جل شکتی وزارت
جل جیون مشن کے تحت پانی کی فراہمی کی جانچ اور نگرانی کی جائے گی
Posted On:
30 AUG 2020 3:13PM by PIB Delhi
نئی دہلی،30 اگست ، ہندوستان دنیا بھر میں سب سے زیادہ متحرک آئی اوٹی ایکو نظام میں سے ایک ہے جس میں متعدد معاونین کی مدد سے کمپنیوں کے لیے قومی حدود سے مبرا عالمی مطالبے کو پورا کرنے کے لیے سازگار بنایا گیا ہے۔ ہندوستان کی سرکار متعدد شعبوں میں اِن رکاوٹی آئی او ٹیکنالوجیوں سے استفادہ کرنے کے لیے مختلف پالیسیاں اور اقدامات کی پہل کی ہے۔ آتم نربھر بھارت، ڈیجیٹل انڈیا اور میک ان انڈیا جیسے اقدامات کو بروئے کار لانے کی غرض سے جل جیون مشن ایک اسمارٹ دیہی واٹر سپلائی ایکو نظام تشکیل دے گا جس کا مقصد دیہی علاقوں میں پانی کی فراہمی کی خدمات کی جانچ اور نگرانی کرنا ہے۔
مرکزی حکومت کے ہراول پروگرام، جل جیون مشن (جے جے ایم) کو ریاستوں کی شراکت داری کے ساتھ نافذ کیا جارہا ہے جس کامقصد2024 تک دیہی علاقوں کے ہر گھرانے کو ‘گھروں کے لیے پانی کے نل کا فعال کنکشن’ (ایف ایچ ٹی سی) فراہم کرانا ہے۔ اس پروگرام میں گھرانے کی سطح پر خدمات کی فراہمی پر توجہ مرکوز کرنا ہے یعنی پانی کی 55 ایل پی سی ڈی کی مجوزہ معیارکے پانی کی فراہمی کو باقاعدگی اور طویل مدتی بنیاد پر فراہم کرانا ہے۔ مشن کا مقصد صرف بنیادی ڈھانچے کو وضع کرنا ہی نہیں بلکہ ‘خدمات کی فراہمی’ پر خصوصی توجہ مرکوز کرنا ہے۔
آئین کی 73ویں ترمیم کے مطابق، گاؤں کی سطح پر گرام پنچایتوں کو پینے کے پانی کی فراہمی کا انتظام کرنا ہے۔ لہٰذا، گرام پنچایت یا اس کی ذیلی کمیٹی، یعنی گاؤں کی پانی اور صفائی کمیٹی، پانی سمیتی کو پانی کی فراہمی کے انتظام، پانی کی فراہمی کی خدمات، گرین واٹر ٹریٹمنٹ اور اس کا دوبارہ استعمال کرنے اور گاؤں میں قائم پانی کی فراہمی کے بنیادی ڈھانچے کی کارروائیوں اور اس کی دیکھ بھال کرنے کے لیے ‘مقامی عوامی افادیت’ کے طورپر کام کرے گی تاکہ باقاعدہ بنیاد پر پینے کے پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ پانی کی فراہمی کی خدمات کے لیے استعمال کرنے والے سے چارجز اکٹھا کرنے کا کام بھی کرے گی۔ریاستوں اور گرام پنچایتوں یا اس کی ذیلی کمیٹی یعنی پانی سمیتی کو سہولت فراہم کرنے کی غرض سے پانی کی فراہمی کی خدمات کی جانچ اور نگرانی کے لیے ایک خود کار نظام ضروری ہے۔اس سے پانی خدمات کی ترسیل اور خدمات کے معیار کو یقینی بنانے کے لیے فراہمی کی خدمات کے متعلق خود کار طور پر ڈاٹا اکٹھا کرنے کے لیے جانچ اور نگرانی کا معیار برقرار رکھنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال لازم ہے۔
مرکزی حکومت کی پوری کوشش ہے کہ تمام گاؤوں تک آپٹک فا ئبر نیٹ ورک کو توسیع دی جائے اسی کی مناسبت سے معزز وزیر اعظم نے اعلان کیا کہ آئندہ 1000 دنوں میں تمام گاؤوں کو فائبر آپٹک نیٹ ورک سے منسلک کردیا جائے گا۔ تقریباً تمام ملک میں ٹیلی کام رابطہ پہلے قائم کیا جاچکاہے۔آئی او ٹی کی حکمت عملیوں کو پانی کی مقدار اور معیار کی نگرانی کے لیے بڑے پیمانے پر استعمال کیا جارہا ہے۔ حالیہ تکنیکی ترقیات (جیسے آئی او ٹی، بگ ڈاٹا اینالیٹکس، اے آئی- ایم ایل،کلاؤڈ) اور موبائل ڈاٹا، ہارڈ ویئر(سینسرز) اور سافٹ ویئر کی تخفیفی لاگت سے دیہی ہندوستان میں پانی کی فراہمی کے بنیادی ڈھانچے کو ڈیجیٹل کرنے کا ایک موقعہ حاصل ہوا ہے۔ ڈیجیٹل پر مبنی پانی کی فراہمی کے بنیادی ڈھانچے سے حقیقی ٹائم نگرانی اور ثبوتوں پر مبنی پالیسی تیار کرنے میں مدد ملے گی۔ پانی کے فراہمی کے بنیادی ڈھانچے کو ڈیجیٹل بنانے سے گرام پنچایتوں کو ‘مقامی عوامی افادیت’ کے طور پر مدد کرنے کے وسیع امکانات ہیں۔ مزید اہم بات یہ ہے کہ اس سے مستقبل کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے اور ان سے نمٹنے میں بھی مدد ملے گی۔
دیہی علاقوں میں پانی فراہمی کے خدمات کے نظام کی جانچ اور نگرانی کے لیے ایک روڈ میپ تیار کرنے کی غرض سے قومی جل جیون مشن نے ایک تکنیکی ماہرین کی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ کمیٹی میں اکیڈمیاں، انتظامیہ، ٹیکنالوجی اور پانی کی فراہمی کے شعبے کےماہرین شامل ہیں۔
قومی جل جیون مشن اور الیکٹرانکس نیز معلوماتی ٹیکنالوجی کی وزارت کے آئی سی ٹی گرانڈ چیلنج منعقد کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ اس آئی سی ٹی گرانڈ چیلنج کا مقصد گاؤں کی سطح پر ایک اختراعی ماڈیولر اور کفایت شعاری پر مبنی ‘اسمارٹ پانی کی فراہمی کی جانچ اور نگرانی کا نظام ’ وضع کرنا ہے۔جسے گاؤں کی سطح پر نافذ کیا جائے گا۔ آئی سی ٹی گرانڈ چیلنج کے لیے ہندوستانی تکنیکی اسٹارٹ-اپس، ایم ایس ایم ایز، ہندوستانی کمپنیوں اور ہندوستانی ایل ایل پیز سے تجاویز مدعو کی جائیں گی۔
ریاستی حکومتوں اور شعبے کے شراکت داروں کے ساتھ مشن نے مختلف گاؤوں میں پائلٹ بنیادوں پر سینسرپر مبنی پانی کی فراہمی کے نظام کی سہولت فراہم کرانا شروع کردی ہے۔گجرات نے پانچ اضلاع میں محیط ایک ہزار گاؤوں میں سینسر پر مبنی دیہی پانی کی فراہمی کے نظام کی بحالی کا کام شروع کردیا ہے۔ دیگر ریاستوں نے بھی پائلٹ پروجیکٹ شروع کردیئے ہیں۔ میدانی مقامات سے حاصل کردہ اعداد وشمار کو ریاست اور مرکزی سرور میں منتقل کیا جائے گا اور اسے فعالیت کی نگرانی کے لیے ریاستی اور مرکزی سطح پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔(مقدار، معیار اور پانی کی فراہمی کی باقاعدگی)۔اس سے خدمات کی فراہمی میں رکاوٹ اور پانی کے زیاں کو کم سے کم کرنے نیز طویل مدتی بنیادوں پر مقدار اور معیار کی نگرانی کو یقینی بنایا جائے گا۔ اس اعداد وشمار کا اضافی فائدہ یہ ہوگا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ صارف گروپوں کے مطالبے کے نمونوں کا تجزیہ کیا جائے اور مجموعی سطح پر مطالباتی انتظامیہ کے لیے اس معلومات کا استعمال کرے، غیر محصولاتی پانی کو کم سے کم کرے، باقاعدہ انتظامیہ اور مؤثر عمل کو یقینی بنائیں نیز گاؤوں میں پانی کی فراہمی کے نظاموں کی دیکھ ریکھ کریں
****************
م ن۔ اع ۔ ر ا
U:4940
(Release ID: 1649920)
Visitor Counter : 197