وزارتِ تعلیم

''اکیسویں صدی میں اسکول کی تعلیم '' کے موضوع پر دو روزہ کانکلیو کا اختتام نئی تعلیمی پالیسی 2020 کو آگے لے جانے کے عزم کے ساتھ ہوا


وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ کانفرنس سے خطاب کیا

Posted On: 11 SEP 2020 6:46PM by PIB Delhi

شکشک پرو 2020 کے ایک حصے کے طور پر وزارت تعلیم کے زیر اہتمام "اکیسویں صدی میں اسکول ایجوکیشن" کے موضوع پر منعقدہ دو روزہ کانکلیو کا اختتام نئی تعلیمی پالیسی 2020 کو آگے لے جانے کے عہد کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج صبح 11 بجے قومی تعلیمی پالیسی- 2020 ( این ای پی-2020) کے تحت کانکلیو سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے خطاب کیا۔ مرکزی وزیر تعلیم جناب رمیش پوکھریال؛ مرکزی وزیر مملکت برائے تعلیم ، شری سنجے دھوترے، سکریٹری ، محکمہ اعلی تعلیم ، شری امت کھرے، سکریٹری ، محکمہ اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ، محترمہ انیتا کروال نے بھی اس تقریب میں شرکت کی۔ وزیر اعظم کے شرکا سے خطاب کے بعد محترمہ انیتا کروال نے اسکول ایجوکیشن سے متعلق نئی تعلیمی پالیسی 2020 کے نفاذ کے بارے میں ایک تفصیلی پریزنٹیشن دیا۔

دن کے آخر میں ماہرین نے نئی تعلیمی پالیسی 2020 کے مختلف موضوعات پر چار تکنیکی سیشنوں میں بات چیت کی۔

پہلا تکنیکی سیشن آج سے 1215 بجے تک ’ہندوستانی زبانوں کے فروغ‘ کے موضوع پر گفتگو کے ساتھ شروع ہوا۔ اس سیشن کو ڈاکٹر شکیلہ ٹی شمسو ، او ایس ڈی (نیو ایجوکیشن پالیسی ڈرافٹ کمیٹی) ، محکمہ اعلی تعلیم نے کوآرڈینیٹ کیا۔ دونوں مقررین لینگویج اور لرننگ فاؤنڈیشن کے بانی ڈائریکٹر ڈاکٹر دھیر جھنگران اور پروفیسر ڈی جی راؤ ، ڈائریکٹر (انچارج) ، سی آئی ایل میسور تھے۔

 

مقررین نے مندرجہ ذیل نکات پیش کیے:

  • نئی قومی تعلیمی پالیسی باقاعدگی سے استعمال کے ذریعہ ہندوستانی زبانوں کو فروغ دینے ، تدریسی مواد کی تیاری ، اساتذہ کی تربیت ، مادری زبان کو ہدایات کے میڈیم کے طور پر اپنانے کی سہولت دیتی ہے جس میں خاص طور پر گھریلو زبانوں پر زور دیا گیا ہے۔ این ای پی تمام زبانوں اور مادری زبان کے فروغ پر بھی توجہ دیتی ہے۔
  • بنیادی خواندگی اورحساب دانی کے نفاذ کے لئے زبان کی تفہیم کی ضرورت ہے۔ اس میں بچوں کی زبان شامل ہونی چاہئے۔
  • گھریلو زبان اور اسکول کی زبان میں فرق کی وجہ سے 25فیصد طلبا کو سیکھنے کی کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سب سے زیادہ متاثرہ بچوں کا تعلق قبائلی علاقوں ، سرحدی علاقوں سے ہے، اسی طرح مہاجر مزدوروں کے بچے اور انگریزی میڈیم کے ذریعہ تعلیم حاصل کرنے والے بچے ہیں جو گھر یا کسی دوسری جگہ پر انگریزی زبان کا استعمال نہیں کرتے ہیں۔
  • زبانوں کی میپنگ ضروری ہے۔
  • کثیر لسانی شعور پیدا کریں
  • مقامی زبانوں میں بچوں کے تعلیمی مواد تیار کئے جائیں۔
  • کسی خاص علاقے میں اساتذہ کی بھرتی یا تعیناتی کو اس علاقے کی مقامی زبان سے جوڑی جا سکتی ہے۔ ٹیچر ایجوکیشن کورسز کو زبان کی مہارت پر زور دینا چاہئے۔

 

آج 1400 بجے سے ’’ ہولسٹک پروگریس کارڈ ‘‘ کے موضوع پر گفتگو کی گئی۔ ڈاکٹر شکیلہ ٹی شمسو نے اس سیشن کی صدارت کی اور اس سیشن کے اسپیکر ڈاکٹر انجو کوور چزوت اور ڈاکٹر امیتا ایم واٹل پرنسپل، اسپرنگ ڈیلس اسکول، پوسا روڈ، نئی دہلی تھے۔

ڈاکٹر شکیلہ ٹی شمسو نے تمام شرکاء کا خیرمقدم کیا اور عقلی سوچ اور عمل کے قابل اچھے انسانوں کی ترقی کے لئے نئی تعلیمی پالیسی کے پہلے اصول کا تذکرہ کیا جو ہمدردی ، حوصلہ اور لچک ، سائنسی مزاج اور تخلیقی تخیل کے ساتھ ، اخلاقی امنگ اور اقدار پر مبنی ہے۔ ہر طالب علم کی منفرد صلاحیتوں کو پہچاننا ، ان کی نشاندہی کرنا اور ان کو فروغ دینا اور مناسب طریقے سے میپنگ کرنا جامع ترقی کی کلید ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہولسٹک پروگریس کارڈ بنیادی طور پر انٹیگریٹ نصاب ، تجربات پر مبنی تعلیم اور جائزہ کے اصول سے مشترکہ اصول نکلا ہے جسے ابتدائی جائزہ سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر انجو کور چزوٹ نے ہالسٹک رپورٹ کارڈ پر ایک پریزنٹیشن پیش کیا۔ انہوں نے اسیسمنٹ میں اہنسا کے نظریہ سے شروعات کی اور ہالسٹک رپورٹ کارڈ میں تبدیلی لانے کی ضرورت کا ذکر کیا۔ انہوں نے بین مضامین اسیسمنٹ کی وضاحت کی جس میں انسانیات ، ڈیزائن ٹکنالوجی ، آرٹس اینڈ لینگویج شامل ہیں۔ انہوں نے سائنس اور جسمانی تعلیم (کھیل کود) سے مل کر بنے بین مضامین سرگرمیوں کا بھی ذکر کیا۔

اسکولی تعلیم سے جڑی نئی تعلیمی پالیسی۔ 2020 کے نفاذ سے منسلک پریزنٹیشن کو دیکھنے کے لئے یہاں کلک کریں۔

 

                                          **************

م ن۔ن ا۔ م ف    

U: 5308



(Release ID: 1653674) Visitor Counter : 246


Read this release in: English , Hindi , Assamese , Tamil