کامرس اور صنعت کی وزارتہ

جناب پیوش گوئل نے کہا کہ کاروبار شروع کرنے میں آسانی فراہم کرانے کے لئے حکومت ریاستوں اورمقامی اداروں کے ساتھ مل کر کام کررہی ہے


انہوں نے کہا کہ اگر دیگر ممالک 130 کروڑ ہندوستانیو ں کے بازار میں رسائی چاہتے ہیں توانہیں اپنے بازاروں میں ہم کو  بھی مساوی رسائی فراہم کرانی ہوگی

بھارت امریکہ کے ساتھ جلد از جلد ایک محدود تجارتی معاہدے پر دستخط کرنے کو تیار ہے

بھارت کی برآمدات میں بہتری کے رجحانات نظر آنے لگے ہیں

Posted On: 10 SEP 2020 8:24PM by PIB Delhi

نئی دہلی ،11ستمبر2020:- کاروبار شروع کرنے میں آسانی فراہم کرانے اور ضابطے ختم کرنے کے لئے حکومت  ریاستوں اورمقامی اداروں کے ساتھ مل کر کام کررہی ہے۔آج ورچوول بات چیت کے ذریعہ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف فارن ٹریڈ کے طلبا سے خطاب کرتے ہوئے کامرس اور صنعت کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے کہا کہ بھارت کی کاروبار کرنے میں آسانی  کی درجہ بندی میں  پانچ برسوں میں کافی بہتری آئی ہے ۔

      بھارت میں موجود زبردست امکانات کا ذکر کرتے ہوئے جناب پیوش گوئل نے کہا کہ بھارت کا حقیقی منفرد سیلنگ پوائنٹ اعلیٰ معیار ، اچھی خدمت اوراچھی قیمت کے آس پاس ہونا چاہئے ۔انہوں نے کہا :‘‘ بھارت کو اس کے معیار اور مسابقت کی صلاحیت  کے لئے دنیا بھر میں شناخت ملنی چاہئے ۔کوالٹی کو ہمارے مستقبل کے منصوبوں  کے ساتھ جو ڑنا ہوگا۔ہم شفاف قیمتوں کے تعین ، شفاف تجارت ،  آزاد بازار ،قیمتوں   پر کنٹرول نہ لگانے اور کسی طرح کی مخفی سبسڈیز نہ ہونے پر یقین رکھتے ہیں۔’’

      بھارت کے بہت بڑے بازار کا ذکرکرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا ‘‘ یہ ایسا بازار ہے جس کا دنیا بھر کے کاروبار فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔کاروبار کو یہاں نہ صرف ایک بڑا ہندوستانی بازار ملے گا بلکہ وہ اپنی معیشت کو اونچائیوں  پر لے جانے کے لئے اس بازار کو فروغ  بھی دے سکتے ہیں۔دو ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات باہمی لحاظ اور توازن کی اعلیٰ سطح پر مبنی ہوتے ہیں۔اب زیادہ سے زیادہ ملک متوازن تجارت کی جانب بڑھ رہے ہیں ۔بھارت  کو بھی اپنے تجارتی تعلقا ت کو وسعت دینے کے لئے دیگر ممالک کے ساتھ  رابطے بنانے ہوں گے ،لیکن یہ کام ہمیں اپنی مسابقتی صلاحیت کی بنیاد پرکرنا ہوگا۔ ’’ انہوں نے کہاکہ اگر دیگر ممالک 130 کروڑ ہندوستانیو ں کے بازار میں  رسائی چاہتے ہیں تو انہیں  اپنے بازاروں  میں ہم کو مساوی رسائی فراہم کرانی ہوگی۔بھارت میں اگر تجارت کے ناجائز طریقے استعمال کئے جائیں گے تو وہ اسے خاموشی سے برداشت نہیں کرے گا۔

      اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ بھارت نے سابقہ ایف ٹی اے سے کوئی فائدہ نہیں اٹھایا ہے ،جناب پیوش گوئل نے کہا کہ تاریخ میں جو غلطیاں ہوئی ہیں ان کی ہماری نسل کو اصلاح کرنی ہوگی۔وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی مضبوط اور فیصلہ کن قیادت  کی ستائش کرتے ہوئے جناب گوئل نے کہا کہ آرسی ای پی معاہدے پر اس وجہ سے دستخط نہیں ہوئے ہیں کہ اس میں  بھارت کی تشاویش  کو مناسب  طریقے  سے دور نہیں کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ بھارت ، جاپان اور آسٹریلیا ، یہ تینوں حقیقی جمہوری ممالک ہیں۔قابل اعتماد شراکتدار ہیں اور قانون پر مبنی تجارت  پر  یقین کرتے ہیں ۔ ان تینوں ممالک نے حال ہی میں ایک سپلائی چین کی پہل  کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

      عزت مآب دلائی لامہ  کے قول کا بھی انہوں نے ذکر کیا جس میں کہا گیا ہے کہ تبدیلی کو تو کھلےدن سے اختیار کرو لیکن اپنی اقدار کو ہاتھ سے نہ جانے دو ۔اس کا ذکرکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہی وہ جذبہ ہے جس کے ساتھ بھارت باقی دنیا کے ساتھ تعلقات استوار کرنا چاہتا  ہے۔ جناب گوئل نے کہا کہ بھارت ترقی یافتہ ممالک مثلاََ یو ایس ،یوکے اور ای یو کے ساتھ ایف ٹی اے پردستخط کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت، امریکہ کے ساتھ جلد از جلد ایک محدود تجارتی معاہدے پر دستخط کرنے کو تیار ہے۔انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ اس ڈیل سے اس ملک کو کافی فائدہ ہوگا ۔آئندہ تمام تجارتی معاہدے تمام متعلقین سے بات چیت کرنے کے بعد کئے جائیں گے اور ڈیری ،زراعت  ، ایم ایس ایم پی اور ملک کے مینوفیکچررس کے مفادکا مناسب طریقے سے تحفظ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ  تجارت میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور امریکہ کے ذریعہ جی ایس ٹی واپس لئے جانے کا کچھ خاص اثر نہیں پڑ ا ہے ۔

      کامرس اور صنعت کی وزارت اور آئی آئی ایف ٹی کے درمیان سرگرم شراکتداری  کی اپیل کرتے ہوئے جناب پیوش گوئل نے آئی آئی ایف  ٹی کے طلباسے کہا کہ وہ نئی مصنوعات اور برآمدات کے شعبوں کی شناخت کرنے میں مددکریں ۔ انہوں  نے طلبا سے کہا کہ وہ تحقیق  اور تجزیہ کے ساتھ ساتھ اعداد وشمار یکجا کریں تاکہ  پالیسی ساز دنیا کے بہترین طریق کار سے سبق حاصل کرسکیں اور بھارت اور اس کے شہریوں کے بہتر مستقبل فراہم کرانے کے جذبے کے ساتھ کام کریں۔انہوں نے کہا‘‘ طلبا ہماری تجارتی پالیسیوں پر بحث ومباحثہ  کرسکتے ہیں ، ان کا جائزہ لے سکتے ہیں ، نظرثانی اور غوروخوض کرسکتے ہیں ۔مجھے امید ہے کہ آپ سبھی ہندوستانی تجارتی پالیسی کے مستقبل کے بارے میں غوروخوض کریں گے اور اس پر بھی غٰوروخوض کریں گے کہ ہم کووڈ-19  عالمی وبا سے کس طرح  نمٹ سکتے ہیں ۔ ’’

      ملک کے اندر کھلونوں کے پروڈکشن کو فروغ دینے کے سوال پر جناب گوئل نے کہا ‘‘ ہم نے کھلونوں کے بارے میں  کوالٹی کنٹرو ل کا طریقہ شروع کیا ہے اور بی آئی ایس  اس سلسلے میں  معیارات تیار کرے گا۔جب ہم مقامی کھلونو  ں  کے معیار کو بہتر بنالیں گے اور ان کے پروڈکشن میں اضافہ کرلیں  گے تو لوگ  اپنے آپ ہی مقامی کھلونو ں کو بھی ترجیح دیں گے جو  کہ ملک کے لئے بھی مناسب  ہے ۔’’ انہو ں نے کہا کہ حکومت   صنعت کو مسابقتی صلاحیت  سے آراستہ کرنے کے لئے ان کی مدد کررہی ہے جس میں کلسٹر کا قیام اور سرمایہ کارو ں  کی سرپرستی شامل  ہے ۔ڈجیٹل ٹکنالوجی اور اسٹارٹ اپ کے ذریعہ تفریح کے نئے طریقے سامنے لائے جانے  اور نئے کھلونے تیار کئے جانے سے ہی بھارت کسی ملک کے ساتھ مسابقت کرنے کے لائق ہوگا ۔

      مشکلات کا سامنا کرنے کی بھارت کی صلاحیت کا ذکر کرتے ہوئے جناب گوئل نے کہا کہ حال ہی میں بھارت کی برآمدات میں بہتری کا رجحان دیکھنے میں آیا ہے۔انہوں  نے کہا‘‘ ستمبر کے پہلے ہفتے میں  لاک ڈاؤن اور کووڈ سے متعلق دشواریوں کے باوجود ہماری برآمدات گزشتہ سال کی اسی مدت کی برآمدات سے 13فیصد زیادہ رہی ہے۔’’ انہوں نے کہا کہ خدمات کی ہماری برآمدات میں بہتری آئی ہے اور اب ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ہمارے تجارتی مال کی برآمدات بھی بہترہو ۔جناب پیوش گوئل نے کہا کہ گھریلو پروڈکشن اور اشیا کی برآمدات کو فروغ دینے کے لئے حکومت نے شعبوں کی شناخت کی ہے اور ان کی مشکلات  کو دور کرنے میں مدد دینے کے لئے وہ صنعتوں کے ساتھ مل کر کا م کررہی ہے۔

      بھارت کی صنعت کی سخت محنت اور مضبوطی کی تعریف کرتے ہوئے جناب گوئل نے کہا کہ بھارت نے کچھ نہ ہوتے ہوئے بھی  محض 5 ماہ میں  پی پی ای کٹس اور ماسک  تیار کرنے میں خود کفیل بن کردکھادیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت نہ صرف ان آئٹموں کے معاملے میں خود کفیل ہوا ہے بلکہ بڑی تعداد میں ان کی برآمدات بھی کررہا ہے ۔

 

********

 

م ن۔اگ۔رم

(11.09.2020)

(U: 5270)



(Release ID: 1653261) Visitor Counter : 181