وزارتِ تعلیم

شکشا پَرو کے تحت تعلیم کے متبادل ماڈل پرقومی  ویبنار کا انعقاد

Posted On: 24 SEP 2020 6:37PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  25 ؍ستمبر 2020: ملک میں تعلیم کے متبادل ماڈل تیار کرنے کے لئے قومی تعلیمی پالیسی کے اثرات پرتبادلہ خیال کرنے کے لئے 22ستمبر 2020 کو قومی ویبنارکا انعقاد کیا گیا۔ ویبنار کا انعقاد نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوپن اسکولنگ کے زیراہتمام کیا گیا تھا۔معروف ماہرین تعلیم پروفیسر این کے امباشت ، سابق چیئر مین، این آئی اوایس  اور پروفیسر گریشور مشرا ، سابق وائس چانسلر ، مہاتما گاندھی ہندی انترراشٹریہ وشو ودیالیہ ، وردھاویبنار کے پینل میں شامل تھے۔ویبنار کی کارروائی این آئی او ایس  کے چیئر مین پروفیسر شری دھر شریواستو اور ڈائریکٹر (اکاڈمی ) این آئی او ایس ڈاکٹر راجیو کمار سنگھ  نےچلائی ۔

پروفیسر شری واستو  نے کئی بچوں کے ذریعہ درمیان میں ہی اسکول کی پڑھائی چھوڑدینے کے مسئلے پر اظہارتشویش کرتے ہوئے کہا کہ خراب معیار ، رسائی کا مسئلہ اور تعلیم پرزیادہ خرچ کی وجہ سے بچوں اور نوجوانوں  کو تعلیم کے بنیادی حق سےمحروم ہونا پڑرہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اسکولی تعلیم کا رسمی نظام ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے مناسب نہیں ہے جبکہ اپنے موروثی لچیلے  پن کےسبب اوپن اسکول کا نظام کچھ حد تک ہی اس میں مفیدہے۔یونیورسل پرائمری تعلیم کا نظم کرنے کے لئے حالانکہ حکومت نے اساتذہ کو ٹریننگ دینے اور بڑی تعداد میں اسکول کھولنے کی سمت کافی کچھ کیا ہے لیکن معاشی رسائی کی کمی محدود بنیادی ڈھانچے اوراساتذہ  کے لئے کافی ٹریننگ کا نظام نہیں  ہونے کی وجہ سے ثانوی سطح پر معیار سے بھرپور تعلیم کا نظام کرنا ایک بڑا چیلنج بنا ہوا ہے۔ایسی صورتحال میں اسکولی سطح پر تعلیم کا بہتر نظام کرنے کے چیلنجوں سے نمٹنے  کے لئے مناسب ، معاشی اور موثر متبادل نظام تیار کرنے پر سنجیدگی سےغورکرنے اور حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے۔

پروفیسر شری واستو نے کہا کہ ویبنار کا انعقادبنیادی طور پر :

  • این ای پی نے تعلیم کے متبادل ماڈل کے التزامات پر تبادلہ خیال کرنا۔
  • بھارت میں متبادل اسکولنگ ماڈل کا پتہ لگانا ۔
  • رسمی تعلیمی نظام کے لئے متبادل راستوں کا مشورہ دینا ۔
  • متبادل اسکولی ماڈل کے بارے میں بیداری اور قبولیت کو فروغ دینا  اور
  • موثر طریقے سے موجودہ وسائل سے فائدہ اٹھانا۔

پروفیسر شری واستو نے اس بات کا بھی تذکرہ کیا کہ این آئ او ایس نے ملک بھر میں  آؤٹ آف اسکول بچوں ( او او ایس

سی)کو بااختیار بنانے میں پہل کی ہے ،جس سے اپنے وجود میں آنے کی تین دہائیوں کے دوران لاکھوں  طلبا کو اپنی تعلیم پوری کرنے میں مدد ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ویبنار میں  این آئی او ایس  کے کچھ سابق طلبا اپنے تجربات بھی  ساجھاکریں گے۔

          پروفیسر امباشت  نے  نتیجے پر مبنی تعلیم کی ضرورت پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے دلی کے فٹ پاتھوں پر بچوں کے ساتھ کام کرنے کے اپنے پہلے کےتجربے شئیر کئے ۔انہوں نے زوردے کر کہا کہ  بچوں کو اپنی صلاحیت کے حساب سے مطالعہ کرنے کے لئے مناسب موقع کی ضرورت ہوتی ہے۔تجربے پر مبنی تعلیم دی جائے تو اس کے نتائج بہتر ہوسکتے ہیں۔پروفیسر امباشت نے تعلیمی پروگرام اور نصاب کے درمیان  کے فرق کوسمجھنے کی ضرورت پر زوردیا  اور کہا کہ اگر پڑھانے کے طریقے اور مقامی ضرورتوں  پر مرکوز ہوں تو اس کے اچھے  نتائج طویل عرصے تک دکھائی دیں گے۔انہوں نے  ایک ایسا نظام تیار کرنے کے بارے میں  بھی اپنے خیالات ساجھا کئے جو طلبا کو صرف پاس یا فیل کا اعلان کرنے کے بجائے ان کی کمی کو پہچان کر اسے دور کرنے والا ہو۔انہوں نے کہا کہ اس ضرورت کے پیش نظر ہی این آئی او ایس کا آن ڈیمانڈ امتحان نظام کا جنم ہوا ۔

          پروفیسر مشرا نے اس بات پر زوردیا کہ تخمینہ پر مبنی تعلیم دینے  کے مقصدپر دھیان دینے کے بجائے سیکھنے اور سکھانے کے عمل کا ایک حصہ ہونا چاہئے۔پروفیسر مشرا نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اوپن اسکولی نظام کو رسمی اسکولنگ کے واحد  متبادل کے طور پر نہیں  دیکھنا چاہئے ۔اس کے لئے گروپنگ ، پاٹھ شالائیں  ، مدارس اور ہوم اسکولنگ جیسے متبادل بھی ہیں ، جن سے بات چیت شروع  کرکے اوپن اسکول کو یہ پتہ لگانا چاہئے کہ تصدیق کا عمل ان نظاموں کے ساتھ کس طرح سے جوڑا جاسکتا ہے۔اوپن اسکولنگ نظام کو صرف رسمی اسکولنگ نظام کی تکمیل نہیں ہونا چاہئے ،جس کی کئی حدیں  ہیں۔پروفیسر مشرا نے کئی طرح کی ذہانت کی بات کی اورلوگوں کو باصلاحیت بنانے کےلئے مختلف طریقوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس کے ذریعہ لوگ زندگی میں نئی اونچائیاں  حاصل کرسکتے ہیں۔انہوں نے صلاحیت کو فروغ دینے کے لئے این آئی اوایس کو  زیادہ موثر بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں  نے این آئی اوایس کے پیشہ ورانہ تعلیمی پروگرام کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ  یہ وقت کی ضرورت ہے۔

          ڈاکٹر راجیو کمار سنگھ نے اسکول کی پڑھائی درمیان میں  ہی چھوڑ چکے دو کروڑ بچوں کو  بنیادی دھارا میں واپس لانے  کی فوری ضرورت پر زور دیا ۔این ای پی 2020  کے التزامات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں  نے کہا کہ یہ اسکولی تعلیم  کو نئے سرے سے  ری اسٹرکچرنگ  کرنے کی کوشش ہے ، جس کے تحت 18 سال تک کے سبھی بچوں کے لئے نصابی اور معیاری اسکولی تعلیم فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔یہ تعلیم کے متبادل ماڈل  جیسے کہ گروکل ، پاٹھ شالائیں  ، مدرسے اور ہوم اسکولنگ جیسے کئی  ذرائع سے چلانے کی اجازت دیتا ہے۔انہوں  نے کہا کہ تعلیم کے متبادل ماڈل خصوصی طورپر اوپن اور فاصلاتی تعلیمی نظام ملک میں  آخری گوشے تک تعلیم کی پہنچ  کو یقینی بناسکتے ہیں۔

          متحدہ عرب امارات  کی مڈل ایسٹ یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر آر جگن ناتھن  نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ این آئی او ایس نے انہیں  65 سال کی عمر میں  بائیولوجی  کا مطالعہ کرنے کی اجازت دی  تاکہ پھر سے وہ میڈیسن کی پڑھائی کرسکیں ۔

          محترمہ سریتا سنگھ نے بتایا کہ کیسے انہوں نے این آئی او ایس میں پیشہ ورانہ کورس کرنے کے بعد دیہی علاقے میں سلائی کے لئے  اپناٹریننگ سینٹر قائم کیا ہے۔ایک دیگر محترمہ سیما پاٹھک نے بتایا کہ کس طرح سے این آئی اوایس    سےیوگ ٹیچر ٹریننگ کورس  پورا  کرنے کے بعد وہ یوگا انسٹرکٹر بن گئی ہیں اور اب اقتصادی لحاظ سے خود کفیل بن گئی ہیں۔

*************

  م ن۔ن ا ۔رم

U- 5837



(Release ID: 1658945) Visitor Counter : 125


Read this release in: English , Hindi , Punjabi