سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

ڈی ایس ٹی، کووڈ 19 کے خلاف سائنس اور ٹکنالوجی کا استعمال کرکے درج فہرست قبائل کو باا ختیار بنا رہا ہے

Posted On: 05 JUN 2020 4:06PM by PIB Delhi

نئی دہلی،5جون 2020/ سائنس   اور ٹکنالوجی کے محکمے (ڈی ایس ٹی) کا سائنس فار ایکویٹی ایمپارومنٹ اینڈ ڈیولپمنٹ ڈویژن

(سیڈ) ، کئی نالج اداروں (کے آئی)  اور سائنس اور ٹکنالوجی  ایس اینڈ ٹی پر مبنی غیر سرکاری تنظیموں  (این جی او) کو درج فہرست ذاتوں   اور درج فہرست قبائلی معاشروں کی  مجموعی ترقی کے لئے  امداد فراہم کررہا ہے،جس سے  ملک گیر  لاک ڈاؤن کی تشویش ناک صورت حال کے سبب   ان معاشروں کی   متاثر ہوئی گذر بسر   اور اقتصادی صورتحال میں  راحت  اورسدھار فراہم کیا جاسکے۔  ملک گیر لاک ڈاؤن نے   تحریک اور انسانی رابطوں کو    اس حد تک  معذور کردیا ہے کہ   اس نے زمینی سطح پر   درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائلی معاشروں   کی ضرورتوں کو  موثر طریقے سے  حل کرنے کے لئے  ایک انوکھی چیلنج پیش کیا ہے۔  ا س کے علاوہ  پہلے سے موجود  صحت سے متعلق  مسائل  ،خورا ک سے متعلق ،  غریبوں کی امداد،  نچلی سطح کی تعلیم ، صحت کی دیکھ بھال اور سماجی خدمات کے بارے میں   بیداری کی کمی کی وجہ سے  ان معاشروں تک   راحت اور باز آبادکاری  اقدام کے پہنچنے  میں روکاٹیں   پیدا ہوتی رہی ہیں۔

سیڈ ڈویژن کے ذریعہ  کے آئی اور  ایس اینڈ ٹی پر مبنی  غیر سرکاری تنظیموں کے   نیٹ ورک کو  فراہم کی گئی امداد کے ذریعہ   مختلف مستفدین ،  خصوصی طور پر  زمینی سطح پر  موجود   اور تعلیمی اداروں کے ساتھ  غیر سرکاری تنظیموں کے  نیٹ ورک کے درمیان  تال میل بنا ہے، اور  وہ موثر ردعمل ، دوبارہ  حاصل کرنے اور لچیلے پن   کی حکمت عملی کو   نافذ کرنے کی سمت میں ان معاشروں کے ساتھ ملکر کام  کررہے ہیں۔

Description: SEED 1.jpg

سیڈ ڈویژن کے ذریعہ  امدادی  یافتہ  تنظیموں کے نیٹ ورک پی ایس اے دفتر حکومت ہند  کے ذریعہ جاری  رہنما ہدایات کے مطابق     ماسک اور  ڈبلیو ایچ او کے   رہنما ہدایات کے مطابق   ہینڈ سینی ٹائزر ، اور فیوزن  ڈپازٹ ماڈلینگ  کے ذریعہ   3 ڈی پرنٹیڈ  فیس شیلڈ  تیار کرنے میں  اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا ہے۔

Description: SEED 2.jpg

ڈی  ایس ٹی کے ذریعہ  امداد یافتہ   این جی او  اور کے آئی، سوکھا راشن اور  پکا ہوا گرم کھانا ، ذاتی حفاظتی کٹ (پی پی ای)  مہیا کرارہے ہیں،  نئے کٹ اور تکنیکوں کے فروغ میں مدد فراہم کررہے ہیں اور موجودہ   روزگار کی حفاظت کے لئے  ایک خاکہ تیار کررہے ہیں اور آندھراپردیش ،    ہریانہ، ہماچل پردیش،    کیرل،   مہاراشٹر، منی پور، اوڈیشہ،  راجستھان، تمل ناڈو، تری پورہ،  اتراکھنڈ، تلنگانہ   اور مغربی بنگال  جیسی ریاستوں کے    دور دراز علاقوں میں متبادل  گذر بسر  کے مواقع پیدا کررہے ہیں۔  یہ نیٹ ورک ان ریاستوں میں  تقریباً  70 ہزار  درج فہرست ذاتوں اور  26 ہزار  درج فہرست  قبائل کے لوگوں تک پہنچایا جاچکا ہے۔

60 ہزار لوگوں تک  راحتی سامان  36 ہزار لوگوں کو  سینی ٹائزر فراہم کئے گئے ہیں۔ کل 500  بیداری اور تربیتی پروگرام  تقریباً 37 ہزار لوگوں کا   احاطہ کرتے ہوئے  منعقد کئے گئے ہیں اور 56 ہزار لوگوں کو   ماسک تقسیم کئے گئے ہیں۔ صف اول صحت کے کارکنان کے درمیان  25 ہزار  فیس شیلڈ تقسیم کی گئی ہیں۔

 علاقے کی ٹیموں نے   سرکاری ٹریڈنگ ایجنسیوں  ، ذاتی کاروباریوں اور جمع کرنے والے  ڈپوں  سے رابطہ قائم کیا جس سے وہ  قبائلیوں سے  راست طریقے سے  این ٹی ایف پی  جمع کرسکیں۔ 12 ہزار  کنبوں  کی روزگار  کو مراعات، آبی زراعت ، این ٹی ایف پی کا ذخیرہ  اور دیگر  غیر زرعی سرگرمیوں والے  علاقوں میں   سائنس اور ٹکنالوجی کا استعمال کرکے  ذخیرہ کیا گیا ہے۔

ڈی ایس ٹی کے سکریٹری پروفیسر آشوتوش شرما  ، کووڈ-19 کو کنٹرول کرنے کے  لئے سماج کے   سب سے کمزور طبقے تک  پہنچنے میں  سرکاری تنظیموں  اور کے آئی  سی  کی کوششوں کی ستائش کرتے ہوئےکہا کہ  زمینی سطح پر ان کا استعمال نہ صرف متعلقہ  معلومات کی دستیابی پر  بلکہ مقامی  حالا ت کو دھیان میں رکھتے ہوئے  نمائشوں، ہینڈ ہولڈنگ  اور مقامی حالات کے مطابق  کارروائی کے قابل  ایس او پی  تیار کرنے پر منحصر ہے۔

**************

م ن۔   ش ت  ۔ ج

Uno-3097


(Release ID: 1630013) Visitor Counter : 220