وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
کابینہ نے ماہی پروری کے شعبے کو فروغ دینے کیلئے پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا کو منظوری دی
اس اسکیم کے تحت 5 برسوں میں 20ہزار کروڑروپے سے زائد کی سرمایہ کاری عمل میں آئے گی
Posted On:
20 MAY 2020 8:42PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 20 ؍مئی، 2020،کابینہ نے آج یہاں منعقدہ اپنی میٹنگ میں پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا کو اپنی منظوری دے دی ہے۔ اس اسکیم کا تعلق بھارت میں ماہی پروری کے شعبے کو ہمہ گیراور ذمہ دارانہ ترقیاتی اقدامات کے ذریعے نیل گوں انقلاب سے ہمکنار کرنے سے ہے۔اس کے تحت ماہی پروری کے شعبے میں 20050کروڑروپے کی بقدر کی سرمایہ کاری عمل میں آئی ہے، جس میں مرکزی شیئر 9407کروڑروپے کے بقدر کا، ریاستوں کا شیئر 4880کروڑروپے کے بقدر کا اور استفادہ کنندگان کا تعاون 5763کروڑروپے کے بقدر کا ہوگا۔ پی ایم ایم ایس وائی کا نفاذ 21-2020 کے مالی برس سے آئندہ 5برسوں کی مدت کے دوران 25-2024تک کے لئے تمام ریاستوں ؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں عمل میں آئے گا۔
پی ایم ایم ایس وائی کے اغراض و مقاصد:
*ماہی پروری کے مضمرات کو ہمہ گیر، ذمہ دارانہ، مبنی برشمولیت اور مساوی طریقے سے بروئے کار لانا۔
*توسیع ، شدت، تنوع اور زمین اور پانی کے مفید استعمال کے توسط سے مچھلی کی پیداوار اور پیداواریت میں اضافہ کرنا۔
*ویلیو چین کی جدیدکاری اور استحکام –مچھلیاں تیار ہونے کے بعد کے انتظامات اور ان کی عمدگی میں اصلاح۔
* ماہی گیروں اور ماہی پروری کرنے والے کاشتکاروں کی آمدنی کودوگنا کرنا اور روزگار کی فراہمی۔
*زرعی جی وی اے اور برآمدات میں تعاون کو بڑھاوا دینا۔
*ماہی گیروں اور ماہی پروری کرنے والے کاشتکاروں کوسماجی، طبیعاتی اور اقتصادی تحفظ فراہم کرنا۔
*مضبوط ماہی پروری انتظامات اور ریگولیٹری فریم ورک
پس منظر:
ماہی پروری اور ایسے دیگر مشاغل، بھارت میں خوراک، تغذیہ اور روزگار ، نیز آمدنی کے اہم وسائل میں شمار ہوتے ہیں۔یہ شعبہ 20 ملین سے زائد ماہی گیروں اور ماہی پروری کرنے والے کاشتکاروں کو بنیادی سطح پر روزی روٹی فراہم کرتا ہے اور ویلیو چین کےلحاظ سے دیکھیں، تواس سے دوگنی تعداد میں لوگوں کو روزگار فراہم کرتا ہے۔ چونکہ مچھلی قابل استطاعت اور جانوروں سے حاصل ہونے والی پروٹین کا ایک مالا مال وسیلہ ہے، لہذا بھوک اور سوء تغذیہ کو کم کرنے کے سلسلے میں یہ صحت بخش متبادل ہے۔
19-2018 کے دوران قومی معیشت میں ماہی پروری کے شعبے نے مجموعی طور پر جو مالی تعاون دیاہے، وہ رواں بنیادی قیمتوں کے لحاظ سے 212915کروڑروپے کے بقدر ہے، جو مجموعی قومی جی وی اے کے مقابلے میں 1.24فیصد اور زرعی جی وی اے کے لحاظ سے 7.28فیصدہے۔ اس شعبے میں ماہی گیروں اور ماہی پروری کرنے والے کاشتکاروں کی آمدنی کو دوگنا بنانے کے زبردست مضمرات موجود ہیں اور حکومت نے اسی کا خواب دیکھا ہے اور اسی کے ذریعے اقتصادی خوشحالی متعارف کرانا چاہتی ہے۔
بھارت میں ماہی پروری کے شعبے نے 15-2014سے لے کر 19-2018 کے دوران اوسط 10.88 فیصد سالانہ شرح نمو کے لحاظ سے متاثر کن نمو حاصل کی ہے۔ بھارت میں مچھلی کی پیداوار میں گزشتہ 5برسوں کے دوران اوسط سالانہ 7.53فیصد کا اضافہ درج کیا گیا ہے اور یہ پیداوار اب تک کی سب سے زیادہ یعنی 19-2018کے دوران 137.58لاکھ میٹرک ٹن کے بقدر رہی ہے۔ بحری مصنوعات کی برآمدات 13.93لاکھ میٹرک ٹن رہی ہے اور 19-2018 کے دوران 46589کروڑروپے کی مالیت (6.73بلین امریکی ڈالر)، اسی کے مرہون منت تھی۔
ماہی پروری کی ترقی کے زبردست مضمرات کا اندازہ لگاتے ہوئے نیز اس شعبے کو مرتکز توجہ کے تحت لانے کی غرض سے حکومت نے 20-2019 کے بجٹ میں پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) نام کی ایک نئی اسکیم متعارف کرائی ہے۔
اس اسکیم کا مقصد یہ ہے کہ مچھلی کی پیداوار اورپیداواریت، کوالٹی ٹیکنالوجی، مچھلی تیار ہونے کے بعد کے بنیادی ڈھانچے اور انتظام، ویلیو چین کی جدیدکاری اور استحکام، اس کی شناخت، ایک مضبوط ماہی پروری انتظام، فریم ورک کا قیام اور ماہی پروری کرنے والوں کی فلاح و بہبود کے لئے ایک فریم ورک قائم کیا جائے۔ اس کے تحت اندرون ملک آبی ذخائر میں نسبتاً کم پیداواریت ، مچھلیوں کو لاحق ہونے والے امراض، بحری ماہی پروری کی ہمہ گیری، سینیٹری، فائٹو سینیٹری معاملات کا لحاظ رکھنا، جو بھارت کی برآمدات کی مسابقت پر اثرانداز ہوتی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
م ن۔ک ا۔
U- 2689
(Release ID: 1625707)
Visitor Counter : 281