زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

سال 2019 کا جائزہ: زراعت ،تعاون اور کسانوں کی فلاح کی وزارت


پی ایم کسان اسکیم کا آغاز ، اب تک 8.12 کروڑ مستفدین کا اندراج

کسانوں کی پنشن اسکیم پی ایم کسان من دھن یوجنا کا آغاز، اب تک 19 لاکھ سے زیادہ مستفدین کا اندراج

حکومت نے ہندوستانی زراعت کی کایا پلٹ  کیلئے وزرائے اعلیٰ کی ایک اعلیٰ اختیاری کمیٹی تشکیل دی

Posted On: 07 JAN 2020 3:46PM by PIB Delhi

سال 2019 کے دوران زراعت ، تعاون اور کسانوں کی بہبود کے محکمے کی اہم اور نمایاں کامیابیاں حسب ذیل ہیں:

 

پردھان منتری کسان من دھن یوجنا(پی ایم – کے ایم وائی ) کا آغاز

وزیراعظم جناب نریندر مودی نے 60 سال کی عمر پانے پر مجاز چھوٹے اور منجھولے کسانوں کے لئے 3000 روپئے ماہانہ کی کم از کم پنشن کی ادائیگی کے لئے 12 ستمبر 2019 کو پی ایم –کے ایم وائی  کا افتتاح کیا تھا۔18 سے 40 سال کی عمر کے ساتھ یہ ایک  رضاکارانہ اور عطیے پر مبنی پنشن اسکیم ہے ۔ کسان کی جانب سے ماہانہ کنٹریبیوشن (مدد) 55 سے 200 روپئے کے درمیان ہے۔ مرکزی حکومت پنشن اسکیم میں اتنی ہی رقم کا عطیہ دے گی۔  اب تک 19،19،802 مستفدین کا اندراج ہو چکا ہے۔

 

پردھان منتری کسان سمّان ندھی ( پی ایم –کسان ) کا آغاز

وزیراعظم جناب نریندر مودی نے 24 فروری 2019 کو پی ایم کسان اسکیم کا افتتاح کیا تھا۔  جس میں  فائدہ پانے والے کسان کنبوں کے کھاتے میں براہ راست  دو؍ دو ہزار  روپئے کی تین مساوی قسطوں میں 6000 روپئے سالانہ کی رقم کی منتقلی کی گنجائش ہے۔ شروع میں اس اسکیم میں ان چھوٹے اور منجھولے کسانوں کا ہی احاطہ کیا گیا ہے جن  کے پاس دو ہیکٹیئر تک اراضی ہے۔حکومت نے بعد میں ان سبھی کسان کنبوں کیلئے  یکم اپریل 2019 سے اس اسکیم کی توسیع کر دی ہے اور اس عمل کے دوران اس بات کا خیال نہیں رکھا کہ ان کے پاس کتنی زمین  ہے۔ پی ایم –کسان کے شروع ہونے کے بعد سے اب تک تقریباً 8.12 کروڑ کسان کنبوں کو فائدہ ہوا ہے اور ا س اسکیم کے تحت 48،937 کروڑ روپئے سے زیادہ کی رقم جاری کی گئی ہے۔ کسانوں کارنر لنک کے ذریعے پی ایم کسان ویب پورٹل (www.pmkisan.gov.in) پر ایک نئی سہولت فراہم کی گئی ہے تاکہ  آدھار کارڈ کے مطابق پی ایم –کسان ڈاٹا میں کسانوں کو اپنا رجسٹریشن کرانے میں آسانی ہو اور وہ اپنانام ایڈٹ کرا سکیں اور ادائیگی کی فہرست اور اسٹیٹس تک فائدہ حاصل کر سکیں۔ کسانوں کو کامن سروس سینٹرس کے ذریعے خود رجسٹریشن اور ڈاٹا کو صحیح کرنے کی سہولت دی جا رہی  ہے۔

 

ہندوستانی زراعت کی کایا پلٹ کے لئے وزرائے اعلیٰ کی اعلیٰ اختیاری کمیٹی کی تشکیل

ہندوستانی زراعت کی کایا پلٹ کے لئے وزرائے اعلیٰ کی ایک اعلیٰ اختیاری کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اور کمیٹی کی دو میٹنگیں 18 جولائی 2019 اور 16 اگست 2019 کو ہوئی ہیں جس میں ان کی رپورٹوں پر غور و خوض کیا گیا ہے۔

 

خریف کے 20-2019 سیزن اور ربیع کی 20-2019 کی فصلوں کے لئے کم از کم امدادی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا

مرکزی حکومت نے خریف کے 20-2019 سیزن کے لئے کم ازکم امدادی قیمت ایم ایس پی میں اضافے کا اعلان کیا ہے ۔ دھان کی کم از کم امدادی قیمت میں 65 روپئے فی کنٹل کا اضافہ کیا ہے، جوار کی کم از کم امدادی قیمت میں 120 روپئے فی کنٹل ، باجرے کی کم از کم امدادی قیمت میں 50 روپئے کنٹل ، راگی کی کم از کم امدادی قیمت میں253 روپئے فی کنٹل ، مکئی کی کم از کم امدادی قیمت میں 60 روپئے فی کنٹل ، تور ، مونگ اور اڑد کی دالوں  کی کم از کم امدادی قیمت میں بالترتیب 125 روپئے ،75 روپئے اور 100 روپئے فی کنٹل کا اضافہ کیا گیا ہے،  نائیجر سیڈکی کم از کم امدادی قیمت میں 63 روپئے فی کنٹل ، میڈیم اسٹیپل کاٹن کی کم از کم امدادی قیمت میں 105 روپئے فی کنٹل ، لمبے اسٹیپل کاٹن کی کم از کم امدادی قیمت میں 100 روپئے فی کنٹل ، سویابین (پیلا )کی کم از کم امدادی قیمت میں311 روپئے فی کنٹل اور تِل کی کم از کم امدادی قیمت میں 236 روپئے کا اضافہ کیا گیا ہے۔

حکومت نے 20-2019 کی ربیع کی فصلوں کے لئے کم از کم امدادی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کیا ہے۔گندم اور جو کی کم از کم امدادی قیمت میں 85 -85 روپئے فی کنٹل کا اضافہ کیا ہے۔ چنے کی کم از کم امدادی قیمت میں 255 روپئے فی کنٹل ، مسور کی دال میں کم از کم امدادی قیمت میں325 روپئے فی  کنٹل ، توریا  کے بیج اور سرسوں  پر کم از کم امدادی قیمت میں 225 روپئے فی کنٹل اور   کُسم کی کم از کم امدادی قیمت میں270 روپئے فی کنٹل کا اضافہ کیا گیا ہے۔

 

ای-این اے ایم –ون نیشن ون مارکیٹ

ای –نیم کے تحت  تکمیل کیلئے 421 نئی منڈیوں کو منظوری دی گئی ہے جن کے علاوہ ایف پی او ز بھی ای نیم پورٹل پر ڈالے گئے ہیں اور انہوں نے ان کے حدود سے تجارت کے لئے اپنی مصنوعات اپلوڈ کرنا شروع کر دیئے ہیں۔  مزید  یہ کہ آندھرا پردیش کے 11 ضلعوں میں واقعے سی ڈبلیو سی کے 23 گوداموں کو ایگریکلچر پروڈیوز اور لائیو اسٹاک مارکیٹنگ ( اے پی ایل ایم ) قانون کے تحت ڈیم مارکیٹ کے طور پر قرار دیا گیا ہے جو ای –نیم پورٹل پر ان گوداموں کے ذریعے مستقبل میں تجارت کو آسان بنائے گا۔

 

دیگر اقدامات اور حصولیابیاں :

تغذیہ بخش اناجوں (میلیٹس)کے معیاری بیجوں کی دستیابی بڑھانے کے لئے ملک بھر میں 25 سیڈ ہب سینٹروں کو منظوری دی گئی ہے اور  723 لاکھ روپئے کی پہلی قسط جاری کر دی گئی ہے۔

موجودہ سال 20+-2019 کے دوران  مثالی گاؤں پروجیکٹ کے تحت کسانوں کو 12.40 لاکھ سوائل ہیلتھ کارڈ تقسیم کئے گئے ہیں ۔

فارم میکانائزیشن کے تحت رواں سال 20-2019 کے دوران  1،44،113 مشینریاں تقسیم کی گئی ہیں اور 2300 کسٹم ہائیرنگ سینٹر قائم کئے گئے ہیں۔  20-2019 کے دوران 32،808 مشینریاں تقسیم کی گئیں اور کراپ  ریزی ڈیو  مینجمنٹ پروگرام کے تحت 8،662 کسٹم ہائیرنگ سینٹر قائم کئے گئے ۔

کثیر لسانی موبائل ایپ’’ سی ایچ سی –فارم مشینری ‘‘ کا آغاز کیا گیا جو کسانوں کو ان کے علاقے میں کسٹم ہائیرنگ سروس سینٹروں کے ذریعے رینٹیڈ فارم مشینری  حاصل کرنے کے لئےمدد کرتی ہے۔ کل 1،12،5050 کسان کا اس موبائل ایپ پر استعمال کرنے والوں کے طور پر رجسٹریشن کیا گیا ہے۔

20-2019 کےموجودہ سال کے دوران باغبانی کی فصلوں کے تحت 76،658 ہیکٹیئر اضافی رقبے کا احاطہ کیا گیا ہے اور 59 نرسریاں قائم کی گئی ہیں۔

*************

U- 83


(Release ID: 1598637) Visitor Counter : 155


Read this release in: Marathi , English , Hindi , Bengali