سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

جے این سی اے ایس آر کے سائنسدانوں نے وبا میں اہم وسائل کا اندازہ لگانے اور اس کی حکمت عملی وضع کرنے کیلئے ماڈل تیار کیا

Posted On: 02 AUG 2020 11:44AM by PIB Delhi

 

نئی دہلی:02  اگست ، 2020:

وبا کے شروعات مرحلے میں کسی ملک میں صحت سے متعلق انتظام وانصرام ایسے حالات کاسامنا کرناپڑتا ہے جہاں اس سے کوئی بچ نہیں سکتا ہے۔ ایسے متاثرہ لوگوں کی بہتر اور درست جانچ کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ انہیں آئیسولیٹ کیا جاسکے۔ ایسے میں ٹیسٹ کو لیکر ہفتہ یامہینے میں متاثرہ لوگوں کی تعداد کا تیزی سے اندازہ لگانے کی ضرورت ہوتی ہے اور پھر ان اعداد وشمار کااستعمال ملک کے ہر ایک ضلع میں صحت خدمات کی فہرست ضرورتوں کا پیشگی تخمینہ لگانے کیلئے کیاجانا چاہئے لیکن پیشگی تخمینے کو لیکر کون سا ماڈل اپنایا جائے، اگر اِن پُٹ غیریقینی پیرامیٹرس پر مل رہے ہوں تو؟

سائنس و ٹیکنالوجی کے محکمے، حکومت ہند کے تحت ایک خودمختار ادارہ جواہر لال نہرو سینٹر فار ایڈوانسڈ سائنٹفک ریسرچ (جے این سی اے ایس آر) اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس (آئی آئی ایس)کے سائنسدانوں نے اس مسئلے کے حل کیلئے ایک ماڈل تیار کیا ہے جس کا مثال کے طور پر کووڈ-19 کے شروعاتی مرحلے میں استعمال کیاجارہا ہے۔

اس ماڈل کا استعمال طبی ضرورتوں،ٹیسٹنگ کی صلاحیت کااندازہ لگانے اور دیکھ ریکھ کی کلیدی سہولتوں کااندازہ لگانے میں کیا جاسکتا ہے جواموات کی شرح کو کم کرنے کیلئے ضروری ہے۔ یہ کووڈ-19 کے لئے  بیحد کارگر ہوگا کیوں کہ بیماری کےعلامات اور لوگوں کے رویے کےطریقے بدلتے رہتے ہیں اور دوسری لہر میں بیماری کے پھیلاؤ اور بندوبست کو متاثر کرتے ہیں جس سے پیشگی اندازہ لگانے والوں کی جانب سے مسلسل حساس رہنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

یہ ماڈل جرنل ‘‘فزیکل ریویوای’’ میں اشاعت کیلئے منظورشدہ ٹیم کے حالیہ کام پر مبنی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ پیرامیٹرس میں غیریقینی صورتحال اور رپورٹ شدہ انفیکشن کی بھرپائی(مرحلے کی رفتار) نمائندوں کااستعمال کرکے کی جاسکتی ہے۔ اس سے غلطیوں میں کمی واقع ہوگی اور پورے جغرافیائی علاقوں میں کسی بھی عالمگیریت کا پوری طرح سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس سے پیشین گوئیوں کو ایک ماہ کیلئے باقاعدگی سے اپ ڈیٹ کرنے کی سہولت ملتی ہے۔ اس کے علاوہ اموات اور انفیکشن سے متعلق دو آزاد اندازے لگائے جاسکتے ہیں۔ ساتھ ہی بہتر ڈھنگ سے اندازہ لگائے گئے انفیکشن کے تنوع کی حد کو سمجھا جاسکتا ہے۔

ٹیم نے بتایا کہ اس نقطہ نظر کےساتھ سبھی ملکوں میں اس بیماری کے ارتقا کو لیکر ایک عالمگیریت ہے جو تب یقینی طور پر پیشگی تخمینہ کرنے کیلئے استعمال کی جاسکتی ہے۔ یہ نقطہ نظر وبا کے دوران آئی سی یو، پی پی ای جیسے اہم وسائل کیلئے ضرورتوں کو لیکر اسکیم بنانے میں کارگر ثابت ہوگا۔ اس فریم ورک کی تشریح کرنے کے عمومی اور موافق صلاحیت کے ساتھ تیار کیا گیا ہے۔

جے این سی اے ایس آر کی قیادت والی ملٹی انسٹی ٹیوٹ ٹیم نے اٹلی اور نیویارک  میں انفیکشن اور اموات کی تعداد کا اندازہ لگاکر ماڈل کا تجربہ کیا۔ یہ ایک الگوریتھم  پر مبنی ہے جو شروعاتی دستیاب ڈیٹا کا استعمال کرتا ہے اور دکھاتا ہے کہ ہماری پیش گوئیاں حقیقی نتائج سے قریبی میل کھاتی ہیں۔ ٹیم نے بھارت میں بھی اس کا استعمال کیا جہاں انفیکشن اور اموات کی تعداد کا اندازہ لگانے کے علاوہ انہوں نے کسی جگہ پر اسپتال میں بھرتی ہونے کیلئے اہم وسائل ضرورتوں کی اندازہ حد بھی بتائی ہے۔

سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے کے سکریٹری  پروفیسر آسوتوش شرما نے بتایا کہ ‘‘اس کے ریاضی کے ماڈل اور نقالی جیسے کچھ اوزار موجود ہیں جو کووڈ-19 کے دور میں سمجھنے، منصوبہ بندی اور فیصلہ کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ ساتھ ہی یہ مثال آگے وسائل گروپوں کے درمیان مسابقت کے بجائے باہمی تعاون کی طاقت کو سامنے لاتا ہے۔

(تسلیم شدہ ورک کا اشاعتی لنک:

https://journals.aps.org/pre/accepted/af070R4dEddE8a1a91d51021b998187c4d3f3e4b0

مزید تفصیلات کیلئے پروفیسر سنتوش  انسومالی (ansumali@jncasr.ac.in, 09449799801)  سے رابطہ کیا جاسکتا ہے)

 

-----------------------

م ن۔م ع۔ ع ن

U NO:4304



(Release ID: 1643271) Visitor Counter : 191