محنت اور روزگار کی وزارت

-2019ختم سال کا جائزہ


محنت اور روزگار کی وزارت

39 لاکھ سے زائد مستفیدین نے پردھان منتری شرم یوگی مان –دھن( پی ایم-ایس وائی ایم) میں اپنا اندراج کرایا، جبکہ 20 ہزار سے زائد مستفیدین نے این پی ایس-ٹریڈرز میں اپنا اندراج کرایا

پی ایم آر پی وائی کے تحت1,21,65, 587 ملازمین پر مشتمل 1,52, 778اداروں کو فائدہ حاصل ہوا

Posted On: 30 DEC 2019 3:14PM by PIB Delhi

      

نئی دہلی ،30؍دسمبر:محنت اور روزگار کی وزارت نے ملک کے ہر ایک ورکر کی حفاظت ، سیکورٹی، صحت اور سماجی تحفظ کو مزید مستحکم کرنے کے  مقصد سے لیبر قوانین میں اصلاحات اور اس کے نفاذ کے ذریعے شفافیت اور جواب دہی لانے کے لئے متعدد اقدامات کئے ہیں۔ اس کے علاوہ  محنت اور روزگار کی وزارت نے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کےمقصد سے اداروں کو چلانے  میں آسانی پیدا کرنے کے لئےمتعدد اقدامات کئے ہیں۔ حکومت کے ان اقدامات میں ای-گورننس کے اقدامات اور قوانین میں اصلاحات کے ذریعے گورننس کو مزید بہتر بنا ناشامل ہے۔اس کے لئے حکومت نے تمام موجودہ لیبر قوانین کو آسان بنانے، یکجا کرنے اور معقول بنانے کے لئے چار لیبر ضابطوں میں ضم کردیا ہے۔اس سال کے دوران بزرگوں کے تحفظ اور غیر منظم سیکٹر کے ورکروں کے سماجی تحفظ کے لئے دو بڑی پنشن اسکیمیں لانچ کی گئی ہیں۔

قانون سازی سے متعلق اقدامات:لیبر قوانین میں اصلاحات

لیبرضابطے: لیبر سے متعلق دوسرے قومی کمیشن کی سفارشات کی بنیاد پرمحنت اور روزگار کی وزارت نے لیبر سے متعلق مرکزی قوانین کے متعلقہ ضابطوں کو آسان بنانے، یکجا کرنے اور معقول بنانے کے لئے لیبر سے متعلق تمام موجودہ مرکزی قوانین کو چار لیبر ضابطوں میں ضم کرنے کے لئے اہم اقدامات کئے ہیں۔فی الحال محنت اور روزگار کی وزارت لیبر سے متعلق موجودہ مرکزی قوانین کے ضابطوں کو آسان بنانے، یکجا کرنے اور معقول بنانے کے لئے درج ذیل  چار لیبر ضابطوں میں منتعقل کرنے کے لئے کام کررہی ہے۔

  1. اُجرت سے متعلق لیبر ضابطہ: اُجرت سے متعلق ضابطہ 2019 میں چار موجودہ قوانین مثلاً کم از کم اُجرت ایکٹ ، 1948؛ اُجرت کی ادائیگی سے متعلق ایکٹ 1936؛ بونس کی ادائیگی سے متعلق ایکٹ 1965 اور مساوی مشاہرہ ایکٹ ،1976کو ضم کردیا گیا ہے۔

اُجرت سے متعلق ضابطہ 2019 کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے ذریعے پاس کردیا گیا ہے اور اس کی توثیق بھی صدر جمہوریہ ہند کے ذریعے 8 ؍ اگست 2019ء کو کردی گئی ہے۔

  1. انڈسٹریل تعلقات سے متعلق لیبر ضابطہ: انڈسٹریل تعلقات سے متعلق لیبر ضابطے کا مسودہ موجودہ قوانین مثلاًمزدور یونین ایکٹ، 1926؛صنعتی روزگار (اسٹینڈنگ آرڈرز)ایکٹ ، 1946؛ صنعتی تنازعات ایکٹ،1947؛ کو باہم ضم کرنے پر مشتمل ہے۔

اس ضابطے کو 28 نومبر 2019ء کو لوک سبھا میں متعارف کرایا گیا۔

  1. سماجی تحفظ اور بہبود سے متعلق لیبر ضابطہ: سماجی تحفظ سے متعلق ضابطے کا مسودہ 9 لیبر قوانین ، مثلاً ملازمین کو اُجرت دینےسے متعلق ایکٹ 1923، زچگی فوائد ایکٹ 1961، گریجویٹی کی ادائیگی سے متعلق ایکٹ 1972، غیر منظم ورکروں کے سماجی تحفظ سے متعلق ایکٹ 2008 وغیرہ پر مشتمل ہے۔

اس ضابطے کو 11دسمبر 2019ء کو لوک سبھا میں پیش کیاگیا۔

  1. پیشہ ورانہ تحفظ ، صحت اور کام کاج کے حالات سے متعلق لیبر ضابطہ: پیشہ ورانہ تحفظ، صحت اور کام کاج کے حالات سے متعلق لیبر ضابطہ 13 لیبر قوانین مثلاً فیکٹریز ایکٹ 1948، پلانٹیشن لیبر ایکٹ 1951، کانکنی ایکٹ 1952، تعمیراتی اور دیگر تعمیراتی ورکروں (روزگار اور سروس کے حالات سے متعلق ضابطہ )ایکٹ 1946 وغیرہ پر مشتمل ہے۔

پیشہ ورانہ تحفظ ،صحت اور کام کاج کے حالات سے متعلق لیبر ضابطہ 2019 کو 23 جولائی 2019ء  کو لوک سبھا میں متعارف کرایا گیا۔ فی الحال اس ضابطے کو جانچ پڑتال کے لئے لیبر سے متعلق پارلیمانی قائمہ کمیٹی کے حوالے کردیا گیا ہے۔

ٹیکنالوجی کے ذریعے گورننس میں اصلاحات

شرم سویدھا پورٹل

محنت اور روزگار کی وزارت نے لیبر قوانین کے نفاذ میں شفافیت اور جواب دہی لانے کے لئے نیز اس کے نفاذ کی دقتوں کو دور کرنے کے لئے ایک یکساں ویب پورٹل ’شرم سویدھا پورٹل‘ تیار کیا ہے۔

منفرد لیبر                    شناختی نمبر (ایل آئی این)کا الاٹمنٹ: اکائیوں کورجسٹریشن کے بعد آن لائن معائنہ اور تعمیل میں آسانی فراہم کرنے کے لئے پورٹل پر 16اکتوبر 2014ء کو  اس کے آغاز کے ساتھ ہی منفرد لیبر                    شناختی نمبر (ایل آئی این) دیا گیا۔08 نومبر 2019ء کی تاریخ تک 27,81,165اکائیوں کو منفرد لیبر شناختی نمبر (ایل آئی این) دیئے گئے ہیں۔

مرکزی نظام میں لیبر کے  معائنے سے متعلق شفاف اسکیم: شرم سویدھا پورٹل پر16 اکتوبر 2016ء کو اس کے آغاز کے ساتھ ہی مرکزی نظام میں لیبر کے معائنے سے متعلق شفاف اسکیم کا آغاز کیا گیا۔ لیبر معائنہ اسکیم کے آغاز کے بعد سے لیبر سے متعلق چار مرکزی تنفیذی  ایجنسیوں میں شرم سویدھا پورٹل پر 5,24,189معائنہ رپورٹ اپلوڈ کئے گئے۔

آن لائن ریٹرن- یکساں آن لائن سالانہ ریٹرنز کو لیبر سے متعلق 8 مرکزی قوانین مثلاً اُجرت سے متعلق ایکٹ 1936، کم از کم مشاہرہ ایکٹ 1948، ، زچگی فوائد ایکٹ 1961، بونس کی ادائیگی سے متعلق ایکٹ 1965، صنعتی تنازعات سے متعلق ایکٹ 1947، کانٹریکٹ لیبر  (ریگولیشن اور منسوخی)ایکٹ 1970، بین ریاستی نقل مقانی کرکے آنے والے کام کرنےوالے افراد (روزگار اور ملازمت کے طریقہ کار سے متعلق ضابطے )ایکٹ 1979 اور تعمیرات  و دیگر تعمیراتی ورکروں(روزگار کے اور ملازمت کے طریقہ کار سے متعلق ضابطے)(بی او سی ڈبلیو)ایکٹ 1996 کے سلسلے میں لازمی بنا دیا گیا ہے۔ یہ ریٹرنز جو کہ پہلے ششماہی –سالانہ داخل کئے جاتے تھے، انہیں اب تمام آجر کمپنیوں کو سال میں صرف ایک مرتبہ داخل کرنے کی ضرورت ہے اور اسے آن لائن طریقے سےداخل کرنا ہے۔ آن لائن سالانہ ریٹرنز کے آغاز سے لے کر 8نومبر 2019ء کی تاریخ تک شرم سویدھا پورٹل پر 1, 08, 711آن لائن ریٹرنز داخل کئے گئے تھے۔

کانکنی ایکٹ 1952(کوئلہ کانکنی ضابطے میٹالرجیکل کانکنی ضابطے اور تیل کانکنی ضابطے) کے تحت 8 نومبر 2019ء کی تاریخ تک شرم سویدھا پورٹل پر 31,047آن لائن ریٹرنز داخل کئے گئے۔

ای پی ایف او اور ای ایس آئی سی کے لئے یکساں ماہانہ الیکٹرونک چالان کے ساتھ ریٹرن(ای سی آر)کو آپریشنل بنایا گیا ہے۔

مشترکہ رجسٹریشن  فارم: ای پی ایف او اور ای ایس آئی سی کے لئے مشترکہ رجسٹریشن فارم آپریشنل بنایا گیا ہے۔08 نومبر 2019ء کی تاریخ تک 1, 27, 544کمپنیوں کو ای پی ایف او کے ساتھ رجسٹرڈ کیا گیا ہے، جبکہ 1,07, 681کمپنیوں کو ای ایس آئی سی کے ساتھ رجسٹرڈ کیاگیا ہے۔

تعمیرات اور دیگر تعمیراتی ورکروں (ملازمت اور کام کاج کے حالات سے متعلق ضابطہ)ایکٹ 1996،بین ریاستی نقل مکانی کرنے کے والے کام کرنے والے افراد (ملازمت اور کام کاج کے حالات سے متعلق ضابطہ)ایکٹ 1979 اور مرکزی لیبر (ریگولیشن اور منسوخی) ایکٹ 1970 پر مشتمل تین مرکزی قوانین کے تحت مشترکہ رجسٹریشن کو  شرم سویدھا پورٹل پر آن لائن فراہم کرایا جارہا ہے۔8 نومبر 2019ء کی تاریخ تک اس سہولت کا استعمال کرتے ہوئے 6062رجسٹریشن جاری کئے گئے ہیں۔

بین ریاستی نقل مکانی کرنے والے کام کرنے والے افراد (ملازمت اور کام کاج کے حالات سے متعلق ضابطہ)ایکٹ 1979 اور مرکزی لیبر (ریگولیشن اور منسوخی) ایکٹ 1970پر مشتمل دو مرکزی قوانین کے تحت لائسنسوں کو آن لائن کردیا گیا ہے۔8 نومبر 2019ء کی تاریخ تک اس سہولت کا استعمال کرتے ہوئے 20,316لائسنس جاری کئے گئے ہیں۔

ریاستوں کو جوڑنے کا عمل

شرم سویدھا پورٹل کے ساتھ ریاستوں کو شامل کرنے کا عمل جاری ہے۔اب  تک ہریانہ  ، گجرات، راجستھان، اترپردیش، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، پنجاب ، اتراکھنڈ اور دہلی کو اس پورٹل کے ساتھ جوڑا گیا ہے۔ڈیٹا کو باہم شیئر کیا جارہا ہے اور  ریاستی لیول تنفیذی ایجنسیوں کے ذریعے احاطہ کئے گئے اداروں کو ایل آئی این الاٹ کیا جارہاہے۔

اسٹارٹ اَپ انڈیا

 6مرکزی قوانین کے تحت لیبر معائنے سے چھوٹ کی سہولت ایسے اسٹارٹ اپ کو فراہم کی جارہی  ہے، جو کہ شرم سویدھا پورٹل کے ذریعے خود کی تصدیق شدہ ڈکلیریشن جمع کرتی ہیں۔

ریاستی؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حکومتوں کو مشورہ دیا گیا ہے، کہ وہ اسٹارٹ اَپز کے لئے معائنہ کاری کو ریگولیٹ کریں، جہاں کہیں قبال اطلاق ہوں اور خود کی تصدیق والے نظام کو تین سال سے پانچ سال تک توسیع کردیں۔27 ریاستوں-مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حکومتوں نے چار لیبر قوانین مثلاً تعمیرات اور دیگر تعمیراتی ورکروں (ملازمت اور کام کاج کے حالات سے متعلق ضابطہ)ایکٹ 1996،بین ریاستی نقل مکانی کرنے والے کام کرنے والے افراد (ملازمت اور کام کاج کے حالات سے متعلق ضابطہ)ایکٹ 1979، گریجویٹی کی ادائیگی ایکٹ 1972 اور مرکزی لیبر (ریگولیشن اور منسوخی) ایکٹ 1970کے تحت اسٹارٹ اَپ کے لئے، جہاں قابل اطلاق ہو، معائنہ کور یگولیٹ کرنے اور خود کی تصدیق کے لئے محنت اور روزگار کی وزارت کے ذریعے جاری کی گئی ایڈوائزری مؤرخہ 12 جنوری 2016؍06اپریل 2017ء کے سلسلے میں کارروائی کی ہے۔

سماجی تحفظ کی اسکیمیں

حکومت ہند نے بزرگوں کے تحفظ اور غیر منظم سیکٹر کے ورکروں کے سماجی تحفظ کے لئے 2019ء میں دو پنشن اسکیموں کا آغاز کیا۔

پردھان منتری شرم یوگی مان- دھن(پی ایم-سے وائی ایم)، ایک انقلابی اور اہم  تعاون فراہم کرنے والی پنشن اسکیم ہے۔ اس کا آغاز فروری 2019ء میں غیر منظم  سیکٹر کے ورکروں کے لئے کیا گیا۔یہ مرکزی  سیکٹر کی اسکیم ہے، جو ایسے غیر منظم سیکٹر کے ورکروں کے لئے ہے، جن کی ماہانہ آمدنی 15 ہزار روپے یا اُس سے کم ہے اور جس کے پاس آدھار نمبر کے ساتھ ساتھ بچت  بینک کھاتہ؍جن دھن کھاتہ ہے۔ اس اسکیم میں شامل یونے کے لئے  کم از کم عمر 18 سال اور زیادہ سے زیادہ عمر 40 سال ہے۔ اس اسکیم کے تحت کم از کم یقینی ماہانہ پنشن 3000روپے ہے، جو کہ مستفیدین کو60 سال کی عمر پورا ہونے کے بعد دیا جائے گا۔اس اسکیم میں اندراج ملک بھر میں پھیلے ہوئے 3.50لاکھ مراکز پر مشتمل نیٹ ورک کے حامل خدمات کے مشترکہ مراکز کے ذریعہ کیا جاتا ہے۔مزید برآں اس اسکیم کے اہل  افراد  www.maandhan.in.پورٹل پر جاکر خود سے بھی  اپنا اندراج کر سکتے ہیں۔اس اسکیم کے تحت صارف کو طے شدہ ماہانہ تعاون کی رقم ادا کرنے کی ضرورت ہے۔مرکزی  حکومت بھی اسی کے مساوی رقم  اسکیم میں  جمع کراتی ہے۔ لائف انشورنس کارپوریشن آف انڈیا(ایل آئی سی) اس کے لئے پنشن فنڈ مینجر ہے اور ایل آئی سی  ہی پنشن کی ادائیگی کے لئے ذمہ دار ہوگا۔ 10دسمبر 2019ء کی تاریخ تک پردھان منتری شرم یوگی مان دھن(پی ایم –ایس وائی ایم) کے تحت 39,00,525مستفیدین نے اپنا اندراج کرایا ہے۔

تاجروں ، دکانداروں اور خود روزگار کے حامل افراد کے لئے قومی پنشن اسکیم: اس  اسکیم کا آغاز  12 ستمبر 2019ء کو کیاگیا۔ یہ اسکیم ایک انقلابی اور تعاون فراہم کرنے والی اہم پنشن اسکیم ہے۔اس اسکیم میں اندراج ملک بھر میں پھیلے ہوئے 3.50لاکھ مراکز کے نیٹ ورک کے حامل خدمات کے مشترکہ مراکز کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ مزید برآں اس اسکیم کے اہل افراد www.maandhan.in.   پورٹل پر جاکر خود سے بھی اپنا اندراج کرسکتے ہیں۔اس اسکیم کے اہل وہ تاجر ہیں، جن کی عمر 18 برس سے لے کر 40برس کے درمیان ہو اور جن کا سالانہ ٹرن اوور 1.5 کروڑ روپے سے زیادہ نہ ہو اور جو ای پی ایف او ؍ای ایس آئی سی؍این پی ایس؍پی ایم-سی وائی ایم کا رکن نہ ہو یا انکم ٹیس ادا کرنےوالا ہو، وہ اس اسکیم میں شامل ہوسکتا ہے۔ اس اسکیم کے تحت ماہانہ تعاون  کی رقم کا 50 فیصد  کی ادائیگی مستفید شخص کے ذریعے کی جائے گی، جبکہ اسی کے برابر رقم مرکزی حکومت کے ذریعے بھی ادا کی جائے گی۔ مستفید شخص 60 سال کی عمر پورا کرنے کے بعد ماہانہ کم از کم 3000روپے کی یقینی پنشن کے لئے اہل ہوگا۔10دسمبر 2019ء کی تاریخ تک تاجروں ، دکانداروں اور خود روزگار کے حامل  افراد کے لئے قومی پنشن اسکیم (این پی ایس-ٹریڈرز) کے تحت 20000مستفیدین نے اپنا اندراج کرایا ہے۔

پنشن ہفتہ:پی ایم –ایس وائی ایم اور این پی ایس ٹریڈرز دونوں اسکیموں کے تحت لوگوں کے اندراج میں اضافہ کرنے کے لئے خدمات کے مشترکہ مراکز کے اشتراک وتعاون سے ملک کی تمام ریاستوں اور مرکز کےزیر انتظام علاقوں میں 30 نومبر سے لے کر 6؍دسمبر 2019ء کے دوران پنشن ہفتہ کا اہتمام کیا گیا۔ محنت اور روزگار کی وزارت کے ذریعے پنشن ہفتہ ؍پنشن سپتاہ کا آغاز کرنے کے لئے 30 نومبر 2019ء کو مرکزی سطح کی ایک تقریب کا بھی افتتاح کیا گیا۔تمام ریاستی حکومتوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی انتظامیہ سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ اس اسکیم کے تعلق سے مزید بیداری پیدا کریں اور اس اسکیم کو مقبول بنائیں۔اس اسکیم کی پیش رفت کا جائزہ باقاعدگی کے ساتھ مسلسل وزارت میں لیا جارہا ہے، تاکہ مشن کے انداز میں اس کے متعلق اقدامات کئے جاسکیں۔

ای پی ایف او میں کئے گئے اہم اقدامات

محبت اور روزگار کے وزیر مملکت(آزادانہ چارج)، جناب سنتوش کمار گنگوار کے ہاتھوں ای پی ایف او کے یوم تاسیس کے موقع پر صارفین تک خدمات کی ڈیلیوری کو بہتر بنانے کے لئے تین نئے ایپ کا آغاز کیاگیا۔ای پی ایف او کے تین اہم ڈیجیٹل اقدامات کی تفصیلات درج ذیل ہیں:

  1. ورکر کے ذریعے یو اے این جینریٹ کرنے کے لئے آن لائن سہولت : اب کوئی بھی ورکر ای پی ایف او کی ویب سائٹ پر براہ راست جاکر یونیورسل اکاؤنٹ نمبر (یو اے این)حاصل کرسکتا ہے۔جس کے ذریعے ان کا اندراج پی ایف، پنشن اور لائف انشورنس کے فوائد کے  لئے کیاجاتا ہے۔اب ورکرکو یو اے این کے لئے اپنی آجر کمپنی پر انحصار کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔یہ اقدام ہمہ گیر سماجی تحفظ کو یقینی بنانے اور زندگی کو آسان بنانے کی سمت میں ہے۔
  2. ڈیجی لاکر ویب سائٹ؍ایپلی کیشن(اے پی پی)میں ای پی ایس پنشن یافتگان کا پی پی او: ای پی ایف او  الیکٹرونک  پی پی او کے ڈپازیٹری  بنانے کے لئے این ای جی ڈی کے ڈیجی لاکر کے ساتھ جوڑتا ہے، جو کہ انفرادی سطح پر پنشن یافتگان کے لئے قابل رسائی ہے۔یہ اقدام بغیر کاغذات والے نظام اور پنشن یافتگان کی زندگی کو آسان بنانے کے لئے ہے۔
  3. ای-انسپیکشن:آجر کمپنیوں کو کے ساتھ ای پی ایف او کو ڈیجیٹل انٹر فیس ایسی آجر کمپنیاں جو کہ ای سی آر داخل نہیں کرتی ہے، ان کے یوزر لاگ اِن میں ای –انسپیکشن فارم دستیاب ہوگا، جس سے آجر کمپنیاں اپنی تجارت کو بند کرنے اور غیر ادائیگی والے بقایہ جات سے متعلق معلومات دینے کے قابل ہوں گے۔

سینٹرل بورڈ آف ٹرسٹیز، ای پی ایف  سال 19-2018ء کے لئے ای پی ایف ممبر کے اکاؤنٹ میں 8.65 فیصد شرح سود کے لئے  ای پی ایف کی سفارش :

محبت اور روزگار کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، جناب سنتوش کمار گنگوار کی صدارت میں سینٹرل بورڈ آف ٹرسیٹیز ،  ای پی ایف کی 224ویں میٹنگ میں مرکزی بورڈ نے سال 19-2018ء کے لئے ای پی ایف کے ممبر کے اکاؤنٹ میں ای پی ایف کی رقم پر 8.65 فیصد شرح سود دینے کی سفارش کی۔

21اگست 2019ء کو منعقدہ سینٹرل بورڈ آف ٹرسٹیز(سی بی ٹی) کی میٹنگ میں لیے گئے اہم فیصلے:

  1. ملازمین کی پنشن اسکیم 1995ء میں ترمیم:

ایک اہم فیصلے میں سینٹر ل بورڈ آف ٹرسٹیز (سی بی ٹی)ای پی ایف نے 21 اگست 2019ء کو حیدرآباد میں منعقد ایک میٹنگ میں ملازمین کی پنشن اسکیم (ای پی ایس)، 1995ء میں ترمیم کرنے کے لئے ایک تجویز کو منظوری دی۔ اس سے تقریباً 6.3لاکھ پنشن یافتگان کو فائدہ حاصل ہوگا۔یہ پنشن یافتگان کی طویل عرصے سے زیر التوا مانگ تھی۔

  1. ای پی ایف آئی جی ایم ایس2.0ورژن کا آغاز:

سینٹرل بورڈ آف ٹرسٹیز کے چیئرمین نے از سر نو تیار کردہ ای پی ایف آئی جی ایم ایس 2.0ورژن کا بھی آغاز کیا۔ ا س سے 5کروڑ سے زائد صارفین اور لاکھوں آجر کمپنیوں کو فائدہ حاصل ہوگا۔اس کے ذریعے شکایات کا ازالہ آسانی اور تیزی کےساتھ کیا جائے گا۔

ای ٹی ایف مینوفیکچرز کا انتخاب: مرکزی بورڈ آف ٹرسٹیز نے 30 اکتوبر2019ء تک سرکاری نیلامی کے ذریعے ایکسچینج ٹریڈیڈ فنڈ(ای ٹی ایف) مینوفیکچرز کو منتخب کرنے کے فیصلے کو بھی منظوری دی۔اسی طرح بورڈ نے موجودہ ای ٹی ایف مینوفیکچرز(ایس بی آئی میچوئل فنڈ اور یوٹی آئی میچوئل فنڈ) کی مدت کی تب تک توسیع کرنے کے علاوہ ای ٹی ایف مینوفیکچرز کے انتخاب کے عمل کے لئے فائنانس انویسٹمنٹ  اینڈ آڈٹ کمیٹی(ایف آئی اے سی)کو مجاز بنانے کے لئے منظوری دی۔

نفٹی50 اور سینسیکس میں سرمایہ کاری  مختص کرنے کا عمل: بورڈ نے نفٹی 50 اور سینسیکس ای ٹی ایف کے درمیان فنڈ مختص کرنے کے عمل کو 50:50 فیصد برابر تقسیم کرنے کی تجویز کو بھی منظوری دی ۔

سی آر آئی ایس ایل لمٹیڈ  میں ایک کنسلٹنٹ کی تقرری: مرکزی بور ڈنے پورٹ فولیو منیجرز (پی ایم)، کے کام کاج کا جائزہ لینے اور ای ٹی ایف  کی  تلافی کے لئے سرمایہ کاری کمیٹی کو تعاون فراہم کرنے کے لئے سی آر آئی ایس ایل لمٹیڈ میں ایک علیحدہ ایجنسی ؍کنسٹلنٹ کا انتخاب اور تقرر کرنے کے لئے تشکیل کردہ کمیٹی میں ملازمین اور آجر کمپنیوں کی جانب سے اراکین کی نامزدگی کو بھی منظوری دی۔

سینٹرل بورڈ ، ای پی ایف کے فنڈز کے بندوبست کے لئے پورٹ فولیو منیجرز کی تقرری : مرکزی بورڈ نے پورٹ فولیو منیجرز کی تقرری سے متعلق ایف آئی اے سی کی سفارشات اور پورٹ فولیو منیجر کی تقرری کے لئے تجویز کی درخواست (آر ایف پی)، دستاویزات کی منظوری دی۔

ڈی ایچ ایف ایل بانڈز میں  دستیاب جلد تلافی کےاختیار کا عمل: مرکزی بورڈ نے ایف آئی اے سی کے ذریعے سفارش کردہ ڈی ایچ ایف ایل بانڈز میں دستیاب جلد تلافی کے اختیار کے عمل کو بھی منظوری دی۔

ای ایس آئی سی میں کئے گئے اہم اقدامات

ای ایس آئی تعاون کی شرح میں کمی- ای ایس آئی کارپوریشن  نے ای ایس آئی اسکیم کے تحت ملازمین اور آجر کمپنیوں کے ذریعے ادا کئے جارہے ای ایس آئی تعاون کی موجودہ شرح 6.5 فیصد میں تخفیف کردی ہے(ملازمین کے لئے تعاون کی شرح 1.75فیصد اور آجر کمپنیوں کے لئے 4.75 فیصد)۔اسے اب گھٹا کر 4 فیصد کردیا گیا ہے (ملازمین کے لئے تعاون کی شرح 0.75 فیصد اور آجر کمپنیوں کے لئے 3.25 فیصد)۔ اس  کا اطلاق یکم جولائی 2019ء سے کیا گیا ہے۔ای ایس آئی تعاون کی شرح میں اس اضافے سے ملازمین اور آجر کمپنیوں کو مالی راحت یقینی طورپر ہوگا۔تاہم ای ایس آئی اسکیم کے تحت حفظان صحت کے فوائد جوں کے توں رہیں گے۔اس فیصلے سے 36 ملین ورکروں اور 1.28ملین آجر کمپنیوں کو فائدہ حاصل ہوگا۔

ای ایس آئی مستفیدین کے لئے صحت پاس بُک- ای ایس آئی سی نے ای ایس آئی مستفیدین کے لئے مرحلہ وار طریقے سے ایک صحت پاس بُک کو متعارف کرایا ہے۔ یہ صحت پاس بُک  مستفیدین کی شناخت کے لئے یوزر موافق میکنزم  کی حیثیت سے کام کرے گا۔علاوہ ازیں یہ انشورنس  میڈیکل پریکٹشنروں کے ذریعے کنسلٹیشن مشورے اور طبی جانچ پڑتال کا بھی ریکارڈ رکھے گا۔صحت پاس بُک کی اہم خصوصیات درج ذیل ہیں:

  • منفرد صحت آئی ڈی ، کیو آر کوڈ اور بیمہ کے حامل افراد اور ان کے کنبے کے لوگوں کے فوٹو گراف کے ساتھ علیحدہ پاس بُک۔
  • یہ  پاس بُک ای ایس آئی ڈاکٹروں؍آئی ایم پیز کے ذریعے کنسلٹیشن کے مشورے اور طبی جانچ پڑتال کے ریکارڈ کے علاوہ مستفیدین کی شناخت کے لئے کام کرے گا۔
  • ای ایس آئی سی برانچ دفاتر کے ذریعے مرحلہ وار طریقے سے صحت پاس بُک جاری کئے جائیں گے۔

ای ایس آئی سی کے بیمہ کے حامل افراد کو نئے نافذ کردہ شعبے سے آیوشمان بھارت –پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا(پی ایم –جے اے وائی)کے تحت علاج کرانے کی سہولت :  ای ایس آئی سی نے پی ایم- جے اے وائی کے پینل میں شامل اسپتالوں کے ذریعے 102 نامزد ضلعوں کے نئے نافذ کردہ شعبے میں آیوشمان بھارت پیکیج  کی شرحوں کے تحت بیمہ کے حامل افراد اور مستفیدین کو غیر نقدی حفظان صحت کی خدمات فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اس کے تحت 5لاکھ روپے تک کا مفت علاج کیا جائے گا۔اس کے پار جانے کے بعد انفرادی معاملے کو ای ایس آئی سی کے سپرد کیا جائے گا، تاکہ وہ ای ایس آئی مستفیدین کے مزید اخراجات کے لئے منظوری حاصل کرے۔اسی طرح پی ایم جے اے وائی مستفیدین  گھر میں بھی آیوشمان بھارت کے تحت منظور کردہ پیکیج کے تحت  علاج کرا سکتے ہیں۔ انہیں یہ سہولت ای ایس آئی اسپتالوں کے ذریعے فراہم کرائی جائے گی۔

ای ایس آئی سی-چِنتا سے مُکتی ایپ کا آغاز- ای ایس آئی سی کارپوریشن نے ‘‘چِنتا سے مُکتی’’ ایپ کی بھی شروعات کی ہے، جو کہ اُمنگ پلیٹ فارم پر دستیاب ہے۔اس کا مقصد شراکت داروں کو تعاون کی تفصیلات دیکھنے، فوائد کے لئے اہلیت ، صورتحال کے دعوے وغیرہ، ان کے موبائل میں فراہم کرنا ہے۔

غیر آئی پی تک طبی فوائد کی توسیع- ای ایس آئی سی کارپوریشن نے اپنے کم استعمال والے اسپتالوں میں غیر بیمہ کے حامل افراد (عام شہریوں) کے لئے طبی خدمات کی توسیع کی ہے۔اب غیر بیمہ کے حامل افراد ای ایس آئی سی کے کم  استعمال والے اسپتالوں سے طبی خدمات کی سہولتیں حاصل کرسکتے ہیں۔یہ اسپتال الور(راجستھان)، بہٹا(بہار)، گلبرگہ(کرناٹک)، بریلی، وارانسی، سروجنی نگر(لکھنؤ)اور جاج مئو (کانپور)میں ہے۔اس کے لئے عام شہریوں کو او پی ڈی کنسلٹیشن کے لئےدس روپے کا معمولی چارج دینے ہوں گے، جبکہ آئی پی ڈی کے لئے سی جی ایچ ایس پیکیج کی شرح کا 25 فیصد ادا کرنے ہوں گے۔

یونیفائیڈ ویب سائٹ: ای ایس آئی سی کی  کارپوریٹ شناخت کو برقرار رکھنے اور عام معلومات کے خزانے کو برقرار رکھنے نیز ڈیزائن اور مواد میں یکسانیت رکھنے کے لئے ایک یونیفائیڈ ویب سائٹ  www.esic.nic.in شروع کی گئی ہے۔ تمام علاقائی دفاتر ؍ذیلی علاقائی دفاتر ، ای ایس آئی سی اسپتالوں اور ای ایس آئی سی میڈیکل اداروں اور اسپتالوں کو اس واحد یونیفائیڈ ویب سائٹ کا حصہ بنایا گیا ہے۔

ای ایس آئی سی-کھیلوں میں مہارت میں  تعاون فراہم کرنے کا عمل: ای ایس آئی سی نے سال 2016ء کے دوران ملک بھر سے مشہور پیرا بیڈ منٹن کھلاڑی جناب پرمود بھگت سمیت  135 ممتاز کھلاڑیوں کو بھرتی کیا ہے۔جناب پرمود بھگت علاقائی  دفتر، بھوبنیشور میں ملازم ہے۔ انہوں نے 29 اگست 2019ء کو  رواں سال کے لئے گراں قدر ارجن ایوارڈ حاصل کیاہے۔ جناب پرمود بھگت کے نام متعدد ٹورنامنٹوں میں کئی تمغے جیتنے  کا سہرا ہے۔ انہوں نے 6 ٹورنامنٹ میں 5 بین الاقوامی خطاب حاصل  کئے ہیں۔ انہوں نے باسل میں بی ڈبلیو ایف پیرا بیڈ منٹن عالمی چیمپئن شپ میں مردوں کے سنگلز ایس ایل تھری زمرے میں سونے کا تمغہ حاصل کیاتھا۔ بھگت کا کہنا ہے کہ وہ اب اولمپک میں سونے کا تمغہ حاصل کرنے پر اپنی توجہ مرکوز کررہے ہیں۔

میڈیکل بنیادی ڈھانچے کو مستحکم کرنا- ای ایس آئی سی کےاہم اسپتالوں میں معیاری طبی خدمات فراہم کرنے کے لئے ای ایس آئی سی نے انتہائی نگہداشت والی یونٹوں( آئی سی یو)، سکینڈری اور سُپر اسپیشلٹی  کیئر کے لئے  جدید ترین طبی آلات مثلاً ایم آر ائی  اور سٹی اسکین کی خریداری کی ہے۔

قومی کیئرئر سروس پروجیکٹ(این سی ایس)- محنت اور روزگار کی وزارت کیریئر کونسلنگ ، پیشہ ورانہ رہنمائی ، ہنرمندی کے فروغ سے متعلق کورسیز، ایپرنٹس شپ، انٹرن شپ وغیرہ  کے بارے میں معلومات جیسے مختلف النوع روزگار سے متعلق خدمات فراہم کرنے کے لئے قومی روزگار سروس کی تبدیلی کے لئے قومی کیریئر سروس (این سی ایس) پروجیکٹ کو مشن کے انداز میں ایک پروجیکٹ کی حیثیت سے لاگو کررہی ہے۔ این سی ایس کے تحت یہ خدمات آن لائن دستیاب ہیں اور ان خدمات تک کیریئر مراکز ، خدمات کے مشترکہ مراکز، ڈاکخانوں ، موبائل  فون اور سائبر کیفے کے ذریعے براہ راست رسائی حاصل کی جاسکتی ہے۔ این سی ایس پلیٹ فارم کے متعدد شراکت داروں میں روزگار کے متلاشی افراد، انڈسٹریز ، آجر کمپنیاں، امپلائمنٹ ایکسینج (کیریئر مراکز)، تربیت  فراہم کرنے والے ادارے ، تعلیمی ادارے اور پلیس منٹ ادارے شامل ہیں۔

این سی ایس پورٹل کی پیش رفت درج ذیل ہے:

 

قومی کیریئر سروس

نمبر شمار

پیرامیٹرز

تعداد31 اکتوبر 2019ء کی تاریخ تک

1.

سرگرم  روزگار کے متلاشی افراد کا اندارج

1.01کروڑ

2.

سرگرم آجرکمپنیوں کا اندراج

25184

3.

پیدا کی گئیں خالی اسامیوں کی  کل تعداد

58.50لاکھ

 

 

 

 

 

 

 

 

 

کیرئیرکونسلنگ پر حکومت کی بڑھی ہوئی توجہ کو مدنظر رکھتے ہوئے محنت اور روزگار کی وزارت ، کیریئر کونسلر کا ایک نیٹ ورک قائم کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے، جہاں کیریئر کے مراکز اپنے متعلقہ شعبے میں کیرئیر کونسلنگ کا مرکز بن جائیں گے۔ اس عمل کے تحت مختلف ریاستوں؍مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے 5645 سرگرم کیریئر کونسلروں نے این سی ایس پورٹل پر اپنا رجسٹریشن کرایا ہے۔

معذوری سے متاثرہ افراد کے لئے قومی کیریئر سروس مراکز (این سی ایس-ڈی اے): محنت اور روزگار کی وزارت کا روزگار سے متعلق ڈائریکٹوریٹ جنرل کے انتظامی کنٹرول میں ملک بھر میں 21 معذوری سے متاثرہ افراد کے لئے قومی کیریئر سروس مراکز (این سی ایس-ڈی اے) کام کررہے ہیں۔یہ مراکز معذوری سے متاثرہ افراد کی صلاحیتوں کا تجزیہ کرتے ہیں، انہیں پیشہ ورانہ تربیت فراہم کرتے ہیں اور انہیں پیشہ ورانہ بازآباد کاری امداد فراہم کرتے ہیں۔ این سی ایس سی –ڈی اے کی خدمات تمام معذوری سے متاثرہ افراد کے لئے کھلے ہوئے ہیں۔اس میں صنفی اور تعلیمی امتیاز بالکل بھی نہیں برتا جاتا ہے۔ اس  میں  پیر سے معذور ، بینائی سے محروم اور سماعت سے محروم ، دماغی خلل کے شکار اور جذام  سے متاثرہ افراد  سبھی شامل ہیں۔

31اکتوبر 2019ء تک این سی ایس سی –ڈی اے کے ذریعے 6644امیدواروں کی باز آباد کاری کی گئی ہے۔

درج فہرست ذاتوں (ایس سی)؍درج فہرست قبائل(ایس ٹی) کے لئے قومی کیریئر سروس مراکز(این سی ایس سی): محنت اور روزگار کی وزارت کا روزگار سے متعلق ڈائریکٹوریٹ جنرل درج فہرست ذاتوں؍درج فہرست قبائل کے لئے موجودہ قومی کیرئیر سروس مراکز (این سی ایس سی)میں  کوچنگ، پیشہ ورانہ رہنمائی اور نئے کورسیز کو متعارف کرکے ایس سی ؍ایس ٹی سے تعلق رکھنے والے روزگار کے متلاشی افراد کے لئے اسکیم کو نافذ کررہی ہے۔اسی طرح ریاستوں میں نئے این سی ایس سی کا بھی قیام کیا جارہا ہے۔ایس سی ؍ ایس ٹی کے لئے قومی کیریئر سروس مراکز  حکومت ہند کی وزارت برائے محنت اور روزگار کے زیر نگرانی کام کرنے والے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف امپلائمنٹ کے ذریعے کیا گیا ہے، تاکہ کوچنگ اور تربیت کی فراہمی کے ذریعے ایس سی؍ایس ٹی سے تعلق رکھنے والے روزگار کے متلاشی افراد کے لئے  مواقع میں اضافہ کیا جاسکے۔ اب تک ایس  سی ؍ایس ٹی کے لئے 25 قومی کیریئر سروس مراکز قائم کئے گئے ہیں۔

31 اکتوبر 2019ء کی تاریخ تک این سی ایس سی- ایس سی ؍ایس ٹی کے ذریعے  67,761امیدواروں کو رہنمائی اور کونسلنگ کی خدمات فراہم کرائی گئی ہیں، 5621 طلباء کو ٹائپنگ اور شارٹ ہینڈ کی ٹریننگ دی گئی ہے، جبکہ 1050امیدواروں کو کمپیوٹر سکھایا گیا ہے۔

پردھان منتری روزگار پروتساہن یوجنا(پی ایم آر پی وائی)- اس اسکیم کے تحت حکومت ہند  ای پی ایف او کے ذریعے نئے ملازمین کے لئے تین برسوں کے لئے ای پی ایف اور ای پی ایس دونوں میں آجر کمپنیوں کی جانب سے 12 فیصد کی کل رقم ادا کرتی ہے۔

اس اسکیم کے دوہرے فائدے ہیں۔ ایک طرف آجر کمپنیوں کو کمپنی نے ورکروں کی تعداد میں اضافہ کرنے کے لئے ترغیبات دیئے جاتے ہیں تو دوسری طرف بڑی تعداد میں ورکرز ایسے اداروں میں روزگار حاصل کریں گے۔اس اسکیم کے تحت تمام مستفیدین آدھار سے منسلک ہیں۔

25نومبر 2019ء کی تاریخ تک پردھان منتری روزگار پروتساہن یوجنا(پی ایم آر پی وائی) کے تحت 12165587مستفیدین  پر مشتمل 152778کمپنیوں ؍اداروں کو فائدہ حاصل ہوا ہے۔

ورکروں کی تعلیمی  اسکیم کا مختصر جائزہ

 محنت اور روزگار کی وزارت، حکومت ہند کے تحت ایک خود مختار ادارہ دتوپنت تھینگاڑی نیشنل بورڈ فار ورکرز ایجوکیشن اینڈ ڈیولپمنٹ (جس کو اب سی بی ڈبلیو ای کا نام دیا ہے )منظم ، غیر منظم اور دیہی سیکٹر میں کام کرنے والے ورکروں کے تمام زمروں کے لئے ، مرد اور خاتون کی تفریق کئے بغیر ،کشمیر سے لے کر کنیا کماری اور لیہہ اور لداخ میں پھیلے ہوئے اپنے 50 علاقائی اور 7 ذیلی علاقائی ڈائریکٹوریٹ کے ذریعے ملک میں ورکروں کی تعلیم کے لئے پروگراموں کا اہتمام کرتا ہے۔ ڈی ٹی این بی ڈبلیو ای ڈی تربیتی پروگراموں کا مقصد ورکروں میں بالعموم اور غیر منظم ؍دیہی ورکروں میں بالخصوص  مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی متعدد فلاحی اسکیموں کے تحت ان کے حقوق کے لئے مطلوبہ بیداری پیدا کرنا ہے۔

بورڈ نے منظم سیکٹر کے ورکروں کے لئے 1625 تربیتی پروگرام ، غیر منظم سیکٹر کے ورکروں کے لئے 1120 پروگرام اور دیہی ورکروں کے لئے 150 پروگرام کا انعقاد کیا ہے۔

 

*****

 

 (U: 6080)


(Release ID: 1598091) Visitor Counter : 239


Read this release in: Tamil , English , Hindi , Bengali