سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
سائنس دانوں نے اہم خلائی واقعات کے دوران آئینوسفیرک بے ضابطگیوں کا پتہ لگایا جو مواصلات اور نیوی گیشن نظامات کو متاثر کرتے ہیں
Posted On:
22 JUN 2020 6:46PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 22/جون 2020 ۔ زمین کے مقناطیسی علاقے کی لکیریں مقناطیسی خط استواء پر تقریباً افقی ہیں، جس کے سبب استوائی آئینوسفیئر کئی طرح کے پلازما عدم استحکام کا علاقہ ہے، جو پلازما ہلچل اور پلازما بے ضابطگیوں کا سبب بنتا ہے۔ اس طرح کی پلازما بے ضابطگیاں مواصلات اور نیوی گیشن نظامات کے لئے سنگین مسائل پیدا کرتی ہیں، تاکہ یہ نگرانی سے متعلق کاموں میں رخنہ اندازی کے علاوہ طیاروں، میزائلوں اور سیارچوں کی ٹریکنگ کرنے اور ان کا پتہ لگانے میں بھی رخنہ پیدا کرتی ہیں۔
سائنس و ٹیکنالوجی محکمہ (ڈی ایس ٹی) کے تحت ایک خودمختار ادارہ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف جیومیگنیٹزم (آئی آئی جی)کے سائنس دانوں کے ذریعے ہندوستان کے اوپر خلائی موسم کے طوفانوں کا ایک ملٹی انسٹرومنٹ بیسڈ آئینوسفیرک مطالعہ کیا گیا۔ اس مطالعہ میں پایا گیا کہ ایکویٹوریل اسپریڈ ایف (ای ایس ایف) بے ضابطگیوں اور جی پی ایس ٹمٹماہٹ جیومیگنیٹک طوفان کے آغاز کے وقت پر منحصر کرتی ہے۔ ایک علاقہ کی پلازما بے ضاطگیوں کے سبب پیدا ایکویٹوریل اسپریڈ – ایف (ای ایس ایف) ایک پیچیدہ عمل ہے، جو الیکٹرون اور آیون گھنے پن (ڈینٹسیز) کے ساتھ ساتھ الیکٹرک فیلڈ میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کا ایک تفصیلی سلسلہ تیار کرتا ہے۔ ریڈیو ترنگیں جب آئینوسفیئر سے گزرتی ہیں تو وی ایچ ایف اور جی پی ایس ریسیور میں آئینوسفیرک ٹمٹماہٹ بھی پیدا کرتے ہیں۔
سائنس دانوں نے یہ بھی پایا ہے کہ جیومیگنیٹک طوفان کے دوران غروب آفتاب کے بعد پیدا ہونے والے سابقہ الیکٹرک فیلڈ میں پری ریورسل انہانمنٹ (پی آر ای) (استوائی آئینوسفیئر میں غروب آفتاب کے وقت مغرب رخی الیکٹرک فیلڈ میں اضافہ کے آغاز سے پہلے مشرق رخی الیکٹرک فیلڈ میں اضافہ) یعنی متضاد اضافہ شروع ہونے سے پہلے جزوی اضافہ ہوتا ہے۔ اس کے سبب ایکوینوکس اور سردی کے موسم میں مجموعی رکاوٹ کے بجائے اسپریڈ – ایف میں تقریباً 30 فیصد کا اضافہ ہوتا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ پی آر ای کی پیداوار ایف ریجنل ڈائنامو کے ذریعے کیا جاتا ہے جہاں یہ مشرق رخی الیکٹرک فیلڈ میں اچانک اضافہ کے سبب آئینوسفیئر کا ایف ریجن کافی زیادہ بلندی تک بڑھ جاتا ہے۔ جرنل آف جیو فیزیکل ریسرچ میں شائع مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ گرمیوں میں ای ایس ایف کا واقعہ پی آر ای میں ہوئے اضافہ کے سبب تقریباً 75 فیصد دب جاتا ہے۔ ریسرچ کرنے والوں نے زیادہ تر سردیوں کے دوران ماقبل طلوع آفتاب بلندی میں اضافہ کا معائنہ کیا اور پایا کہ ای ایس ایف تقریباً 50 فیصد تک گھٹ گیا، جو ایکویناکس اور گرمیوں کے بعد دوسرے مقام پر رہا۔
جیومیگنیٹک طوفان جیسی ہلچل والی مدت کے دوران آئینوسفیرک بے ضابطگیوں کے ڈیولپمنٹ کے پس پشت الیکٹوڈائنامک کنٹرول کرنے والے تھرنوسفیئر – آئینوسفیئر – میگنیٹوسفیئر کے درمیان تال میل کو سمجھنا اور مواصلات اور نیوی گیشن نظامات کو فروغ دینے اور انھیں بنانے رکھنے کے لحاظ سے کافی اہم ہے۔
اسی وجہ سے خلائی موسم کے ان اہم واقعات کے الیکٹروڈائنامک کا مطالعہ کیا گیا، اس میں استوائی اور کم اونچائی والے آئینوسفیئر کی جانچ کے لئے بھارت میں واقع جی پی ایس ریسیور کے علاوہ ایک مخصوص قسم کے راڈار ڈوپلر آئینوسونڈس سیریز کا استعمال کیا گیا۔
آئی آئی جی کے ڈاکٹر ایس سری پتی کی رہنمائی میں ڈاکٹر رام سنگھ کے ذریعے کئے گئے ایک مطالعہ میں استوائی اور کم اونچائی والے آئینوسفیئر میں کافی اونچائی والے الیکٹرک فیلڈس، ہواؤں اور ٹریویلنگ آئینوسفیرک ڈسٹربینس (ٹی آئی ڈی) کے مشترکہ اثر کا جائزہ لیا گیا، اس کے لئے 17 مارچ، 23 جون اور 20 دسمبر 2015 کو خلائی موسم کے تین اہم واقعات کا تصور کیا گیا۔ یہ تین مقناطیسی طوفان اور سائیکل-24 (سائیکل یعنی سورج سے مقناطیسی فیلڈ کے ہر ایک 11 سال) کی تکمیل کے دوران پیدا ہونے والے تین دم دار جیومیگنیٹک طوفان تھے۔
سائنس دانوں نے آئینوسفیئر کی ورچول اونچائی میں قابل ذکر اضافہ دیکھا ہے، جو تقریباً 70 میٹر فی سیکنڈ کے عمودی بہاؤ کے ساتھ مقناطیسی خط استواء پر 560 کلومیٹر کی بلندی پر ہے۔ یہ مشرق کی جانب الیکٹرک فیلڈ کے براہ راست داخلے کے سبب پیدا ہوا اس سے 17 مارچ کو ہندوستانی علاقے میں واقع جی پی ایس ریسیورس میں ایل- بینڈ ٹمٹماہٹ اور آئینوسونڈس میں ایک ایکویٹوریل اسپریڈ ایف (ای ایس ایف) بے ضابطگی پیدا ہوئی۔
طوفان کی اس رات کے دوران دو آئینوسونڈس کے استعمال سے کئے گئے مطالعہ کے جائزے کے مطابق رات میں چلنے والی تھرمواسپیرک میریڈیونل ہواؤں نے دو گھنٹے کی مدت میں گریویٹی ویوز میں استوا کی جانب اچھال کا مظاہرہ کیا۔ طوفان کے اگلے دن ہندوستانی طول البلد کے آس پاس اینوملی دباؤ کا تعلق مغربی ہلچل ڈائنامو الیکٹرک فیلڈ اور ڈسٹربینس ونڈ کے اثرات سے ہے۔
اس کے علاوہ سائنس دانوں نے یہ بھی پایا کہ جیو میگنیٹک طوفان کے دوران بڑھی ہوئی ہوائیں یا تو پوزیٹیو یا نگیٹیو طوفانوں کو پیدا کرنے کے لئے موجودہ آیون ڈینسٹیز کو جوڑ یا دبا سکتی ہیں۔ اس سے آئینوسفیئر کے الیکٹروڈائنامکس میں تبدیلی آتی ہے، جو ہماری زندگی کا اہم جزو بن چکے نیوی گیشن اور مواصلاتی نظامات کو متاثر کرتی ہے۔
تصویر-1: (اے) عمومی آئینوسفیرک ساؤنڈنگ، این(ایچ) کی جیومیٹری اسکیچ، اونچائی کے ساتھ الیکٹرون ڈینسٹی میں فرق کے پروفائل کو ظاہر کرتا ہے، ایف ریڈیو ترنگ کی ٹرانسمیٹیڈ فریکوئینسی ہے اور ایف این آئینوسفیرک پلازما فریکوئینسی ہے۔ (بی) ہندوستان کے نقشے پر آئینوسونڈس اور جی پی ایس ریسیورس کی جگہ کو ظاہر کرتا ہے۔
تصویر-2: ترونیلویلی کے اوپر 17 مارچ 2015 کو جیومیگنیٹک طوفان (سینٹ پیٹرک ڈے اسٹارم) پر آئینوسفیرک ورچول ہائٹ اور ورٹیکل پلازما بہاؤ میں بدلاؤ۔
تصویر-3: ہر 5 کلومیٹر پر 220-350 کلومیٹر کی مختلف اونچائی کے درمیان الگ الگ اونچائیوں (آئیسو ہائٹس) پر آئینوسفیرک فریکوئینسیز میں فرق۔ ورٹیکل لائنس 48 منٹ کی مدت، 46 میٹر / سیکنڈ پروپیگیشن ویلوسٹی، ورٹیکل ویو لینتھ 130 کلومیٹر اور ہوریزنٹل ویو لینتھ 452 کلومیٹر کے ساتھ گریویٹی ویو میں اتار چڑھاؤ کے فیز پروپیگیشن کو ظاہر کرتا ہے۔ (الٰہ آباد اسٹیشن سے حاصل ہائی – ریزولیشن سی اے ڈی آئی آئینوسونڈس ڈیٹا)۔
اشاعتیں:
- J. Geophys. Res. Space Physics, 120, 10,864–10,882, doi: 10.1002/ 2015JA021509.
- J. Geophys. Res., Space Physics,122.https://doi.org/10.1002/2017JA024460.
- J. Geophys. Res., Space Physics, 125, doi: 10.1029/2019JA027212.
- J. Geophys. Res., Space Physics, 121, doi: 10.1002/2015JA02151.
مزید تفصیلات کے لئے رابطہ کریں: رام سنگھ (ramphysics4[at]gmail[dot]com, +91 7506226074)، پروفیسر ایس سری پتی (ssripathi.iig[at]gmail[dot]com,+91 9757029898). سے رابطہ کریں۔
******
م ن۔ م م۔ م ر
U-NO. 3432
(Release ID: 1633556)
Visitor Counter : 206