ا قتصادی امور کی کابینہ کمیٹی

کابینہ نے ایم ایس ایم ای کے لیے حد میں اضافے کی منظوری دی ہے اور ایم ایس ایم ایز کے لیے باقی ماندہ دو پیکیجوں(الف) پریشانی کا شکار ایم ایس ایم ایز کے لیے 20 ہزار کروڑ روپئے کے پیکیج اور (ب) فنڈ آف فنڈس کے ذریعے50 ہزار کروڑ روپئے دیئے جانے کے لیے طریقہ کار  اور نقشہ راہ کی منظوری دی ہے


کابینہ نے ایم ایس ایم ای کے لیے حد میں اضافے کی منظوری دی ہے اور ایم ایس ایم ایز کے لیے باقی ماندہ دو پیکیجوں(الف) پریشانی کا شکار ایم ایس ایم ایز کے لیے 20 ہزار کروڑ روپئے کے پیکیج اور (ب) فنڈ آف فنڈس کے ذریعے50 ہزار کروڑ روپئے دیئے جانے کے لیے طریقہ کار  اور نقشہ راہ کی منظوری دی ہے

Posted On: 01 JUN 2020 5:43PM by PIB Delhi

xنئی دہلی،یکم جون، 2020،      ملک میں ایم ایس ایم ایز میں نئی جان ڈالنے پر بھارت سرکار کی توجہ کے پروگرام کے مطابق اقتصادی امور کی کابینہ کمیٹی (سی سی ای اے) کی ایک خصوصی میٹنگ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی صدارت میں آج یہاں منعقد ہوئی جس میں ایم ایس ایم ای کے لیے حد میں اضافہ کرنے اور آتم نربھر بھارت پیکیج کے تحت  باقی ماندہ دو اعلانوں کے لیے عمل درآمد کے طریقہ کار اور نقشہ راہ کی منظوری دی گئی۔ اس کی تفصیلات اس طرح ہیں:

پیکیج کے اعلان میں مائیکرو مینوفیکچرنگ اور خدمات یونٹ کی حد بڑھا کر سرمایہ کاری کے لیے ایک کروڑ روپئے اور کاروبار کے لیے دو کروڑ روپئے کردی گئی۔ چھوٹے یونٹ کی حد سرمایہ کاری کے لیے 10 کروڑ روپئے اور کاروباری کے لیے 50 کروڑ روپئے تک کردی گئی۔ اسی طرح درمیانے درجے کی یونٹ کے لیے اس حد کو بڑھا کر سرمایہ کاری کے لیے 20 کروڑ روپئے اور کاروبار کے لیے 100 کروڑ روپئے کردیا گیا۔ ہم آپ کو یاد دلادیں کہ یہ نظر ثانی 14 سال کے بعد کی گئی ہے کیونکہ ایم ایس ایم ای ترقیاتی قانون 2006 میں  13 مئی 2020 کو پیکیج کے اعلان کے بعد بہت سے اعتراضات سامنے آئے کہ اعلان شدہ نظر ثانی اب بھی مارکیٹ اور قیمتوں کی صورتحال سے مطابقت نہیں رکھتی اور اس میں مزید اضافہ کیے جانے کی ضرورت ہے۔ ان اعتراضات کو ذہن میں رکھتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ درمیانی درجے کے سامان تیار کرنے کے یونٹوں اور خدمات یونٹوں کی حد میں مزید اضافہ کیا جائے۔ اس طرح اب یہ حد سرمایہ کاری کے لیے 50 کروڑ روپئے اور کاروبار کیلئے 250 کروڑ روپئے ہوگی۔  یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہےکہ برآمدات کے معاملے میں کاروبار کو ایم ایس ایم ای کے کسی بھی زمرے کے کاروبار کی حد میں شمار نہیں کیا جائے گا۔ چاہے وہ ایم ایس ایم ای بہت چھوٹی ہو، چھوٹی ہو یا درمیانہ درجے کی ہو۔ اس سے ایم ایس ایم ای سیکٹر میں سرمایہ کاری راغب کرنے اور روزگار کے زیادہ مواقع پیدا کرنے میں مددملے گی۔ مندرجہ ذیل ٹیبل سے نظر ثانی شدہ حد کی تفصیلات کا پتہ چلتا ہے۔

 

 

 

زمرہ

پرانا سرمایہ

پرانا کاروبار

نیا سرمایہ

نیا کاروبار

بہت  چھوٹا

25 لاکھ

10 لاکھ

1 کروڑ

5 کروڑ

چھوٹا

5 کروڑ

2 کروڑ

10 کروڑ

50 کروڑ

درمیانی درجے کا

10 کروڑ

5 کروڑ

50 کروڑ

250 کروڑ

 

 

 

بد حالی کا شکار ایم ایس ایم ایز کے لیے مالی امداد فراہم کرنے کی خاطر ذیلی قرضے کے طور پر 20 ہزار کروڑ روپئے کی منظوری کی گنجائش۔ اس سے بدحالی کا شکار 2 لاکھ ایم ایس ایم ایز کو فائدہ ہوگا۔

فنڈ آف فنڈس (ایف او ایف) کے ذریعے ایم ایس ایم ایز کے لیے 50 ہزار کروڑ روپئے ڈالے جانے کی منظوری۔ اس سے صلاحیت سازی کے شعبے میں ایم ایس ایم ایز کا ایک فریم ورک قائم کرنےمیں مددملے گی۔ اس سے اسٹاک ایکسچینجوں میں ایم ایس ایم ایز کے اندراج کا موقع ملے گا۔

آج کی منظوری سے آتم نربھر بھارت ابھیان  پیکیج کے تمام اجزا پر عمل درآمد کا طریقہ کار اور  نقشہ راہ آسان ہوگیا ہے۔ اس سے ایم ایس ایم ای سیکٹر میں زیادہ سرمایہ کاری حاصل کرنےمیں مدد ملے گی اور روزگار کے مزید مواقع فراہم ہوں گے۔

کووڈ-19 وبائی بیماری کے پس منظر میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے قوم کی تعمیر میں ایم ایس ایم ایز کے رول کو تسلیم کیا ہے۔ اس طرح ایم ایس ایم ایز آتم نربھر بھارت ابھیان کے تحت ان کے اعلانات کے ایک اہم حصے کی حیثیت رکھتی ہیں۔ اس پیکیج کے تحت  ایم ایس ایم ای سیکٹر کو نہ صرف یہ کہ خاطر خواہ رقم دی گئی ہے بلکہ معیشت کی بحالی کے اقدامات میں اس کو ترجیح بھی دی گئی ہے۔ ایم ایس ایم ای سیکٹر کو فوری راحت فراہم کرنےکی خاطر پیکیج کے تحت بہت سے اعلانات کیے گئے ہیں۔ سب سے اہم اعلانات میں مندرجہ ذیل باتیں شامل ہیں:

ایم ایس ایم ایز کے لیے کام کاج کی ذمہ داریاں پوری کرنے ، خام مال خریدنے اور کاروبار کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے ضمانت کے بغیر تین لاکھ کروڑ  روپئے کے خود کار قرضے۔

ایم ایس ایم ای کے لیے حد پر نظر ثانی  تاکہ اس سیکٹر کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچ سکے۔

اندرون ملک سامان تیارکرنے والوں کے لیے زیادہ مواقع فراہم کرنے کی خاطر دو سو کروڑ روپئے تک کے سامان کی حصولی کے لیے عالمی ٹینڈروں کی عدم اجازت ۔

حکومت اور سرکاری سیکٹر کے اداروں کی طرف سے ایم ایس ایم ایز کی واجب الاداء رقموں کی 45 دن کے اندر اندر واپسی کی منظوری۔

بھارت سرکار اس بات کو یقینی بنانے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے کہ ان فیصلوں کے فائدے جلد سے جلد ایم ایس ایم ایز تک پہنچیں۔ اس سلسلے میں مندرجہ ذیل پالیسی فیصلے پہلے ہی کیے جاچکے ہیں اور عملدرآمد کی حکمت عملی بھی تیار کرلی گئی ہے:

تین  لاکھ کروڑ روپئے تک کے ضمانت کے بغیر خود کار قرضوں کی اسکیم کی سی سی ای اے نے پہلے ہی منظوری دے دی تھی اور اب اسے باقاعدہ شروع کردیا گیا ہے۔

ایم ایس ایم ای کی حد میں اضافے کے لیے طریقہ کار طے کردیاگیا ہے جس سے یہ مزید شمولیت والی اور وسیع ہوگئی ہے اور جس سے ایم ایس ایم ایز کے لیے نئے مواقع فراہم ہوئے ہیں کہ وہ اپنے امکانات میں تیزی لائیں۔

اسی طرح جنرل فائناشیل رولز میں ترمیم کی گئی ہےا ور کہا گیا ہے کہ دوسو کروڑ روپئے تک کے سامان کے حصول کے لیے عالمی ٹینڈر نہیں دیئے جاسکتے۔ نئے ضابطے پہلے ہی جاری کردیئے گئے ہیں اور ان پر عمل شروع ہوگیا  ہے اس سے بھارتی ایم ایس ایم ای کے لیے نئے کاروباری مواقع فراہم ہوں گے۔

اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ ایم ایس ایم ای کی قابل ادائیگی رقمیں 45 دن کے اندر اندر جاری کی جائیں، کابینہ سکریٹری، اخراجات کے سکریٹری اور ایم ایس ایم ای کے سکریٹری کی سطح پر ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔

ایم ایس ایم ایز کے بوجھ کو مزید کم کرنے کے لیے ریزروبینک نے قرض کی ادائیگی پر پابندی میں مزید تین ماہ کی توسیع کردی گئی ہے۔

آئی سی ٹی پر مبنی ایک نظام جو چمپئنز کہلاتا ہے ایم ایس ایم ای کی وزارت نے شروع کیا ہے۔ اس پورٹل سے موجودہ صورتحال میں نہ صرف یہ کہ ایم ایس ایم ایز کے مسائل حل کرنے میں مدد مل رہی ہے بلکہ یہ کاروبار کے نئے مواقع حاصل کرنے میں بھی رہنمائی  فراہم کر رہا ہے۔ اور طویل مدت میں یہ قومی اور بین الاقوامی چمپئن بننے والا ہے۔

ایم ایس ایم ای کی وزارت ایم ایس ایم ایز کی مددکے لیے اور ان لوگوں کی مدد کے لیے جو ان پر انحصار کرتے ہیں، عہد بند ہے۔ ایم ایس ایم ایز کی حوصلہ افزائی کے لیے ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے  تاکہ آتم نربھر بھارت پیکیج اور ہماری دیگر اسکیموں کے تحت اقدامات کا فائدہ اٹھایا جاسکے۔

****************

م ن۔ اج ۔ ر ا

U:2957

 



(Release ID: 1628786) Visitor Counter : 301