وزارت خزانہ
ڈی جی جی آئی کی گروگرام علاقائی شاخ نے جعلی دستاویزات کی بنیاد پر فرضی کمپنیاں تشکیل دینے اور ان کا کام کاج چلانے نیز 190 کروڑ روپے کے قرض کی منظوری دینے کے الزامات کے تحت ایک شخص کو گرفتار کیا
Posted On:
09 OCT 2020 5:32PM by PIB Delhi
نئی دہلی،09 اکتوبر ،2020 / ہریانہ کے جی ایس ٹی انٹیلیجنس گرو گرام علاقائی یونٹ کے ڈائریکٹوریٹ جنرل نے نئی دلی میں رہنے والے ایک شخص محمد شمشاد سیفی کو گرفتار کیا ہے۔ اُسے جعلی دستاویزات کی بنیاد پر فرضی کمپنیاں قائم کرنے ، ان کا کام کاج چلانے اور ٹیکس کی بچت کے لیے فرضی قرض دینے کی منظوری دینے کے الزامات کے تحت گرفتار کیا ہے۔ سیفی نے مبینہ طور پر بغیر کسی رسید کے اور اشیاء اور خدمات مہیا کرائے بغیر بل جاری کیے ہیں۔
ابھی تک کی تحقیقات کے مطابق جو کچھ ظاہر ہوا ہے وہ یہ ہے کہ محمد سیفی نے میسرز ٹیکنو الیکٹریکل اور میسرز لتا سیلز کے نام سے دو کمپنیاں بنائی تھیں۔ نئی دلی میں یہ کمپنیاں دو ایسے اشخاص کے ناموں سے جعلی دستاویزات کی بنیاد پر بنائی گئی تھیں جن کے پتے تک کمپنی سے تعلق نہیں رکھتے تھے۔ میسرز ٹیکنو نے 98.09 کروڑ روپے کا فرضی آئی ٹی سی میسرز لتا کو دیا، جس نے مزید 69.59 کروڑ روپے کا فرضی آئی ٹی سی مختلف غیر موجود کمپنیوں کو دیا۔
محمدشمشاد سیفی نئی دلی میں مزید چار غیرموجود فرضی کمپنیاں میسرز گیلیکسی انٹرپرائزیز ، میسرز مون ، میسرز سیدھارتھ انٹرپرائزیز اور میسرز سن انٹرپرائزیز تشکیل دینے کا بھی ذمہ دار ہے۔ یہ اندازہ لگایا گیا کہ سبھی مذکورہ بالا کمپنیوں نے بغیر کوئی اشیاء سپلائی کیے بل جاری کر دیئے ۔
اس تفتیش کا دائرہ دلی میں کئی جگہوں پر محیط ہے اور یہ دستاویزات اور ریکارڈ کیے گیے بیانات کی بنیاد پر کی جا رہی ہے۔ یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ محمد سیفی جعلی دستاویزات کی بنیاد پر فرضی کمپنیاں بنانے کا ریکیٹ چلانے کے دھندے میں اصل شخص ہے۔ اسی کے مطابق آج محمد سیفی کو گرفتار کیا گیا ہے اور اسے گروگرام کے ایڈیشنل سی جے ایم کے سامنے پیش کیا گیا ہے، جنہوں نے اسے عدالتی حراست میں دے دیا ہے۔ ملزم نے مجموعی طور پر 190 کروڑ روپے سے زیادہ کا فرضی آئی ٹی سی دوسری فرضی کمپنی کو دیا ہے۔
معاملے کی تفتیش جاری ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
6244U –
(Release ID: 1663401)
Visitor Counter : 126