قبائیلی امور کی وزارت

پردھان منتری ون دھن یوجناکے تحت 676 ون دھن کیندروں کی تعمیر کے لئے تقریباً 100 کروڑ روپے کی منظوری


چھوٹی موٹی جنگلاتی تعداد کی پیداوار ایم ایس پی اور ایم ایف پی ویلو چین کی فراہمی کے ذریعہ بڑھ کر 23 سے 49 تک پہنچ گئی ہے

درج فہرست ذاتوں کو ڈیجی لاکر کے ساتھ مربوط کرکے فیلوشپ اور اسکالر شپ پورٹل کی فراہمی

قبائلی امور کی وزارت پوسٹ میٹرک اسکالر شپ کے لئے ڈلی بی ٹی پورٹل وضع کرنے والی اولین وزارت بن گئی

18-2017 اور 19-2018 کے لئے ڈاٹا شیئرنگ نمونے کے توسط سے ریاستوں کے ذریعہ اسکالرشپ اسکیموں سے متعلق تقریباً 45 لاکھ استفادہ کنندگان کے ڈاٹازاپ لوڈ کئے گئے

اس سال 55 ای ایم آر ایس کو مصروف عمل بنایاگیا اور تقریباً 5000 نئے طلبا کا نام درج کیاگیا

دہرہ دون اور اتراکھنڈ میں ریاستی قبائلی تحقیق اور ثقافتی مرکز اور میوزیم کا افتتاح

منی پور اور میزور م میں قبائلی مجاہدین آزادی سے متعلق میوزیم کے قیام کے لئے پروجیکٹوں کی منظوری

Posted On: 30 DEC 2019 5:52PM by PIB Delhi

قبائلی امور کی وزارت کا

اختتامی سال کا جائزہ

 

نئی دلی،13دسمبر۔

قبائلی امور کی وزارت، درج فہرست قبائل کی ترقی سے متعلق مجموعی پالیسی، منصوبہ بندی اور پروگراموں کے تال میل  کی کلیدی وزارت ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لئے قبائلی امور کی وزارت نے ایسی سرگرمیاں اختیار کی ہیں، جو حکومت ہند (کام کاج کی تخصیص، قوائد 1961 کے تحت تخصیص کردہ موضوعات سے متعلق ہیں۔

اس سال نے ڈیجیٹل میکانزم اور آن لائن نگرانی نظاموں، خصوصاً  اسکالر شپ اسکیموں اور قبائلی فلاح وبہبودسے متعلق فنڈوں کے اخراجات کے سلسلے میں ڈیجیٹل عمل دخل کا مشاہدہ کیا۔قبائلی تحقیق کے شانہ بہ شانہ قبائلی ادویہ ایک دیگر ترجیحاتی شعبہ بن کر ابھریں۔ ایکلویہ ماڈل رہائشی اسکولوں کی توسیع کو اس سال بڑھاوا دیاگیا، جبکہ ون دھن یوجنا اور آدی مہوتسو جیسی اسکیموں کے توسط سے قبائلی افراد کو بااختیار بنانے کا کام سرفہرست رہا۔ قبائلی اختیارات کو تسلیم کرنا اور جنگلات کی ترقیات میں ان کا کردار اس سال دیگر اہم لائق توجہ موضوع بن کر سامنے آیا۔

قبائلی امور کی وزارت کو مجموعی طور پر 6847.89 کروڑ روپے کی بجٹی تخصیص میں سے مجموعی طورپر 5160.97 کروڑ روپے (یعنی 75.37 فیصد حصہ) پہلے ہی مختلف اسکیموں پر صرف کیا جاچکا ہے۔

اسکالر شپ سے متعلق اسکیموں کے سلسلے میں تغیراتی اقدامات

مخصوص پور ٹلوں کے ذریعہ اسکالر شپ سے متعلق اسکیموں کے انتخاب کا عمل: قبائلی امور کی وزارت  مرکزی شعبے کی 3اسکالر شپ اسکیموں کا نفاذ کررہی ہے۔انتخابی عمل کلی طور پر شفاف اور خوبی پر مبنی ہے۔ نیز اس کا انتظام حکومت کی جانب سے ڈیجیٹل انڈیا کے مقصد کے حصول کے مطابق کلی طور پر وقف پورٹلوں کے توسط سے کیا جاتا ہے۔

 

اسکالر شپ اسکیم

یو آر ایل

زیر انتظام

قومی فیلو شپ اسکیم

https://tribal.nic.in/nfs.aspx

قبائلی امور کی وزارت

قومی اسکالر شپ اسکیم (اعلیٰ زمرہ)

https://scholarships.gov.in

قبائلی امور کی وزارت

قومی سمندر پار اسکالر شپ اسکیم

https://tribal.nic.in/nos.aspx

ایم یای آئی ٹی وائی؍ این آئی سی

 

20-2019 کے تعلیمی سال کے تحت موصول ہونے والی درخواستیں جانچ پڑتال کے عمل سے گزررہی ہیں اور فائنل میرٹ لسٹ جنوری 2020 تک تیار ہوجائے گی۔

ڈیجی لاکر کے ساتھ ارتباط: سال کے دوران فیلو شپ اور سمندر پار پورٹل دونوں کو ڈیجی لاکر کے ساتھ مربوط کردیاگیا ہے۔ طالب علم  ڈیجی لاکر اور اسکالر شپ پورٹل پر ایک ہی لاگ ان آئی ڈی اور پاسورڈ سے اپنے آپ کو درج رجسٹر کرتا ہے۔ ڈیجی لاکر پر دستیاب تمام تر دستاویزات خودکار طور پر فراہم ہوجاتے ہیں اور اپلی کیشن فارم پر انہیں دیکھا جاسکتا ہے۔ اگر کوئی دستاویز ڈیجی لاکر پر دستیاب نہیں ہے تو طالب علم کے پاس یہ متبادل دستیاب ہوتا ہے کہ وہ اپنے درخواست فارم میں اسے دستی طور پر اپ لوڈ کرسکتا ہے۔ اس طریقہ سے جعلی اور فرضی دستاویزات کی اپ لوڈنگ کا راستہ بند ہوگیا ہے اور تصدیق کا عمل آسان ہوگیا ہے۔

یونیورسٹیوں کو فیلو شپ پورٹل سے مربوط کرنا:331 یونیورسٹیاں ہیں جہاں 4794 قبائلی اسکالر حضرات فیلو شپ پروگرام کے تحت کام کررہے ہیں۔ ایسی تمام یونیورسٹیوں کو ویری فکیشن ماڈیول کے توسط سے فیلو شپ پورٹل سے مربوط کردیا گیا ہے، جس کے تحت یونیورسٹی درج رجسٹر نوڈل افسر ڈیجی لاکر پر دستیاب دستاویزات کو ملاحظہ کرسکتا ہے اور یہ دستاویزات جو اسکالر کی جانب سے اپ لوڈ کی جاتی ہیں انہیں اپنی منظوری دے سکتا ہے یا درخواست کو ڈیجیٹل طور پر مسترد بھی کرسکتا ہے۔ اس کے نتیجے میں وقت کی بچت ممکن ہوئی ہے اور جعلی تصدیق کا راستہ بھی بند ہوا ہے۔ ایک سہولت یہ بھی فراہم کی گئی ہے کہ یونیورسٹیوں اور قبائلی امور کی وزارت کے تحت زیر التوا درخواستوں کی نگرانی کی جائے اور وزارت لگاتار پیمانے پر جانچ پڑتال کے عمل کو تیز کرنے کے لئے یونیورسٹیوں کے رابطے میں رہتی ہے۔

شکایات کے ازالے اور مواصلات کا میکانزم: تیز رفتار مواصلات اور شکایات کے ازالے کے لئے، تمام تر شراکت دار یعنی طلبا، یونیورسٹیاں، کینرا بینک (تقسیم کے لئے مجاز بینک) اور ڈیجی لاکر کو پورٹل کے مواصلاتی ماڈیول کی طرح درج رجسٹر کیاگیا ہے۔ اس کے نتیجے میں نہ صرف یہ کہ تیز رفتاری سے شکایات کا ازالہ ممکن ہوپاتا ہے بلکہ تمام تر شراکت داروں سے فوری طور پر بڑی تعداد میں پیغامات ارسال کرکے اور انہیں میل بھیج کر رابطہ قائم کیا جاسکتا ہے۔ اس سلسلے کے تمام افسران پوچھے گئے سوالات؍ شکایات کی نگرانی کرسکتے ہیں۔ اس چیز نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ تمام تر سوالات 24 گھنٹے کے اندر جوابات سے ہمکنار ہوجائیں۔ اکثر وبیشتر پوچھے جانے والے سوالات اور ان کے جوابات کو باریکی کے ساتھ پوچھی گئی باتوں سے متعلق کرکے تازہ کیا جاتا ہے۔ طلبا کو یوزر مینویل کے توسط سے لگاتار سہارا دیا جاتا ہے۔ اس کے لیے ویڈیو کلیپنگ، فون ہیلپ لائن، ای میل وغیرہ کا سہارا لیا جاتا ہے۔ ہیلپ ڈیسک کی جانب سے ریموٹ ایکسس کا طریقہ بھی اپنایا جاتا ہے۔ اعلیٰ زمرے کے طلبا سے متعلق تقریباً 2500 سوالات موصول ہوئے تھے اور ای میلوں کے ذریعہ ان کا جواب دیا گیا تھا۔

قبائلی ٹائلینٹ پول: وزارت فیلوشپ اسکیم کے تحت ایم فل اور پی ایچ ڈی کرنے والے 4794 ریسرچ اسکالروں کو  مدد فراہم کررہی ہے، جس کے تحت پورے بھارت کے قبائلی اسکالر منتخبہ یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم ہیں۔ قبائلی صلاحیت سے رابطہ قائم کرنے، ان کی دلچسپی کے شعبوں کی تفہیم کے ذریعہ ان کی قوت کو بروئے کار لانے اور انہیں صنعت کار، محقق بننے میں مدد دینے اور انہیں اپنی فلاح وبہبود سے متعلق حکومت ہند کی مختلف النوع اسکیموں کی جانکاری فراہم کرنے کے لئے وزارت نے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ایڈمسٹریشن (آئی آئی پی اے) کے ساتھ مل کر ایک منفرد پہل قدمی کا خاکہ تیار کیا ہے۔ دلی میں 3 سے 5 دسمبر کے درمیان محققین کے لئے اولین سہ روزہ باہم اثر پذیر ورکشاپ کا اہتمام کیاگیا، جہاں جے این یو، ڈی یو، انڈین ایگری کلچر انسٹی ٹیوٹ، جامعہ ملیہ جیسی 7 یونیورسٹیوں کے 57 طلبا نے اس میں شرکت کی۔ وزارت، کارپوریٹ اداروں، غیر سرکاری تنظیموں کے افسران کے ساتھ بھی  اس ورکشاپ کے تحت باہم اثر پذیر اجلاسات کا اہتمام کیاگیا۔ہریانہ کے ضلع ریواڑی میں تکنیکی اجلاسات، گروپ ڈسکشن اور فیلڈ وزٹ کا اہتمام کیاگیا۔ اس پروگرام کا مقصد یہ ہے کہ طلبا کے ذریعہ اختیار کئے جانے والے تحقیقی پروجیکٹوں کی کوالٹی کا تجزیہ کیا جائے، ان کی تحقیقی صلاحیتوں کو جلا بخشی جائے، طلبا سے متعلق موضوعات کو سمجھا جائے، ان کے دلچسپی کے شعبوں اور توقعات سے آگہی حاصل کی جائے اور ان کی صلاحیتوں میں اضافہ کیا جائے۔ ملک بھر میں مختلف یونیورسٹیوں میں آئندہ مہینوں میں ایسے ہی پروگراموں کے انعقاد کا منصوبہ وضع کیا گیا ہے، جہاں جہاں اس طرح کے اسکالر زیر تعلیم ہیں۔ ان پروگراموں کی بنیاد پر وزارت کا منصوبہ یہ ہے کہ 500 قبائلی اسکالروں کا انتخاب کیا جائے، جنہیں آئندہ 6 مہینوں میں پروگرام کی تکمیل کے بعد قومی سطح کی دلی میں منعقد ہونے والی ورکشاپ میں مدعو کیا جائے گا۔

مثبت عمل:  اعلی زمرے کے اسکیم سے متعلق طلبا کی اسکیم  ہر سال  ایک ہزار طلبا کو اسکالر شپ فراہم کرتی ہے۔18-2017 تک  وافر تعداد میں درخواستیں موصول نہیں ہوتی تھیں اور ایک ہزار تعداد پر بھی احاطہ نہیں ہوپاتا تھا۔   19-2018 میں پہلی مرتبہ2400 طلبا نے درخواست گزاری   جن میں سے 1400 طلبا  اسکالر شپ حاصل نہیں کرسکے  ۔ وزیراعظم کےدفتر کی پہل قدمی پر قبائلی امور کی وزارت کے سکریٹری نے   سی آئی آئی ، ایف آئی سی سی آئی۔ ایسوچیم  اور ڈی آئی سی سی آئی کے ساتھ    مثبت عمل کے موضوع پر   میٹنگوں کا اہتمام کیا۔  ایسوچیم اور ڈی آئی سی سی آئی   ،  ایف آئی سی سی آئی     ، قبائلی امور کی وزارت کو ایسے دلچسپی رکھنے والے   کارپوریٹ اداروں سے مربوط کرنے میں کامیاب رہےجنہوں نے  طبی کورس کرنے والے 25 طلبا کی مدد کرنے کی پیش کش کی ہے۔  متعدد کارپوریٹ اداروں اور این جی اوز نے بھی   اس طرح کی باصلاحیت طلبا   کی سرپرستی کے  سلسلہ میں دلچسپی دکھائی ہے اور  اپنی جانب سے   دلچسپی رکھنے والے اسکالروں کو  اپنے یہاں انٹرشپ   فراہم کرنے کی بھی پیش کش کی ہے۔  متعدد سول سوسائٹیوں اور کارپوریٹ اداروں نے قبائلی امور کی وزارت کے ساتھ  مل کر   ، روزی روٹی، ٹیلنٹ کول ، قبائلی  صحت، قبائلی ثقافت اور میلوں وغیرہ   کے سلسلہ میں   ان کی فلاح و بہبود کے لئے کام کرنے کی پیش کش کی ہے اور وہ  یہ تمام ادارے مثبت عمل  میں شریک کار بننے کے خواہش مند ہیں۔ 

براہ راست   فائدہ منتقلی  کے توسط سے   اسکالر شپ کی فراہمی:   فیلو شپ کرنے والے طلبا کے بینک کھاتوں میں سرمایہ   کینرا بینک کے ذریعہ  پی ایف ایم ایس  (ڈی بی ٹی موڈ) کے توسط سے منتقل کرتا ہے   اور  ٹاپ کلاس طلبا کے کھاتوں میں وزارت کی جانب سے سرمایہ کی منتقلی کی جاتی ہے۔  اس عمل کے ذریعہ مطالعات میں    طلبا  کی  پابندی  کو یقینی بنایا جاتا ہے اور یہ دیکھا جاتا ہے کہ تحقیقی سرگرمیوں میں  مصروف ہیں یا نہیں۔   انہیں   آئندہ قسط کے اجرا کے لئے    یونیورسٹیوں کی تصدیق کے ساتھ سہ ماہی   جاری  عمل کی سند جاری کرنا پڑتی ہے۔  

میٹرک کے بعد  براہ راست فائدہ منتقل کا پورٹل: جیسا کہ  ڈی بی ٹی مشن کے ذریعہ   طے کیا گیا ہے،  کابینہ سکریٹریٹ  ، قبائلی امور کی وزارت   ، وہ پہلی وزارت ہے   جس نے   پوسٹ میٹرک اسکالر شپ کے لئے ڈی بی ٹی پورٹل وضع کیا ہے۔ یہ پورٹل ایسا ہے   جس کے توسط سے  ڈاٹا کی شیئرنگ آسان ہوئی ہے۔  مواصلات کا راستہ آسان ہوا ہے،  نگرانی کا میکانزم بہتر بنا ہے۔ جس کے توسط سے   بجٹ اجرا کا عمل تیز رفتار ہوا ہے۔  قبائلی امور کی وزارت  200 کروڑ روپے کے مجموعی کا استعمال ستمبر 2019 میں ریاستوں کے  قحط، دستیاب بجٹی تخمینوں   کے حساب سے کرسکتی ہے۔  

  ریاستوں کو  یہ سہولت فراہم کی گئی ہے کہ وہ ویب خدمات کے توسط سے  مستفید ہونے والے کی تفصیلات آن لائن شیئر کرسکیں    ایکسل/سی ایس وی فائل یا اعدادوشمار کی  دستی انٹری  ریاست کی اطلاعات ٹکنالوجی کی صلاحیت کے مطابق   کرسکیں۔    چونکہ الگ الگ ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں   مختلف پلیٹ فارموں کے تحت   پورٹل دستیاب ہیں   لہذا  مختلف ڈاٹا بیس اور مخلف فارمیٹ کا استعمال  ترک کرتے ہوئے  ریاستوں کے ذریعہ    ڈاٹا شیئرنگ کی غرض سے  ایک 31 فیلڈ  کامن فارمیٹ   وضع کیا گیا ہے  ۔ یہ پورٹل  جون 2019 میں منظر میں عام پر آیا تھا اور 18-2017 کے مالی سال کے لئے   ریاستوں نے  تقریباً 45 لاکھ مستفدین کا ڈاٹا اپ لوٹ کیا ہے۔ 19-2018 کے لئے بھی   ڈاٹا شیئرنگ کےموڈیول کے توسط سے   ایسا ہی کیا گیا ہے۔  سال کے دوران   9 ریاستیں اور مرکز کے زیرانتظام علاقے جو اب  تک  اسکالر شپ کو   دستی طور پر  پروسیس کرتی تھیں، انہیں   یعنی  جموں و کشمیر، منی پور، انڈومان اور نکو بار، دمن اور دیو، دادرا اور نگر حویلی ، گوا وغیر  سمیت قومی اسکالر شپ پورٹل  کے تحت لایا جاچکا ہے۔  

 ڈبی بی ٹی پورٹل میں  ریاست کو    یہ سہولت فراہم کی گئی ہے کہ وہ     اخراجات   کا آن لائن گوشوارہ   ،  پوچھے گئے سوالات ،   استعمال سے متعلق دستاویزات اور اسناد  اپ لوٹ کرسکتے ہیں۔ تمام تر اہم نوٹس اور مراسلات  پورٹل کے توسط سے ہی ارسال کی جاتی ہیں ۔یہاں    بری تعداد میں  پیغامات بھی ارسال کئے جاتے ہیں تاکہ ریاستوں کے ساتھ بہتر رابطہ قائم ہوسکے۔   مواصلات موڈیول نے   خاطر خواہ   طو رپر وقت کی بچت کی ہے۔ پہلے یہ کام ہاتھوں سےانجام دیا جاتا تھا۔ 

مختلف ایم آئی ایس رپورٹیں مثلاً ریاست وار ادارے کے لحاظ سے ، صنفی  ، شعبوں کے لحاظ سے استفادہ کرنے والے کے سلسلہ میں  اس پورٹل کے تحت   یہ سہولت فراہم کی گئی ہے کہ رپورٹ تیار کی جاسکے۔  یہ وہ ای- پہل قدمیاں  ہیں   جن کے نتیجے میں      دستی طور پر تیار کی جانے والی یو سی  مانیٹرنگ    یعنی کاغذ کی شکل میںتیار ہونے والے روداد کا کام اب  آن لائن نگرانی میں بدل گیا ہے۔  ڈاٹا ز جمع کرنے کا عمل   معیاری ہوگیا ہے اور فنڈ کے اجرا  کے لئے ڈاٹا شیئرنگ لازمی ہے۔   جاری کئے گئے  فنڈ کی میپنگ ہوتی ہے  اور ان   کے استعمال پر نظر رکھی جاتی ہے۔ تاہم    ریاستوں کو لگاتار سرپرستی  درکار ہوتی ہے۔   انہیں لگاتار      ہدایت دینی ہوتی ہے   اور مکمل   اور صحیح صحیح ڈاٹا اپ لوٹ کرنے کا لحاظ رکھنا پڑتا ہے۔    

 اعدادوشمار کا تجزیہ اور  ایم آئی ایس رپورٹ: این آئی سی کے تحت ڈاٹا تجزیہ کا مرکز  (سی  ای ڈی اے) وہ مرکز ہے جسے   چار اسکالر شپ پورٹلوں   پر دستیاب  ڈاٹا    کے تجزیہ کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔   دو برسوں میں    45 لاکھ طلبا  سی ایس اور سی ایس ایس اسکیموں کے  تحت   اسکالر شپ حاصل کررہے ہیں۔   ریاست وار ڈاٹا تجزیہ رپورٹیں    ریاستوں کے ساتھ  ڈی بی  ٹی –ٹرائبل پورٹل   پر  آن لائن شیئر کی جاتی ہیں   اور  ریگولر وی سی کے ذریعہ    ریاستوں کے ساتھ باقاعدہ میٹنگوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔   قبائلی امور کی وزارت کے افسران دورہ کرتے ہیں  اعدادوشمارکو معیار بند کیا جاتا ہے    اور صاف ستھرا    اور صحیح صحیح  ڈاٹا بند کرنا ایک عمل ہوتا ہے جس کے لئے ایک   کلی طور پر وقف ٹیم کے ذریعہ لگاتار  نگرانی  درکار ہوتی ہے۔  ڈاٹا بیس کے اندر  یہ صلاحیت موجود ہے  کہ وہ    مختلف ایم آئی ایس رپورٹیں مثلاً ریاست وار، ادارہ کے لحاظ سے  ، صنفی تخصیص کے لحاظ سے ، شعبے کے لحاظ سے رپورٹیں فراہم کرسکتی ہے تاکہ یونیورسٹی اور طلبا کے  ساتھ مل کر ان کی نگرانی کی جاسکے۔

پردھان  منتری ون دھن یوجنا (پی ایم وی ڈی وائی)   ایک ایسی اسکیم  جو منڈی سے مربوط  قبائل صنعت کاری  ترقیات پروگرام ہے اور اس کے تحت    قبائلی اپنی مدد آپ کرنے والے گروپوں کو  یکجا کیا جاتا ہے    اور انہیں  قبائلی پروڈیوسر کمپنیوں  کی شکل میں  منظم  کیا جاتا ہے اور یہ کام  ملک کی 27 ریاستوں کی شراکت کے ساتھ شروع کیاگیا ہے۔

 26 فروری 2019 کو  قبائلی امور کی وزارت نے   ون دھن اسکیم رہنما خطوط کو منطوری دی  جبکہ اسکیم کا نفاذ ٹرائفڈ کی جانب سے کیا جانا ہے۔  اس سال تقریباً 100 کروڑ روپے  18 ریاستوں میں 676 ون دھن   کیندروں کے قیام کے لئے   منظور کئے گئے ہیں اور ان کے ذریعہ روزی کے ذرائع فراہم کرنے کی غرض سے   200740 استفادہ کنندگان پر احاطہ کیا جائے گا۔

ٹرائفڈ نے   قومی سطح کے  دو ایڈوکیسی  ورکشاپوں اور  ریاستی  سطح   کے   پانچ  ایڈوکیسی   ورکشاپوں کا  انعقاد بھی کیا ہے۔ ٹرائفیڈ  ویب پر مبنی ایک مضبوط آئی ٹی پلیٹ فارم  اور موبائل ایپلی کیشن بھی  تیار کررہا ہے تاکہ   ڈاٹا  جمع کیا جاسکے  اور پی ایم وی ڈی آئی  کے تحت  آنے والی  سرگرمیوں   کی نگرانی   کی جاسکے۔

ناگالینڈ ناگ لینگ ضلع میں   لونگ لینگ وی ڈی وی کے    نے   پہاڑی   گھاسوں کے   ویلیو ایڈیشن  اورپروسیسنگ کا کا م شروع کیا ہے تاکہ پہاڑی گھاسوں سےجھاڑو بنائی جاسکے۔  مہاراشٹر میں   مالے گاؤں  بی ڈی وی کے  اور  واشم ضلع کے    ریسوڈ وی ڈی وی کے   نے  اور جگدل پور  ضلع میں  ضلع اور  گوتیا  وی ڈی وی کے    نے   سال کی پتیوں   اور املی کی    درجہ بندی اور  ویلیو ایڈیشن کا کام   شروع کیا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001NMJT.jpghttps://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002ZQOA.jpghttps://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0031916.jpg

 

تصویر : ون ہن کیندروں میں   چھوٹی جنگلی پیداواروں  کی  ڈبہ بندی اور ویلیو ایڈیشن  کا کام۔

چھوٹی  جنگلاتی   پیداوار:

کم از کم   امدادی قیمت (ایم  ایس پی  ) اور ایم ایف پی کے لئے  ویلیو چین  کے  فروغ   کے ذریعہ چھوٹی جنگلات پیداوار (ایم ایف پی ) کی مارکیٹنگ کے  نظام کے تحت  کردیا گیا ہے۔  اعلان شدہ چھوٹی  جنگلات پیداوار (ایم ایف پی)کی تعداد نظر ثانی کی گئی ہے  اور جسے    23 سے بڑھا کر   49 کردیا گیا ہے  ۔

غیر سرکاری اداروں  کی فنڈنگ  میں  حسن ترتیب  لانا

 وزارت   خدمات کی  کم رسائی    والے علاقے میں   خاص طور پر  صحت اور تعلیم سے متعلق   350 پروجیکٹوں کے لئے  250 غیر سرکاری اداروں  (این جی او) کو   رقم دستیاب کرارہی ہے۔  غیر سرکاری اداروں کو  رقم   جاری  کرنے کے کام میں شفافیت اور حسن کارکردگی  لانے کے مقصد سے   درخواستیں  طلب کرنے   ، ان کی توثیق  اور فنڈ  جاری کرنے کے لئے این جی او   کے لئے وقف پورٹل  https://ngograntsmota.gov.in. شروع کیا گیا ہے۔ اب ہر این جی او اپنی درخواست  کی صورتحال کا   پتہ  لگاسکتی ہے۔ این جی اوز حاصل شدہ رقم کا  استعمال    انہیں مقاصد کے لئے  کریں ، جن کے لئے  انہیں رقم دستیاب کرائی گئئ ہے، فنڈ ز  کی نگرانی ای اے ٹی  موڈیول کے ذریعہ کی جاتی ہے۔ پورٹل پر این جی اوز کو   یہ سہولت   دی گئی ہے    کہ وہ    کمیونی کیشن    موڈیول کے توسط سے   سوالات   ، دستاویزات اور  اپنی شکایات   اپ لوڈ کرسکیں۔ متعدد علاقائی ورکشاپوں کا بھی   انعقاد  کیا جاتا ہے۔ ایس ٹی  فلاحی اسکیموں  کے لئے  ای گورننس  سے مطابق چند  اقداما ت کا آغاز  12 جون 2019 کو نئی دہلی کے   امبیڈکر بھون میں  قبائلی امور کے   وزیر نےکیا تھا۔

وزارت نے   طے شدہ   بنیادوں پر  این جی اوز کی درجہ بندی   کے عمل کا  آغاز بھی کیا تھا۔   ایسے این  جی اوز جن کی کارکردگی  طے شدہ نشان سےنیچے  ہو انہیں  بہتر کرنے کے لئے    وقت  دیا جائے گا۔  اگر قبائلی امور کی   وزات کے  ذریعہ مقررہ معیارات پر  وہ  کھری نہیں اتریں تو  ان کو دی گئی گرانٹس کو   رینیو  نہیں کیا جائے گا۔دہلی میں   این جی اوز  کو ٹریننگ دینے کے لئے    ایک تین روزہ ورکشاپ کا  انعقاد کیا گیا تھا تاکہ وہ مالی شفافیت   کےلئے ای اےٹی موڈیول کا استعمال   سیکھ سکیں۔ ان سے یہ بھی کہا گیا  تھا کہ وہ اپنے ذریعہ  اپنائے جانے والے   بہترین   طور طریقوں کو    مشترک بھی کریں۔

وزارت نے  پرائز واٹر ہاؤس  کوپر (پی ڈبلیو سی) کو  ایک تحقیقی و تجزیاتی   پروجیکٹ    دیا تھا تاکہ     مرکزی وزارتوں/محکموں کی 330 اسکیموں کے تحت    ایس ٹی سی    کے نفاذ کا   مطالعہ کرسکیں    تاکہ   اس کی   موزونیت کو سمجھا جاسکے۔ اس اسٹڈی کے  جنوری 2020 تک مکمل ہوجانے کا  امکان ہے   ۔ پروجیکٹ کے   نتائج کی  بنیاد پر    ، ایس ٹی سی    ایم آئی ایس   پورٹل   میں  ترمیم کی جائے گی تاکہ     قبائلی    استفادہ کنندگان کو   دیئے گئے فنڈ  کے استعمال کی نگرانی کی جاسکے    اور یہ معلوم کیا جاسکے   کہ   آیا      جو  فائدہ ہوا ہے    وہ   نقدی کی شکل میں تھا یا مختص کئے گئے فنڈ ز سے قبائلی علاقوں میں تعمیر کئے گئے   بنیادی   ڈھانچے  کی  تخلیق سے  ۔

وزارت   ایس ٹی سی  ایکٹ بنانے  کے لئے  غور و فکر  کررہی ہے  تاکہ   مرکزی وزارتوں/محکموں کے ذریعہ   جن   ایس ٹی سی   فنڈز کا استعمال کیا جاتا ہے    ، ریگولیٹ  کیا جاسکے  تاکہ   اس کا   ایس ٹی اور  ایس ٹی کی   غالب آبادی والے علاقوں میں   زیادہ سے زیادہ   فائدہ   ہوسکے۔ ایس ٹی سی   ایپ سے متعلق   ڈرافٹ کنسیپٹ موڈ   نیتی آیوگ کے    زیر غور ہے۔ 

قبائلیوں  کی صحت ، پانی  اور روزی روزگار   :

وزارت نے قبائلی علاقوں   میں  پانی   اور روزی روٹی سے متعلق   مسائل کو  حل کرنے کے لئے   منفرد  قسم کے  اقدامات کئے ہیں۔  ایس ای سی ایم او ایل  -لداخ  کو  دکش ریسرچ  پروجیکٹ دیا گیا ہے  جس کے تحت   وہ   پچاس گاؤں میں   برف  کے استوپ    قائم کرے گا اور  جس سے   پینے کے پانی  اور  زراعت کے لئے درکار  پانی کے   مسئلے کا حل ہوسکے گا۔   ایس ای سی ایم او ایل (سیکمول)  کمیونٹی شراکت داری کے ذریعہ پیڑ پودے بھی   لگائے گا۔ ٹاٹا فاؤنڈیشن کے زیر انتظام چلائی جانے والی   ہِم موتھن   سوسائٹی  ،اتراکھنڈ  کو  بھیڑ  پروری ،اخروٹ اور مٹر کی  پیکیجنگ  کا  پروجیکٹ دیا گیا ہے  کیونکہ   یہ   جلد خراب ہونے والی چیزیں ہیں اور  مقامی لوگوں کو ان کے    ان مصنوعات کی مناسب قیمت نہیں مل پاتی۔

وزارت نے  ایک   صحت کارروائی  منصوبہ  تیار کیا ہے   تاکہ قبائیلوں کے  غلبے والے  علاقوں میں   صحت  بنیادی ڈھانچے اور دیگر   صحت  خدمات کے درمیان  موجود   خلا کو  دور کیا جاسکے۔  صحت منصوبے کا مسودہ نیتی آیوگ کے    زیر غور ہے۔ 

نئی دہلی میں   8 اگست 2019 کوقبائلی انٹرپرائز  سے متعلق   ایک یک روزہ قومی ورکشاپ کا انعقاد  کیا گیا جس میں خصوصی توجہ  شہد  ،بانس   اور لاکھ پر  رہی۔  اس کا مقصد  تین  انتہائی   اہم  جنگلاتی  پیداوار   کی  صورتحال کو  بہتر بنانا تھا  تاکہ    اس کا  قبائلیوں کو   زیادہ سے زیادہ فائدہ ہوسکے اور ان کے لئے روزگار کے  بہتر مواقع  پیدا ہوسکیں۔

قبائلی  دافع درد   اور قبائلی دوائیاں   :

قبائلیوں کو  مقامی سطح پر   دستیاب  طبی   پودوں  کی مدد سے    بیماریوں کے علاج  کا وسیع  روایتی   علم ہے۔تیزی سے معدوم ہوتے جارہے  اس علم     کے تحفظ  کے پیش نظر   پتنجلی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کو  اتراکھنڈ میں قبائلی   دافع درد  اور طبی  پودوں   پر ریسرچ کا   ایک   تجرباتی پروجیکٹ  دیا گیا ہے۔  اسی طرح سے  راجستھان، مہاراشٹر اور کیرالہ کے لئے    ایمس-جودھ پور  ، پروارہ    انسٹی ٹیوٹ   میڈیکل سائنس اور  ماتا   امریتا مئی  انسٹی ٹیوٹ  کو  ایسے ہی پروجیکٹ دیئے گئے ہیں۔  

ٹی آر آئی اتراکھنڈ کو   متعدد سی او ایز اور ٹی آر آئی ایس  کے ذریعہ    قبائلی  دواؤں کے ذریعہ   کئے جارہے ریسر  چ سے متعلق   کاموں میں تال میل قائم کرنے کے لئے نوڈل ٹی آر آئی   بنایا گیا ہے   تاکہ    اس  موضوع سے متعلق  ایک  مرکوز  علمی  مرکز   کی تخلیق  کی جاسکے۔قبائلی امور کی وزارت کا ارادہ  دیگر  ٹی آر آئیز  کو بھی   ایسی ہی ذمہ داری   سپرد کرنے کا ہے  تاکہ   اس موضوع سے متعلق مرکوز اطلاعاتی نظام کے   تال میل  اور   بندوبست    کا کام  کیا جاسکے۔

قبائلی  تحقیق   ،  ثقافت اور  میوزیم:

وزارت نے   قومی سطح   کے  ٹرائبل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ  قائم کرنے کی  تجویز   تیار کی ہے  تاکہ  یہ     درج فہرست قبائل سے متعلق  ایک علمی مرکز   اور اطلاعات  کی   ریپوزیٹری    بن سکے۔ این ٹی آر آئی   قبائلی   امور سےمتعلق  ریسرچ  اور تجزیاتی مطالعات کو  آگے بڑھانے کا   ارادہ  رکھتا ہے۔  تاکہ   ریاستی  ٹی آر آئیز   کو  ان کے  کام کاج میں    تعاون  دے سکے۔ نتیی آیوگ نے   این ٹی آر آئی کو   اصولی طور پر   منظوری  دے دی ہے۔

اتراکھنڈ  ریاست کی راجدھانی  دہردون  میں   21 اگست 2019 کو   اسٹیٹ    ٹرائبل   ریسرچ کم  کلچرل سینٹر  اینڈ میوزیم   کا   افتتاح   کیا گیا تھا ۔توقع ہے کہ قبائلی  امور کی  وزارت کے   ذریعہ   12 کروڑ   روپے کی لاگت سے   تعمیر کیا گیا یہ   دو منزلہ مرکز   تحقیقی سرگرمیوں  کے  علاوہ قبائلی ثقافت اور اتراکھنڈ  کی   روایات  کی   تشہیر میں    اہم  کردار ادا کرے گا۔  

ٹی آر آئی اتراکھنڈ کو   متعدد سی او ایز اور ٹی آر آئی ایس  کے ذریعہ    قبائلی  دواؤں کے ذریعہ   کئے جارہے ریسر  چ سے متعلق   کاموں میں تال میل قائم کرنے کے لئے نوڈل ٹی آر آئی   بنایا گیا ہے   تاکہ    اس  موضوع سے متعلق  ایک  مرکوز  علمی  مرکز   کی تخلیق  کی جاسکے۔قبائلی امور کی وزارت کا ارادہ  دیگر  ٹی آر آئیز  کو بھی   ایسی ہی ذمہ داری   سپرد کرنے کا ہے  تاکہ   اس موضوع سے متعلق مرکوز اطلاعاتی نظام کے   تال میل  اور   بندوبست    کا کام  کیا جاسکے۔

جن ریاستوں میں قبائلی لوگ رہتے ہیں اور  جنہوں نے   انگریزوں کے خلاف جدوجہد کی اور  انکے سامنے گھٹنے ٹیکنے سے انکار کردیا   ان  ریاستوں میں      مجاہدین آزادی میوزیم   تعمیر  کرنے کا  حکومت کا عزم ہے تاکہ آنے والی نسلیں   یہ جان سکیں  کہ ہماری قبائلیوں میں مادر   ہند کے وقار کے لئے کیا  کیا قربانیاں دی ہیں۔گزشتہ برس تک   قبائلی امور کی وزارت میں    گجرات  ، جھارکھنڈ  ، آندھراپردیش، تلنگانہ، مدھیہ پردیش ، چھتس،کیرالہ میں    ٹرائبل   فریڈم فائٹر میوزیم    کے قیام کو  منظور ی دی ہے۔ رواں سال کے اندر قبائلی امور کی وزارت نے  منی پور اور   میزورم میں قبائلی مجاہدین آزادی میوزیم قائم کرنے کے   پروجیکٹوں کو منظوری دی ہے ۔

وزارت نے  ٹی آر آئیز سے متعلق ورکشاپوں کے انعقاد کا   ایک پروجیکٹ  آئی آئی پی اے  کو دیا ہے تاکہ    ان کے کام کاج   میں   عمدگی  لانے کے لئے   درکار ضرورتوں اور لائحہ عمل  کا جائزہ لیا جاسکے۔

وزارت نے ملک بھر کی   14 ریاستوں میں  قبائلی  میلوں کے  انعقاد کے لئے  مالی مدد دستیاب کرائی ہے۔   ان تہواروں میں  ناگالینڈ کا ہارن بل   فیسٹول ،   میزورم کا پالکٹ  فیسٹول    ، تلنگانہ کا   سمنکا  سرکا  میڈا رام  جاترا شامل ہیں۔  

ایکلوو  مثالی رہائشی  اسکول:

ملک  بھر میں 462 نئے  ایکلوو  ماڈل  ریزیڈینشنل  اسکولز  (ای ایم آر ایس) قائم کرنے کے  ایک پروگرام کا   وزیراعظم   ہندنے 12 ستمبر 2019 کو  جھارکھنڈ کے   رانچی میں  آغاز کیاتھا۔   اس سال    سے 55 ای ایم آر ایس   کام کرنے لگے ہیں   جن میں   4833 نئے طلبا کا   داخلہ ہوا ہے۔ مجموعی طور پر ایسے 284 اسکول  کام کرنے لگے ہیں  جن میں اب تک    72839 طلبا  کا  داخلہ ہوا ہے۔

خوشحال قبائلی ثقافت  اور وراثت  کی  نمائش کے لئے   28 سے 30 نومبر 2019  کے درمیان  راجستھان کے اودے پور میں    نیشنل   ای ایم آر ایس    کلچرل  فیسٹ کا   انعقاد کیا گیا تھا۔

مدھیہ پردیش کے بھوپال میں نیشنل   ای ایم آر ایس   اسپورٹس میٹ  2019 کا  انعقاد   کیا گیا ۔ جس میں   ملک بھر کی 21 ریاستوں  کے  ای ایم آر ایس طلبا نے    حصہ لیا۔ یہ تقریب 9 سے 13 دسمبر 2019کے درمیان  منعقد کی گئی    ، اس کا مقصد  کھیل کے مختلف شعبوں میں  قبائلی طلبا کی صلاحیتوں کا اظہار  اور  ان کی   حوصلہ افزائی کرنا تھا۔

قبائلی امور کی وزارت نے   اتراکھنڈ  ریاست   کے کلسی میں واقع ٹی ایم آر ایس   کے  طلبا  کی  عزت افزائی    کے لئے   ایک تقریب کا انعقاد کیا۔  ان طلبا کو   9 اگست 2019 کو  مجاہدین آزادی  کے  اعزاز  میں  منعقدہ ایک تقریب میں اپنی  کارکردگی پیش کرنے

کے لئے  راشٹرپتی بھون میں بلایا گیا ۔

قبائلیوں کو  بااختیار بنانا:

قبائلی امور کی وزارت  کے تحت  آنے والا  ادارہ    ٹرائفیڈ  (ٹرائبل  کوآپریٹیو  مارکیٹنگ   ڈیولپمنٹ  فیڈریشن آف   انڈیا لمیٹیڈ ) مارکیٹنگ کے فروغ اور ان کی  صلاحیتوں  اور مصنوعات   کے پائیدار   اپگریڈیشن  کے  ذریعہ   ملک بھر کی   قبائلی   برادریوں  کی اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کی کوشش کرتاہے۔ حال ہی میں  قبائلیوں کو بااختیار بنانے     سے متعلق   جو  اہم اسکیم   پی ایم وی  ڈی وائی   کا  آغاز کیا ہے اس کا نفاذ ٹرائفیڈ کے ذریعہ   کیا جارہا ہے۔

 ٹرائفیڈ کے   اشتراک سے   قبائلی امور کی وزارت نے 16 سے30 نومبر 2019 کے درمیان نئی دہلی کے    آئی این اے  علاقے میں واقع دلی ہاٹ  میں ایک قومی   قبائلی  فیسٹول   ‘آدی مہوتسو’ کا  انقعاد کیا ہے۔جس کا مقصد  قبائلی ثقافت ، وراثت   اور  خطے کی روایات    کی  نشرواشاعت کرنا تھا۔   مرکزی وزیر داخلہ   جناب   امت شاہ    نےاس فیسٹول کا  افتتاح  کیا۔ مزید برآں  ٹرائفیڈ کو   ملک  بھر میں    20 الگ الگ  مقامات پر    ایسے ہی    فیسٹول کے انعقاد کے لئے رقم منظور کی گئی ہے۔  اس میں  مرکز کے زیر انتطام  علاقہ  لداخ کا   لیہہ  بھی شامل ہے جس میں   اس کا انعقاد  17 اگست   2019 کو  کیا گیا۔

ٹرائفیڈ  نے قبائلیوں کو  بااختیار  بنانے کے لئے   کچھ دیگر   سرگرمیاں بھی انجام دی ہیں   جن میں ٹرائبس  انڈیا  کے  نئے  آؤٹ لیٹس  کھولنا   ،  قبائلی   مصنوعات کی  خرید   ملک گیر  نمائشوں  کے   توسط سے   قبائلی مصنوعات   کی  فروخت  ، ای –کامرس کے ذریعہ    گھریلو اور بین الاقوامی   سیلز  کا فروغ  ،  قبائلی  دستکاری میلوں کا انعقاد وغیرہ   شامل ہیں۔

ٹرائفیڈ کی سرگرمیوں کی تفصیلات کے لئے یہاں کلک کریں۔ Click here for Details of activities of TRIFED

قبائلی  جنگلاتی  حقوق 

قبائلی امور کی   وزارت   کی  درخواست پر   ، ماحولیات ، جنگلات  اور ماحولیاتی تبدیلی  کی   وزارت کے ذریعہ     آئی ایف اے  ڈرافٹ امینڈمنٹ  2019 کو  مکمل طور پر  واپس لینا۔    ماحولیات  ،جنگلات اور  ماحولیاتی تبدیلی کی  وزارت نے کہا کہ  قبائلیوں کے  حقوق کا   مکمل  تحفظ کیا جائےگا  اور وہ    جنگلوں کے   فروغ     کے کام میں   ایک اہم حصص دار بنے رہیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 م ن ۔م م۔ ج۔  ع ر۔

U-6091

 


(Release ID: 1598087) Visitor Counter : 210


Read this release in: English , Hindi , Bengali