وزارتِ تعلیم

شکشک پرو پہل کے تحت اعلیٰ تعلیم میں انضباطی اصلاحات پر ویبنار

Posted On: 22 SEP 2020 7:17PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی ،22ستمبر2020:

تعلیم کی وزارت نئی قومی تعلیمی پالیسی 2020ء پر مختلف قومی ویبنار کا اہتمام کرکے 8 سے 25 ستمبر 2020ء کے دوران شکشک پرو منارہا ہے۔ نئی قومی تعلیمی پالیسی کا اعلان حال ہی میں کیا گیا ہے۔ اس پہل کے حصے کے طورپر اعلیٰ تعلیم میں انضباطی اصلاحات پر ایک قومی ویبنار کا 21 ستمبر 2020ء کو اہتمام کیا گیا تھا، جہاں یوجی سی کے ممبر پروفیسر آر پی تیواری اور پنجاب کی سینٹرل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر کے کے اگروال، نیشنل بورڈ آف ایکریڈیٹیشن کے چیئر پرسن پروفیسر نتن آر کرمالکر، پونے یونیورسٹی کی وائس چانسلر ساوتری بائی پھولے، تیزپور یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر وی کے جین کو مقررین کے طورپر مدعو کیا گیا تھا اور ڈاکٹر مسز پنکج متل کو ویبنار میں مقرر اور ماڈریٹر کی حیثیت سے مدعو کیا گیا تھا۔وہ ایسوسی ایشن آف  انڈین یونیورسٹیز کی سیکریٹری جنرل ہے۔

ڈاکٹر محترمہ پنکج متل نے شکشک پرو کے بارے میں اظہار خیال کرکے ویبنار کا آغاز کیا اور اعلیٰ تعلیم میں انضباطی رپورٹوں پر اس ویبنار کی اہمیت کو اجاگر کیا، جس کا قومی تعلیمی پالیسی 2020 میں ذکر کیا گیا ہے۔ڈاکٹر پنکج متل نے یہ بھی بتایا کہ قومی تعلیمی پالیسی میں تجویز کردہ انضباطی اصلاحات تدریس اور سکھانے پڑھانے میں اصلاحات کے لئے جگہ طے کرسکیں گی، جن کی ضرورت محسوس کی گئی ہے۔ ہندوستان کے اعلیٰ تعلیم کے کمیشن کے قیام سے ایک شفاف انضباطی میکنزم کی راہ ہموار ہوگی۔

پروفیسر وی کے جین نے ہندوستان کے اعلیٰ تعلیم کی گرانٹس کونسل(ای ای جی سی) کے رول اور کونسل کے مجوزہ کام کاج ، طلباء کی مجموعی ترقی میں تعاون کے لئے ادارہ جاتی ترقیاتی پروگرام ، اعلیٰ تعلیم، ادارہ جاتی سماجی ذمہ داری میں حصے داری اور شمولیت کو یقینی بنانے کے اقدامات کو اجاگر کرکے اعلیٰ تعلیم کی گرانٹس کونسل کے بارے میں بات چیت کی۔ادارہ جاتی سماجی ذمہ داری کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے اُنّت بھارت ابھیان کے تحت گاوؤں اپنانے اور سوچھ بھارت ابھیان میں شرکت ، فِٹ انڈیا موومنٹ، ایک بھارت شریشٹھ بھارت اور آفات کے بندوبست کی تعلیم پر زور دیا۔

پروفیسر کے کے اگروال نے ہندوستان میں ایکریڈیٹشن اور اسسمنٹ  یعنی جائزےکے موجودہ میکنزم کو اجاگر کرکے نیشنل ایکریڈیٹیشن کونسل  (این اے سی) اور مجوزوہ این اے سی کے رول کے بارے میں بات کی ، جسے ہندوستان میں تمام اعلیٰ تعلیمی اداروں کے مکمل اور لازمی ایکریڈیٹیشن کو یقینی بنانے کے لئے ایکریڈیٹیشن کے موجودہ میکنزم کو بڑھانے اور معیاری ایکریڈیٹیشن کی ضرورت ہے۔

پروفیسر آر پی تیواری نے جنرل ایجوکیشن کونسل(جی ای سی ) پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے جی ای سی کی تشکیل اور اس کے کام کاج کے بارے میں بات کی، تاکہ اعلیٰ تعلیم کے اداروں کے لئے معیاری سیٹنگ کا نشانہ حاصل کیاجاسکے۔انہوں نے اعلیٰ تعلیم کے ساتھ ہنرمندی کے انٹیگریشن پر بھی زور دیا تاکہ ورک فورس کے لئے عالمی موبلٹی کو یقینی بنایا جاسکے، جس کے لئے دیہی ہندوستان میں روایتی ہنرمندی کی تعلیم دی جارہی ہے۔

پروفیسر نتن آر کرمالکر نے تعلیمی حکمرانی اور ضوابط پر زور دیتے ہوئے قومی اعلیٰ  تعلیمی انضباطی کونسل کے مسائل کو اجاگر کیا۔ انہوں نے نیشنل ہائر ایجوکیشن ریگولیٹری کونسل کی تشکیل کے بارے میں بات کی اور  اس کونسل کے کام کاج کا ذکر کیا ۔ ساتھ ہی ایچ ای آئی کے لئے پالیسی ریگولیٹری میکنزم کی تشکیل کے کام کاج کا بھی ذکر کیا۔

 

********

م ن۔ح ا۔ن ع

(U: 5752)


(Release ID: 1658035) Visitor Counter : 129


Read this release in: Marathi , English , Hindi , Punjabi