ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت

ختم سال جائزہ: ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا میں تبدیلی کی وزارت


بھارت 2020 تک غیر معدنی ایندھن کی حصہ داری 175جی ڈبلیو تک بڑھائے گااور اس میں مزید اضافہ کر کے 450 جی ڈبلیو کرے گا

بھارت میں شیروں کی تعداد 2967تک پہنچی

جنگلات اور درختوں کے رقبے میں 24.56فیصد کااضافہ ہوا

Posted On: 31 DEC 2019 1:02PM by PIB Delhi

نئی دہلی  ،31دسمبر، وزیراعظم نریندر مودی  کی رہنمائی کے تحت ماحولیاتی امور میں بھارت کی قیادت اورماحولیات کے تئیں  اس کےعہد نے کئی سنگ میل طے کئے ہیں۔ کئی اہم کامیابیوں کی وجہ سے، جیسے  پہلی مرتبہ بھارت آب و ہوا میں تبدیلی سے متعلق کارکردگی کے عدداشاریہ میں    اعلیٰ ترین 10ملکوں میں شامل ہو گیا ہے اور حال ہی میں  ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا میں تبدیلی کی وزارت     کے ذریعہ کی گئی تمام کوششوں اور سرگرمیوں کی وجہ سے یہ اقدامات وسیع بہتری کی راہ ہموار کر رہے ہیں۔

سال 2019 میں وزارت کی کچھ اہم کامیابیوں کو ذیل میں پیش کیا گیا ہے۔

ماحولیات:

ہوا میں آلودگی آج  دنیا میں ماحولیات کے سب سے بڑے چیلنجوں میں سے ایک ہے۔ پورے ملک میں ہوا میں  بڑھتی ہوئی آلودگی کے مسئلے سے نمٹنے کی خاطر صاف ہوا کا قومی پروگرام (این سی اے پی)10جنوری 2019 کو جامع طریقے سے ایک مقررہ  نظام الاوقات کے تحت نافذ کرنے کی خاطر ملک گیر پیمانے پر شروع کیا گیا تھا۔

تیسرا بھارت-جرمن ماحولیاتی فورم، جس کا موضوع تھا زیادہ صاف ہوا، زیادہ سبز معیشت ‘‘فروری میں نئی دلی میں منعقد کیاگیا’’۔ ایک روزہ اس فورم میں پینل مباحثے اور متوازی اجلاس کے دوران  چیلنجوں، ان کے حل اور ہوا میں آلودگی کی روک تھام کے لئے ضروری فریم ورک شرائط، کچرے کا بندوبست اور سرکولرمعیشت کے  ساتھ ساتھ پیرس معاہدے اور اقوام متحدہ کے 2030 کے ایجنڈے کی بنیاد پر این ڈی سیز اورایس ڈی جیز کے نفاذ کا معاملہ اٹھایا گیا۔

بھارت نے  پہلی مرتبہ صرف ایک مرتبہ استعمال ہونے والی پلاسٹک اور نائٹروجن کے پائیدار مینجمنٹ کے 2 اہم عالمی ماحولیاتی امور کو اقوام متحدہ کی ماحولیاتی اسمبلی کے چوتھے اجلاس میں اُجاگر کیا ۔ یہ اجلاس اقوام متحدہ کی ماحولیاتی اسمبلی  میں، 11سے 15 مارچ 2019  کے دوران نیروبی میں  منعقد کئے گئے تھے۔ ان دونوں قراردادوں کو اتفاق رائےسے منظور کیاگیا۔

بھارت  کا کولنگ ایکشن پلان (آئی سی اے پی ) اس سال مارچ میں شروع کیاگیا۔ بھارت  دنیا کے ایسے چند ملکوں میں شامل ہے، جنہوں نے  خود اپنا کولنگ ایکشن پلان تیار کیا ہے، جس میں تمام شعبوں میں ضروری کولنگ کے معاملے کو حل کیاجائے گااورایسی کارروائیوں کی فہرست تیار کی جائے گی، جوکولنگ کی مانگ کو کم کرنے میں مددکریں گے۔ کولنگ کی ضرورت تمام شعبوں میں پائی جاتی ہےاور یہ اقتصادی ترقی کا ایک لازمی جز ہے اور اس میں معیشت کے تمام شعبوں جیسے رہائشی و تجارتی عمارتیں، کولڈچین، ریفرجریشن، ٹرانسپورٹ اور صنعتیں شامل ہیں۔

ملک میں مضرکچرے کے لئے ماحول دوست بندوبست کے نفاذ کو مستحکم کرنے کی  خاطر وزارت نے  مضر اور دوسرے  کچرے (بندوبست اورسرحد پار نقل و حمل) رولز 2016  میں یکم مارچ 2019 کو نوٹیفکیشن نمبر جی ایس آر 20۔ای، کے ذریعہ ترمیم کی ہے۔ یہ ترمیم ضابطوں اور عمل کو آسان بنانے کی خاطر      ‘‘کاروبار میں آسانی اور میک ان انڈیا میں تیزی لانے کو ذہن میں رکھتے ہوئے کی گئی ہے اوراسکے ساتھ ہی پائیدارترقی کے اصولوں اورماحولیات پر کم سے کم اثرات کو یقینی بنانےکو برقرار رکھا گیا ہے۔

ماحولیات کے عالمی دن کے موقع پر ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا میں تبدیلی کے مرکزی وزیر جناب پرکاش جاوڈیکر نے ایک عوامی مہم     ‘‘ سیلفی وِد سیپلنگ’’ کا آغاز کیا ہےاورلوگوں  پر زور دیا ہے کہ وہ اس مہم میں شرکت کریں، درخت کا پودا لگائیں اور اس پودے کے ساتھ اپنی تصویر کھینچ کرسوشل میڈیاپراپلوڈ کریں۔ جناب جاوڈیکر نے زور دے کر کہا کہ جَن بھاگیداری ، ماحولیاتی  امور سے نمٹنے کےلئے بے حد ضروری ہے اور ماحولیات کا تحفظ عوامی مہم ہونی چاہئے۔

 

بھارت کی سی او پی 14 میزبانی، 2030تک 26 ملین ہیکٹر بنجرآراضی کو بحال کرے گا۔

 

بھارت نے 2سے13ستمبر 2019 کو گریٹر نوئیڈا میں بنجرزمین سے نمٹنے کی اقوام متحدہ کنونشن (یو این سی سی ڈی)پر14ویں کانفرنس آف پارٹیز (سی او پی-14) کی میزبانی کی۔ کانفرنس کے دوران وزیراعظم نے اعلان کیا کہ بھارت اپنی بنجر آراضی کو بحال کرنے کے کل رقبے کے اپنے وعدے میں اضافہ کرے گااور اب یہ 2030تک 21ملین ہیکٹرکے بجائے 26 ملین ہیکٹر بنجر آراضی کو زرخیز بنائے گا۔

image001TNCV.png

ملک نے گاڑیوں کے اخراج کے ضابطوں میں ایک زبردست اضافہ کرتے ہوئے یکم اپریل 2020 سے بھارت اسٹینڈرڈ -4سےبھارت اسٹینڈرڈ-6کو اپنایا ہے اور اب تمام موٹرگاڑیاں بی ایس -6 کے اخراج  کے ضابطوں کو پورا کریں گی۔ اس کےعلاوہ الیکٹرانک گاڑیوں کے لئے کئی پالیسی اقدامات اور مراعات متعارف کرا کر ای گاڑیوں کے استعمال پر زیادہ زوردیا جا رہا ہے۔

جنگلات اور جنگلی حیات:

ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا میں تبدیلی کی وزارت اور کناڈاکی برٹش کولمبیا یونیورسٹی (یو بی سی) کے درمیان اگلے 10سال کے لئے ایک مفاہمت نامے پر نئی دلی میں دستخط کئے گئے۔ یہ دونوں ادارے اپنی اپنی متعلقہ تنظیموں جیسے انڈین کونسل آف فاریسٹری ریسرچ اینڈ ایجوکیشن، وائلڈ لائف انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا، فاریسٹ سروے آف انڈیااوراندرا گاندھی نیشنل فاریسٹ اکیڈمی اورڈئریکٹوریٹ آف فاریسٹ ایجوکیشن، دہردوان، اتراکھنڈ اور کنیڈا کے وینکوا کی یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا، جنگلاتی سائنس کے شعبے میں مستقبل کے اشتراک کے مواقع تلاش کریں گے۔

فروری میں مرکزی حکومت کی طرف سے ایشیائی شیروں کے تحفظ کا پروجیکٹ شروع کیاگیا، جس کے لئے 97.85کروڑروپے کا بجٹ مختص کیاگیا۔ گجرات کے گیر جنگلوں میں پایاجانے والا ایشیائی شیر ان 21ختم ہونےکےقریب جانوروں کی فہرست میں شامل ہیں، جن کی وزارت نے بحالی کےپروگراموں کو شروع کے لئے شناخت کی ہے۔

جنگلی حیات کی غیرقانونی تجارت کے بارےمیں بیداری پیدا کرنے کے لئے خاص مہم شروع کی گئی ہے، جس کا موضوع ہے ‘ تمام جانور اپنی مرضی سے ہجرت نہیں کرتے ۔

 

2018 میں بھارت میں شیروں کی تعداد بڑھ 2967تک پہنچی:

 شیروں کے بین الاقوامی دن کے موقع پر وزیراعظم نریندر مودی نے 29جولائی 2019 کو نئی دلی میں سال 2018 کے لئے کل ہند شیروں کا تخمینہ 2018  کے چوتھے دور کے نتائج کا اجرا کیا۔ شیروں کی گنتی کے مطابق2018 میں شیروں کی تعداد 2967 تک پہنچ گئی ہے۔

 

جنگلات اور درختوں کا رقبہ ملک کے کل جغرافیائی رقبے کا       24.56فیصد:

 

ماحولیات، جنگلات اور آبوہوار میں تبدیلی کے مرکزی وزیر جناب پرکاش جاوڈیکر نے کل نئی دلی میں 2019 کے آخر میں نئی دلی میں2 سالہ ‘‘انڈیا اسٹیٹ آف فاریسٹ  رپورٹ  (آئی ایس ایف آر) ’’ کا اجرا کیا۔ نتائج کا اعلان کرتے ہوئے مرکزی وزیر نے کہا کہ بھارت ، دنیا کے ان چندملکوں  میں شامل ہے، جہاں جنگل کا رقبہ مسلسل بڑھ رہا ہے۔ موجودہ جائزے کے مطابق ملک میں جنگلات اور درختوں  کا کل رقبہ 80.73 ملین ہیکٹر ہے، جو ملک کے کل جغرافیائی رقبے کا 24.56فیصد ہے۔ 2017 کے جائزے کے مقابلے2019کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں جنگلات اور درختوں کا کل رقبہ بڑھ کر 5188مربع کلو میٹرپہنچ گئا ہے۔

22222222222222222-image002JZN0.png

 

Horizontal Scroll: Total Forest and Tree Cover rises to 24.56 percent of the total geographical area of the Country.Towards, the end of 2019,Union Minister for Environment, Forest and Climate Change, Shri Prakash Javadekar  released the biennial “India State of Forest Report (ISFR)”, in New Delhi. Announcing the results the Union Minister said that India is among few countries in the world where forest cover is consistently increasing. In the present assessment, the total forest and tree cover of the country is 80.73 million hectare which is 24.56 percent of the geographical area of the country. As compared to the assessment of 2017, there is an increase of 5,188 sq. km in the total forest and tree cover of the

ملک کے جنگل بانی کے رقبے کو فروغ دینےاور سر سبز مقاصد کے حصول کے لئے وزارت نے ماہ اگست میں مختلف ریاستوں کو بھر پائی جنگل بانی فنڈ انتظام اور منصوبہ بندی اتھارٹی ، سی اے ایم پی اے فنڈ کے تحت 47436 کروڑ روپئے سونپے ہیں ، جن اہم سرگرمیوں پر یہ سرمایہ صرف کیا جائے گا ان کا تعلق بھرپائی کے طور پر کی جانے والی جنگل بانی،طاس کے علاقوں کی حالت بہتر بنانے ، جنگلی جانوروں کیلئے بہتر انتظام کرنے ، قدرتی طور پر جنگلات کو فروغ دینے کےکاموں ، جنگل میں لگنے والی آگ کی روک تھام اور اس پر قابو پانے کی آپریشنوں ، جنگلات میں نمی بنائےرکھنے اور اس سلسلے میں ضروری امور انجام دینے ، جنگلی جانوروں کے رہنے کے ٹھکانوں کو بہتر بنانے ، حیاتیاتی تنوع اور حیاتیاتی وسائل کے بہتر انتظام ، جنگل بانی تحقیق اور سی اے ایم پی اے کاموں وغیرہ کی نگرانی کے لئے کیا جائے گا۔

برفانی تیندوؤں کے تحفظ کیلئے کی جانے والی کوششوں کے سلسلے میں برفانی تیندوؤں کی آبادی سے متعلق اعداد و شمار کے گوشوارہ کی تیاری کے سلسلے میں بھارت میں اولین قومی معاہدہ  کیا گیا تھا اور اس کا آغاز ماہ اکتوبر میں برفانی تیندوئے کے بین الاقوامی  دن کے موقع پر کیا گیا تھا۔

 بھارتی جنگلات ایکٹ سے متعلق مسودہ ترامیم کو اس غرض سے واپس لیا گیا تھا کہ اس میں لاحق کمیوں کو دور کر کے قبائلیوں کے لئے روزی روٹی  کا انتظام کیا جا سکےاور جنگل میں بسنے والے افراد کی فلاح و بہبود کو یقینی بنایا جا سکے ۔

موسمیاتی تبدیلی:

بھارت میں موسمیات سے متعلق امور کے سلسلے میں ماہ فروری میں ایک اشاعت عمل میں آئی تھی جس کا عنوان تھا’’ بھارت –موسمیاتی مسائل کو سرکردگی سے حل کرتا ہوا ملک ‘‘۔  یہ اشاعت ایسی اشاعت تھی جس میں بھارت کی جانب سے مختلف شعبوں میں موسمیاتی تبدیلی کے لحاظ سے کیا کئے اعمال شامل  کئے گئے ہیں اور ان تبدیلیوں کا سامنا کیسے کیا جانا ہے ، کی تفصیلات کا ذکر ہے۔

موسمیاتی تبدیلی کے موضوع پر حکومت کی جانب سے پیش رو پہل قدمی کے طور پر انڈیا سی ای او فورم کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں صنعت کے نمائندگان کو مدعو کیا گیا تھا۔ جس میں ان نمائندگان نے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق موضوعات پر تبادلہ خیالات کئے اور  بھارت کی قومی اور بین الاقوامی موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق عہد بندگیوں کی تکمیل کے لئے  مواقع اور اشتراک کے موضوع پر بات چیت ہوئی ۔

بھارت 2022 تک غیر نامیاتی ایندھن کے استعمال کا حصہ بڑھا کر 175 جی ڈبلیو تک لےجائے گا اور اسے مزید 450 جی ڈبلیو تک بڑھائے گا

نیویارک میں عالمی رہنما  ماہ ستمبر میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل (یو این ایس جی ) کے تحت موسمیات سے متعلق کارروائیوں کی سربراہ ملاقات کے لئے جمع ہوئے تھے۔  وزیراعظم نریندر مودی نے بھارت کی جانب سے ہمیشہ موسمیاتی لحاظ سے حساس اور ہمہ گیر اور ترقیاتی راستہ اپنائے جانے کی عمل پر توجہ مبذول کراتے ہواور یہ بتاتے ہوئے کہ موسمیاتی تبدیلی ہماری توجہ کا اہم مرکز ہے اور ہم اپنی ترقیاتی پالیسیوں میں اس کا لحاظ رکھتے ہیں، یہ اعلان کیاتھا کہ بھارت غیر نامیاتی ایندھن کا استعمال 2022 تک بڑھا کر 175 جی ڈبلیو کرے گا اور اسے مزید ترقی دے کر 450 جی ڈبلیو تک لے جائے گا۔ قدرتی آفات سے رونما ہونے والی تباہی کو جھیل سکنے والے لچیلے بنیادی ڈھانچے کی فراہمی کے سلسلے میں عالمی اتحاد کا بھی آغاز کیا گیا تھا۔

Horizontal Scroll: India to increase share of non-fossil fuels to 175 GW by 2022 and further take it to 450 GWWorld leaders gathered in New York in September for the United Nations Secretary General (UNSG) Climate Action Summit. Bringing attention towards India’s efforts in always following a climate sensitive sustainable development pathway by mainstreaming climate change concerns in development policies, Prime Minister Shri Narendra Modi announced thatIndia is going to increase the share of non-fossil fuels to 175 GW by 2022, and will further take it to 450 GW. The Global Coalition for Disaster Resilient Infrastructure was also launched.

کلائمٹ ایکشن سربراہ ملاقات کے دوران ماہ ستمبر میں نئی قیادت والے گروپ کا اعلان کیا گیا تھا، تاکہ صنعت کو آہستہ آہستہ نسبتاً کم کاربن اخراج والی معیشت کی جانب گامزن کیا جا سکے ۔

سی او پی 25 میں بھارت ، مزید مماک کو بین الاقوامی شمسی اتحاد ( آئی ایس اے ) میں شریک ہونے کی دعوت دی

 

اقوام متحدہ کے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق فریم ورک کنونشن ( یو این ایف سی سی سی ) کے سلسلے میں پارٹیوں کی کانفرنس کا 25واں اجلاس ( سی او پی 25) میڈرڈ  اسپین میں 2 سے 15 دسمبر 2019 کے دوران ، چلی کی صدارت میں منعقد ہوا ۔ سی او پی 25 میں زیر بحث آنے والے کچھ کلیدی موضوعات میں 2020ماقبل نفاذاور  الوالعزمی پر مشتمل فاصلوں، پیرس معاہدے کے تحت آرٹیکل 6 کے تحت شامل امور ، افزوں شفافیت فریم ورک ( نگرانی ،رپورٹنگ اور تصدیق )  خسارے اور نقصانات کے سلسلے میں وارسا بین الاقوامی میکانزم (ڈبلیو آئی ایم ) کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے مربوط کر کے دیکھنا  تطبیق سے متعلق معاملات جہاں بھارت  نقل مکانی اور تطبیق کے مابین مساوات پر زور دیتا ہوا آیا ہے ۔ٹیکنالوجی ترقیات اور تبدیلی وغیرہ شامل تھے۔سی او پی 25 میں بھارت نے مزید ممالک سے کہا کہ نامیاتی ایندھنوں پر انحصار کم کرنے کے لئے  بین الاقوامی شمسی اتحاد ( آئی ا یس اے ) میں شرکت اختیار کریں تاکہ  بڑھتی ہوئی توانائی ضروریات کی تکمیل ممکن ہو سکے۔ یہاں یہ بات بھی تسلیم کی گئی  کہ اس اتحاد کو مثالی کامیابی حاصل ہوئی ہے اور دنیا بھر میں شمسی توانائیوں  کو بروئے کار لانے کی صلاحیتوں میں اضافہ  ہو رہا ہے۔

وزارت کی جانب سے عمل میں لائی گئی دیگر پہل قدمیاں اور سرگرمیاں

ہوا کی طاقت سےمتعلق پروجیکٹوں میں سرمایہ کاری بڑھانے اور ہوائی بجلی کو سستی شرحوں پر دستیاب کرانے کی غرض سے ماہ اگست  اس امر پر فیصلہ لیا گیا کہ ونڈ پاور پروجیکٹوں کے لئے وصول کیا جانے والا پٹہ محصول کم کر کے 30000  روپئے فی میگا واٹ کیا جائے۔

برازیل، جنوبی افریقہ ، بھارت اور  چین  بی اے ایس آئی سی ممالک نے موسمیاتی تبدیلی کے موضوع پر 14 سے 16 اگست کے دوران ساؤ پاؤلو برازیل میں 28 ویں وزارتی میٹنگ کا اہتمام کیا تھا جس میں بھارت نے شرکت کی تھی۔

برازیل ، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ ،بریکس ممالک ساؤ پاؤلو برازیل میں ماہ اگست کے دوران شہری ماحولیاتی انتظام کے موضوع پر متفق ہوئے تھے، جہاں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا تھا کہ برکس شہروں کو درپیش کثیر پہلوئی ماحولیاتی مسائل سے نمٹنے کے لئے سب مل جل کر کام کریں گے۔

بھارت نے موسمیاتی تبدیلی کے موضوع سے متعلق  ورکنگ گروپ تھرڈ کی 6ویں جائزہ رپورٹ کے سلسلے میں نئی دلی میں مصنفین  کی دوسری میٹنگ کا اہتمام کیا تھا۔  جس کا تعلق بین حکومتی پینل سے تھا ۔ یہ اہتمام 30 ستمبر سے 4 اکتوبر 2019 کے دوران کیا گیا تھا۔ 

تجویز پر منظوری اس طرح سے دی گئی تھی کہ لداخ میں واقع ہمالیائی ماحولیات و ترقیات کے جی بی پنت ادارے میں ایک نیا علاقائی مرکز قائم کیا جائے گا۔

پہلی مرتبہ ، ماحولیات ، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت اور میڈیا اسٹڈیز کے مرکز ( سی ایم ایس )  کے ذریعے واتا ورن 2019 ایک مختصر فلمی مسابقت کا اہتمام 4 دن کے لئے کیا گیا اور ساتھ ہی ساتھ ماحولیات کے موضوع پر ایک میلہ بھی لگایا گیا۔ مختلف النوع تبادلہ خیالات اور مباحثے ، مذاکرات ، ورکشاپ اورگفت و شنید کا اہتمام کیا گیا تاکہ اختراعی نظریات و خیالات سامنے آ سکیں۔  نئی صلاحیتوں کے لئے راستہ ہموار ہو اور فلم سازی کے شعبے میں خلّاقانہ اذہان  اپنی صلاحیتوں کا اظہار کر سکیں اور ماحولیات کے تئیں اپنی ذمہ داری کا احساس کریں۔

جمہوریہ ہند کی حکومت کی جانب سے  مفاہمتی عرضداشت کی نمائندگی ماحولیات ، جنگلا ت اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت کے ذمہ تھی جبکہ حکومت سوئٹزر لینڈ کی نمائندگی ،موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیات سے متعلق تکنیکی تعاون کے وفاقی محکمہ خارجہ کے ذمہ تھی۔ دونوں حکومتوں کی جانب سے 13 ستمبر 2019 کو مذکورہ مفاہمتی عرضداشت پر دستخط عمل میں آئے۔

 مذکورہ مفاہمتی عرضداشت پانچ برسوں کے لئے نافذالعمل رہے گی اور طرفین کے اتفاق سے اسے مماثل مدتوں کے لئے توسیع بھی دی جا سکتی ہے ۔ مذکورہ مفاہمتی عرضداشت کے تحت موسمیاتی تبدیلی اور ہمہ گیر آبی انتظام ، ہمہ گیر جنگلاتی انتظام ، پہاڑی خطوں کی ہمہ گیر ترقیات، ماحولیاتی ہمہ گیر اور لچکدار شہری ترقیات ، ہوا ، زمین  اور آبی کثافت ، صاف ستھری اور قابل احیاء توانائی اور موسمیاتی  رسک انتظام کے سلسلے میں صلاحیت سازی سمیت تعاون کے متعدد شعبوں کی شناخت کی گئی ہے۔

ہمارے ساحلوں کو صاف ستھرا رکھنے اور شہریوں میں ساحلی ایکو نظام کی اہمیت کے تئیں بیداری پیدا کرنے کے غرض سے وزارت نے ’’سووچھ نرمل تٹ ابھیان ‘‘ کے تحت 11 سے 17نومبر 2019 کے دوران  پانچ شناخت شدہ ساحلوں پر عوامی صفائی ستھرائی نیز بیداری مہم چلائی ۔ یہ  شناخت شدہ ساحل 10 ساحلی ریاستوں ؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں یعنی گجرات ، دمن اور دیو ، مہاراشٹر، گوا، کرناٹک ، کیرلا ، تمل ناڈو، پڈوچیری ،آندھرا پردیش اور اڈیشہ میں واقع ہیں۔ یہ ساحل ریاستوں ؍ مرکزکے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ صلاح و مشورے کے بعد شناخت کئے گئے تھے۔

 ماحولیات دوست مصنوعات کے استعمال کو فروغ دینے کےلئے وزارت نے ماہ نومبر کےدوران انڈین آئل کارپوریشن لمیٹیڈ ( آئی او سی ایل ) کو ایک نیا ٹو جی ایتھا نول پلانٹ پانی پت میں قائم کرنے کی منظوری دی۔ یہاں اس بات کا ذکر بھی مناسب ہوگا کہ یہ بھی اعلان کیا گیا کہ بی ہیوی شیرے سے اضافی ایتھونول پیدا کرنے کے لئے علیحدہ سے ماحولیاتی منظوری لینے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اس کی وجہ سے  کثافت کا وزن نہیں بڑھتا ۔ کاشت کاروں اور شکر کی صنعت کو فوائد حاصل ہوتےہیں۔

وزارت ماحولیات و جنگلات و موسمیاتی تبدیلی کے تحت ایک دیگر پہل قدمی کے طور پر وزارت کے ماحولیاتی تعلیمی شعبے کی جانب سے جی ای ای آر فاؤنڈیشن گجرات کے تعاون اشتراک سے نیشنل گرین کراپس  ’ ایکو کلب‘ پروگرام نافذ کرنےوالی نوڈل ایجنسی کی سالانہ میٹنگ کا اہتمام20 سے 21 دسمبر 2019 کےد وران کیواڈیا گجرات میں کیا گیا ۔

۰۰۰۰۰۰۰۰۰

 

( م ن ۔وا۔ک ا- م ف)

U- 6095



(Release ID: 1598095) Visitor Counter : 9348


Read this release in: English , Marathi , Bengali