سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

آئی این ایس ٹی کے سائنسدانوں واضح روشنی میں کیڑوں کی جراثیم کشی کے سمت میں کم لاگت والا دھات سے پاک نینو میٹریل ڈھونڈھا



ان نینو میٹریلز میں بڑھی ہوئی جراثیم کش سرگرمی ہوتی ہے۔

موجودہ صورتحال کی مطابق کو دیکھتے ہوئے ، اس ٹیکنالوجی کا انٹی وائرل صلاحیت کارکردگی کے لیے بھی تجربا کیا جائے گا۔

Posted On: 25 APR 2020 3:42PM by PIB Delhi

ہندوستان کے سائنس و ٹیکنالوجی شعبے کے تحت آنے والے خود مختار ادارے نینو سائنس اور ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ (آئی این ایس ٹی ) میں سائنس دانوں نے ویزیبل /واضح روشنی میں جراثیم کی جراثیم کشی کے لیے ایک کم لاگت والے دھات سے پاک نینو مادہ میٹرئل پر ڈھونڈا ہے ، جو چاندی اور دیگر دھات پر مبنی سامان کا متبادل ہو سکتا ہے۔

آئی این ایس ٹی میں ڈاکٹر عملہ کنن کیلاسم کے گروپ نے ڈاکٹر آصف خان سائنس کی بیماریوں کے ماہر ہیں ، کے تعاون سے بین الاقوامی جریدے کاربن میں شائع اپنے حالیہ مطالعہ میں ، ویزبل روشنے سے چلنے والے جراثیم کو روکنے کے لیے کاربن نائٹ رائٹ کو کوانٹم (جی سی این قیو ڈی) کا تجربہ کیا ہے اور پستانی خلیوں کے ساتھ بائیو کمپیٹیبل (بائیو مطابقت پزیر ) ہونے کے ساتھ ساتھ اسے موثر پایا ہے۔ اس ٹیم نے مشورہ دیا ہے کہ دھات/ غیر دھات سیمی کنڈکٹروں اور مہنگای چاندی کے لیے ایک قابل عمل اینٹی بیکٹیریل متبادل ہوگا۔ جو اس کی لاگت ( کم کرتا ہے) موثر بناتا ہے۔

آئی این ایس ٹی کی ٹیم کے مطابق یہ نینو میٹریلز بائیو جنک سرمرمی میں اضافہ کرتے ہیں، جس کہ وجہ یہ ہے کہ جی سی این قیو ڈی کا بڑا سطح علاقہ پوری شعاعوں اور ویزیبل دونوں میدانوں میں زیادہ رد عمل والے مقامات اور روشنی سے متعلق جزب کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ جی سی این قیو ڈی میں قابل ردعمل آکسیجن نوع (آر او ایس) پیدا کرنے کی صلاحیت ہے۔ آر او ایس تیزی سے تعمل کرتا ہے اور فوری طور پر دستیاب بڑھے حیاتیاتی آیٹم (میکروایٹم) یا (میکرو مالیکیولز) کو نقصان پہنچاتا ہے۔ جیسے کی سیل کی جھلی یا خلیوں کی سطح پر موجود لپٹ یا خلیوں کی سطح پر موجود پروٹین ، ان جراثیم کو بے کار اثر کرنے کی سمت میں نقصان پہنچاتا ہے۔ غیر فعال کرنے کے نظام کسی خاص جراثیم کے لیے غیر مخصوص ہے، کیونکہ لپیڈ اور پروٹین مائیکرو بیل دنیا کے باشندوں اہم جز ہیں۔

یہ سائنس داں ایسے راستے تلاش کر رہے ہیں ، جن سے ڈوپ یا اَن ڈوپ کئے ہوئے کاربن نائٹرائیڈ پر مبنی میٹریل کو کپڑوں والی بناوٹ کے ساتھ مالایا جا سکے جو جراثیم کش سرگرمیوں کے لیے زیادہ سے زیادہ نمی اور درج حرارت کے تحت مسلسل رد عمل کرنے والی آکسیجن نوع (آر او ایس) کو پیدا کر سکیں۔

انہوں نے بتایا کہ چھینکنے کے دوران پیدا شدہ ایروسول کی بوندوں میں کافی نمی ہوتی ہے۔ جو ان بوندوں میں موجود کسی بھی انفیکشن ایجنٹوں کے آر او ایس کو جراثیم سے پاک کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔ جب کہ وہ ایک بارسورج کی روشنی یا محیط سفید روشنی کے تحت نینو میٹریل کو سلے ہوئے کپڑے کے تانے بانے کے ساتھ رابطے میں آئے ۔ اس موجودہ مطالعہ میں ایک عام ٹیبل لیمپ کا استعمال کیا گیا ہے، جو ایک صاف دن میں سورج کی روشنی جلتی روشی فراہم کرتا ہے۔

 

عام الٹرا وائلٹ ثالثی پاک جراثیم کش کے مقابلے میں ویزبل روشنی پر انحصار بھی فائدے مند ہے۔ کیونکہ اس میں پوری لائٹ ایمیٹنگ والے آلات سے احتیاط کے ساتھ کام لینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ موجودہ منظر نامے میں اینٹی وائرل صلاحیت کے لیے بھی اس تکنیک کو ٹٹولا جائے گا۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

U-2057



(Release ID: 1618592) Visitor Counter : 175