صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ڈاکٹرہرش وردھن کا زچگی ، نوزائیدہ اوربچوں کی صحت کے احتساب سے متعلق شراکت داری  کے پروگرام سے خطاب


کووڈ -19کے دوران زچگی صحت میں حاصل ہونے والے فوائد کے تحفظ پردیا زور،  کہا۔ خواتین ، بچے اوربالغ افراد اس سے زیادہ سے زیادہ متاثراوراس کے لئے فوری کارروائی کی اپیل  کی

محفوظ زچگی کی یقین دہانی (ایس  یو ایم اے این ) مکمل طورپر جوابدہ  صحت  نظام کا باعث بنے گی :

ڈاکٹرہرش وردھن

Posted On: 29 SEP 2020 9:55PM by PIB Delhi

نئی دہلی ،29ستمبر:صحت اورخاندانی فلاح وبہبود کے مرکزی وزیرڈاکٹرہرش وردھن نے آج ویڈیوکانفرنس کے ذریعہ  زچگی ، نوزائیدہ اوربچوں کی صحت کے احتساب سے متعلق شراکت داری میں شرکت کی ۔ اس پروگرام کا اہتمام مشترکہ طور پر  وہائٹ ریبن الائنس ( ڈبلیو آراے ) اور ایوری وومن ایوری چائلد ( ای ڈبلیو ای سی ) نے کیاتھا۔اس سال کا موضوع کووڈ وباء سے تولیدی ، زچگی اوربچوں کی صحت کے شعبے میں  مشکل سے حاصل ہونے والے فوائد کے تحفظ کے لئے کوشش تھی ۔

زچگی اوربچوں کی صحت کے شعبے میں کووڈ -19کے اثرات پرخطاب کرتے ہوئے ڈاکٹرہرش وردھن نے کہاکہ اس کا سب سے زیادہ خواتین ، بچوں اوربالغ افراد پر اثرپڑا ہے اوراس کے لئے فوری کارروائی کی ضرورت ہے ۔انھوں نے کہاکہ قومی سطح پرصحت اورخاندانی فلاح وبہبود کی وزارت نے یہ یقینی بنانے کے لئے ریاستوں کو رہنما ئی جاری کی تھی کہ خواتین بچوں اوربالغ افراد کو مسلسل حفظان صحت کی تمام خدمات ملتی رہیں اوریہ کہ انھوں نے ذاتی طورپرتمام ریاستوں کے صحت وزرا ء سے اس سلسلے میں بات چیت کی تھی ۔ انھوں نے کہاکہ یہ یقینی بنانے کے لئے ہم مسلسل بات چیت کررہے ہیں کہ یہ خدمات خواتین ، بچوں اور بالغ افراد کو ترجیحی طورپر دستیاب کرائی جائیں باوجود اس کے کہ کووڈ وباء کی وجہ سے  صحت نظام کو شدید چیلنج درپیش ہے ۔ وزیرموصوف نے حکومت کی واضح پالیسی کے بارے میں بتاتے ہوئے کہاکہ کووڈ صورتحال کے باوجود تولیدی  زچگی   نوزائیدہ ، بچوں اورصحت بالغان ( آرایم این سی اے ایچ ) ، ٹی بی ، کیموتھریپی ، ڈائلاسس اورمعمرافراد کے لئے حفظان صحت جیسی لازمی خدمات سے انکارنہیں کیاجاسکتاہے ۔ انھوں نے بتایاکہ حکومت کے تمام صحت اداروں میں کووڈ کی مفت جانچ اور علاج اور آیوشمان بھارت کے تحت کوور کئے گئے طبی حالات میں کووڈ  کی شمولیت، حکومت کے فراہم کردہ پی ایم جے اے وائی ، انشورنس پیکج جس سے سماج کے  معاشی لحاظ سے کمزور ترین طبقے سے تعلق رکھنے والے تقریبا 500 ملین لوگوں کی ضروریات پوری ہوتی ہیں،ان تمام خدمات سے بھی انکارنہیں کیاجاسکتاہے ۔ انھوں نے اس بات پراطمینان ظاہرکیاکہ ان اقدامات سے متاثرین کی جیب پرپڑنے والے اخراجات کے بوجھ کوکم کرنے میں مدد ملی ہے ۔

زچگی نگہداشت کے دوران خواتین کی پسند سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹرہرش وردھن نے کہاکہ زچگی نگہداشت ماؤوں کے لئے حفظان صحت کی خدمات سے کہیں زیادہ اہم ہے اورانھوں نے   ان خواتین کی اس حقیقت کو بتایا جو  نہ صرف خدمات سے متعلق اپنی ضرورتوں کی تکمیل کے لئے کسی جواب دہ نظام پرمنحصرہیں بلکہ ان کے نوزائیدہ  بچے کے ساتھ ساتھ ان کے وقار، پرائویسی ، پسند اوراحترام کا بھی خیال رکھنے کی ضرورت ہے ۔ انھوں نے کہاکہ اسپتالوں میں زچگی کے لئے خواتین کی مزید مدد کرنے ،  انھیں مکمل طورپر مفت خدمات کا مستحق بنانے کے لئے ہم نے خواتین کے حمل اورزچگی کی پوری مدت میں انھیں معیاری نگہداشت فراہم کرنے میں ایک طویل سفرطے کیاہے ۔

انھوں نے مزید بتایاکہ پچھلے سال انھوں نے بذات خود ‘‘محفوظ زچگی کی یقین دہانی (ایس یو ایم اے این ) ’’پہل شروع کی تھی جس کے تحت یہ تمام خدمات ایک گروپ کے تحت آجاتی ہیں ۔ ہم حاملہ خواتین اور ان کے نوزائیدہ بچوں کو خدمات فراہم کرنے سے انکارکے تئیں کلی عدم برداشت کے طریقے پرعمل کررہے ہیں اورہم نے اپنے گاہکوں کے تاثر، شکایات کے ازالے اوربہت زیادہ جواب دہی اورشفافیت کے لئے اپنے نظام کو مضبوط بھی بنایاہے ۔ اس کے پس پشت خیال یہ ہے کہ ایک مکمل طورپر جواب دہ اوراحتساب پرمبنی صحت نظام ہو جس کے نتیجے میں نہ صرف یہ کہ زچگی سے متعلق مثبت تجربہ حاصل ہوگا بلکہ اس سے  روکی جاسکنے والی زچگی اور نوزائیدہ بچوں کی اموات کو روکنے میں بھی مدد ملے گی ۔

وزیرموصوف نے شرح اموات کی محض روک تھام سے کہیں آگے محفوظ زچگی کے عمل کی توسیع کرنے سے متعلق حکومت کے منصوبوں کو تفصیل سے بیان کیا۔ انھوں نے کہاکہ خواتین کو یہ اختیارملناچاہیئے کہ وہ اپنے بارے میں فیصلہ کریں اوراسی لئے ہم خواتین کی مدد کے لئے بچے کی ولادت سے قبل ان کے علاج اوربچے کی پیدائش کی پوری  مدت میں متعدد رابطہ پوائنٹ سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کررہے ہیں ۔ انھوں نے کہاکہ بھارت زچگی شرح اموات کی معتدل سطحوں کے مرحلے کی طرف منتقل ہورہاہے اور تجزیات سے پتہ چلاہے کہ بہت ساری زچگی اموات جامع علاج کی بروقت فراہمی میں تاخیرکی وجہ سے ہوتی ہیں  جنھیں روکاجاسکتاتھا ۔انھوں نے مزید کہاکہ انھیں یقین ہے کہ بہترمعیاری عوامی حفظان صحت کی سہولتوں ، ڈھانچہ جاتی مداخلتوں کے ذریعہ لیبرروم میں ایس اوپی پرعملدرآمد کے ساتھ بھارت اس مسئلے سے نمٹنے میں موثر طور پرکامیاب ہوسکے گا۔

مرکزی وزیرنے وباء سے حفظان صحت کے کارکنان کے تحفظ کے خیال پرزوردیتے ہوئے کہاکہ ضروری سازوسامان ، ذاتی حفاظتی سازوسامان کی بلارکاوٹ سپلائی کے ذریعہ اپنے کووڈ جانبازوں کے لئے کام کرنے کا محفوظ ماحول پیداکرنے کے لئے ہم نے کارروائیاں کی ہیں اور کووڈ -  19اورحفظان صحت کی خدمات کے لئے وقف لوگوں کے لئے لائف انشورنس کوور کا بھی التزام کیاہے ۔ ہم کوروناجانبازوں کو حوصلہ دینے کے لئے اورجشن منانے کے لئے مہم بھی چلارہے ہیں ۔میں یہ کہناچاہوں گا کہ یہ محض ایک محکمہ کی کوشش نہیں ہے بلکہ یہ واقعتاًپوری حکومت  کی  کوشش  ہے جس سے ہمیں دوردراز کے لوگوں تک اپنی خدمات فراہم کرنے میں مدد مل رہی ہے ۔

پی ایم این سی ایچ کال ٹوایکشن کے تئیں بھارت کی عہدبستگی ظاہرکرتے ہوئے انھوں نے پرواگرام میں موجود ہرایک کو یاد دلایاکہ بھارت ان ممالک میں سے ایک ملک ہے جو اس پی ایم این سی ایچ کا ل ٹوایکشن کی تشکیل میں محرک رہاہے ۔ ہم بھارت کی خواتین ، بچوں اور بالغ افراد کے تئیں ایک بارپھراپنی عہدبستگی ظاہرکرتے ہیں اور ہم مسلسل ان کی صحت اور فلاح وبہبود کو بہتربنانے کے سلسلے میں اپنی کوششیں کرتے رہیں گے۔انھوں نے پی ایم این سی ایچ کی وسیع ترکمیونٹی سے اپیل کی کہ وہ اس کال ٹو ایکشن کے تئیں اپنی عہد بستگی اورحمایت ظاہرکرے ۔آیئے ہم  ہرایک کے لئے صحت کو یقینی بنائیں اور کوئی بھی شخص اس سلسلے میں پیچھے نہ رہ جائے ۔

***************

                                                                                                                                                 

)م ن۔   ن ا۔ ع آ:)

U-5973



(Release ID: 1660274) Visitor Counter : 220


Read this release in: Telugu , English , Hindi , Manipuri