کامرس اور صنعت کی وزارتہ

برآمدکاروں کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ایس ای زیڈ پالیسی کی تجدید

Posted On: 10 JAN 2020 12:16PM by PIB Delhi

 

نئی دلی،10جنوری۔

کامرس وصنعت اور ریلوے کے وزیر پیوش گوئل نے  بھارت کی خصوصی اقتصادی زون (ایس ای زیڈ) پالیسی پر بابا کلیانی کی بقیہ سفارشات کا جائزہ لینے کے لیے کل نئی دلی میں ایک میٹنگ کی صدارت کی۔ اس میٹنگ میں ریوینیو کے محکمے، قانونی امور کے محکمے کے نمائندوں اور قانونی کمپنیوں کے نمائندوں کے ساتھ بابا کلیانی گروپ کے ارکان نے شرکت کی۔

کامرس وصنعت کے وزیر نے بھارت کے برآمدکاروں کو درپیش عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے پیش نظر ایس ای زیڈ پالیسی کو جدید بنانے کی جانچ کی۔ اس کے علاوہ عالمی مارکیٹ کے موجودہ منظرنامے میں کاروبار کرنے میں آسانی  میں سہولت کی خاطر بقیہ سفارشات کو نافذ کرنے کا طریقہ تلاش کرنے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

جن سفارشات کو مکمل کیا گیا ہے، ان میں میک ان انڈیا پہل کی روشنی میں این ایف ای  کی تحسیب میں مخصوص استثنی کی تجویز پر نظرثانی، خصوصی منظوری کے تحت ڈیوٹی سے مستثنی اثاثوں/ بنیادی ڈھانچے کے یونٹوں میں ساجھے داری، راہ داریوں کے لیے ڈی نوٹیفکیشن کے عمل کو باضابطہ بنانے اور اسے صرف ایس ای زیڈ مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی موجودہ  لازمی شرط سے غیرمنسلک کرنا شامل ہیں۔جن دیگر سفارشات کو نافذ کیا گیا ہے، ان میں مینوفیکچرنگ زون کے لیے امداد،مینوفیکچرنگ کے قابل سروس کمپنیوں کو منظوری دینا، خدمات/کثیر خدمات کی اجازتک کی تعریف کو وسیع البنیاد بنانااور ریاستی پالیسیوں کے خطوط کا فریقین کے ساتھ طویل مدتی پٹے کے معاہدے کے لیے نرم روی ، ڈیولپر یا کو ڈیولپر کے ذریعے کم از کم تعمیراتی رقبے کے لیے تعمیر کی درخواست دینا اور ہر معاملے سے متعلق ایس ای زیڈ کا دس سال کے بعد نوٹیفکیشن وغیرہ معاملات پر عمل درآمد کیا گیا۔

ایس ای زیڈ کے لیے تبدیلی کے اٹھائے گئے دیگر اقدامات میں ایس ای زیڈ یونٹ کو ایک زون سے دوسرے زون میں منتقل کرنے کے لیے ڈیولپمنٹ کمشنر کو اختیارات کی تفویض، بیرونی زرمبادلہ یا ہندوستانی کرنسی میں ڈی ٹی اے کی خدمات میں سپلائی، ایس ای زیڈ میں ایک یونٹ کے قیام کی اجازت پر غور کرنے کے لیے ٹرسٹ کے اختیارات اور ایس ای زیڈ کے لیے کیفیٹیریا، جمنازیم، کریچ اور دیگر سہولیات اور خدمات کی فراہمی کی اجازت دینا شامل ہے۔

بابا کلیانی کی قیادت والی کمیٹی کی تشکیل کامرس وصنعت کی وزارت نے بھارت کی موجودہ ایس ای زیڈ کی پالیسی کا مطالعہ کرنے کے لیے کی تھی، جس نے نومبر 2018 میں اپنی سفارشات پیش کردی تھی۔ کمیٹی کا مقصد ایس ای زیڈ پالیسی کا تجزیہ کرنا اور اسے ڈبلیو ٹی او میں مسابقت کے قابل بنانا، ایس ای زیڈ میں خالی پڑی زمین کے بہتر سے بہتر استعمال  کے اقدامات کی سفارش کرنا،  بین الاقوامی تجربات کی بنیاد پر ایس ای زیڈ پالیسی میں تبدیلی کی تجویز پیش کرنا اور ساحلی اقتصادی زون جیسی سرکاری اسکیموں کے ساتھ ایس ای زیڈ پالیسی کا انضمام کرنا شامل ہے، جن میں دلی-ممبئی صنعتی راہ داری، قومی صنعتی مینوفیکچرنگ زون اور خوراک و ٹیکسٹائل پارک کے قیام کی تجویز ہے۔

اگر بھارت کو 2025 تک پانچ کھرب امریکی ڈالر والی معیشت بننے کی راہ پر آگے بڑھنا ہے تو بھارت کے موجودہ مینوفیکچرنگ کی مسابقتی اور خدمات کے ماحول میں بنیادی تبدیلی کی ضرورت ہے۔ آئی ٹی اور آئی ٹی ای ایس جیسے سروس کے شعبے میں کامیابی کو خدمات کے دیگر شعبوں  جیسے حفظان صحت، مالی خدمات، قانونی اور ڈیزائن کی خدمات کو فروغ دینا ضروری ہے۔

ہندوستان کی حکومت نے اپنے میک ان انڈیا پروگرام کے ایک حصے کے طور پر 2022 تک مینوفیکچرنگ کے شعبے سے 25 فیصد جی ڈی پی حاصل کرنے اور 100 ملین روزگار پیدا کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ اس کے علاوہ حکومت 2025 تک مینوفیکچرنگ کے شعبے کی قدر کو 1.2 ٹریلین تک اضافہ کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ اس کے لیے موجودہ پالیسی فریم ورک کا تجزیہ کرنے اور مینوفیکچرنگ کے شعبے میں اضافے کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ہی پالیسی کو ڈبلیو ٹی او کے متعلقہ ضابطوں کی عمل آوری پر مبنی پالیسی بنانے کی ضرورت ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 م ن ۔و ا۔ ت ع۔

U-139

 



(Release ID: 1599016) Visitor Counter : 137


Read this release in: English , Hindi , Marathi , Bengali