ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
ترقی یافتہ ممالک کو یو این ایف سی سی سی کے تحت نیز پیرس معاہدے کے تحت مالی اور تکنیکی عہد بندگیوں کو نافذ کرنا چاہئے: جناب پرکاش جاؤڈیکر
ورچوول کلائیمیٹ ایکشن منسٹیریل نے سبزہ زاروں کی بحالی کو مرکزی حیثیت
Posted On:
07 JUL 2020 7:40PM by PIB Delhi
نئی دہلی ،08 جولائی: ماحولیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کے خلاف متحدہ کارروائی کے لئے متعدد ملکوں کے وزرائے ماحولیات کے درمیان ہوئی ورچوول میٹنگ کے چوتھے ایڈیشن میں سبھی فریقوں نے پیرس معاہدے کے مطابق اصلاحات سے متعلق پروجیکٹوں کے نفاذ کے طور طریقوں اور ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف جامع کارروائی کو یقینی بنانے پر صلاح ومشورہ کیا۔ ماحولیاتی تبدیلی کے متعلق اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن ( یو این ایف سی سی سی) کے تحت پیرس معاہدے کو پوری طرح سے نافذ کرنے کے لئے تبادلہ خیال کو آگے بڑھانے اور ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف عالمی سطح پر سیاسی عہد بستگی کا مظاہرہ کرنے کے لئے یورپی یونین ، چین اور کناڈا نے اس میٹنگ کی مشترکہ طور پر صدارت کی۔
ماحولیات کے مرکزی وزیر جناب پرکاش جاؤڈیکر نے میٹنگ میں ہندوستان کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے ہندوستان کی طرف سے اہم اقدامات کئے گئے ہیں اور مستقبل میں بھی ایسی کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔ جناب جاؤڈیکر نے ترقی یافتہ ممالک سے پھر درخواست کی کہ وہ یو این ایف سی سی سی اور پیر معاہدے کے تحت ظاہر کئے گئے عزائم کے مطابق ترقی پذیر ملکوں کو ماحولیاتی تبدیلی کے مسائل سے نمٹنے کے لئے مالی اور تکنیکی مدد فراہم کریں۔ انہوں نے کہا کہ 2020 تک ایک ٹریلین ڈالر کی مدد کا وعدہ ابھی تک پورا نہیں کیا گیا ہے۔ مجھے امید ہے کہ 2020 کے باقی بچے پانچ مہینوں میں ترقی یافتہ ممالک یہ رقم اکٹھی کرلیں گے اور ترقی پذیر ممالک پہنچادیں گے۔
ہندوستان کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے ماحولیات کے وزیر نے کہا کہ ہندوستان میں 2005 اور 2014 کے درمیان اپنی مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کے مقابلے میں اخراج کی شدت ( ایمیشن انٹینسٹی) میں 21 فیصد کی کمی حاصل کی جس سے 2020 سے پہلے کے رضا کارانہ ہدف کو حاصل کیا جاسکا ہے۔ اس کے علاوہ گزشتہ پانچ برسوں میں ہندوستان کی قابل تجدید توانائی کی تنصیبی صلاحیت میں 226 فیصد کا اضافہ ہو اہے اور یہ 87 گیگا واٹ سے زیادہ ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی پیداوار کی تنصیبی صلاحیت میں (نن فوسل) معدنی ذرائع کی حصہ داری مارچ 2015 میں 30.5 فیصد سے بڑھ کر مئی 2020 میں 37.7 فیصد ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کا ہدف 450 گیگا واٹ تک بڑھانے کی خواہش ظاہر کی ہے۔
جناب جاؤڈیکر نے کہا کہ حکومت نے دیہی علاقوں میں 8 کروڑ ایل پی جی کنکشن دئے ہیں، جو دیہی لوگوں کو کھانا پکانے کے لئے صاف ستھرا ایندھن اور صحت مند ماحول فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کا کُل جنگلاتی اور شجراتی رقبہ 8،07،276 مربع کلو میٹر ہے، جو ملک کے کُل جغرا فیائی رقبے کا 24.56 فیصد ہے۔ اُجالا اسکیم کے تحت 36 کروڑ سے زیادہ ایل ای ڈی بلب تقسیم کئے گئے ہیں، جس کے سبب فی سال تقریبا 47 ارب یونٹ بجلی کی بچت ہوئی ہے اور فی سال کار بن کے اخراج میں 38 ملین ٹن کی کمی آئی ہے۔
صاف ستھرے ایندھن کی سمت میں ہندوستان کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے جناب جاؤڈیکر نے کہا کہ ہندوستان میں یکم اپریل 2020 تک بھارت اسٹیج -4 (بی ایس -4) کے معیار کو اپنانے کی جگہ بھارت اسٹیج -6 (بی ایس -6) اخراجی (ایمیشن) ضابطوں کو اپنانے کی حالت میں پہنچ گیا ہے جبکہ اس کے لئے 2024 تک کی معیاد مقرر کی گئی تھی۔ انہوں نے ملک کے سبز اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس کے تحت ملک میں 440 روپے کا کوئلہ محصول ( کول سیس) لگا یا ہے، اسے اشیاء وخدمات ٹیکس (جی ایس ٹی) میں ضم کردیا گیا ہے۔ اسمارٹ سٹیز مشن کے تحت کلائیمنٹ اسمارٹ سٹیز اسیسمنٹ فریم ورک 2019 شروع کیا گیا ہے، شہروں اور شہری علاقوں کے لئے تخفیف اور مطا بقتی اقدامات کے ذریعے ماحولیاتی تبدیلی کے مسائل سے نبرد آزما ہونے کے لئے ایک واضح لائحہ عمل پیش کرتا ہے۔
میٹنگ میں تقریبا 30 ملکوں کے وزراء اور نمائندوں نے شرکت کی۔ کورونا کی وبا کے پیش نظر پہلی مرتبہ یہ میٹنگ ور چوول طریقے سے منعقد کی گئی۔ میٹنگ کا مقصد ماحولیاتی تبدیلی کے مسئلے سے نبرد آزما ہونے کی سمت میں پیش رفت کو یقینی بنانا تھا۔
************
(م ن ۔ م م- ق ر )
U-3766
(Release ID: 1637164)
Visitor Counter : 232