سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

آریہ بھٹ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف آبزرویشنل سائنس (اے آر آئی ای ایس) کے ماہرین فلکیات نے بڑے پیمانے پر ستاروں کی تشکیل کرنے والی کہکشاؤں کے گم ہونے کے اسرار کا پتہ چلا لیا ہے

Posted On: 24 AUG 2020 12:14PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،24؍اگست،کائنات میں اربوں کہکشاؤں  میں    ایک بڑی تعداد  ایسی  کہکشاؤں کی ہے ، جو ہمارے ہم قطار کہکشاں  سے  100 گنا چھوٹی  ہیں۔ ان میں بیشتر چھوٹی کہکشائیں ستاروں کی تشکیل بڑی  کہکشاؤں کے مقابلے میں  انتہائی سست  رفتار سے کرتی ہیں۔ بعض چھوٹی  کہکشائیں ہم قطار کہکشاں سے 10  تا 100 گنا زیادہ  معمول کی عام شرح کے حساب سے نئے ستارے تشکیل دیتی ہیں۔ یہ سرگرمیاں بہر حال  10 لاکھ سال سے زیادہ دنوں تک نہیں چلتیں، یہ ایک ایسا وقفہ ہے جو ان کہکشاؤں کی عمر سے، جو عام طور پر چند  ارب سال ہوتی ہیں، بہت کم ہے۔

دو ہندوستانی  دوربینوں کی مدد سے ان کہکشاؤں کا مشاہدہ کرنے والے سائنس دانوں نے سراغ پایا ہے کہ ان کہکشاؤں کا یہ  عجیب وغریب طرز عمل ان کہکشاؤں میں  ہائیڈروجن کی تقسیم میں خلل کے علاوہ  دو کہکشاؤں کے حالیہ تصادم کا نتیجہ  ہے۔

ان چھوٹی کہکشاؤں میں ستاروں کی تشکیل  کی نوعیت  کو سمجھنے کے لئے ماہرین فلکیات  ڈاکٹر  امیتیش عمر اور ان کے سابق طالب علم آریہ بھٹ  ریسرچ انسٹی  ٹیوٹ آف آبزرویشنل سائنس ( اے آر آئی ای ایس)  کے  ڈاکٹر سمت جیسوال نے  ایسی  کئی  کہکشاؤں کو  نینی تال  کے قریب 1.3 میٹر  دیو استھل فارسٹ آپٹیکل ٹیلی اسکوپ ( ڈی ایف او ٹی)  اور  گینٹ میٹر ویو ریڈیو ٹیلی اسکوپ (جی ایم آر ٹی)  کی مدد سے  سمجھنے کی  کوشش کی ہے۔  اے آر آئی ای ایس  سائنس اور ٹیکنالوجی  کے  حکومت ہند کے محکمے  کا ایک  خود مختار ادارہ ہے۔ یہ دونوں دوربین آپسی  اشتراک سے کام کرتی ہیں اور   کہکشاؤں میں  فطری  ہائیڈروجن  سے  پیدا ہونے والی  شعاؤں کے ذریعے  انٹر فیرو میٹرک امیج تیار کرتے ہیں۔

 انتہائی  شرح پر  ستاروں کی تشکیل کے لئے کہکشاؤں میں  ہائیڈروجن  کی انتہائی  کثافت کی ضرورت ہے۔ اے آر آئی ای ایس  کی ٹیم نے جو جائزہ لیا ہے اس کے مطابق  ان کہکشاؤں میں ہائیڈروجن کو  انتہائی خلل کا سامنا ہے۔ یہ  بات ستاروں کی تشکیل کرنے  والی  چھوٹی کہکشاؤں  کے  1420.40 ایم ایچ زیڈ امیج سے   معلوم ہوئی ہے۔ ان کہکشاؤں کے گرد کچھ ہائیڈروجن  بادلوں ، دھوئیں  اور دم کی شکل میں بھی پائے گئے ہیں، جنہیں  دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ کچھ دیگر  کہکشاؤں میں تصادم ہوا ہے  اور  ملبہ  بکھر گیا ہے۔ اگرچہ  براہ راست طور پر  دو کہکشاؤں کے تصادم کا پتہ نہیں چلا لیکن  ایسی  چیزیں سامنے آئی ہیں جن کی مدد سے  تانا بانا  جوڑا  جاسکتا ہے۔ اس لحاظ سے اس تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ دو کہکشاؤں کے حالیہ تصادم  کے نتیجے میں  ان کہکشاؤں میں  ستاروں کی تشکیل میں شدت آئی ہے۔

 اس تحقیق  کے نتائج  اور 13  کہکشاؤں  کی  مفصل امیج منتھلی نوٹسز آف رائل ایسٹرو نومیکل سوسائٹی  (ایم این آر اے ایس)  نامی جریدے کے آئندہ شمارے  میں پیش کی جائیں گی۔ یہ جریدہ  برطانوی  ادارہ رائل اسٹرونومیکل سوسائٹی  شائع کرتا ہے۔ اس سے  ماہرین فلکیات  کو ستاروں کی تشکیل اور کائنات میں  کم  جم گھٹے والی کہکشاؤں  کے ارتقائی سلسلے  کو سمجھنے میں  مدد ملے گی۔

پبلی کیشن لنک: http://arxiv.org/abs/2008.04528.۔

مزید تفصیلات کے لئے ڈاکٹر امیتیش عمر سے اس ای- میل پتے :aomar@aries.res.inپر رجوع کریں۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۰۰۰۰۰۰۰۰

(م ن- ع س- ق ر)

U-4775



(Release ID: 1648180) Visitor Counter : 209