سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

کلینیکل مائیکرو اسکوپ کی جگہ فولڈا سکوپ بہتر متبادل ثابت ہو سکتا ہے

Posted On: 22 JUN 2020 6:27PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی، 22جون، 2020،فولڈ اسکوپ ایک قابل استطاعت اصل بنیادوں پر مبنی مائیکرو اسکوپی آلہ ہے، جسے متعدد پیپر کلپوں کی مددسے تیار کیا گیا ہے۔یکجا کئے جانے پر یہ آلہ ملاحظے کے لئے ایک نمونہ سلائڈ تیار کر سکتا ہے اور یہ نمونہ موبائل فون کیمرہ سے دیکھا جاسکتا ہے، جو اس سے مربوط ہوتا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ آف مائیکروبیل ٹیکنالوجی (آئی ایم ٹی ای سی)، واقع چنڈی گڑھ کی ڈاکٹر الکا راؤ کے گروپ نے ادارے میں ہی پنچکولہ، ہریانہ کے ایک سرکاری اسپتال کے ڈاکٹروں کی ایک ٹیم اور قومی خطہ راجدھانی کے ایک نجی اسپتال نیز امپھال کے ایک میڈیکل کالج کے تعاون و اشتراک سے مختلف مریضوں کے نمونوں کا استعمال کرکے مختلف بیماریوں کی تشخیص کے سلسلے  میں فولڈ اسکوپ کی کلینیکل افادیت کی سند کی کھوج کی اور اسے پایہ ثبوت تک پہنچایا۔

اس مطالعہ کے تحت فولڈ اسکوپ کی کلینیکل تشخیص کی افادیت سامنے آئی اور یہ معلوم ہوا  کہ منھ کے اندر اور پیشاب کی نالی کے راستے میں لاحق ہونے والے چھوت کا پتہ اس کے ذریعے لگایا جا سکتا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ اس کی اثرانگیزی بھی پرکھی گئی اور یہ معلوم ہوا کہ اس کے ذریعے بھارت میں اسکولی بچوں کے منھ کی صحت کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/11KMY9.jpg


اسمارٹ فون سے مربوط فولڈ اسکوپ

مطالعات میں اس بات کی شناخت ہوئی کہ فولڈاسکوپ بطور خاص پیشاب کے نالی کی چھوت اور گردے کی پتھری کی تشخیص میں آسان ذریعہ ثابت ہو سکتا ہے۔ اس ٹول کا استعمال کر کے کوئی بھی شخص آسانی کے ساتھ گھر پر محض ایک سادے سے گلاس لائٹ کی مدد سے اپنے گردے کے اندر موجود پتھری کی نوعیت کا پتہ لگا سکتا ہے۔ اس کے لئے ایک فولڈ اسکوپ اور فون اِن ہینڈ ہونا ضروری ہوگا۔ اس طرح کی نگرانی شائد گردوں کے اندر موجود پتھری سے بچنے میں بھی مددگار ثابت ہو سکتی  ہے۔ اس سے پہلے کی یہ پتھری تکلیف دہ صورت بدل کر بار بار سرجری کی ضرورت پیدا کرے اور اس کی مدد  سےسر جر ی سے دو چار ہونے سے بھی محفوٖظ رہا جا سکتا ہے۔

آئی ایم ٹی ای سی ایچ کی پرنسپل سائنٹسٹ ڈاکٹر الکا راؤ نے انڈیا سائنس وائر سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ چونکہ اسے استعمال کرنا آسان ہے اور اس کی لاگت بھی کم ہے۔ لہذا فولڈ اسکوپ کا استعمال صحت عامہ کے نظام کے تحت حفظان صحت کے مراکز پر منھ کی صحت کی بنیادی تشخیص کے لئے کیا جا سکتا ہے اور اس کا استعمال یو ٹی آئی کی جانچ کے لئے بھی ہو سکتا ہے۔ یعنی یہ ایک طرح کا ذاتی صحتی نگرانی آلہ ثابت ہو سکتا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004LW5X.jpg

ڈاکٹر الکا راؤ بچوں کے ساتھ ایک ورکشاپ کے دوران

تجزیہ کرنے کیلئے مریض سے پیشاب کا نمونہ لیا جاتا ہے، جسے ایک آر پار دیکھے جانے والے شیشے کی سلائڈ پر پھیلایا جاتا ہے اور اسے سیل فون پر لگے ہوئے فولڈ اسکوپ کے ذریعے ملاحظہ کیا جاتا ہے۔ سیمپل میں جو شبیہات حاصل ہوتی ہیں، انہیں موبائل میں موجود زوم فنکشن کا استعمال کر کے ان کا حجم بڑا کر کے دیکھا جا سکتا ہے اور انہیں بعد کے حوالے اور مریض کے ریکارڈ کےلئے موبائل کے میموری کارڈ میں محفوظ بھی کیا جا سکتا ہے۔ فولڈ اسکوپ کو پیپر کلپ کا استعمال کر کے اسیمبل کیا جا سکتا ہے اور کپولر اور گلیو ڈراپس کا استعمال کر کے اسے  سیل فون پر  فکس کیا جا سکتا ہے۔

محققین نے فولڈ اسکوپ کو 5مختلف النوع شفا خانہ نمونوں کے تحت شفا خانہ مائیکرو اسکوپ کے پیمانے پر پرکھا ہے اور اس کی عمدگی کا موازنہ بھی کیا ہے۔ مختلف النوع شفا خانہ نمونوں میں سے ، فولڈ اسکوپ کو دانتوں کے چھوت اور پیشاب کے نمونوں میں موجود متعدی اثرات کی شناخت کے لئے مؤثر پایا گیا۔ ٹیم نے مریضوں سے حاصل کردہ 31 ڈینٹل پلیک نمونوں کا تجزیہ کیا۔ ان مریضوں کی عمر 3سے 13برس کے درمیان تھی۔ اسی طریقے سے 11سے 62برس تک کے مریضوں کے پیشاب کے نمونے بھی جمع کئے گئے۔ ڈاکٹر راؤ نے کہا ہے کہ انہوں نے  فولڈ اسکوپ کے استعمال کا تجزیہ کیا ہے اور پایا ہے کہ اسے ایک تعلیمی ٹول کے طورپر استعمال کیا جا سکتا ہے اور بچوں میں منھ کی صحت کو بہتر بنانے کے لئے بروئے کار لایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 80اسکولی بچوں میں، جن کی عمریں 12 برس کے قریب تھیں، منھ کی صحت کو بہتر بنانے کے لئے  اس آلے کو بروئے کار لایا گیا اور یہ پایا گیا کہ منھ کی صحت کی جانچ کے لئے یہ مفید ثابت ہو سکتا ہے۔

مطالعات میں ہوئے انکشافات کی بنیادپر  فولڈ اسکوپ اس معاملے میں بہتر پایا گیا ہے کہ اس کے ذریعے کیلشیئم آکسلیٹ کرسٹلوں کو دیکھا جا سکتا ہے، جو گردے میں پتھری بننے  کی اہم وجوہات میں سے ایک وجہ ہے۔ یہ ٹول اس لحاظ سے ان خطوں میں استعمال کیا جا سکتا ہے، جہاں ماحولیاتی عناصر کی وجہ سے یعنی پانی کی خراب کوالٹی کی وجہ سے گردے کی تکا لیف اورگردے میں  پتھری بن جانے کے واقعات زیادہ رونما ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر راؤ نے مزید بتایا کہ اعداد و شمار کے ڈاٹا سے یہ بھی پتہ ملتا ہے کہ کولڈا سکوپ کا استعمال ایک اندرون خانہ تشخیصی ٹول کے طور پر نیز ذاتی نگرانی کے ٹول کے طور پر ایک معمول کے تحت اپنایا جا سکتا ہے۔ چونکہ یہ قابل استطاعت ہے اور اس کی رکھ رکھاؤ کی لاگت صفر کے برابر ہے۔ لہذا اسے رکھنا بہت آسان ہے۔ مطالعات میں ہوئے انکشافات جرنل آف مائکرو اسکوپی میں شائع ہوئے ہیں۔  

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

 

م ن۔ک ا۔

U-0000

                      



(Release ID: 1633574) Visitor Counter : 221


Read this release in: English , Hindi , Manipuri , Telugu