کامرس اور صنعت کی وزارتہ

صنعتی شرح ترقی کو فروغ دینے کے اقدامات

Posted On: 23 SEP 2020 2:35PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 23 ستمبر ، 2020 / کامرس اور صنعت کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ صنعتی ترقی کا انحصار متعدد عوامل پر ہوتا ہے، جن میں ڈھانچہ جاتی ، باہری ، مالیاتی اور صنعتی عوامل شامل ہیں۔ ہندوستان کی صنعتی ترقی کی تعدیل عالمی ترقی میں گراوٹ کے ساتھ ساتھ شروع ہوئی۔ اچانک کووڈ – 19 عالمی وبا کے پھیلنے سے دنیا کی کئی معیشتیں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ اس نے دنیا بھر کے ممالک کو متاثر کیا ہے جن میں کچھ بڑے ممالک مثلاً امریکہ، یوروپی یونین ، برطانیہ اور بھارت شامل ہیں۔ کووڈ – 19 عالمی وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے لاک ڈاؤن کے اثر سے مالی سال 21-2020 کے لیے عالمی جی ڈی پی میں ، عالمی بینک اور آئی ایم ایف دونوں کے تخمینے کے مطابق کمی آئی ہے۔ ملک گیر لاک ڈاؤن کی وجہ سے مختلف شعبے متاثر ہوئے ہیں لیکن لاک ڈاؤن کے بعد صورتحال میں بہتری آئی ہے اور کئی شعبوں میں معیشت میں بہتری دیکھی گئی ہے۔

حکومت نے صنعتوں کی ترقی کی سست روی کو دور کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں، جن میں درج ذیل شامل ہیں:

  1. ایم  ایس ایم ایز کے لیے راحت کے اقدا مات مثلاً 100 فیصد کریڈٹ گارنٹی کے ساتھ بغیر ضمانتی قرض کا پروگرام جزوی گارنٹی کے ساتھ مشکلات کا شکار ایم ایس ایم ایز کے لیے معاون قرض، غیر بینکنگ مالیاتی کمپنیوں ، ہاؤسنگ فائنینس کمپنیوں (ایچ ایف سی) اور مائیکرو فائنینس اداروں کے قرضوں پر سرکاری شعبے کے بینکوں کے لیے جزوی کریڈٹ گارنٹی اسکیم ، ایم ایس ایم ایز میں ایکویٹی کے لیے فنڈ ، رعایتی قرض کے ذریعے کسانوں کو اضافی مدد کے ساتھ ساتھ خوانچہ فروشوں کے لیے قرض کی سہولت (پی ایم سوانیدھی)۔
  2. قانون کی عمل آوری اور ضابطوں سے متعلق کئی اقدامات کیے گیے ہیں مثلاً ٹیکس داخل کرانے اور دیگر معاملوں کی آخری تاریخ کا التوا جی ایس ٹی کے بقایا جات پر جرمانے کی شرح سود میں کمی ، سرکاری حصولیابی کے قوانین میں تبدیلی ، ایم ایس ایم ای کے بقایہ  جات کی تیز رفتار ادائیگی  ، ایم ایس ایم ای کے لیے آئی بی سی سے متعلق رعایات ۔
  3. آتم نربھر بھارت پیکیج کے ایک حصے کے طور پر ڈھانچہ جاتی اصلاحات کا اعلان کیا گیا ہے جن میں زرعی شعبے کو ضابطوں سے آزاد کرنا، ایم ایس ایم ای کی  تشریح میں تبدیلی ، نئی پی ایس یو پالیسی ، کوئلے کی کانکنی کو کمرشیئل بنانا ، دفاع اور خلا کے شعبے میں ایف ڈی آئی کی زیادہ سے زیادہ حد میں اضافہ ، انڈسٹریئل لینڈ  / لیند بینک اینڈ انڈسٹریئل انفارمیشن سسٹم تیار کرنا، سماجی  بنیادی ڈھانچے کے لیے عمل آوری میں گیپ  فنڈنگ اسکیم  کی اصلاح نئی بجلی کی شرح سے متعلق پالیسی اور شعبہ جاتی اصلاحات کےلیے ریاستوں کو تحریک دیا جانا شامل ہے۔
  4. حکومت نے قومی بنیادی ڈھانچہ پائپلائن شروع کی ہے۔ مرحلے وار مینوفیکچرنگ پروگرام ، پروڈکشن سے منسلک محرک اسکیموں کی  توسیع کی ہے  اور وہ سرمایہ کاری کے لیے مکمل مدد فراہم کرانے کے مقصد سے سینٹرلائزڈ انسیوسٹمنٹ کلیئرنس سیل تیار کر رہی ہے۔ گھریلو اور غیر ملکی سرمایہ کاری کی آسانی فراہم کرانے کے لیے سکریٹریز کے بااختیار  گروپ اور پروجیکٹ ڈیولپمنت سیلس قائم کیے گیے ہیں۔ اس کے علاوہ ای پی ایف تعاون میں کمی،  مہاجر مزدوروں کے لیے روزگار کا انتظام ، ہیلتھ کیئر سیکٹر میں مزدوروں کے لیے بیمہ کووریج ، ایم جی این آر ای جی اے مزدوروں کے معاوضے میں اضافہ ، عمارتی اور تعمیراتی مزدوروں کے لیے مدد ، اپنی مدد آپ گروپوں کے لیے بلاضمانتی قرض اور کچھ دیگر راحت کے اقدامات ۔
  5. سرٹیفکیٹ آف آریجن کے لیے ایک کامن ڈیجیٹل پلیٹ فارم شروع کیا گیا ہے جس کا مقصد تجارت کے لیے سہولت فراہم کرنا اور برآمد کاروں کے ذریعے آزاد تجارتی معاہدے کے استعمال میں اضافہ کرنا ہے۔  حکومت مصنوعات کو شناخت کر کے ضلعے میں برآمدات کے امکانات کا جائزہ لے کر اضلاع کو برآمدات کے مرکز کے طور پر فروغ دے رہی ہے۔ اور  اس طرح مصنوعات کی برآمدات کی  مشکلات کو دور کر رہی ہے اور ضلعے میں روزگار پیدا کرنے کے لیے مقامی برآمد کاروں / مینوفیکچررس کی مدد کر رہی ہے۔

 *********

م ن۔ ا گ۔م ت

24.09.2020

5810


(Release ID: 1658636) Visitor Counter : 910