وزارت خزانہ

وزیر خزانہ نے راست  ٹیکس دائرے میں وسیع پیمانے کے سہل طریقے/اقدام کی تجویز دی ہے


راست ٹیکسوں میں مقدمات کو کم کرنے کے لئے ‘‘وِواد سے وشواس’’اسکیم تجویز پیش کی؛یہ اسکیم 30 جون 2020 تک کھلی رہے گی

تنازعات کے نپٹارے میں مزید شفافیت لانے کے لئے انسانی  مداخلت کو ختم کرنے کے لئے نامعلوم (بغیر کسی چہرے کے) اپیل کرنے کی تجویز ہے

سی بی ڈی ٹی ٹیکس دہندہ کو اپنائے؛تفصیلات کا جلد ہی اعلان کیا جائے گا

کسی تفصیلی درخواست کی ضرورت کے بغیر آدھار کارڈ کی بنیاد پر پین آن لائن الاٹ کیا جائے گا







Posted On: 01 FEB 2020 2:40PM by PIB Delhi

نئی دہلی، یکم فروری 2020،مرکزی بجٹ میں ‘‘وِواد سے وشواس’’اسکیم (کوئی جھگڑا نہیں، لیکن یقین)کی تجویز پیش کی گئی ، جس کا مقصد راست ٹیکسوں کی ادائیگی میں مقدمات کو کم کرنا ہے۔ آج پارلیمنٹ میں سال 21-2020 کا مرکزی بجٹ پیش کرتے ہوئے مرکزی وزیر خزانہ اور کارپوریٹ کے امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ ‘‘ٹیکس دہندگان کے اپیل کے معاملات ابھی زیر التوا ہیں، کسی بھی سطح پر اس اسکیم سے مستفید ہوسکتے ہیں۔

مجوزہ ‘وِواد سے وشواس’اسکیم کے تحت وزیر خزانہ نے کہا کہ ایک ٹیکس دہندہ کو زیر التوا ٹیکس کی رقم ہی ادا کرے گا اور اسے کوئی سود اور معاوضہ ادا نہیں کرنا ہوگا۔ وہ لوگ جو اس اسکیم کو 31مارچ 2020 تک نہیں اپناتے ہیں تو انہیں کچھ اضافی رقم ادا کرنا ہوگی۔ یہ اسکیم 30 جون 2020 تک کھلے رہے گی۔ محترمہ سیتارمن نے کہا کہ ‘‘مجھے امید ہے کہ ٹیکس دہندہ اس موقع کا فائدہ اٹھائیں گےا ور طویل ٹیکس مقدمات کے عمل سے راحت ملے گی۔’’

وزیر خزانہ نے کہا کہ فی الحال مختلف اپیلیٹ فورمز یعنی کمشنر (اپیل)آئی ٹی اے ٹیز، ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ میں 4,83,000راست ٹیکس مقدمے یا معاملات زیر التوا ہیں۔ ٹیکس سے متعلق مقدمات کو کم کرنے کے لئے اٹھائے گئے متعدد اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے محترمہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ گزشتہ بجٹ میں بالواسطہ ٹیکسوں کے مقدمات کو کم کرنے کے لئے سب کا وشواس اسکیم کو متعارف کرایاگیا تھا۔ اس کے نتیجے میں 1,89,000مقدمات کا نپٹارہ کیا جاسکا تھا۔

فیس لیس اپیلز

اسسٹمنٹ پروسیز میں مزید صلاحیت، شفافیت اور جواب دہی لانے کے لئے ایک نئی فیس لیس اسسٹمنٹ اسکیم کو پہلے ہی متعارف کرایاجاچکا ہے۔حکومت کے ذریعے شروع کی گئی ان اصلاحات کو اگلی سطح تک لے جانے اور انسانی مداخلت سے چھٹکارا پانے کی ضرورت ہے۔ وزیر خزانہ نے فیس لیس جائزے کے خطوط پر فیس لیس اپیل کو نافذالعمل کرنے کے لئے انکم ٹیکس قانون میں ترمیم کی تجویز پیش کی۔

آدھار کے ذریعے فوری پین کارڈ

وزیر خزانہ محترمہ نرملا سیتا رمن نے پین کے تحت ایک نظام کے آغاز کی تجویز پیش کی، جس کے تحت بغیر کسی تفصیلی درخواست کے آدھار کی بنیاد پر فوری طور پر آن لائن پین کارڈ بنوائے جاسکیں گے۔ گزشتہ بجٹ میں پین اور آدھار میں تبدیلی کئے جانے سے متعلق اسکیم کو متعارف کرایاگیا تھا۔

ٹیکس دہندہ کا چارٹر

محکمہ انکم ٹیکس کے ڈیلیوری نظام کی صلاحیت میں اضافہ کرنے کے مقصد سے مرکزی بجٹ میں، انکم ٹیکس قانون میں ترمیم کرکے سینٹرل بورڈ آف دائریکٹ ٹیکسز (سی بی ڈی ٹی)کو ٹیکس دہندہ چارٹر کو اپنانے کی تجویز رکھی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ‘‘چارٹر کے مواد یعنی کنٹینٹ کی تفصیلات کا جلد ہی اعلان کردیاجائے گا۔’’انہوں نے زور دے کر کہا کہ کسی بھی ٹیکس نظام میں ٹیکس دہندہ اور انتظامیہ کے درمیان بھروسہ قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ تبھی ممکن ہوسکے گا، جب ٹیکس دہندہ کو اپنے حقوق واضح طورپر پتہ ہو۔

چیرٹی(خیراتی)ادارے

چیریٹیبل اداروں کے عطیہ کے لئے دعویداری کٹوتی کے نظام یا پروسیس کو سہل بنانے کے لئے مرکزی بجٹ نے ڈونی یا عطیہ دہندہ کے ذریعے عطیہ سے متعلق معلومات کی بنیاد پر ٹیکس دہندہ کی ریٹرن میں ڈونی کی معلومات  کو پہلے سے بھروانے کی تجویز پیش کی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ اس نتیجے میں ٹیکس دہندہ کے ذریعے عطیہ سے متعلق معلومات میں افراتفری سے پاک دعویدیداری کی کٹوتی ممکن ہوسکے گی۔ موجودہ چیرٹی اداروں اور نئے چیرٹی اداروں کی تعمیل کو آسان بنانے کی غرض سے محترمہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ مکمل الیکٹرانک رجسٹریشن پروسیس بنانے کی تجویز پیش کی، جس کے تحت نئے اور موجودہ چیرٹی اداروں کو ایک منفرد رجسٹریشن (یو آر این)جاری کیاجائے گا۔ نئے چیرٹی ادارے کے رجسٹریشن کو آسان بنانے کے لئے جس کو ابھی شروع کیاجانا باقی ہے، اپنی چیریٹیبل سرگرمیوں کے لئے مرکزی بجٹ میں تجویز پیش کی گئی ہےکہ انہیں 3 سال کا عارضی رجسٹریشن دینے کی اجازت دی جائے۔سماج میں چیرٹی اداروں کے رول کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئےوزیر خزانہ نے کہا کہ ایسے اداروں کی آمدنی کو مکمل طورپر ٹیکس سے آزاد کیا جانا چاہئے اور ان اداروں کو ملنےوالنے عطیات پر ڈونر کی ٹیکس اپیل آمدنی سے ٹیکس کی کٹوتی کرنے کی اجازت دی جانی چاہیے۔ فی الحال ایک ٹیکس دہندہ کو ضرورت ہے کہ وہ انکم ٹیکس ریٹرن سے متعلق تمام معلومات کی تفصیل جلد سے جلد مہیا کرائے تاکہ انکم ٹیکس ریٹرن میں اس کو ریٹرن کا فائدہ حاصل ہوسکے۔

انضمام کئے گئے بینکوں کے نقصان

انضمام کئے گئے اداروں غیر جاذب نقصانات کے فوائد حاصل کرنے کے لائق بنانے کے لئے اور انضمام شدہ اداروں کے خسارے کو کم کرنے کو یقینی بنانے کے لئے وزیر خزانہ نے انکم ٹیکس ایکٹ کی تجاویز میں ترمیم کرنے کی تجویز دی ہے۔ اقتصادی شعبے کے استحکام کے حصے کے طورپر وزیر موصوفہ نے کہا کہ حکومت سرکاری بینکوں کے انضمام اور ایمل گیمیشن کے لئے دیگر اسکیمیں لائے گی۔

 

*******

(م ن۔ش ت ۔ن ع

U-477



(Release ID: 1601467) Visitor Counter : 128