سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
صحت مند عالمی بحری ماحولیات کی تعمیر میں قدیم بحری کائی کارول
Posted On:
25 JUN 2020 2:03PM by PIB Delhi
نئی دہلی،25 جون، از محمد فیاض انور، سائنسداں وگیان پرسار سائنس پورٹل
نیشنل سینٹر فار پولر اینڈ اوشن ریسرچ (این سی پی او آر) کی قیادت میں قدیم بحری کائی(سمندری نامیاتی اجرام) کے خردبین سے لیے گئے جائزے سے پتا چلا ہے کہ جنوبی بحر ہند میں اوشیانک کلشیم کاربونیٹ (سی اے سی او3) کے ارتکاز میں کمی آرہی ہے۔ سی اے سی او 3 میں کمی کی وجہ ایک اور سنگل سیل والی بحری کائی جو ڈایاٹوم کہلاتی ہے اس کے ارتکارز میں کمی کی وجہ سے ہے۔اس کے نتیجے میں سمندری نامیاتی اجرام کے ڈھانچے کی ترقی پر اثر پڑے گا جس کا نتیجہ عالمی سمندری ماحولیاتی نظام میں تبدیلی کی شکل میں ظاہر ہوگا۔
سمندری نامیاتی اجرام دراصل وہ سنگل سیل والی کائی ہوتی ہے جو عالمی سمندروں کی اوپری سطحوں پر واقع ہوتی ہے۔ یہ کائی بحری ماحولیاتی نظام میں اہم رول ادا کرتی ہے۔ اور لاکھوں سال کی عالمی کاربن سائیکل کو متاثر کرتی ہے۔سمندری نامیاتی اجرام، سمندر کے پانی پر تیرتے ہوئے مہین نبات خورما کو کیلشیم کاربونیٹ میں تبدیل کردیتے ہیں جس سے کھلے سمندر میں 40 فیصد تک کیلشیم کاربونیٹ پیدا ہوتے ہیں جو دنیا کی خالص سمندری بنیادی پیداوار کے 20 فیصد کے لیے ذمے دار ہوتے ہیں۔
سمندری نامیاتی اجرام انفرادی سی اے سی او 3 پلیٹوں سے ایکسو اسکیلٹن پیدا کرتے ہیں جو چارٹ اور شیپوں پر مشتمل ہوتے ہیں اگرچہ کاربن ڈائی آکسائڈ ان پلیٹوں کی تشکیل کے وقت پیدا ہوتا ہے تاہم سمندری نامیاتی اجرام اسے ماحول سے اور سمندر سے ختم کرنے میں مددگار ہوتے ہیں۔ وہ اسے فوٹو سنتھیسز کے دوران اسے کھا جاتے ہیں۔ ٹھہراؤ کے وقت سمندری نامیاتی اجرام پیدا کرنے سے زیادہ کاربن ڈائی آکسائڈ کو جذب کرلیتے ہیں جو سمندری ماحولیاتی نظام کے وقت فائدے مند ہوتا ہے۔
این سی پی او آر، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوشیونوگرافی (این آئی او) اور گوا یونیورسٹی نے یہ انکشاف کیا ہے کہ بھارت کے جنوبی سمندر میں سمندری نامیاتی اجرام کی بہت زیادہ تعداد پر ان کے تنوع کا انحصار وقت گزرنے پر ہوتا ہے اور ان پر مختلف ماحولیاتی عناصر کا اثر پڑتا ہے، مثلاً سلی کیٹ، کنسنٹریشن، کیلشیم کاربونیٹ، کنسنٹریشن،ڈایا ٹوم کی زیادتی وغیرہ۔
تحقیق کاروں کی ٹیم کے ذریعے کیے گئے تجزیے سے معلوم ہوتا ہے کہ سمندری نامیاتی اجرام میں کمی گرمی کے شروع میں اور گرمی کے آخری دنوں میں ہوتی ہے۔ اور اس کی وجہ جھنڈ کی شکل میں سمندری کائی میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہ عمل آب وہوا کی تبدیلی کے ساتھ برف کے ٹوٹ کر سمندر میں گرنے کے بعدہوتا ہے جس سے جنوبی سمندر میں سلیکا نمک کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔
یہ تحقیقات سمندری ماحولیاتی نظام اور عالمی کاربن سائیکل میں مثبت تبدیلیاں لانے کے لیے مستقبل کے بہت اہم ہیں۔
جناب شرامک ایم پاٹل کی قیادت میں تحقیق کاروں کی ٹیم ارضیاتی سائنس کی وزارت سے وابستہ گوا کی این سی پی او آر کے ستیش راہل موہن، شاہنا غازی، این آئی او کے سہاس ایس شیٹی اور گوا یونیورسٹی کے پلوی چودھری پر مشتمل تھی۔ تحقیقی مقالہ جنرل آف دیپ- سی ریسرچ پارٹ -2میں شائع ہوا ہے۔
****************
م ن۔ اج ۔ ر ا
U:3533
(Release ID: 1634857)
Visitor Counter : 192