سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
بلیک ہول کی بصری خصوصیات کے جائزے سے اس کے قریب سے اخراج کے میکنزم کا سراغ مل سکتا ہے
Posted On:
22 JUN 2020 7:00PM by PIB Delhi
نئی دہلی،22 جون، یوروپ اور ایشیا کے 9 ملکوں کے سائنسدانوں میں جن میں بھارت سرکار کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے کے ایک خود مختار ادارے آریہ بھٹ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اور آبزرویشنل سائنسز (اے آر آئی ای ایس) نینی تال کے تحقیق کار بھی شامل تھے 153 راتوں تک 2263 تصویریں لیں اور یوروپ اور ایشیا میں 7 بصری دور بینوں کا استعمال کرکے انتہائی طاقتور گاما شوا پھینکنے والے بلیزر ‘آئی ای ایس 0806+524’ میں تبدیلیوں کا جائزہ لیا۔
بلیزر کا تعلق دور کی کہکشاں کے درمیان مددگار، زبردست بلیک ہول (ایس ایم بی ایچ) سے ہوتا ہے۔ بلیزر اب تک دریافت شدہ خلامیں انتہائی چمک دار اور طاقتور مادّے ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر اشونی پانڈے نے جن کی رہنمائی اے آر آئی ای ایس کے ڈاکٹر آلوک سی گپتا کر رہے تھے۔ ایسٹرو فیزیکل جرنل میں شائع شدہ اپنے ایک جائزے میں اس بلیزر کے بارے میں انتہائی باریک تفصیلات پیش کی ہیں جن سے بلیزر کی تفصیلی آپٹیکل خصوصیات کا پتہ چلتا ہے۔ سائنسدانوں کی ٹیم نے بڑی تفصیل کے ساتھ آئی ای ایس 0806+524 اس کے بہاؤ، رنگ اور اسپیکٹرل اشاریے کی ایک دن میں ہونے والی تبدیلیوں کا جائزہ لیا اور ان تبدیلیوں کے پیچھے جو میکنزم کام کرتا ہے اس کی وضاحت کی۔
مزید تفصیلات کے لیے ڈاکٹر آلوک چندر گپتا (سائٹسٹ –ایف)(+91-7895966668,alok@aries.res.in ) سے رابطہ قائم کیا جاسکتا ہے
****************
م ن۔ اج ۔ ر ا
U:3430
(Release ID: 1633501)
Visitor Counter : 217