مالیاتی کمیشن

مالی دیرپائیگی کی برقراری : کووڈ – 19 بحران کے بارے میں معلومات کے متبادل


مالی تحمل کے لیے ضابطے

دولت مشترکہ کے وزرائے خارجہ سے این کے سنگھ کا کلیدی خطاب

Posted On: 07 OCT 2020 5:02PM by PIB Delhi

نئی دہلی،07 اکتوبر ،2020   / مندرجہ ذیل متن دولت مشترکہ کے وزرائے خزانہ کی میٹنگ 2020 سے 15ویں مالی کمیشن کے چیئرمین جناب این کے سنگھ کے کلیدی خطاب کا ہے۔

’’شروعات میں مجھے دولت مشترکہ کے پیٹریشیا اسکاٹلینڈ کے سکریٹری  جنرل شکریہ ادا کرنے کی اجازت دیں کہ مجھے دولت مشترکہ کے وزرائے خزانہ کی میٹنگ میں کلیدی خطبہ دینے کا اعزاز بخشا۔ میں معاشیات ، نوجوانوں اور دیرپا ترقی کے امور کے   سینئر ڈائریکٹر ، پروفیسر ، رتھ کٹومری کا بھی شکرگزار ہوں، جنہوں نے ان بنیادی چیلنجوں سے نمٹنے کو جلا بخشی ہے۔

ہم فی الحال غیر معمولی حالات  میں میٹنگ کر رہے ہیں۔ جہاں عالمی وبا کی وجہ سے دولت مشترکہ کے سبھی ملکوں پر بیحد مالی بوجھ پڑا ہے۔ مجھے اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ بوتسوانہ کے خزانے اور اقتصادی ترقی کے وزیر عالی جناب تھاپیلو متسیکا کی دانشورانہ رائے کی وجہ سے ایک لائحہ عمل حاصل ہوا ہے اور  وہ چیلنج سامنے آئے ہیں جو دولت مشترکہ کی معیشتوں کو درپیش ہیں۔  دولت مشترکہ کے کنبے میں  ہمیں اس کے میکروں معیشت  کے سبھی کلیدی معیارات  کے  زبردست تنوع کو تسلیم کرنا چاہے۔  ان کا تعلق معیشت کے پھیلاؤ، فی کس آمدنی ، معیشت کے تنوع اور جی ڈی پی نیز ان کی منفرد حکمرانی کے ڈھانچے میں بین شعبہ جاتی تعاون سے ہے۔ یہ ایک دیرینہ معاملہ ہے جس کے تحت سارا میک برائڈ نے کہا تھا ’’کہ ایک سائز سب کے لیے موزوں نہیں ہے۔ ہر ایک کا راستہ مختلف ہے۔‘‘

مجھے  ، آج ہمارے مذاکرات کے موضوع پر کامن ویلتھ سکریٹریٹ کی طرف سے تیار کردہ مذاکرات کے کاغذات کی بھی ستائش کرنی ہے۔ ان میں بھی کافی زیادہ تنوع ہے۔ جیساکہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سمیت کثیر ملکی اداروں کے طریق کار سے متعلق معاملات پر مذاکراتی نوٹ میں اشارہ دیا گیا ہے۔ کامن ویلتھ کنبے میں مختلف ملکوں کی قرض نہ دہندگی کے امکانات پر جو  دستاویزات منسلک ہیں وہ بھی  سنجیدہ نوعیت کے ہیں۔ یہ غیرمعمولی وقت ہے جو ’’مالی بوجھ کے تحت مالی خطرات سے نمٹنے  ، جو کووڈ – 19 پر ایک خصوصی سلسلہ ہے ، کے بارے میں اپنے حالیہ کاغذات میں بالی بیک کے مشورے سے   بجٹ پر میکرو اور مالی حالات میں تبدیلیوں کے مضمرات کو سمجھنے کی ضرورت پیدا کرتا ہے۔  اسی طرح ہمیں بڑی ہنگامی ذمہ داریوں کو طے کرنے کے مضمرات کو سمجھنے کی ضرورت ہے جیساکہ ہم مالی پالیسیوں کے ارتقا کے بارے میں تاریخ پر نظر ڈالتے ہیں۔

دوسرے دور کے مالی ضابطے فی الحال زیر تشکیل ہیں ، ان میں مقابلہ جاتی متبادل کو متوازن کرنے اور اعتبار کو فروغ دینے کے لیے ایک سے زیادہ مالی اصول کو اختیار کرنے کی  ضرورت کو پہلے سے زیادہ تسلیم کیا گیا ہے۔  ایک مالی  روک کی تشکیل دینے کی ضرورت ، بہت سے ضابطوں کی موجودگی کے  چیلنج اور نگرانی کرنے ، توثیق کرنے اور اپنی بات دوسروں تک پہنچانے میں تسلسل کی کمی لگاتار پریشن کن بنی ہوئی ہے۔ سبھی ہنگامی ذمہ داریوں سے متعلق  مالی اعداد و شمار جو بجٹ سے علیحدہ قرض سے متعلق ہیں وہ بھی پریشان کن بنے ہوئے ہیں۔ مالی تانے بانے میں سب سے زیادہ کمزور معاملہ قابل اعتبار اداروں کا نہ ہونا ہے۔ انفورسمنٹ کرنے والا نظام قابل بیان حد تک کمزور ہے جبکہ بہت سے ملکوں نے مالی کونسلیں بھی تشکیل دی ہوئی ہیں۔ اکثر  یہ کونسلیں آزادانہ طور پر کام نہیں کرتیں ، ان میں مہارت کی کمی ہے اور انہیں قوانین کی بھی کچھ زیادہ مدد حاصل نہیں ہے۔ ایک قانونی عمل کے ذریعے مالی فیصلوں کو لاگو کرنا ایک دیریانہ مسئلہ تھا۔ 21ویں صدی کے مالی تانے بانے کا تیسرا اہم ستون سبھی قابل اعتبار اداروں کے لیے کلیدی کردار کا حامل ہونا چاہیے۔

مجھے آخر میں  آپ سبھی کا  شکریہ ادا کرنے کی اجازت دیجیے  کہ   آپ نے  مجھے  مالی تحمل کی ترجیح کے بارے میں اظہار خیال کا موقع دیا۔  عالمی وبا کووڈ – 19 کوئی معمولی وبا نہیں ہے ۔ اس کی وجہ سے معاشی اور سماجی بہت سے رویوں کو مستقل طور پر بدل کر رکھ دیا ہے۔ نئے حالات کبھی پرانے حالات نہیں ہوں گے۔ یہ کہا گیا ہے کہ آپ موجود حقائق سے لڑ کر کبھی چیزوں کو تبدیل نہیں کرتے۔ کچھ تبدیلی لانے کے لیے ایک نئے ماڈل کی تعمیر کیجیے جس سے موجودہ ماڈل فرسودہ بن جاتا ہو۔ ‘‘  - آر ۔ بک۔ منسٹرفولر‘‘

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

                                                                       

م ن ۔ اس۔ ت ح ۔                                               

U – 6165



(Release ID: 1662614) Visitor Counter : 174


Read this release in: English , Hindi , Tamil , Telugu