا ہے۔ دیہی غریبی دور کرنے کے لئے ڈی اے وائی – این آر ایل ایم کا جون 2011 میں افتتاح انسداد غریبی کے پروگراموں میں بڑی تبدیلی کی دلیل ہے۔ ڈی اے وائی – این آر ایل ایم سبھی دیہی غریب کنبوں، اندازاً تقریباً 10 کروڑ کنبوں تک پہنچنے اور ہمہ گیر سماجی بیداری کے توسط سے ان کے روزگار پر اثر ڈالنے کے ساتھ ساتھ ان کے اپنے اداروں اور بینکوں سے مالی وسائل کی پہنچ کے توسط سے ہر ایک دیہی غریب کنبے سے ایک خاتون رکن کو خود امدادی گروپ (ایس ایچ جی) میں شامل کرنا، ان کی تربیت اور صلاحیت سازی اور ان کے روزگار سے متعلق چھوٹے منصوبوں میں مدد کرنا چاہتی ہے۔
اس مشن میں اپنی امداد آپ کے جذبے سے کمیونٹی پیشہ وروں کے ذریعے کمیونٹی اداروں کے ساتھ کام کرنا شامل ہے۔ یہ ڈی اے وائی – این آر ایل ایم کی منفرد تجویز ہے اور اس طرح یہ سابقہ انسداد غریبی کے پروگراموں سے الگ ہے۔ اس پروگرام کی دیگر اہم بات یہ ہے کہ اسے قومی، ریاستی، ضلع اور بلاک سطح پر اس کام کے لئے وقف تنصیبی امدادی اکائیوں کے ساتھ ایک مخصوص مقصدی طریقہ کار (آٹونومس اسٹیٹ سوسائٹیز) کے ذریعے مشن موڈ میں نافذ کیا گیا ہے۔ اس میں ہر دیہی غریب کنبے کو مسلسل اور طویل مدت تک مدد فراہم کرنے کے سلسلے میں پیشہ ور انسانی وسائل کا استعمال کیا گیا ہے۔
پس منظر:
ڈی اے وائی – این آر ایل ایم کو سابقہ ریاست جموں و کشمیر میں جموں و کشمیر اسٹیٹ رورل لائیو لی ہوڈس مشن (جے کے ایس آر ایل ایم) کے ذریعے ’’امید‘‘ پروگرام کی شکل میں نافذ کیا گیا تھا۔ ڈی اے وائی – این آر ایل ایم کے تحت موجودہ فنڈس ایلوکیشن پروسیجر ریاستوں میں غریبی ایلوکیشن پر مبنی ہے۔ ڈی اے وائی – این آر ایل ایم کے تحت جموں و کشمیر کا حصہ مجموعی سالانہ ایلوکیشن کا 1 فیصد سے بھی کم تھا۔ اس مشن کے تحت مالی سال 2013-14 سے 2017-18 تک پانچ برسوں کی مقررہ میعاد میں جموں و کشمیر کو خاطرخواہ مالی اعانت یقینی بنانے اور ریاست میں غریب دیہی آبادی (کل دیہی آبادی کا لگ بھگ دو تہائی ہے) کو خاطرخواہ کوریج دینے کے لئے حکومت ہند نے ریاست جموں و کشمیر کے لئے ڈی اے وائی – این آر ایل ایم کے تحت خصوصی پیکیج کو منظوری دی ہے۔ کابینہ نے غریبی کے تناسب سے جوڑے بغیر خصوصی پیکیج کے نفاذ کے لئے ضرورت پر مبنی ڈی اے وائی – این آر ایل ایم کے تحت فنڈز کے الاٹمنٹ کو بھی منظوری دی ہے۔ بنیادی طور پر پانچ سال کی مدت کے واسطے اس تجویز کے لئے مالی صرفہ 755.32 کروڑ روپئے (مرکز کا حصہ 679.78 کروڑ) تھا۔
مختلف اسباب اور ریاست کی شورش زدہ حالات کے سبب خصوصی پیکیج مئی 2013 میں منظور کیا گیا تھا، جسے بعد میں ایک سال کے لئے بڑھاکر 2018-19 تک کردیا گیا تھا، لیکن اسے پوری طرح نافذ نہیں کیا جاسکا۔ جموں و کشمیر میں اس پروگرام کی حصول یابیوں کا ایک تفصیلی تھرڈ پارٹی تجزیہ اور اس خصوصی پیکیج کا نفاذ کرنے کے لئے ریاستی مشن کی تیاری کا جائزہ انسٹی ٹیوٹ آف رورل مینجمنٹ (آئی آر ایم اے)، آنند، گجرات کے ذریعے سال 2019 میں کیا گیا۔ اس تجزیے میں سابقہ ریاست میں ڈی اے وائی – این آر ایل ایم کے نفاذ کے متعدد اچھے نتائج سامنے آئے۔ ان میں آمدنی کی سطح میں اضافہ، جائیدادی بنیادمیں بہتری، خواتین کے لئے نئے / متنوع روزگار کے مواقع کی تخلیق، زیادہ بچت، پیداواری مقاصد کے لئے زیادہ سرمایہ کاری، قرضوں کا نتیجہ خیز استعمال شامل ہیں۔ اس کے علاوہ اس کا کمیونٹی سطح کے مسائل کو حل کرنے میں مثبت اثر پڑا ہے اور نفع بخش انتخاب، سماجی ہم آہنگی اور باہمی تعاون میں شفافیت میں اضافہ ہوا ہے۔ کمیونٹی ریسورس پرسنس کا ایک بڑا کیڈر اور خود امدادی گروپ کے اراکین اور افسران کی شکل میں سماجی سرمائے کی بھی تخلیق ہوئی ہے۔
******
م ن۔ م م۔ م ر
U-NO. 6380
(Release ID: 1664534)
Visitor Counter : 200