وزارتِ تعلیم

 وزارت تعلیم کے ذریعہ   شکشاپرَو۔ 2020 کے تحت ‘‘اکیسویں صدی میں اسکولی تعلیم ’’ کے موضوع پر ایک دوروزہ  کنکلیو  کاورچوءل  انعقاد


وزیراعظم جناب نریندرمودی ویڈیوکانفرنس کے ذریعہ کنکلیوسے  کل خطاب کریں گے

Posted On: 10 SEP 2020 6:30PM by PIB Delhi

نئی دہلی ،10ستمبر  : وزارت تعلیم کے ذریعہ شکشک پرو 2020کے ایک حصے کے طورپر ‘‘اکیسویں صدی میں اسکولی تعلیم ’’پردوروزہ کنکلیوکا آج ورچول طریقے سے آغازہوا۔ وزیراعظم جناب نریندرمودی کل دن میں 11بجے ویڈیوکانفرنسنگ کے ذریعہ قومی تعلیمی پالیسی ۔2020( این ای پی 2020)کے کنکلیوسے خطاب کریں گے ۔اس موقع پر وزیرتعلیم جناب رمیش پوکھریال نشنک اور تعلیم کے وزیرمملکت جناب سنجے دھوترے بھی موجود ہوں گے ۔ شکشک پرو نئی تعلیمی پالیسی 2020کو آگے بڑھانے اور اساتذہ کی عزت افزائی کے لئے 8ستمبر سے 25ستمبر، 2020کو منایاجارہاہے ۔

اسکولی تعلیم اورخواندگی کے محکمے کی سکریٹری ، محترمہ انیتاکاروال نے آج کنکلیو کا افتتاح کیا۔ نئی تعلیمی پالیسی 2020کے 6موضوعات پر دوتکنیکی اجلاس کا انعقاد کیاگیا۔ پرنسپل اور ٹیچروں نے تخلیقی طریقے سے این ای پی کے کچھ موضوعات پر ، جن کو پہلے ہی نافذ کیاگیاہے ، تبادلہ خیال کیا۔

پہلااجلاس آج صبح 10بجے سے شروع ہوا جس میں بنیادی خواندگی اور عددی پہچان پرشروع ہوا۔ اس اجلاس میں شامل اہم مقررین میں ہریانہ کے سکشم کے نوڈل افسر، آئی اے ایس ، جناب راکیش گپتا ، فریدآباد میں گورنمنٹ سینیئر سیکنڈری اسکول کے پرنسپل جناب ستیندرکمارسوراٹ ، اترپردیش میں بستی کے پرنسپل جناب سرویش کمار ( قومی ایوارڈ برائے اساتذہ ۔2018جیتنے والے ) شامل تھے ۔

بحث کا آغاز جناب راکیش گپتا کی تقریرسے ہوا جس میں انھوں نے بنیادی خواندگی اورعددی خواندگی کی اہمیت اور این ای پی ۔2020کی اہمیت پرزوردیا۔ انھوں نے اترپردیش اورہریانہ دونوں کے تجربات کا خلاصہ کرتے ہوئے بچوں کو تخلیقی ، پراعتماد بنانے اور اکیسویں صدی کے چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لئے تیارکرنے کی کوششیں پرزوردیا۔

جناب سوراٹ نے بتایاکہ سکشم ہریانہ ، ہریانہ حکومت کی ایک پہل ہے جو ہریانہ کے سرکاری اسکولوں کے طلباء میں آموزش کو بہتربنانے کے لئے شروع کی گئی ہے ۔ انھوں نے رٹ کریاد کرنے کے بجائے سمجھ کر پڑھنے کی ضرورت کو اجاگرکیا۔ انھوں نے بنیادی صلاحیتوں کے تجزیئے کے لئے تیسرے فریق کی ضرورت کو اجاگرکیا۔

جناب سرویش کمارنے مشن پریرنا کے بارے میں بتایاجو اترپردیش میں بیسک شکشا محکمے کے تحت 1.6لاکھ اسکولوں میں تعلیم کے معیارکو بہتربنانے کا اترپردیش حکومت کا ایک اہم پروگرام ہے ۔تدریس کے لئے اس پہل کے تحت پہلی سے پانچویں تک بچوں میں ہندی اور ریاضی میں اہلیت کو ناپنے کی خاطرآموزشی نتائج کے ایک فہرست ‘‘ پریرناسوچی ’’ تیارکی گئی ہے تاکہ ٹیچروں کو ہرگریڈ میں نصاب سے متعلق آموزشی نتائج کا تجزیہ کیاجاسکے ۔

‘‘مصوری سے مربوط اور کھلونوں سے مربوط تدریسیات ’’ کے موضوع پرمدرسوں کے نظریئے سے تبادلہ خیال آج 10بجکر 50منٹ سے شروع ہوا۔ اس اجلاس کی نظامت این سی ای آرٹی کی ڈاکٹرپون سدھیرنے کی۔اس میں دومقررین ، دہلی پبلک اسکول سکندرآباد کی پرنسپل محترمہ سنیتاایس راو اور گجرات کے گاندھی نگر میں مہاتماگاندھی انٹرنیشنل اسکول کے بانی ڈاکٹرانجونے حصہ لیا۔

اپنے افتتاحی کلمات میں ڈاکٹرپون سدھیرنے کہاکہ نئی تعلیمی پالیسی ۔ 2020میں جامع ، مربوط ، پرلطف ، عملی اورشمولیت والی آموزش کی ضرورت پرزوردیاگیا۔ انھوں نے این ای پی کے باب 4اور22کے ضابطوں کا خاص طورپرحوالہ دیاجس میں اس بات پرزوردیاگیاہے کہ ہرمرحلے میں عملی آموزش کو اپنایاجائے گااور معیاری تدریسیات کے علاوہ مصوری سے مربوط تدریسیات کو فروغ دیاجائے گا۔

محترمہ سنیتاایس راونےمصوری سے مربوط آموزش پراپنے نظریات کا اظہارکیا۔ انھوں نے کہاکہ مصوری سے مربوط آموزش عملی اورپرلطف آموزش اورتجسس اور جمالیاتی صلاحیتوں کے فروغ پرمبنی آموزش کی راہ ہموارکرتی ہے ۔ مصوری سے مربوط آموزش عددی شناخت ، بنیادی اشکال ، آموزش کی منطقی صلاحیت ، ماحولیات کی معلومات میں مدد کرتی ہے اور تخلیقی سوچ اور تصور کو فروغ دیتی ہے ۔ انھوں نے یہ بھی بتایاکہ این سی ایف 2005میں آرٹ  کو تمام مرحلوں کے لئے ایسے مضمون کے طورپرسفارش کی گئی ہے جس میں موسیقی ، رقص ، بصری آرٹ اور تھیئٹرشامل ہیں اورسی بی ایس ای بورڈ میں آرٹ کو بھارت وسیع اورمتنوع فنون ثقافت کے بارے میں بیداری پیداکرنے کے لئے لازمی تعلیم سے مربوط کیاہے ۔

ڈاکٹرانجونے کھلونوں سے مربوط تدریسیات پرتفصیلات پیش کیں انھوں نے کھلونوں کے ساتھ مشترک تخلیقی عملی آموزش پرزوردیا۔ انھوں نے چوتھی کلاس کے طلباء کے ذریعہ ایک میوزیم کے بارے میں وضاحت کی جس میں طلبانے اپنے دادا، دادی کے زمانے کے کھلونوں کو استعمال کیااورانھیں ان کے معدے ، اشکال اور سائز کی بنیاد پر مختلف زمروں میں تقسیم کیا۔ اس سے انھیں تاریخ ، جغرافیے کاعلم ، اعداد وشمار کو یکجاکرنے ، معدے کی زمرہ بندی اور جمالیاتی حس وغیرہ کو فروغ دینے  میں  مدد ملی ۔

‘‘ابتدائی بچپن کی دیکھ بھال اورتعلیم’’( ای سی سی ای ) کے موضوع پر11بج کر 50منٹ پرمباحثے کا آغاز کیاگیا۔ ای سی سی ای اجلاس کی نظامت اس موضوع کی ماہر ڈاکٹرونیتا کول نے کی ۔ اجلاس کے دوران شملہ کے کوٹ کھائی کی ایک ٹیچر محترمہ نشا شرما اور رائے پورمیں این ایچ گوئل ورلڈ اسکول کی پرنسپل محترمہ کلپنا چودھری نے شرکت کی اوراپنی اپنی تفصیلات پیش کیں ۔

اجلاس کی ناظم ڈاکٹرکول نے اپنے افتتاحی کلمات میں کہاکہ ای سی سی ای کانئی تعلیمی پالیسی ۔2020کااچھی طرح احاطہ کیاگیاہے اور اس سے ای سی سی ای کو بڑی تقویت ملے گی ۔ دونوں مقررین نے اسکولی تعلیم میں آموزشی نتائج کو بہتربنانے کے لئے معیاری ای سی سی ای کی اہمیت کو اجاگرکیا۔

مباحثے کے دوران بچوں میں اسکول کے لئے پسندیدگی کو فروغ دینے کی خاطر بچوں اور کنبے کے افراد میں پسندیدگی کی اہمیت کو اجاگرکیا۔ اس کے علاوہ اسکول سے پہلے سے پرائمری تعلیم میں بچوں کی منتقلی  میں کنبے ، والدین اورسماج کے رول پربھی تبادلہ خیال کیاگیا۔ اس اجلاس کی سوشل میڈیا زبردست ستائش کی گئی ۔

دوسراتکنیکی اجلاس جامع رپورٹ کارڈ پرمباحثے کے ساتھ شروع ہوا ۔ محترمہ انجونے اجلاس کی صدارت کی جب کہ سکم کے دوگا ، رنگ پومیں گورنمنٹ سینیئر سیکنڈری اسکول کے پرنسپل ڈاکٹرحنا یونزان اور بینگلورو میں جین انٹرنیشنل اسکول کے چیئرمین جناب چینراج رائے چندنے تقریریں کی ۔

محترمہ انجونے تمام شرکاکا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ معیاری تعلیم کے لئے تجزیہ سب سے اہم ہے ۔ انھوں نے کہاکہ ہمارے آموزش کے عمل میں تجزیہ بہت اہمیت کا حامل ہے اور جائزے کے طریقوں کو نئی تعلیمی پالیسی ۔2020کے اہم حصوں میں شامل کیاگیاہے ۔

ڈاکٹرحنایونزان نے جامع رپورٹ کارڈ پراپنے خیالات کا اظہارکیا۔ انھوں نے وضاحت کی کہ اکیسویں صدی کے لئے طلباکی صلاحیتوں کو فروغ دینے کی خاطر 360ڈگری کے جامع پیش رفت کارڈ ، تجزیاتی اصلاحات ، بورڈ کے امتحانات کے طریقہ کارمیں تبدیلی کی ضرورت ہے اورانھوں نے بتایاکہ ان کے اسکول میں کارکردگی سے متعلق چارٹ پر عمل درآمد کیاجارہاہے ۔چینراج رائے چند نے 9اہم پیمانوں کے بارے میں مختصرتعارف کرایاجنھیں وہ نورتن کا نام دیتے ہیں اورجس میں شمولیت ، برابری ، معیار، عمربھرکی آموزش ، حساسیت ، تال میل ، بین موضوعاتی اہمیت اورلچک شامل ہیں ۔

مادری زبان میں تدریس کے موضوع پرمباحثے کی نظامت ڈاکٹرشکیلاٹی شمسو نے کی ۔ اس اجلاس میں اہلکن گروپ آف اسکول کے ڈائرکٹرڈاکٹراشوک کمارپانڈے اورایم ایس آدتیہ پورجھارکھنڈ کی ہیڈمسٹریس محترمہ سندھیاپردھان نے تقریریں کیں ۔

ڈاکٹراشوک کمارپانڈے نے پرائمری سطح پر طلباکو ان کے گھروں  کی زبان /مادری زبان /مقامی /علاقائی زبان میں تعلیم دینے کے پالیسی فیصلے کاخیرمقد م کیاکیونکہ بچے اپنی گھرکی زبان /مادری زبان میں تیزی اورآسانی کے ساتھ سمجھ سکتے ہیں ۔

محترمہ سندھیاپردھان نے کہاکہ قبائلی علاقوں میں پہلے دوسال کی اسکولنگ ان کی مقامی قبائلی زبان میں ہونی چاہیئے ۔ انھوں نے مزید کہاکہ کئی ریاستیں ایسی ہیں جن میں ایک سے زیادہ مقامی زبان ہے ۔ انھوں نے مزید کہاکہ ابتدائی اسکولنگ مادری زبان ،/مقامی زبان میں ہونی چاہیئے ، جس کے بعد رفتہ رفتہ انگریزی /دیگرزبانوں میں خوش اسلوبی سے منتقل کیاجاناچاہیئے ۔

 

***************

( م ن۔وا۔  ع آ)

(11.09.2020)

U-5275



(Release ID: 1653286) Visitor Counter : 139


Read this release in: English , Hindi , Manipuri