امور داخلہ کی وزارت
بوڈو سمجھوتہ — ’سب کا ساتھ ،سب کا وکاس، سب کاوشواس‘کے وزیراعظم کے وِژن کی ایک اور کامیابی : جناب امت شاہ
جناب امت شاہ نے بوڈو مسئلے کے حل کے تاریخی سمجھوتے پر دستخط کئے جانے کی تقریب کی صدارت کی جس سے 50 سال سے جاری بوڈو بحران کا خاتمہ ہوگیا ہے
اس سمجھوتے سے آسام کی علاقائی یکجہتی کو یقینی بنادیا گیا ہے:ریاست کے لئے سنہرے مستقبل کی نقیب کی حیثیت سے ایک شاندار موقع : جناب امت شاہ
مودی حکومت بوڈو علاقوں کی ترقی کے خصوصی پروجیکٹوں کیلئے تقریباً 1500 کروڑ روپئے کا خصوصی ترقیاقی پیکیج دے گی
Posted On:
27 JAN 2020 5:48PM by PIB Delhi
نئی دہل۔27؍جنوری۔مرکزی وزیر داخلہ جناب امت شاہ نے 50 سال سے جاری بوڈو بحران کو حل کرنے کی غرض سے آج نئی دہلی میں بھارت سرکار ، آسام کی حکومت اور بوڈو نمائندوں کے مابین ایک تاریخی سمجھوتے پر دستخط کیے جانے کی تقریب کی صدارت کی۔ اس مسئلے کا مستقل حل تلاش کرلیا گیا ہے جس کی وجہ سے علاقوں میں 4000 سے زیادہ افراد کی جانیں ضائع ہوچکی ہیں۔
اس موقع پر آسام کے وزیراعلیٰ جناب سربانندسونووال ، کنوینر این ای ڈی اے اور آسام کےوزیر جناب ہیمانتا بسواس شرما ، بی ٹی سی کے چیف ایگزیکٹیو ممبر جناب ہگراما موہیلری ، بوڈو لینڈ ٹیریٹوریل کونسل (بی ٹی سی) کے نمائندے ، آل بوڈو اسٹوڈنٹس یونین (اے بی ایس یو) ، یونائیٹڈ بوڈو پیوپل آرگنائزیشن (یو بی پی او) ، نیشنل ڈیموکریٹک فرنٹ آف بوڈو لینڈ (این ڈی ایف بی) ، گوبندا بسو متاری ، دھریندر بورو، رنجن دیماری ، بی سوریگورا اور وزارت داخلہ نیز حکومت آسام کے سینئر افسران موجود تھے۔
اس سمجھوتے کے ذریعے 1500 مسلح کاڈر تشدد کو ترک کردیں گے اور اصل دھارے میں شامل ہوجائیں گے۔ مرکزی حکومت بوڈو علاقوں کی ترقی کیلئے خصوصی پروجیکٹ شروع کرنے کی خاطر تین برسوں میں 1500 کروڑ روپئے کا خصوصی ترقیاتی پیکیج دے گی۔
اس موقع پر اظہا رخیال کرتے ہوئے جناب شاہ نے اس تاریخی موقع کو آسام کے سنہری مستقبل کا نقیب قرار دیا اور کہا کہ یہ شمال مشرقی علاقے کی ترقی پر توجہ مرکوز کرنے کی وزیراعظم جناب نریندر مودی کی پالیسی کا براہ راست نتیجہ ہے۔ اس مقصد کا حصول برو-ریانگ سمجھوتے میں بھی دیکھا جاسکتا ہے جس پر 16 جنوری 2020 کو دستخط کئے گئے تھے اور جس کا مقصد میگھالیہ اور تریپورہ میں انسانی بحران کو حل کرنا ، آسام میں 664 مسلح کاڈروں کی حالیہ خودسپردگی کی اور تریپورہ میں این ایل ایف ٹی کے 88 مسلح کاڈروں کا ہتھیار ڈالنا اور انہیں اصل دھارے میں لانا شامل ہے۔
جناب شاہ نے کہا کہ اس سمجھوتے کے ذریعے آسام کی علاقائی یکجہتی کو یقینی بنادیا گیا ہے کیونکہ ہر ایک بوڈو گروپ اس میں شامل ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے شمال مشرق کی ریاستیں خود کو نظرانداز کیا ہوا محسوس کرتی تھیں لیکن مودی حکومت نے اس بات کو یقینی بنایا کہ ایک مرکزی وزیر ہر ہفتے علاقے کا دورہ کرے جس کا مقصد سرکاری پالیسیوں پر مؤثر عملدرآمد کو یقینی بنانا اور بنیادی ڈھانچے کے پروجیکٹوں کی بروقت تکمیل کو یقینی بنانا تھا۔
وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ یہ سمجھوتہ ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس‘ کے وزیراعظم کے وِژن کی ایک اور کامیابی ہے کیوں کہ اس سمجھوتے سے آسام کے لئے ترقی کا راستہ صاف ہوگیا ہے۔ عہدہ سنبھالنے کے بعد سے جناب مودی نے پالیسی سطح کے بہت سے اقدامات شروع کیے ہیں جن کی بدولت بنیادی ڈھانچے ، کنیکٹیویٹی ، اقتصادی ترقی ، سیاحت اور علاقے کی سماجی ترقی میں بہتری پیدا ہوئی ہے۔
سمجھوتے کی خصوصیات بتاتے ہوئے جناب شاہ نے کہا کہ ایم او ایس کا مقصد بی ٹی سی کے امکانات اور اختیارات میں اضافہ کرنا اور سے معقول بنانا ہے۔ بوڈولینڈ ٹیریٹوریل ایریا ڈسٹرکٹس(بی ٹی اے ڈی) کے علاقے سے باہر رہنے والے بوڈو افراد سے متعلق مسائل کو حل کرنا ، بوڈو افراد کی سماجی ،کلچرل ،لسانی اور نسلی شناخت کا تحفظ کرنا اور اسے فروغ دینا ہے۔ اس کے علاوہ قبائلیوں کے زمین کے حقوق کوقانون سازی کے ذریعے تحفظ فراہم کرنا ، قبائلی علاقوں کی تیزرفتار ترقی کو یقینی بنانا اور این ڈی ایف بی گروپوں کے افراد کی بازآبادکاری کا خیال رکھنا ہے۔
وزیر موصوف نے بتایا کہ ماضی میں 1993 اور 2003 کے سمجھوتوں سے مطمئن نہ ہوکر بوڈو افراد مسلسل مزید اختیارات کا مطالبہ کررہے تھے۔ ان کے مطالبات کا ایک جامع اور قطعی حل نکال لیا گیا ہے اور ریاست آسام کی علاقائی یکجہتی کو بھی برقرار رکھا گیا ہے۔ مودی حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد اگست 2019 سے اے بی ایس یو ، این ڈی ایف بی گروپوں اور دیگر بوڈو تنظیموں کے ساتھ بھرپور تبادلہ خیال کیا گیا تاکہ بوڈو تحریک کو جو کئی دہائیوں پرانی ہے، ختم کرنے کیلئے ایک جامع حل تلاش کیا جائے۔
سمجھوتے کے بعد این ڈی ایف بی کے گروپ تشدد کا راستہ ترک کردیں گے ، ہتھیار ڈال دیں گے اور ایک مہینے کے اندر اندر اپنی مسلح تنظیموں کو ختم کردیں گے۔ مرکزی حکومت اور آسام کی حکومت ، سرکار کی پالیسی کے تحت بنائے گئے اصولوں کے مطابق این ڈی ایف بی (پی) ، این ڈی ایف بی (آر ڈی) اور این ڈی ایف بی (ایس) کے 1500 سے زیادہ کاڈروں کی بازآبادکاری کیلئے تمام ضروری اقدامات کریں گی۔
موجودہ سمجھوتے میں بھارت کے آئین کے چھٹے شیڈول کی دفعہ 14 کے تحت ایک کمیشن بنانے کی تجویز ہے جو بی ٹی اے ڈی علاقوں سے متصل گاوؤں میں رہنے والے قبائلی افراد کی شمولیت یا انہیں علیحدہ کرنے کے بارے میں سفارش کریگا۔ اس کمیشن میں ریاستی حکومت کے علاوہ اے بی ایس یو اور بی ٹی سی کے نمائندے بھی شامل ہوں گے۔ یہ اپنی سفارشات نوٹیفکیشن کے چھ مہینے کے اندر اندر پیش کردیگا۔
آسام کی حکومت موجودہ طریقہ کار کے تحت ایک بوڈو کچاری ویلفیئر کونسل قائم کریگی ، آسام کی حکومت ریاست میں بوڈو زبان کو سرکاری زبان ہونے کو نوٹیفائی کریگی اور بوڈو میڈیم کے اسکولوں کیلئے ایک علیحدہ ڈائریکوریٹ قائم کرے گی۔ موجودہ سمجھوتے میں بی ٹی سی کو اور زیادہ قانون سازی ، ایگزیکٹیو ، انتظامیہ اور مالی اختیارات دینے کی تجویز شامل ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
م ن۔ج ۔ ع ن
U-382
(Release ID: 1600782)
Visitor Counter : 262