سٹرک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت

شری گڈکری نے مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ کے ساتھ چمبل ایکسپریس وے پروجیکٹ کا جائزہ لیا


مرکزی وزیر نے تیزی سے ماحولیاتی منظوری ، زمین کے حصول اور رائلٹی / مقامی ٹیکسوں میں چھوٹ پر زور دیا

ایم پی، یوپی اور راجستھان سے گزرتے ہوئے بھنڈ کو کوٹا سے جوڑنے والے 8200 کروڑ روپئے کا پروجیکٹ

وزرائے اعلیٰ سے ریاست کے سبھی مخصوص امور کو حل کرنے کے لئے ریاستی سطح کی اعلی اختیاراتی کمیٹی کی میٹنگ کی صدارت کرنے کی اپیل

Posted On: 04 JUL 2020 3:14PM by PIB Delhi

سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں اور ایم ایس ایم ای کے مرکزی وزیر شری نتن گڈکری نے آج مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ شری شیوراج سنگھ چوہان ، زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر شری نریندر سنگھ تومر اور ممبر پارلیمنٹ شری جیوترادتیہ سندھیا کے ساتھ ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ مجوزہ چمبل ایکسپریس پروجیکٹ کا جائزہ لیا۔

میٹنگ کے دوران بات کرتے ہوئے شری گڈکری نے تیزی سے ماحولیاتی منظوری ، زمین کے حصول اور رائلٹی / مقامی ٹیکس میں چھوٹ پر زور دیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہموار ٹریفک اور اشیا کی نقل و حمل کی فراہمی کے علاوہ ایکسپریس وے کے ساتھ لگے پسماندہ علاقے کے لوگوں کو بے حد فائدہ ہوگا۔ شری گڈکری نے یہ بھی بتایا کہ اراضی کے حصول سے صنعتی اور تجارتی گروپوں کے ساتھ دونوں طرف اسمارٹ شہروں ، منڈیوں ، ہاٹوں وغیرہ کے امکانات کے علاوہ ایکسپریس کے کنارے سہولیات کی ترقی کو بھی پورا کیا جانا چاہئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح یہ منصوبہ ان اضلاع اور ان سے ملحقہ علاقوں میں روزگار کے امکانات فراہم کرتا ہے۔

مدھیہ پردیش، یوپی اور راجستھان سے گزرتے ہوئے 8200 کروڑ روپئے کا یہ پروجیکٹ بھنڈ کو کوٹہ سے جوڑے گا۔ یہGolden Quadrilateralکے دہلی۔ کولکتہ کوریڈور، شمال۔ جنوب کوریڈور، مغرب۔ مشرق کوریڈور اور دہلی۔ ممبئی ایکسپریس وے کے ساتھ کراس کنیکٹیوٹی بھی فراہم کرے گا۔

انہوں نے پروجیکٹ کی لاگت کو کم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پروجیکٹ مٹیریل پر رائلٹی اور ٹیکس چھوٹ سے 1000 کروڑ روپے کی بچت ہوگی۔

مرکزی وزیر نے تجویز پیش کی جن ریاستوں سے ہو کر یہ سڑک گزرے گی ان ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کو ریاستی سطح پر ایک اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی کی میٹنگ کی صدارت کرنی چاہئے تاکہ ریاست سے متعلق تمام خاص امور کو حل کیا جاسکے۔ قابل ذکر ہے کہ مدھیہ پردیش پہلے ہی اس منصوبے کے لئے معدنیات کی رائلٹی پر چھوٹ دے چکا ہے۔

شری گڈکری نے بتایا کہ انہوں نے این ایچ اے آئی کے چئیرمین کو جلد سے جلد ڈی پی آر تیار کرنے کی ہدایت دی ہے۔ توقع کی جارہی ہے کہ زمین کے حصول کے بعد تقریبا 2 سال میں یہ پروجیکٹ پورا ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس خطے میں بہتر کوآرڈینیشن اور ترقی کے لئے چیمبل ڈویلپمنٹ اتھارٹی تشکیل دی جاسکتی ہے اور انہوں نے ریاستوں سے جنگل ، ماحولیات اور زمین کے حصول کے امور کو اولین ترجیح کی بنیاد پر سلجھانے کی اپیل کی۔

اس کے علاوہ شری گڈکری نے ریاستوں کو اس اور دوسرے خطوں کے لئے بس بندرگاہوں اور ڈرائیور ٹریننگ اسکولوں کی تجاویز بھیجنے کی دعوت دی۔

وزیر موصوف نے یہ محسوس کیا کہ اس پروجیکٹ میں بھی اس طرز پر لاجسٹک پارک ہوسکتے ہیں جس طرز پر اندور ، جبل پور اور جے پور میں لاجسٹک پارکوں (ایم ایم ایل پی) کو بنایا جا رہا ہے۔

اس میں تقریبا 404 کلومیٹر کا پروجیکٹ جوڑا جا سکتا ہے جو کہ مدھیہ پردیش کے راستے کانپور سے کوٹا تک متبادل راستہ فراہم کرے گا اورپھر یہ دہلی۔ ممبئی کوریڈور۔ دی لائف لائن آف دی کنٹری میں جڑ جائے گا۔

آن لائن جائزہ میٹنگ میں مدھیہ پردیش ، راجستھان ، اترپردیش حکومت ، سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی مرکزی وزارت اور این ایچ اے آئی کے سینئر افسران نے شرکت کی۔ مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی نے منصوبے پر عمل درآمد میں تیزی لانے اور لاگت میں بچت کرنے کے بارے میں شری گڈگری کی باتوں پر رضامندی ظاہر کی۔

************

م ن۔ن ا ۔م ف 

(2020-07-04)

 U: 3714



(Release ID: 1636738) Visitor Counter : 177