صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

مرکزی صحت سکریٹری  ، صنعتوں اور داخلی تجارت کے سکریٹری  اور فارما سیو ٹیکل کے سکریٹری  نے 29 ریاستوں / مرکز کے زیر ِ انتظام علاقوں سے  تمام حفظانِ صحت کی سہولیات میں مناسب آکسیجن کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لئے بات چیت کی  

Posted On: 14 SEP 2020 7:49PM by PIB Delhi

نئی دلّی ،14 ستمبر / صحت کی مرکزی وزارت نے آج ایک ورچوول  میٹنگ کا انعقاد کیا  ، جس میں   صحت کے مرکزی سکریٹری ، ڈی پی آئی آئی ٹی کے سکریٹری ، فارما سیو ٹیکلس کے سکریٹری اور ٹیکسٹائل کے سکریٹری نے شرکت کی ۔   انڈمان  و نکو بار جزائر ، اروناچل پردیش ، آسام ، بہار ، چنڈی گڑھ ، چھتیس گڑھ ، دادر اور نگر حویلی اور دمن اور دیو ، گوا ، ہریانہ ، ہماچل پردیش ، جموں و کشمیر ، جھار کھنڈ ، کیرالہ ، لداخ ، لکشدیپ ، منی پور ، میگھالیہ ، میزورم ، ناگا لینڈ ،  قومی خطہ راجدھانی دلّی ، اڈیشہ ، پنجاب ، پڈوچیری ، سکم ، تمل ناڈو ، تری پورہ ، اترا کھنڈ ، اتر پردیش اور مغربی بنگال کے صحت سکریٹریوں اور صنعتی سکریٹریوں نے بھی شرکت کی  ۔

          میٹنگ کا مقصد  ، اِن ریاستوں میں تمام حفظانِ صحت کی سہولیات میں  آکسیجن کی مناسب  مقدار کو یقینی بنانا اور  آکسیجن کی بین ریاستی  نقل و حمل  کو یقینی بنانا ہے ۔ 

          اس بات کو نوٹ کیا گیا کہ آسام میں 11 ٹینکر زیادہ تر شمال مشرقی ریاستوں میں  آکسیجن  سپلائی کرتے ہیں ۔  ریاستوں سے کہا گیا ہے کہ وہ ضروریات کا جائزہ لیں اور  مزید ٹینکروں کو کام  پر لگائیں  یا  آکسیجن لانے لے جانے کے لئے اِسی طرح کی دوسری گاڑیوں کا انتظام کریں اور اِن کے پہنچنے کے وقت کو کم کرنے کے اقدامات کریں  تاکہ مریضوں کو آکسیجن کی کمی کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔

          ریاستوں کو ، خاص طور سے یہ ہدایت دی گئی ہیں :

  1. سہولیات کے حساب سے / اسپتال کے حساب سے آکسیجن  کی دستیابی  کے بندوبست  کو یقینی بنائیں اور وقت پر اِس کی دستیابی کی پہلے سے منصوبہ بندی کریں تاکہ  آکسیجن کے ذخیرے میں کمی نہ آ سکے ۔
  2. اِس بات کو یقینی بنائیں کہ ریاستوں / یو ٹی کے درمیان طبی آکسیجن کی نقل و حمل پر کوئی پابندی عائد نہ کی جائے ۔
  3. شہروں کے اندر رقیق طبی آکسیجن  ( ایل ایم او ) کے ٹینکروں کے لئے گرین کاریڈور فراہم کیا جائے ۔
  4. آکسیجن سپلائی کرنے والے کرایو جینک ٹینکروں  کے وقت پر آمد و رفت کی نگرانی کی جائے ۔
  5. آکسیجن  کی نقل و حمل کرنے والی گاڑیوں کی تعداد میں اضافے کے لئے آرگن  اور نائیٹروجن  لے جانے والے ٹینکروں کو استعمال کیا جائے ۔
  6. اسپتالوں اور اداروں کے  آکسیجن  تیار کرنے والی کمپنیوں کے ساتھ آکسیجن کی  سپلائی کے طویل مدتی کنٹریکٹ کو پورا کرنے کی ضرورت ہے ۔ اس لئے ریاستوں کو چاہیئے کہ وہ آکسیجن کی نقل و حمل پر کوئی پابندی عائد نہ کریں ۔
  7. آکسیجن کی بلا رکاوٹ سپلائی کو بر قرار رکھنے کے لئے آکسیجن بنانے والے اور سپلائی کرنے والوں کے  واجب الادا بلوں کی وقت پر ادائیگی کی جائے ۔
  8. بجلی کی سپلائی کے بنیادی ڈھانچے کو  بہتر بنایا جائے اور آکسیجن تیار کرنے والے یونٹوں کو بلا رکاوٹ بجلی کی سپلائی کو یقینی بنایا جائے ۔
  9. اسپتالوں میں آکسیجن کو اسٹور کرنے کی صلاحیت کو بہتر بنایا جائے اور  ایسے  ایم ایس ایم ای یونٹوں کی نشاندہی کی جائے  ، جن کو آکسیجن  کا ذخیرہ رکھنے کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے ۔
  10. آکسیجن کے استعمال کا آڈٹ کیا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ صرف ایسے ہی مریضوں کے لئے ، اِس کا استعمال ہو ، جنہیں میڈیکل آکسیجن دینے کی ضرورت ہے اور اسپتالوں کے عملے کی  لا پرواہی سے  آکسیجن  کو لیک ہونے  سے بھی بچایا جائے ۔
  11. آکسیجن کے سلینڈروں کو لانے لے جانے کے لئے  پروٹوکول کے مطابق  ، اُن کو پہلے   انفیکشن سے پاک کیا جائے ۔
  12. اسٹیل پلانٹس کے ساتھ آکسیجن کی خریداری کے لئے موثر تال میل کیا جائے کیونکہ اسٹیل کے پلانٹ  تقریباً 550 ایم ٹی یومیہ  آکسیجن فراہم کرتے ہیں ، جب کہ آکسیجن تیار  کرنے والے 6400 ایم ٹی یومیہ آکسیجن فراہم کرتے ہیں ۔
  13. ایسے یونٹوں کو ، جو پہلے ہی صنعتی  آکسیجن تیار کر رہے ہیں ، میڈیکل آکسیجن بنانے کے لئے لائسنس دینے کے عمل کو تیز کیا جائے ۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

( م ن ۔ و ا ۔ ع ا )

U. No.  5390



(Release ID: 1654348) Visitor Counter : 120