نیتی آیوگ

کاروبار کرنے میں آسانی کو بڑھانے کے لئے آن لائن تنازعات کے نمٹارے کی تیاری

Posted On: 08 AUG 2020 8:03PM by PIB Delhi

نئی دہلی 8،اگست 2020

آن لائن تنازعات کے نمٹارے یا حل ( او ڈی آر) کے بڑے پیمانے پر امکانات کی تلاش کرتے ہوئے ہندوستان میں کاروبار کرنے میں آسانی کو بڑھانے کے لئے نیتی آیوگ نے ​​اگامی اور امیڈیار نیٹ ورک انڈیا کے اشتراک سے ایک بات چیت کا اہتمام کیا جس کی مشترکہ طور پر میزبانی کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری (سی آئی آئی) نے قانونی فرموں کے سربراہان اور صنعتی نمائندوں کے ساتھ 8 اگست کو کی تھی۔

اس موقع پر نیتی آیوگ کے سی ای او امیتابھ کانت نے کہا کہ ’ہم ہندوستان کے عدالتی نظام کی تاریخ میں ایک بصیرت افروز دور کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ ڈیٹا پر مبنی حل اور مشین لرننگ کے آج کے دور میں او ڈی آر عدالتوں پر دباؤ ڈالے بغیر بڑی تعداد میں تنازعات کو کافی حد تک حل کرنے کی صلاحیت فراہم کرتا ہے۔ انصاف کی فراہمی میں ترقی پسند اور خلل ڈالنے والی تبدیلیاں اہم اجزاء ہیں جو انصاف تک رسائی کے راستے کو غیر معمولی انداز میں تبدیل کرسکتی ہیں‘۔

اس پر زور دیتے ہوئے کہ او ڈی آر عدالتی نظام کی تکمیل کے طور پر کام کرسکتا ہے ، سپریم کورٹ کے سابق جسٹس بی این سری کرشنا نے کہا ، ‘یہ عدالتی نظام کا اس لحاظ سے معاون ہوگا کہ یہ عدالتوں کو غیر منظم کرنے والے بڑی تعداد میں مقدموں کو روک دے گا۔ مقدمہ کے فریق کو اپنے تنازعہ کو حل کرنے کے لئے کیرالہ سے دہلی جانے کی ضرورت نہیں ہے ، وہ اسے الیکٹرانک پلیٹ فارم کے ذریعے حل کرسکتا، کر سکتی ہے۔ آن لائن تنازعات کے حل سے مقدمہ کے فریق کی دہلیز تک انصاف فراہم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

او ڈی آر تنازعات کا حل ہے ، خاص طور پر چھوٹے اور درمیانے درجے کے معاملات کے لئے ، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور تنازعہ کے متبادل حل (اے ڈی آر) کی تکنیک ، جیسے مذاکرات اور ثالثی کا استعمال کرتے ہوئے۔

سیرل امرچند منگل داس کے مینیجنگ پارٹنر سیرل شراف نے اس بات پر زور دیا کہ ’ ہمیں اس موقع کو 21 ویں صدی میں اور کووڈ۔ انیس وبائی مرض کے بعد مستقبل کے لئے تنازعات کے حل کے بارے میں حقیقت میں نئے سرے سے تصور کرنے کے لئے استعمال کرنا چاہئے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہاں موقع صرف کام کرنے کے پرانے طریقے کو بہتر بنانے کے لئے ٹکنالوجی کا استعمال کرنا نہیں تھا ، بلکہ اپنے تخیل کو بھی استعمال کرنا تھا اور تبدیلی لانے کے لئے صحیح اتحاد پیدا کرنا تھا۔

سی آئی آئی کے نائب صدر اور بجاج فائنانس کے چئیرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر سنجیو بجاج نے کہا کہ جی ڈی پی اور سرمایہ کاری کی نمو میں سستی سے نمٹنے کے لئے کاروبار کرنے میں آسانی پیدا کرنا حکومت کا ترجیحی شعبہ رہا ہے۔ اس کے ایک حصے کے طور پر ، ہمیں آن لائن تنازعات کے حل جیسے جدید طریقوں کے ذریعے ہندوستان میں ٹھیکوں کے طریقہ کار کو بہتر بنانے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اس کا وسیع پیمانے پر اطلاق ہے اور مختلف تجارتی تنازعات کو حل کرنے کے لئے اس کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔

اس سینٹر کی معرفت سی آئی آئی ریسرچ پیپرز ، سیمینارز اور کانفرنسوں کے ذریعہ تربیت فراہم کرنے اور تجزیہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور ثالثی کو فروغ دینے میں مختلف قومی اور بین الاقوامی ثالثی فورمز اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔ اس سے قانونی چارہ جوئی کے لئے وقت اور لاگت میں کمی آتی ہے۔

پینل میں شامل معزز افراد نے او ڈی آر کو اپنانے اور اسے ادارہ جاتی شکل دینے پر اتفاق کیا اور اس بات کو یقینی بنانے پر رضامندی ظاہر کی کہ ہندوستان میں آن لائن تنازعہ کے حل کو معیاری بنانے کے لئے کوششیں کی جائیں گی۔ اس مقصد کے لئے جوڈیشیل ریفارمس کمیٹی سی آئی آئی کے چئیرمین اور اے زیڈ بی اینڈ پارٹنرز کے بانی شراکت دار اجئے بہل نے کہا کہ ہمیں او ڈی آر کو فروغ دینا چاہئے اور اگر قانون یا طریق کار میں کوئی رکاوٹ ہے جو اس کی افادیت کو ختم کرتی ہے، تو اسے دور کرنا ہو گا۔

کاروبار پر او ڈی آر کے اثرات پر بات کرتے ہوئے اومیڈیئر نیٹ ورک انڈیا کے پارٹنر ، انوسٹمنٹ  شلپا کمار نے کہا: ‘لیگل ٹیک عام طور پر اور او ڈی آر خاص طور پر ہندوستانی کاروباروں خاص طور پر ایم ایس ایم ایز کے ساتھ ساتھ شہریوں کے لئے گیم چینجر ثابت ہوسکتے ہیں۔ ایک ، یہ بڑھتے ہوئے معاملات اور تنازعات کے پیش نظر تنازعات کے حل کی لاگت کو کم کرنے میں مدد کرسکتا ہے۔ دوم ، اس سے شہریوں اور صارفین کو ایک بٹن کے کلک پر کسی بھی قسم کی شکایات کرنے کی اجازت ملے گی اوران کے پاس آیک آزاد تیسری پارٹی فرم ہو گی جو ان کی شکایات کا جائزہ لے گی اور اسے حل کرے گی۔ اس سے کاروباروں کو صارفین کا اعتماد بڑھانے میں مدد مل سکتی ہے۔

ٹاٹا سنز کے نائب صدر (قانونی) پورنیما سمپاتھ  نے او ڈی آر کے حوالے سے لوگوں کے رول کا ذکر کرتے ہوئے جسے وہ ادا کر سکتے ہیں، کہا کہ قانونی چارہ جوئی سے پہلے کے مرحلے پر تنازعات کے حل کے لئے انہیں آن لائن اومبڈپرسن( محتسب) پلیٹ فارم کی سہولت فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ صارفین کے معاملات میں استعمال کرنا آسان ہوسکتا ہے لیکن دکانداروں اور دیگر کاروباری شراکت داروں کے لئے بھی اسے اختیار کیا جاسکتا ہے۔ اس سے برانڈ کا تحفظ ہو گا اور اس کے نتیجے میں عدالتوں میں بھیڑ بھاڑ کم ہو گی۔

ٹیم لیز کے چیئرمین منیش سبھروال نے کہا ، ‘آن لائن تنازعہ حل بھارت کے لئے بہت معاون ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ اس سے لیبر مارکیٹ کے بیرونی افراد کو لیبر فورس میں واپس لایا جائے گا۔ وہ لوگ جو سفر نہیں کرسکتے انہیں بہت فائدہ ہوگا۔

حالانکہ عدلیہ کی کاوشوں سے عدالتیں ڈیجیٹل ہو رہی ہیں ، کنٹینمنٹ اور ریزولوشن کے زیادہ موثر ، اسکیلیبل اور باہمی تعاون کے طریقہ کار کی فوری ضرورت ہے۔ او ڈی آر تنازعات کو موثر طور پر حل کرنے میں مدد کرسکتا ہے۔

اگامی کے شریک بانی سچن ملہان نے کہا ، تاہم  او ڈی آر کو اپنی مکمل صلاحیت تک پہنچنے کے لئے ایک حیرت انگیز سرکاری۔ نجی تعاون کی ضرورت ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا ، ‘او ڈی آر اسٹارٹ اپ خود اس میں ایک اہم اسٹیک ہولڈر ثابت ہوں گے کیونکہ وہ وہی ہیں جو مختلف معاملوں کے زمروں کے اصل حل پر کام کر رہے ہیں۔

کووڈ ۔19 نے او ڈی آر کی فوری ضرورت پیدا کردی ہے جس میں فیصلہ کن کارروائی کی ضرورت ہوتی ہے ، عدالتوں کے سامنے تنازعات خاص کر قرض دینے ، کریڈٹ، جائیداد ، تجارت اور خوردہ معاملوں کے تنازعات میں اضافہ کا امکان ہے۔  آنے والے مہینوں میں او ڈی آر وہ طریقہ کار ہوسکتا ہے جو کاروباری اداروں کو تیز تر حل کے حصول میں مدد فراہم کرتا ہے۔

پائیدار ، موثر ، اور باہمی تعاون کے ساتھ ہندوستان میں او ڈی آر کو قابل عمل بنانے کے لئے آئندہ ہفتوں میں ایک کثیر اسٹیک ہولڈر مشق عمل میں لائی جائے گی۔ نیتی آیوگ کے او ایس ڈی دیش گوراؤ سیکھری نے کہا: ‘ہمیں ایک ایسے ماحولیاتی نظام کو فعال کرنے کی ضرورت ہے جو اسٹیک ہولڈرز کے پورے منظرنامے کے لئے موزوں ہو تاکہ یہ یقینی بنایا جایا سکے کہ تنازعہ سے بچنے، روکنے اور اسے حل کرنے کے لئے او ڈی آر پہلے رابطے کا مرکز بن جائے۔

...............................................................

                                                                                                                                                  م ن، ن ا،م ف

U-4417



(Release ID: 1644587) Visitor Counter : 212