جل شکتی وزارت

جل جیون مشن: قبائلی گھروں میں ٹیپ واٹر کی فراہمی


مقامی برادری نے ریگولر آپریشن اور پانی کی فراہمی کے رکھ رکھاؤ کے کام میں رہنمائی کی

Posted On: 05 SEP 2020 4:02PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی، 05 ستمبر 2020

 

منی دیوی کے لئے صبح کا وقت عبادت اور شکرگزاری کا ہوتا ہے۔ مدھیہ پردیش کے اومریا ضلع کے گاؤں کولر کی رہنے والی منی دیوی صبح کے وقت گاؤں کی دیگر خواتین کی طرح ہی مصروف رہہتی ہے۔ لیکن اس کے معمول کے کاموں میں عبادت خصوصی طور پر شامل ہے۔ ڈیک عبادت کے لئے تیار ہے، اور اس کا چھوٹا سا گھر اگربتی اور تازہ پھولوں کی خوشبو سے معطر ہو چکا ہے۔ اور جب منی دیوی ’ٹیپ‘ پر تلک لگاتی ہے، تو اس کا سر شکرگزاری کے احساس اور عقیدت کے ساتھ جھک جاتا ہے۔ اس کے لئے پانی کا نل بھگوان کی مورتی سے کم نہیں ہے کیونکہ اس نل سے مقدس ندی ’سون‘ کا پانی آتا ہے جو اس کی نظر میں چھوٹی گنگا کی حیثیت رکھتی ہے۔ پہلے، ایک یا دو سال قبل مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لئے اسے 150 کلو میٹر دور امرکنتک (جہاں سے ندی شروع ہوتی ہے) جانا پڑتا تھا لیکن اب اسی ندی کا پانی ٹریٹمنٹ کے بعد، گھر میں موجود ٹیپ کنکشن کے ذریعہ اس تک پہنچ رہا ہے۔

 

ریاستوں کی شراکت داری کے ساتھ جل شکتی وزارت کے ذریعہ نافذ کیے گئے جل جیون مشن کا مقصد 2024 تک ملک میں ہر ایک دیہی گھرانے میں باقاعدہ اور طویل المدت بنیاد پر تجویز کردہ کوالٹی کے حامل صاف پینے کا پانی دستیاب کرانا ہے۔ ریاست میں تمام دیہی گھرانوں تک صاف پینے کا پانی دستیاب کرانے کی ایک کوشش کے تحت، مرکز نے 2020۔21 میں مدھیہ پردیش میں جل جیون مشن (جے جے ایم) کے نفاذ کے لئے 1280 کروڑ روپئے مختص کیے۔

ریاست میں موجود 1.21 کروڑ دیہی کنبوں میں سے 13.52 لاکھ کو ٹیپ کنکشن فراہم کرائے گئے ہیں، جبکہ ریاستی حکومت کا منصوبہ 2020۔21 میں 26.7 لاکھ گھروں کو ٹیپ واٹر کنکشن فراہم کرانا ہے۔ اب تک 5.5 لاکھ ٹیپ کنکشن فراہم کرائے جا چکے ہیں۔

منی بائی کے گاؤں کولر میں 271 کنبے آباد ہیں۔ گاوں میں زراعت اور مویشی پروری اہم ذریعہ معاش ہیں۔ گاؤں میں ایک پرائمری اسکول اور ایک آنگن واڑی مرکز ہے۔ پہلے، گاؤں کے لوگوں کے لئے پینے کے پانی کے اہم وسیلے ایک ٹیوب اور ہینڈ پمپ ہوا کرتے تھے، جو گرمی کے موسم میں عام طور پر خشک ہو جاتے تھے، جس کے نتیجے میں پانی کو لے گاؤں کے لوگوں کی پریشانیوں میں اضافہ ہوجاتا تھا۔ منی بائی بتاتی ہے، ’’ٹیپ کنکشن حاصل کرنے سے قبل میں گرمی کے موسم میں قریب کے ایک کنویں سے پانی لے کر آتی تھی۔ مجھے چلچلاتی دھوپ میں پینے کا پانی لانے کے لئے 1 سے 2 کلو میٹر پیدل چلنا پڑتا تھا۔‘‘ گرمی کا سخت موسم اور پانی کی قلت،  مدھیہ پردیش کے قبائلی اور دیہی علاقوں سے بڑے پیمانے پر ہجرت کی اہم وجوہات ہیں۔

ٹیپ کنکشنوں کی غیر موجودگی نے اس علاقے میں متعدد خواتین اور لڑکیوں کی زندگیوں کو متاثر کیا، جو کم تر معیار زندگی کا سبب بنا اور اس کے نتیجے میں اسکولوں سے لڑکیوں کے ڈراپ آؤٹ کی شرح میں بھی اضافہ رونما ہوا۔ ایک وقت ایسا بھی آیا کہ پانی کا بحران اتنا شدید ہوگیا کہ گاؤں کے افراد کو کھلے میں رفع حاجت کے لئے مجبور ہونا پڑا کیونکہ پانی وافر مقدار میں موجود نہیں تھا۔

پانی کی قلت کے حل اور پینے کے پانی کی پائیدار اسکیم فراہم کرانے کے لئے، سحطی آبی وسائل کی بنیاد پر ایم پی جل نگم (ایم پی جے این ایم) نے ملٹی ولیج رورل واٹر سپلائی اسکیم کو نافذ کیا۔ مدھیہ پردیش جل نگم مریادِت (ایم پی جے این ایم) مدھیہ پردیش کے اومریا ضلع کے مانپور بلاک کے 19 مواضعات پر محیط ایک ملٹی ولیج واٹر سپلائی اسکیم (ایم وی ایس) نافذ کر رہی ہے۔

یہ ایم وی ایس اسکیم ٹیپ واٹر کنکشن کے ذریعہ تقریباً 61294 افراد پر مشتمل آبادی کو صاف ستھرا پینے کا پانی مہیا کرا رہی ہے۔ مان پور کثیر مواضعاتی دیہی آبی سپلائی اسکیم ان اسکیموں میں سے ایک ہے جو دیہی گھرانوں کو وافر مقدار میں پینے کا پانی فراہم کراتی ہے۔ ریاست اور ملک میں اس سے قبل نافذ کیے گئے رورل ڈرنکنگ واٹر پروگرام کے جائزے اور مطالعہ سے، یہ بات محسوس ہوئی کہ رورَل ڈرنکنگ واٹر سپلائی اسکیموں کی کامیابی میں کمیونٹی شراکت داری بھی مساوی طور پر اہمیت کی حامل ہے۔ ایم پی جے این ایم، اسکیم کے نفاذ کے ہر مرحلے میں کمیونٹی کی شمولیت کے لئے اقدامات کر رہی ہے۔

داخلی پوائنٹ سرگرمیاں جیسے جن سبھا، گرام سبھا، نکڑ ناٹک، شراکت دار انجمنوں کے طور پر غیر سرکاری تنظیموں کی خدمات کے ذریعہ اہتمام کی جانے والی اسکول ریلیاں گاؤں کی برادریوں کی سرگرم شراکت داری کے لئے ان کو متحرک کر رہی ہیں۔

کمیونٹی شراکت داری کے لئے ایک ادارے کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے، حصہ داران میں انتظام کاری، شمولیت اور ملکیت کا احساس پیدا کرنے کی غرض سے، گاؤں کی سطح پر ایک ادارہ ’’ولیج واٹر اینڈ سینیٹیشن (وی ڈبلیو ایس سی)‘‘ تشکیل دیا گیا۔ وی ڈبلیو ایس سی کی تشکیل، گرام سبھا کی منظوری کے بعد گرام سبھا کی میٹنگ کے دوران، گاؤں کے افراد کے ذریعہ عمل میں آئی۔ شراکت دار غیر سرکاری تنظیم نے اس کی تشکیل کے پورے عمل میں اپنا تعاون پیش کیا۔ وی ڈبلیو ایس سی کے لئے وضع کردہ قوانین کے مطابق، اس میں 50 فیصد خواتین کی شراکت داری، درج فہرست ذاتوں / درج فہرست قبائل اور حاشیے پر موجود طبقات کی شمولیت اور گرام پنچایت کے منتخب ممبران کی نمائندگی سمیت گاؤں کے تمام طبقات کی برابر کی شراکت داری کو یقینی بنایا گیا ہے۔ وی ڈبلیو ایس سی گاؤں میں پانی کی فراہمی اور اس سے متعلق سرگرمیوں کے لئے ایک مجاز اتھارٹی بن چکی ہے۔

 

گاؤں کولر میں قائم وی ڈبلیو ایس سی تنظیم میں فی الحال 16 ممبر ہیں، جن میں سے آٹھ خواتین ہیں۔ وی ڈبلیو ایس سی پانی کا بے جا استعمال کرنے والوں کو صلاح دینے کے ساتھ ساتھ، دیگر ساتھیوں کے ذریعہ ان پر دباؤ بنانے اور ان کے خلاف اشارتی کاروائی بھی کر رہی ہے۔ وی ڈبلیو ایس سی کولر، اب تک بطور سلامتی 11000 روپئے جمع کر چکی ہے اور 95 کنبوں سے نئے کنکشن کے چارج حاصل کرچکی ہے، اس کے علاوہ اس تنظیم نے واٹر ٹیرف کے طور پر فی کنبہ 80 روپئے ماہانہ جمع کرنے کا کام بھی شروع کیا ہے۔ اب منی بائی اور دیگر خواتین سخت مشکلات اور صعوبتوں جھیلنے کے نتیجے میں پیدا شدہ حالت زار سے باہر نکل کر آرہی ہیں۔

جل جیون مشن ایک ’اہم موڑ‘ پر پہنچ رہا ہے کیونکہ مدھیہ پردیش کے اس قبائلی گاؤں نے یہ دکھا دیا ہے کہ مقامی کمیونٹی میں پانی کی فراہمی کی انتظام کاری اور مواضعات کے اندر او اینڈ ایم کی دیکھ ریکھ سے متعلق امور انجام دینے کے لئے خوداعتمادی موجود ہے، جس سے دیگر مواضعات کو بھی آبی وسائل کی انتظام کاری اور پائیدار بنیاد پر پانی کی سپلائی کے لئے ترغیب حاصل ہوگی۔ دور دراز کے مواضعات میں برپا ہونے والا یہ خاموش انقلاب قدرتی وسائل کی مؤثر انتظام کاری میں مقامی کمیونٹی کے ذریعہ ادا کیے جانے والے کردار کے بارے میں ایک بڑا پیغام دے رہا ہے۔ جل جیون مشن حقیقی معنوں میں زمینی سطح پر جوابدہ اور ذمہ دار قیادت تیار کرنے میں معاون ثابت ہو رہا ہے۔

یہی عوام کی حقیقی اختیارکاری ہے جس کا تصور جل جیون مشن کے تحت کیا گیا تھا۔ مقامی کمیونٹی کو مواضعات میں واٹر سپلائی اسکیموں کے کام کاج اور رکھ رکھاؤ، انتظام کاری، نفاذ اور منصوبہ بندی سے متعلق ذمہ داری اپنے کندھوں پر لینی ہوگی، تاکہ باقاعدہ اور طویل المدت بنیاد پرہر ایک دیہی کنبے کو پینے کا پانی فراہم کیا جا سکے۔

****

 

م ن۔ ا ب ن

U:5122

 



(Release ID: 1651688) Visitor Counter : 159


Read this release in: English , Marathi , Hindi , Punjabi