الیکٹرانکس اور اطلاعات تکنالوجی کی وزارت
آر اے آئی ایس ای 2020 کے دوسرے دن ،ماہرین نے ،مصنوعی انٹلی جنس میں پیش رفت ، مجموعی ترقیات کے لئےسماجی اثر کو فروغ دینے میں ا س کے رول پر، تبادلہ خیال کیا
دس سے زیادہ اجلاسوں میں55 ماہرین نے ،ایسی ذمہ دار مصنوعی انٹلی جنس کو فروغ دینے کی ضرورت پرتبادلہ خیال کیا، جو صارفین کے اعتماد کو ابھارتی ہو
ماہرین نے ، مالیاتی اجتماعیت اور تفویض اختیارات کو فروغ دینے میں ، مستحکم عوامی ڈجیٹل پلیٹ فارمز کے رول پر،تبادلہ خیال کیا
عالمی ناظرین کے سامنے ،ہندوستانی اسٹارٹ اپس کے ذریعہ، مصنوعی انٹلی جنس اے 21کے اعلیٰ سولیوشن سامنے رکھے گئے
Posted On:
06 OCT 2020 8:52PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 07 اکتوبر 2020: آر مصنوعی انٹلی جنس ایس ای 2020 – ’ سماجی تفویض اختیارات 2020 کے لئے ذمہ دار مصنوعی انٹلی جنس ‘ سربراہ کانفرنس کے دوسرے دن منعقدہ 10 اجلاسوںمیں دنیا بھر سے 55 ماہرین نے مختلف موضوعات پرتبادلہ ّخیال کیا۔ ان میں وہ رول جو مصنوعی انٹلی جنس، مالیاتی اجتماعیت کو اختیار ات دینے اور ایک وسیع تراور جدیدترین عوامی ڈجیٹل پلیٹ فارم کی تعمیر میں مدد کرنے کے ذریعہ ایک ارب سے زیادہ ہندوستانیوں کو تفویض اختیارات کے لئے اپنے امکانات استعمال کرنے کے لئے ادا کرسکتی ہے،شامل ہے۔
جناب موہن داس پائی نے جوانہوں نے اعدادوشمار اور مصنوعی انٹلی جنس کے ذریعہ فراہم کردہ پاور کی مالیاتی خدمات پر اپنے ایک کلیدی خطاب سے اس دن کی کارروائیوں کی قیادت کی۔جناب پائی نے اس فائدے کو اجاگر کیا کہ سرکاریں اور تنظیمیں اپنے نظاموںمیں مصنوعی انٹلی جنس کو مربوط کرسکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’’ مصنوعی انٹلی جنس اگلے اعلیٰ امکاناتی صنعتوں کے سلسلے کو کنٹرول کرے گی، اداروں کی بنیادی قواعدکو ازسرنوتحریر کرے گی اور یہی موقع ہے کہ اس سے فائدہ اٹھایا جائے ۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ مصنوعی انٹلی جنس – اول کاروبار مکمل اختیاری صورتحال حاصل کررہے ہیں۔‘‘
ہندوستان کی قومی ادئیگیوں کی کارپوریشن کے منیجنگ ڈائریکٹر اور سی ای او جناب دلیپ اسبے نے سیشن میں اپنے خطاب میں کہا کہ مصنوعی انٹلی جنس ملک میں مالیتی اجتماعیت کو فرووغ دینے میں حساس رول ادا کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ’’ ابھی تک مالیاتی خدمات قواعد پر مبنی تھیں۔البتہ مالیاتی ادارے اب مصنوعی انٹلی جنس پر مبنی ٹکنالوجیوں کو ’فیصلہ سازی حمایت ‘ کے طور پر استعمال کررہے ہیں جس سے ہمیں حقیقتاَََاس تمام عمل کو تیزی کے ساتھ آگے بڑھانے میں مدد ملے گی۔ہندوستان کی منفرد شناخت کی اتھارٹی ( یو آئی ڈی مصنوعی انٹلی جنس )کے چیف پروڈکٹ منیجر اور بایو میٹرک آرکیٹیکٹ ڈاکٹر وویک راگھون نے بھی اسی اجلاس سے خطاب کیا،جس میں انہوں نے نظام میں مصنوعی انٹلی جنس کی معیار جاتی اہمیت کو اجاگر کیا۔انہوں نے اس ضرورت پر زور دیا کہ مصنوعی انٹلی جنس سے لیس اوزاروں کو فروغ دینے کے لئے وسیلہ جاتی بنیادی ڈھانچے کے آزاد ذریعہ کو استعمال کرنے کی ضرورت ہے نیز موجودہ ڈجیٹل حیاتیاتی نظام کے اندر مصنوعی انٹلی جنس حل کو مربوط کرنے کے لئے کام کرنے کی بھی ضرورت ہے۔
ایک نئی خدمت کے بارے میں بات چیت کرتے ہوئے جو کہ مصنوعی انٹلی جنس کو استعمال کرتے ہوئے ،یو آئی ڈی مصنوعی انٹلی جنس ، فراہم کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے، ڈاکٹر راگھون نے کہا کہ ’’ یوآئی ڈی مصنوعی انٹلی جنس ،چہرے کی شناخت کا ایک نظام تیار کررہی ہے جو کہ آدھار رکھنے والے تمام لوگوں کے لئے دستیاب ہوگا اس کا مقصد اس کو قطعی طور پر محفوظ کرنا اور ملک میں تمام اسمارٹ فون استعمال کرنے والوں کے لئے اسے دستیاب کرانا ہے۔اس کے بعد اس نظام کو دیگر مالیاتی خدمات فراہم کرنے والوں کے ذریعہ اپنے مصنوعی انٹلی جنس حیاتیاتی نظام کو مستحکم کرنے کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
بھارتیہ ریزرو بینک کے اسسٹنٹ جنرل منیجر جناب ٹی روی شنکر نے اپنے خطاب میں مستحکم مصنوعی انٹلی جنس طریقہ کار کو فروغ دینے کے لئے وقت کی ضروریات کے بارے میں بات کی ۔’’ اعدادوشمار کے تناسب سے ایک مستحکم اور وسیع تر مصنوعی انٹلی جنس طریقہ کار تیار کرنے کے کلیدی جزو یہ ہیں: قانونیت ، اعدادوشمار کے وسائل کی کارکردگی اورشفافیت، یقینی یک جہتی، جمع کئے گئے اعداد وشمار کی پرائیویسی اور اسے محفوظ رکھنے ، اعدادوشمار کی رسائی کے لئے ذمہ داری اور احتسابیت اور اعدادوشمار کے استعمال کا ایک منظم طریقہ کار وضع کرنا اور اس کا استعمال شامل ہے۔
ایک ارب سے زیادہ عوام الناس کو تفویض اختیارات میں مصنوعی انٹلی جنس کے رول کے موضوع کو اس دن کے دوسرے اجلاس میں سامنے رکھا گیا،جس پر ایک خصوصی طور پر تشکیل شدہ خواتین پرمبنی ایک پینل نے تبادلہ خیال کیا۔ اجلاس میں وسائل کے انتظام ، پائیداری اورساجھیداری کے لئے اسسٹنٹ سکریٹری جنرل اور اقوام متحدہ ، خواتین ،کی ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر، محترمہ انیتا بھاٹیہ نے خواتین کے لئے ،مصنوعی انٹلی جنس تک رسائی کے بارے میں بات چیت کی ۔
انہوں نے کہا کہ ’’ مصنوعی انٹلی جنس کی تحقیق میں تقریباََ مرد حضرات کا ہی قبضہ ہے۔ عالمی پیمانے پر مصنوعی انٹلی جنس کے پروفیشنلز میں صرف 22 فیصد خواتین اب جب کہ کووڈ -19 کی وجہ سے تیزی کے ساتھ ایک ڈجیٹائزیشن کو اپنا یا جارہا ہے ، تو ڈجیٹل کی شمولیت پر توجہ کی ضرورت کبھی بھی اس سے زیادہ صاف نہیں رہی ہے۔‘‘
ہندوستان کے جسمانی طور پر معذور افراد کے تفویض اختیارات کے محکمے کی سکریٹری محترمہ شکنتلا ڈولی گیملن نے کہا کہ خصوصی صلاحیتوں کے حامل افراد کے لئے حل حاصل کرنے کی خاطر مصنوعی انٹلی جنس کو استعما ل کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ’’ معذوریت مستقل ، عارضی یا صورتحال پر مبنی ہوسکتی ہے ۔ معذورافراد کے لئے اختراعی اقدامات کرکے ہم سب کے لئے اختراع کررہے ہیں۔ اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ ٹیکنالوجی عام معاشرتی ضروریات پر توجہ مرکوز کرنے کے اپنے وعدے کو پورا کرتی ہے، ہم ہر کسی کو اختیارات دے سکتے ہیں بلکہ اور زیادہ بہتر نتائج حاصل کرنے کے لئے ہم یہ اختیار معذور افراد کو بھی فراہم کرسکتے ہیں ۔‘‘
مائیکروسافٹ کی چیف رسائی آفیسر، محترمہ جینی لے فلوری نے، اسی اجلاس میں اس بارے میں بات کی کہ کیپشننگ جیسے آلات ، اور رسائی حاصل کرنے کے چیکر ،معذور افراد کی مدد کرنے کے لئے ،مصنوعی انٹلی جنس کو ،کس طرح استعمال کرسکتے ہیں۔ انہو ں نے کہا’’ ہمیں اس طرح کی مصنوعی انٹلی جنس کو فروغ دینے کی اپنی کوششوں پر توجہ مرکو زکرنے کی ضرورت ہے ،جس سے یہ دنیا خصوصی صلاحیتوں کے حامل افراد کے لئے ، مزید اجتماعی ، قابل رسائی اور قابل برداشت ہوجائے ۔‘‘
ارنسٹ اورینگ کی سائبر سکیورٹی اور مالی خدمات کی ساجھیدار جیکولن کرناٹ نے نوجوانوں کو مصنوعی انٹلی جنس سی کی رسائی فراہم کرنے کی حمایت کی ، انہوں نے کہا ’’ وقت کی رفتار اور نئی ٹکنالوجیوں کے تعارف کے ساتھ ، ٹکنالوجی کے اجتماعیت کو یقینی بنانے کے لئے آگے بڑھنا چاہئے۔تکنیکی رسائی نوجوانوں کو بھی دی جانی چاہئے ۔‘‘ اس اجلاس کے بعد الیکٹرانک اور معلوماتی ٹکنالوجی کی وزارت کےسکریٹری ، جناب اجے پرکاش سوہانی اور مک کنسے کے سینئیر ساجھیدار جناب نوشیک کےدرمیان ایک گرما گرم مباحثے کا انعقادکیا گیا۔یہ بات چیت مصنوعی انٹلی جنس کو استعمال کرتے ہوئے عوامی ڈجیٹل پلیٹ فارموں کی تعمیر کے موضوع پرتھی اور اس میں عالمی اقتصادی فورم ، سی 4 آئی آر انڈیا کے چیف ایڈوائزر جناب جے ستیہ نارائنن نے ثالث کے طور پر شرکت کی ۔بات چیت کے دوران جناب کاکا نے یہ واضح کیا کہ مصنوعی انٹلی جنس کس طرح زراعت اور بینکنگ تک بھی پہنچ چکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مصنوعی انٹلی جنس تمام شعبوں میں نمایاں شرح نمو پیدا کرنے کی طاقت رکھتی ہے۔
جناب کاکا نے کہا کہ ’’ مصنوعی انٹلی جنس اور اعداد وشمار کا مرکب ،آئندہ 4-5 برسوں میں ،ہماری10 کھرب امریکی ڈالر کی معیشت کے امکانات میں سے 10فیصدیا 500 ارب امریکی ڈالر کی مالیت فراہم کرسکتا ہے۔ شاید دنیا میں ہندوستا ن ہی ایک واحد ملک ہے ،جہاں زراعت میں مصنوعی انٹلی جنس کے لئے اتنے ہی بڑے مواقع ہیں جیسے کہ بینکنگ کے سیکٹر کے لئے ہیں۔‘‘
جناب کاکا کو جواب دیتے ہوئے جناب سوہانی نے کہا کہ ہندوستان زراعت کے لئے ایک ڈجیٹل پلیٹ فارم کے مسودے کی تیاری کے آخری مراحل میں ہے۔ جناب سوہانی نے کہا کہ ’’ مصنوعی انٹلی جنس خدمات کا مقصد لائن میں کھڑے آخر ی فرد تک پہنچنا اور زندگیوں کو آسان بنانا ہونا چاہئے ۔علاوہ ازیں ہم سب کو ٹیم انڈیا کے طور پر پیش رفت کرنی چاہئے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ اےآئی کے فوائدتمام کسانوں ، طلبا ، صحت دیکھ بھال کے عملے اور عام آدمی تک پہنچیں۔ ‘‘ آزاد مطالعوں کے مطابق مصنوعی انٹلی جنس میں یہ صلاحیت ہے کہ وہ ہندوستان کی سالا نہ شرح نمو میں 1.3فیصد کا اضافہ کرسکتا ہے اور سن 2035 تک ملک کی معیشت میں 957 ارب امریکی ڈالر کا اضافہ کرسکتا ہے ۔عالمی پیمانے پر توقع ہے کہ مصنوعی انٹلی جنس سن 2030 تک پیداواریت میں 15.7 کھرب امریکی ڈالر کے لئے راہ ہموار کرے گا۔جناب ستیہ نارائنن نے ہندوستان کی اطلاعاتی ٹکنالوجی کو سراہا اور کہا کہ ملک کو مصنوعی انٹلی جنس استعمال کرتے ہوئے عوامی ڈجیٹل پلیٹ فارم وضع کرتے رہنے چاہئیں ۔ انہوں نے کہا کہ ’’ ہندوستان کو اجتماعی اقتصادی شرح نمو کو یقینی بنانے کے لئے مزیدعوامی ڈجیٹل پلیٹ فارموں کی تشکیل کو فروغ دینا چاہئے ۔ ان پلیٹ فارموں کا مقصد زیادہ سے زیادہ لوگوں کو مواقع فراہم کرتے ہوئے اختیارات تفویض کرنا ہونا چاہئے نیز اس ضمن میں احتراعی نتائج فراہم کرنے کے لئے ہندوستان کے سرکاری اور نجی شعبوں کو بڑھ کر آگے آنا چاہئے۔
اس سربراہ کانفرنس کے ایک حصے کے طور پر حکومت ہند نے آتم نربھر بھارت اے آئی سلوشن چیلنج کا انعقاد کیا جس کا مقصد ہندوستانی اسٹارٹ اپ کے ذریعہ اختراعی اے آئی سولیوشن کو فروغ دینا اور ان کی نمائش کرنا ہے۔اس چیلنج میں مختلف زمروں سے 299 شرکا کی شمولیت موصول ہوئی ۔سربراہ کانفرنس میں عالمی ناظرین کےسامنے منتخب 21 سولیوشن کی نمائش کی گئی ۔کرناٹک سے 9 اسٹارٹ اپ ،دلی سے 3اسٹارٹ اپ ، ہریانہ سے 2 ، مہاراشٹر سے 2 اور اترپردیش ،تمل ناڈو ،تلنگانہ ، جھارکھنڈ اور کیرالہ سے ایک ایک اسٹارٹ اپ کے ذریعہ تیار کردہ اے آئی سولیوشن کی خصوصیات کو سب کے سامنے رکھا گیا۔
سربراہ کانفرنس میں تعلیم اور ذمہ دار اور مصنوعی انٹلی جنس کے لئے بیداری پر بھی ایک اجلاس ہوا۔ہندوستان اورجنوبی ایشیا کے ، اے آئی ایس پی ایل، پبلک سیکٹر ،کے صدر جناب راہل شرما ودوانی اے آئی کے چیف تحقیقی او راختراعی آفیسر ڈاکٹر راہل پینیکر ، مائکروسافٹ انڈیا کی سی ٹی او ڈاکٹر روہنی سریواستو ، اے آئی سویڈن کے اسٹریٹیجک ، میجر امپیکٹ انیشیٹو جناب کائی انڈرسن کے علاوہ دیگر لوگوں نے اس اجلاس میں شرکت کی ۔
بعد میں شام کے وقت ذمہ دار اے آئی کے لئے ضابطوں کے رول منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مائکروسافٹ کارپوریشن کے صدر اورچیف لیگا آفیسر بریڈ اسمتھ نے ایک جامع ،قومی اے آئی حکمت عملی وضع کرنے میں ہندوستانی کاوشوں کی ستائش کی ۔ انہوں نے کہا کہ ’’ مصنوعی انٹلی جنس معیشت کے ہر حصے میں انقلاب لاسکتی ہے اور اقتصادی شرح نمو میں تیزی لاسکتی ہے ۔ میراسمجھنا ہے کہ یہ کہنا درست رہے گا کہ آج اور سبھی کے وسط کے درمیان ہندوستان مصنوعی انٹلی جنس کی دنیا کی سوپر پاور میں سے ایک بن جائے گا۔‘‘
آر اے آئی ایس ای 2020 5سے 9 اکتوبر کے درمیان منعقد کیا جارہا ہے ۔ ابھی تک 144 ممالک سے اکیڈمیا ، تحقیقی صنعت اور سرکاری نمائندگان میں سے 70000 سے زیادہ افراد نے اس سربراہ کانفرنس میں شرکت کے لئے اندراج کرایا ہے ۔ہندوستان زندگی کے تمام شعبوں میں مصنوعی انٹلی جنس کو تیزی کے ساتھ مربوط کررہا ہے ۔ ہندوستان کی تکنیکی بالادستی اور اس کے اعدادوشمار کا استحکام ملک کو دنیا کا مصنوعی انٹلی جنس کا مرکز بنانے میں مدد دے گا، جس سے جدید ترین تکنیکی مسائل کے حل فراہم کرائے جائیں گے۔آر اے آئی ایس ای 2020 سربراہ کانفرنس (http://raise2020.indiaai.gov.in/) تبادلہ خیال اوراتفاق رائے حاصل کرنے لئے ایک پلیٹ فارم کے طورپر کام کرتی ہے تاکہ اعدادوشمار سے مرصع ماحول وضع کرنے میں مددملے ،جس سے عالمی برادری کے لئے مصنوعی انٹلی جنس کو فروغ دینے میں مدد کی راہ ہموار ہوگی۔
آر اے آئی ایس ای 2020 کے بارے میں :
آر اے آئی ایس ای 2020 اپنے طر ز کی پہلی ہےجو کہ ذمہ دار مصنوعی انٹلی جنس کے ذریعہ ،سماجی تبدیلی ، اجتماعیت اور تفویض اختیارات کے لئے ،ہندوستان کے نظریئے اور رہنما خطوط کی مہم کو بڑھانے کے لئے ،مصنوعی انٹلی جنس پر ذہنو ں کی عالمی پیمانے کی میٹنگ ہے۔الیٹرانک اور اطلاعاتی ٹکنالوجی کی وزارت اور نیتی آیوگ کے ساتھ حکومت کے ذریعہ منعقدہ اس میٹنگ میں عالمی صنعتی لیڈروں ، کلیدی مشورہ کاروں ، سرکاری نمائندگان اور اکیڈمیا سے بڑی تعداد میں شرکت متوقع ہے۔
Website:http://raise2020.indiaai.gov.in/
مزید معلومات کے لئے براہ مہربانی رابطہ کریں :
aiforall@digitalindia.gov.in
*************
م ن۔اع ۔رم
U- 6144
(Release ID: 1662305)
Visitor Counter : 138