زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
دیہی سیکٹروں کو 10000 فارمرس پروڈیوسرآرگنائیزیشن کی تشکیل کے ذریعے تبدیل کیا جاسکتا ہے؛ ایف پی اوز سے نہ صرف زرعی ترقی میں مدد ملے گی بلکہ ترقی کے نئے مواقع بھی فراہم ہوں گے: زراعت اور کسانوں کی فلاح وبہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر
‘‘ایک ضلع- ایک پیداوار’’ حکمت عملی سے مارکٹنگ اور برآمدات میں اضافہ ہوگا؛ ایف پی اوز کے ذریعے ٹیکنالوجیکل معلومات، مالیات اور بہتر مارکیٹ نیز ان کی فصلوں کے لیے بہتر قیمتیں دلاکر چھوٹے، برائے نام زمین رکھنے والے اور بے زمین کسانوں کو فائدہ ہوگا
Posted On:
04 JUL 2020 7:56PM by PIB Delhi
نئی دہلی،4 جولائی، زارعت اور کسانوں کی فلاح وبہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آج کہا ہے کہ 10 ہزار نئی فارمرس ، پروڈیوسر آرگنائزیشز (ایف پی اوز) کی تشکیل کے ذریعے کسانوں کے گروپوں کو ایک نئی جہت فراہم کی جارہی ہے۔ انھوں نے کہ ملک کے 86 فیصد کسان، چھوٹے اور کم زمین رکھنے والے ہیں جو ان ایف پی اوز کے ذریعے دیہی معیشت کو مستحکم بنائیں گے جس سے نہ صرف یہ کہ زرعی ترقی حاصل ہوگی بلکہ ملک کی ترقی کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ زراعت اور کسانوں کی فلاح وبہبود کے مرکزی وزیر ویڈیو کانفرنس کے ذریعے لگھو اددیوگ بھارتی اور ساہاکار بھارتی سے خطاب کر رہے تھے جس میں زراعت اور کسانوں کی فلاح وبہبود کے وزرائے مملکت جناب پرشوتم روپالا اور جناب کیلاش چودھری نیز انسانی وسائل کی ترقی کے مرکزی وزیر مملکت جناب ارجن رام میگھوال نے بھی شرکت کی۔
جناب تومر نے کہا کہ شروع میں ایف پی اوز میں ممبروں کی تعداد میدانی علاقوں میں 300 ہوگی اور شمال مشرق نیز پہاڑی علاقوں میں 100 ہوگی۔ یہ ایف پی اوز جنھیں چھوٹے، برائے نام زمین رکھنے والے اور بے زمین کسانوں کے فائدے کے لیے تشکیل دیا جارہا ہے، ان کا انتظام اس طریقے پر چلایا جائے گا کہ ان کسانوں کی رسائی ٹیکنالوجیکل بیج ا ور کھاد وغیرہ، مالیات اور بہتر مارکٹوں نیز ان کی فصلوں کی بہتر قیمتوں تک ہوگی تاکہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے سن 2020 تک کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کا جو وژن پیش کیا ہے اسے پورا کیا جاسکے۔ ان ایف پی اوز کے ذریعے پیداوار اور مارکٹنگ کی لاگت کم کرنے میں مدد ملے گی اور ان سے زراعت اور باغبانی کے شعبوں میں پیداوار میں بہتری لانے میں مدد ملے گی۔ اس سے روزگار کے مواقع بڑھانے میں بھی مدد ملے گی۔
جناب تومر نے بتایا کہ 2020-21 کے بجٹ میں ‘‘ایک ضلع – ایک پیداوار’’ ا سکیم کے ذریعے باغبانی کے سلسلے میں کلسٹر پر مبنی حکمت عملی اختیار کیے جانے کی تجویز ہے تاکہ مارکٹنگ اور برآمدات کو فروغ دیاجاسکے۔ یہ ایک مرکزی اسکیم ہے جس کا کُل بجٹ 6865 کروڑ روپئے ہے۔ تمام ایف پی اوز کو پانچ سال کے لیے پیشہ ورانہ مدد اور دیگر امداد فراہم کی جائے گی۔15 فیصد ایف پی اوز ایسپریشنل اضلاع میں قائم کیے جائیں گے اور درج فہرست قبائل والے علاقوں میں ترجیحی بنیاد پر قائم کیے جائے گی۔ یہ کلسٹرپر مبنی ایک ا سکیم ہے۔ ایف پی اوز سے نامیاتی اور قدرتی کھیتی باڑی کو بھی فروغ حاصل ہوگا۔
اسکیم کی مزید وضاحت کرتے ہوئے جناب تومر نے کہا کہ اس اسکیم پر ایجنسیوں،مثلاً نبارڈ، ایس ایف اے سی اور این سی ڈی سی کے ذریعے عمل کیا جائے گا۔ انھیں مالی استحکام فراہم کرنے کی خاطر 15 لاکھ روپئے تک کی نقد گرانٹ دی جائے گی۔ نبارڈ اور این سی ڈی کے ساتھ قرضے کا ایک گارنٹی فنڈ ہوگا جس کے تحت ہر ایک ایف پی او کو دو کروڑ روپئے تک کی موزوں قرضہ گارنٹی فراہم کی جائے گی۔ ساجھے داروں کی ہنرمندی، تربیت اور صلایت سازی کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے تنظیمی انتظام ، وسائل کی منصوبہ بندی، مارکٹنگ اور پروسیسنگ کے لیے قومی اور علاقائی سطح کے اداروں کے ذریعےتربیت فراہم کرنے کا انتظام بھی ہے۔
شرکت کرنے والی تنظیموں کے نمائندوں کی طرف سے بہت سی تجویزیں آئیں اور مختلف موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
****************
م ن۔ اج ۔ ر ا
U:3704
(Release ID: 1636678)
Visitor Counter : 220