امور داخلہ کی وزارت
سبھاش چندر بوس آپدا پربندھن پُرسکار- 2020 کا اعلان
Posted On:
23 JAN 2020 4:22PM by PIB Delhi
نئی دہلی،32؍جنوری،کسی بھی آفت کے بعد بہت سی تنظیمیں اور افراد متاثرہ لوگوں کی پریشانیوں کو دور کرنے کی خاطر چپ چاپ لیکن مؤثر طور پر کام کرتے ہیں۔آفات سے متعلق پہلے سے وارننگ جاری کرنے، روک تھام ، نقصانات کو کم کرنے، آفات کا سامنا کرنے کے لئے تیاری ، بچاؤ راحت رسانی اور باز آبادکاری جیسے کاموں میں تحقیق ؍ اختراعات کا کام بھی انجام دیا جارہا ہے۔ ہندوستان میں آفات کے بندو بست کے شعبے میں افراد اور اداروں کے ذریعے کئے گئے بہترین کام کے اعتراف کے لئے حکومت ہند نے سبھاش چندر بوس آپدا پربندھن پرسکار نامی ایک سالانہ ایوارڈ قائم کیا ہے۔ اس ایوارڈ کا اعلان ہر سال نیتاجی سبھاش چندر بوس کے یوم پیدائش 23 جنوری کو کیا جاتا ہے۔
سال 2020 کے ایوارڈ کے لئے وسیع طور پر تشہیر کی گئی تھی اور ایوارڈ کے لئے یکم اگست 2019 سے نامزدگیاں طلب کی گئی تھیں۔ نامزدگی داخل کرنے کی آخری تاریخ 15 اکتوبر 2019 تھی ۔ ایوارڈ اسکیم کے جواب میں اداروں اور افراد کی جانب سے تقریبا 330 نامزدگیاں موصول ہوئی ہیں۔ ایوارڈ کے انتخاب کے لئے ان نامزدگیوں کی دو اعلیٰ کمیٹیوں کے ذریعے باریک بینی سے جانچ کی گئی ہے۔
سال – 2020 کے لئے اتراکھنڈ کے ڈیزاسٹر مٹیگیشن اینڈ منیجمنٹ سینٹر کو ( ادارہ جاتی زمرے میں) اور جناب کمار منن سنگھ (انفرادی زمرے میں) کو سبھاش چندر بوس آپدا پربندھن پرسکار کے لئے منتخب کیا گیا ہے۔ پرسکار جیتنے والے ادارے کو ایک سرٹیفکٹ اور 51 لاکھ روپے نقد کا انعام دیا جاتا ہے۔ادارہ اس نقد انعام کو آفات کے بندو بست سے متعلق سرگرمیوں میں ہی استعمال کرسکتا ہے۔ انفرادی طور پر پرسکار جیتنے والے شخص کو ایک سرٹیفکٹ اور 5 لاکھ روپے نقد انعام دیا جاتا ہے۔
آپ کو یاد ہوگا کہ سال 2019 میں آفات میں کارروائی کرنے والی قومی فورس (این ڈی آر ایف) کی 8 ویں بٹالین کو ، جو غازی آباد میں واقع ہے ، آفات کے بندو بست میں قابل ستائش کام کرنے کے لئے اس ایوارڈ کے لئے چنا گیا تھا۔
2020 کا ایوارڈ پانے والوں کے کاموں کا خلاصہ مندرجہ ذیل ہے:
اتراکھنڈ کے ڈیزاسٹر مٹیگیشن اینڈ مینجمنٹ سینٹر ( ڈی ایم ایم سی) اتراکھنڈ سرکار کے تحت ریاستی آفات کے بندو بست کی اتھارٹی کے کاموں کو انجام دیتا ہے۔ 2006 میں اس کی تشکیل کے بعد سے سینٹر نے آفات کے بعد بندو بست کے بہت سے کاموں جیسے تال میل، معلومات کے تبادلے اور میڈیا میں بریفنگ کے علاوہ 2010 ، 2012 اور 2013 کے بڑی قدرتی آفات کے بعد یہ خدمات انجام دی ہیں۔ ڈی ایم ایم سی نے ریاستی سطح پر ، ضلع اور تحصیل کی سطح پر ، این ڈی ایم اے کی مدد سے فرضی مشقیں منعقد کیں اور اس طرح کے واقعات سے نمٹنے کے لئے ریاستی سرکاری عہدیداروں کو تربیت فراہم کی ہے اور ریاستی حکومت کے عہدیداروں کو تحصیل کی سطح تک منظم طور پر کارروائی کرنے کی تربیت فراہم کی ہے۔ ڈی ایم ایم سی ورکشاپ کے ذریعے ریاستی حکومت کے محکموں میں نئی ٹیکنالوجی اور تکنیک کے بارے میں معلومات کی فراہمی کے لئے ڈی آر آر کے شعبے میں کام کرنےو الے مختلف سائنسی اورتعلیمی اداروں کے ساتھ رابطوں کو یقینی بناتی ہے۔
ڈی ایم ایم سی نے طلباء کو تحقیقی سہولیات فراہم کی ہیں اور اس شعبے کے سائنسی جرنلوں میں 50 سے زیادہ پیپرس شائع کئے ہیں۔ اس میں زبردست صوتی وبصری اور تحریری آئی ای سی مواد تیار کیا ہے، جو خاص طور پر ہندی میں ملک کا بہترین مواد ہے اور اس میں سینسر بورڈ سے سند یافتہ معروف فلم ’’دی سائلنٹ ہیروز‘‘ بھی شامل ہے جو 11 دسمبر 2015 کو پورے ملک کے 100 شہروں کے 200 سے زیادہ تھیٹروں میں ریلیز کی گئی تھی۔ یہ فلم پہلے سے تیاری اور صلاحیت سازی کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے اور سماجی شمولیت کا پیغام دیتی ہے۔ ڈی ایم ایم سی کے ذریعے کیا گیا کام اختراعی اور اصل ہے اور آفات سے پہلے تیاری اور صلاحیت سازی سے لے کر آفات کے بعد کارروائی اور باز آباد کاری تک پھیلا ہوا ہے۔ یہ پروگرام تقریبا دو دہائی سے جاری ہیں اور ریاستوں اور ملکوں کے ذریعے ان کارروائیوں میں ظاہر کی گئی زبردست دلچسپی ان پروگراموں کی پائیداری ظاہر کرتی ہے۔
جناب کمار منن سنگھ کو 2004 میں بحر ہند میں سونامی کے دوران قابل ستائش کام کے بعد 2005 میں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ( این ڈی ایم اے) کا بانی رکن مقرر کیا گیا تھا۔ جناب سنگھ نے ایک نیا تصور پیش کرتے ہوئے اپنی قسم کی ایک خصوصی کارروائی کرنے والی فورس ’’نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس‘‘ (این ڈی آر ایف) قائم کرنے کی زبردست کوششیں کی تھیں اور اس کی بنیاد رکھنے کے ساتھ آج یہ 14000 افراد پر مشتمل ایک مضبوط فورس بن چکی ہے، جس میں 12 بٹالین شامل ہیں۔ جناب سنگھ کی نگرانی اور ہدایت کے تحت این ڈی آر ایف نے 2008 میں تباہ کن کوسی سیلاب کے دوران شاندار کام انجام دیئے۔
جناب سنگھ نے سماج میں صلاحیت سازی کے نظرئے کو پیش کرکے اسے این ڈی آر ایف کے ذریعے نافذ کرنے کا بھی کام کیا ہے، جس کے نتیجے میں اب تک این ڈی آر ایف نے تقریبا 60 لاکھ لوگوں کو امداد فراہم کرنے والوں کے طور پر تربیت دی ہے۔ جناب سنگھ نے آفات کے بند و بست کے بھارتی فریم ورک میں کمی کو دیکھتے ہوئے رسپانس فورس کی تربیت اور آفات کے دوران مویشیوں کے بندو بست کے لئے بھی تربیت کا نظریہ پیش کیا۔ جامع تربیت اور تکنیک کے استعمال کی وجہ سے رسپانس فورس نے آفات کے دوران مویشیوں کو وقت پر باہر نکالنے اور ان کا تحفظ کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ آفات کے دوران مویشیوں کا تحفظ دیہی آبادی کی روزی سے براہ راست جڑا ہوا معاملہ ہے۔ اس بات کی امید کی جاتی ہے کہ جناب سنگھ کا یہ اقدام ان علاقوں میں، جو سیلاب اور سمندری طوفان کا شکار ہوتے رہتے ہیں، دیہی آبادی کے روزگار کی پائیداری پر مثبت اثر ڈالے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۰۰۰۰۰۰۰۰
(م ن-وا- ق ر)
U-341
(Release ID: 1600360)
Visitor Counter : 160