جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت

شمسی توانائی کے استعمال کو بڑھانے کے لئے تکنالوجی کلیدی حیثیت رکھتی ہے-اوّلین عالمی شمسی تکنالوجی سربراہ  کانفرنس میں وزیر اعظم کا پیغام


ہندوستان بڑے پیمانے پرقابل تجدید توانائی کی تنصیب میں مشغول ; تنصیب شدہ قابل تجدیدصلاحیت  میں ڈھائی گنا اضافہ جبکہ شمسی توانائی کی تنصیبی صلاحیت میں 13 گنا سے زیادہ اضافہ

ہندوستان ،آئی ایس اے رکن ممالک میں ،قابل بھروسہ شمسی توانائی کے پروجیکٹوں کو فروغ دینے کےلئے ،’پروجیکٹ تیاری کی سہولت‘ ،ہندوستان کے ایگزم بینک کی مدد سے قائم کررہا ہے

Posted On: 08 SEP 2020 8:02PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  09 ؍ستمبر 2020: اولین عالمی سولر ٹکنالوجی سربراہ کانفرنس کے افتتاحی اجلاس میں وزیراعظم جناب نریندرمودی کی طرف سے ، بین الاقوامی سولر اتحاد (آئی ایس اے ) کے صدراور بجلی اور جدیدنیز قابل تجدید توانائی کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج )  جناب آر کے سنگھ نے آج  ایک پیغام میں کہا کہ شمسی توانائی کے استعمال کو بڑھاوا دینے کے لئے ، تکنالوجی کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔تکنیکی کامیابیوں سے پہلے ہی شمسی بجلی کی قیمت میں  نمایاں تخفیف ہوئی ہے۔قیمت میں مزید تخفیف کے قابل تجدیدتوانائی کی توسیع  کرنے اور اس کے استعمال میں اہم اضافہ سے  ہوگا۔انہوں نے اعتماد ظاہر کیا کہ یہ سربراہ کانفرنس نئی ٹکنالوجیوںکو فروغ دینے میں مدددے گی اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ یہ سب کو دستیا  ب ہو۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001EA2S.jpg

آئی ایس اے اور فکی  کے ذریعہ آج منعقدہ عالمی شمسی  ٹکنالوجی کی سربراہ کانفرنس  ( ڈبلیو ایس ٹی ایس)کا مقصدکلیدی شراکتداروں کو یکجا کرنا ہے ،جن میں سرکردہ اکیڈمک سائنسداں ، تکنالوجی کو فروغ دینے والے ، محقق اور اختراع کرنے والے شامل ہیں۔اس میں اس شعبے میں شمسی تکنالوجیوں  ، لاگت جاتی ، تکنالوجی جاتی ، تکنالوجی منتقلی ، چیلنجز اور تشویش  کی حالیہ خاص خاص باتوں کو پیش کیا جائے گا اور ان پر بحث  ہوگی ۔ڈبلیو ایس ٹی ایس  کا اصل مقصد رکن ممالک کو عالمی پیمانے پر جدید ترین اور اگلی نسل کی سولر ٹکنالوجیوں کو  سامنے لانا نیز فیصلہ سازوںاور ساجھیداروں کواپنی ترجیحات اور ایک وسیع  پیمانے پر مربوط کرنے کی جانب  مستحکم ایجنڈے پر ملاقات کرنے اور ان پر تبادلہ خیال کرنا ہے۔

وزیراعظم نے اعادہ کیا کہ 5برس قبل عالمی لیڈروں نے فرسودہ ایندھن پر انحصار میں بتدریج کمی کرتے ہوئے عالمی  ٹمپریچر میں  اضافے کوروکنے کا عزم کیا تھا ۔کاربن کے اثرات کو کم کرنے کے ہندوستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے انہوں نے زور دے کرکہا کہ ’ہندوستان میں  دنیا بھر میں سب سے کم فی کس کاربن کا اخراج ہے۔لیکن ہمیں اب بھی ایک مستحکم طریقے پر  قابل تجدید توانائی کی تنصیب کے ساتھ آگے بڑھنا ہے۔‘

ہندوستان میں قابل تجدید توانائیوں  کے تیز نشوونما پر بات کرتے ہوئے انہوں نے مزید مطلع کیا کہ ہندوستان  نےاپنی تنصیب شدہ قابل تنصیب صلاحیت میں  ڈھائی گنا اضافہ کرلیا ہے اور ہماری شمسی تنصیب شدہ صلاحیت  تیرہ گنا سے زیادہ ہوگئی  ہے۔جناب مودی نے کہا ’’ عالمی پیمانے پراس وقت  قابل تجدیدبجلی کے ضمن میں ہندوستان کا چوتھا مقام ہے۔‘‘

وزیر اعظم نے یہ بھی مطلع کیا کہ ہم نے غیر فرسودہ ایندھن پر مبنی  بجلی کی پیداوار کو   134 گیگاواٹ  تک کردیا ہے جو کہ ہماری مجموعی بجلی کی پیداوار کا تقریباََ35 فیصد ہے۔ہمیں اعتماد ہے کہ سن 2022 تک یہ بڑھ کر 220  گیگاواٹ تک ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا ’’ ہم اپنے ملک کے ہرایک گاؤں  تک قابل تجدید توانائی پہنچانا چاہتے ہیں ۔ ہماری حکومت نے کسم نامی  ایک اسکیم نافذ کی ہے ۔اس کا مقصدہمارے کھیتی باڑی کے شعبے میں ڈیزل کے استعمال کی شمسی توانائی کو لانا ہے ۔اس اسکیم کے تحت ہم نے آبپاشی کے 2.8  ملین پمپوںکو شمسی  توانائی فراہم کرنے کا نشانہ مقرر کیا ہے ۔ایسی اسکیموں  سےنہ صرف ماحولیات کو فائدہ پہنچے گا بلکہ ہمارے کسانوں کی آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا۔‘‘

آئی ایس اے کے رکن ممالک کو بھارت کی حمایت کی حوالہ دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا ’’ ہندوستان اپنے آئی ٹی ای سی  پروگرام کے ذریعہ آئی ایس اے کے رکن ممالک کو  صلاحیت سازی کی حمایت  فراہم کررہا ہے ۔ ہم نے ایک ’پروجیکٹ تیاری کی سہولت ‘ کی تشکیل دی  ہے ۔جس کا مقصد ہندوستان کے ایگزم بینک کی مددسے آئی ایس اے رکن ممالک  میں قابل بھروسہ شمسی توانائی کے پروجیکٹوں کو فروغ دینا ہے۔ ‘‘ انہوں  نے کہا کہ 2018  میں  ہماری حکومت نے  15 ممالک نے 27 شمسی پروجیکٹوں کا احاطہ کرنے کے لئے تقریباََ 1.4 ارب امریکی ڈالرکی مالیت  کی لائن آف کریڈٹ  ( ایل اوسی )  کے بارے میں اعلان کیا تھا۔ یہ تمام پروجیکٹ نفاد کے مختلف مراحل میں  ہیں۔

وزیراعظم نے یہ بھی کہا’’ آئی ایس اے ’’ایک دنیا ، ایک سورج  ، ایک گرڈ ‘‘ پروجیکٹ کا ایک حصہ ہے۔ مجھے پورا یقین ہے کہ یہ پروجیکٹ مکمل انسانیت  کے لئے تبدیلی  کے فوائدلاسکتا ہے۔‘‘

آئی ایس اے کے رکن ممالک کے بہت سے وزرا کے ساتھ ،اعلیٰ سطحی منصب دار ، قومی فوکل پوائنٹس اور سینیئر سرکاری عہدے داران ، سفارتی مشنوں کے نمائندگان ، آئی ایس اے کے ساجھیدار ، کاروباری اور صنعتی لیڈر  ، شمسی پروجیکٹوں کو تیار کرنے والے ، شمسی مینوفیکچرر ، آر اینڈ ڈی ادارے ، اکیڈمیاں  اور تھنک ٹینکس ،سول سوسائٹی ، بین الاقوامی تنظیمیں  اورعطیہ کار ، غیر سرکرکاری اور کمیونٹی پر مبنی تنظیمیں  ، اکیڈمکس  ، تحقیق اور تربیت کے ادارے ، بین الاقوامی ذرائع ابلاغ ،کثیررخی او ر باہمی ایجنسیاں  تبادلہ خیال کریں گی۔

لیتھیم آیون بیٹری کی انقلابی دریافت کے لئے 2019  میں ، کیمسٹری میں  نوبل پرائز  (جان بی گڈ اینف اور اکیرا یوشینو کے ساتھ مشترکہ طور پر ) حاصل کرنے والے  ،ڈاکٹر  ایم اسٹین لے وٹ ٹنگھم  اور سوئٹزر لینڈ کی سولر امپلس فاؤنڈیشن کے بانی اورصدر نشین جناب برنارڈ پگارڈ  نے بھی ورچوولی طور پر اس کانفرنس میں شرکت کی ۔

پیٹرولیم اورقدرتی گیس کے ہندوستان کے وزیر ، جناب دھرمیندر پردھان نے بھی افتتاحی تقریب سے خطاب کیا ۔ جناب پردھان نے اعلان کیا کہ پٹرولیم اورقدرتی گیس کی وزارت کے تحت سرکاری شعبے(پی ایس یوز ) کی 5 کمپنیاں کارپوریٹ ساجھیداروں کی حیثیت سے پائیدار آب وہوا ایکشن  ( آئی ایس اے –سی ایس سی اے )کے لئے بین الاقوامی سولر اتحاد  (آئی ایس اے ) کی تنظیم میں شمولیت کریں گی۔انہوں نے کہا کہ تیل اور قدرتی گیس کارپوریشن لمٹیڈ  (اواین جی سی )، انڈین آئل کارپوریشن لمٹیڈ( آئی اوسی ایل ) ، بھارت پٹرولیم کارپوریشن لمٹیڈ ( بی پی سی ایل )، ہندوستان پٹرولیم کارپوریشن لمٹیڈ ( ایچ پی سی ایل )اور گیل (انڈیا )لمیٹڈ آئی ایس اے کے بنیادی فنڈ میں رقم فراہم کرے گی۔

وزیراعظم نریندرمودی اور اس وقت  کے فرانس کے صدر  کے ذریعہ 30 نومبر 2015  کو پیرس میں  اقوام متحدہ کی تبدیل آب وہوا کی کانفرنس میں  اس کا افتتاح کرنے کے بعد سے ہی تیز  پیش رفت کرنے کے لئے آئی ایس اے کے رول کی ستائش کرتے ہوئے جناب پردھان نے کہا کہ ہندوستان میں  اپنے صدر دفتر کے ساتھ ،تازہ ترین بین سرکاری بین الاقوامی تنظیم کے طور پر ، آئی ایس اے نہ صرف کثیر جہتی پن  میں بھارت کے اعتقادکا واضح ثبوت ہے بلکہ ایک بہتر ، پائیدار اور زیادہ گرین مستقبل کے تئیں  ایک عزم  بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ اتحاد ،اس نظریہ اور مضبوط ا عتقادکی عکاسی کرتا ہے کہ سورج کے  تمام مفید وسائل کو ، ہماری توانائی کی ضرورتوںکو پورا کرنے کے ایک مشترکہ حل کے طور پر  ،اس سیارے کے عوام الناس کو ایک جگہ یکجا کرنے کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

بین الاقوامی شمسی اتحاد(آئی ایس اے ) سمجھوتے پر مبنی ایک بین الاقوامی بین سرکاری تنظیم ہے۔آئی ایس اے کا آغاز سی او پی 21 کے دوران اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کی موجودگی میں بھارت اور فرانس کے ذریعہ مشترکہ طور پر کیا گیا تھا۔ پیرس اعلانیہ ،آئی ایس اے کو، اپنے رکن ممالک کے مابین، شمسی توانائی کے فروغ کے لئے وقف اتحاد ،کے طور پر قائم کرتا ہے۔تنظیم کے اہم مقاصد میں  سن 2030 تک ، شمسی توانائی کے شعبے میں، 1000  گیگاواٹ کی شمسی توانائی کی تنصیب اور 1000 ارب امریکی ڈالر کی مالیت کی سرمایہ کاری کو حاصل کرنا شامل ہے۔ایکشن پر مبنی تنظیم کے طور پر ،  آئی ایس اے  تمام ممبر ممالک کو  یکجا کرکے  مطالبے کا پتہ لگانے اور  معیشت کو  بڑے پیمانے پر تسلیم کرنا چاہتی ہےجس کے نتیجے میں شمسی ایپلی کیشن ، بڑے پیمانے پر موجودہ شمسی تکنالوجیوں  کی تنصیب کی سہولت فراہم کرنے  اور مربوط شمسی تحقیق وترقی اور صلاحیت کو  فروغ حاصل ہوگا۔26 جون سن 2020  تک 86  ممالک میں  آئی ایس اے فریم ورک سمجھوتے پر دستخط کردئے ہیں جس میں  68  ممالک نے توثیقی ستاویزات بھی جمع کروادی ہیں۔آئی ایس اے کا ہیڈ کوارٹر ہندوستان میں  ہریانہ کے گروگرام میں ہے ۔ جناب اپیندر ترپاٹھی اس کے ڈائریکٹر جنرل ہیں ۔

 

*************

  م ن۔ اع۔رم

U- 5213



(Release ID: 1652601) Visitor Counter : 234


Read this release in: Punjabi , English , Hindi , Manipuri