ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
جنگلوں اور پیڑ وں کے مجموعی پھیلاؤ میں ملک کے مجموعی جغرافیائی رقبے کے تناسب میں 24.56 فی صد کا اضافہ
ایک اہم کار نمایاں کے طور پر گزشتہ چار برسوں میں جنگلوں او رپیڑوں کے پھیلاؤ میں 130 ملین ہیکٹئر سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے:ماحولیات کے مرکزی وزیر
Posted On:
30 DEC 2019 4:41PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 30دسمبر 2019/ماحولیات ، جنگلات اور ماحولیاتی تبدیلی کے مرکزی وزیر جناب پرکاش جاؤڈیکر نے آج نئی دہلی میں ‘‘انڈیا اسٹیٹ آف فوریسٹ رپورٹ’’(آئی ایس ایف آر)یعنی ہندستان میں جنگلوں کی صورتحال سے متعلق رپورٹ جاری کی۔ یہ رپورٹ ہر دو سال بعد جاری کی جاتی ہے۔ یہ رپورٹ فوریسٹ سروے آف انڈیا (ایف ایس آئی) کے ذریعہ شائع کی گئی ہے جسے ملک کے جنگلوں اور پیڑپودوں پر مشتمل وسائل کا جائزہ لینے کی ذمہ داری تفویض کی گئی ہے جس میں ہر دو سال تک وال ٹو وال فوریسٹ کور میپنگ شامل ہے۔ اس جائزہ کا آغاز 1987 میں ہوا تھا ۔ اب تک 16 جائزے مکمل ہوچکے ہیں۔ آئی ایس اے کا 2019 ا س سلسلے کی 16ویں رپورٹ ہے۔
نتائج کا اعلان کرتے ہوئے مرکزی وزیر نے کہا کہ ہندستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہےجہاں جنگلوں کا مسلسل پھیلاؤ ہور ہا ہے۔ جناب جاؤڈیکر نے بتایا کہ موجودہ جائزہ میں ملک میں جنگلوں اور پیڑوں کا پھیلاؤ 80.73 ملین ہیکٹئر ہے جو کہ ملک کے جغرافیائی رقبے کا 24.56 فی صد ہے۔
ماحولیات کے وزیر نےمزید کہا کہ 2017 کے جائزے کے مقابلے میں ملک میں جنگلوں اور پیڑوں کے مجموعی پھیلاؤ میں 5.188 مربع کلو میٹر کا اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں سے جنگلوں کے پھیلاؤ میں 3976 مربع کلو میٹر اور پیڑوں کے پھیلاؤ میں 1212 مربع کلو میٹر کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ جنگلوں کے پھیلاؤ میں اضافہ سب سے زیادہ کھلے جنگلوں میں دیکھا گیا ہے اس کے بعد بہت گھنے اور اوسط درجے کے گھنے جنگلوں کانمبر ہے۔ وہ تین ریاستیں جن میں جنگلوں کے پھیلاؤ میں سب سے زیادہ اضافہ دیکھا گیا وہ ہیں کرناٹک(1025 مربع کلو میٹر) ، آندھراپردیش (990مربع کلو میٹر) اور کیرالہ (823مربع کلو میٹر) ۔
چند اہم نتائج
رقبے کے نقطہ نظر سے مدھیہ پردیش وہ ریاست ہے جہاں ملک میں سب سے زیادہ جنگل ہیں۔ اس کے بعد اروناچل پردیش ، چھتیس گڑھ ،اوڈیشہ اور مہاراشٹر کا نمبر آتا ہے۔ مجموعی جغرافیائی رقبے کے تناسب میں جنگلوں کے فی صد کے اعتبار سے چوٹی کی 5 ریاستیں ہیں ، میزورم (85.41 فی صد) اروناچل پردیش (79.63فی صد) ،میگھالیہ (76.33 فی صد)، منی پور (75.46 فی صد)اورناگالینڈ (75.31 فی صد ) ۔
مینگروو (ساحلی جنگلات /چمرنگ )ماحولیاتی نظامات حیاتیاتی تنوع کے اعتبار سے منفرد اور مالا مال ہیں اور یہ متعدد قسم کی ماحولیاتی خدمات دستیاب کراتے ہیں۔ آئی ایس ایف آر 2019 میں چمرنگ کے پھیلاؤ الگ سے رپورٹ کیا گیا ہے اور ملک میں چمرنگ کا مجموعی پھیلاؤ 4975 مربع کلو میٹر ہے۔ 2017 کے سابقہ جائزہ کے مقابلے میں چمرنگ کے پھیلاؤ میں 54 مربع کلو میٹر کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ جن تین ریاستوں میں چمرنگ کے پھیلاؤ میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا ہے وہ ہیں گجرات (37 مربع کلو میٹر)، مہاراشٹر(16 مربع کلو میٹر) اور اوڈیشہ (8 مربع کلو میٹر)۔
ہندوستان کے جنگلوں کا کُل بڑھنے والا اسٹاک اور ٹی او ایف کا تخمینہ 5915.76 سی یو ایم لگایا گیا ہے ، جس میں 4237.47 ملین سی یو ایم جنگلات کے اندر ہے ، جب کہ 1642.29 ملین سی یو ایم باہر ہے ۔ پچھلے جائزے سے موازنے کے مطابق اِس میں 93.38 ملین سی یو ایم کا اضافہ ہوا ہے۔ بڑھتے ہوئے اسٹاک کے اِس اضافے میں 55.08 ملین سی یو ایم جنگلات کے اندر ہے ، جب کہ 38.30 ملین سی یو ایم جنگل کے باہری علاقوں میں ہے ۔
ملک میں بانس کی پیداوار کے علاقے کا تخمینہ 16.00 ملین ہیکٹیئر ہے ، جو 2017 ء میں آئی ایس ایف آر کے ذریعے کئے گئے سروے مقابلے 0.32 ملین ہیکٹیئر زیادہ ہے ۔ بانس کے سبز ڈنٹھلوں کا کُل وزن تقریباً 278 ملین ٹن ہے ، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس میں 2017 ء کے آئی ایس ایف آر کے مقابلے 88 ملین ٹن کا اضافہ ہوا ہے ۔
تازہ سروے کے مطابق ملک کے جنگلات میں کاربن کے کُل ذخیرے کا تخمینہ 7124.6 ملین ٹن لگایا گیا ہے ، جو 2017 ء کے آخری سروے کے مقابلے 42.6 ملین ٹن زیادہ ہے ۔ کاربن اسٹاک میں سالانہ اضافہ 21.3 ملین ٹن ہے ، جو 78.2 ملین ٹن سی او 2 کے برابر ہے ۔
جنگلات کے اندر دلدلی علاقے ماحولیاتی نظام کے لئے بہت اہم ہیں اور یہ جنگل کے علاقے کے حیاتیاتی تنوع یعنی جانوروں اور پیڑ پودوں دونوں میں اضافہ کرتا ہے ۔ دلدلی علاقوں کی اہمیت کی وجہ سے ایف ایس آئی نے آر ایف اے کے اندر اندر ایک ہیکٹیئر سے زیادہ والے دلدلی علاقوں کی نشاندہی کے لئے قومی سطح کا سروے کیا تھا ۔ ملک میں آر ایف اے / جی ڈبلیو کے علاقے کے اندر اندر 3.8 فی صد علاقے کا احاطہ کرتے ہوئے 62466 دلدلی علاقے موجود ہیں ۔
طریقۂ کار
آئی ایس ایف آر 2019 ء اس سلسلے کی 16 ویں رپورٹ ہے ۔ حکومتِ ہند کے ڈجیٹل انڈیا ویژن پر عمل کرتے ہوئے ایف ایس آئی کا سروے زیادہ تر ڈجیٹل اعداد و شمار پر مبنی ہے ، اس میں چاہے سیٹلائٹ کے اعداد و شمار ہوں یا ضلعے کے پانی کی سرحدوں کا علاقہ ہو یا علاقوں کی پیمائش سے متعلق اعداد و شمار ہوں ، سبھی ڈجیٹل اعداد و شمار پر مبنی ہیں ۔
یہ رپورٹ جنگلات کے علاقے ، پیڑوں والے علاقے ، چمرنگ والے علاقے ، جنگلات کے اندر اور جنگلات کے باہر بڑھتے ہوئے اسٹاک اور ہندوستانی جنگلات میں کاربن اسٹاک کے بارے میں معلومات فراہم کرتی ہے ۔ اس کے علاوہ رپورٹ میں جنگلات کی قسم اور حیاتیاتی تنوع ، جنگلات میں لگنے والی آگ کی نگرانی اور مختلف ڈھلانوں اور اونچائیوں پر جنگلات کے بارے میں معلومات فراہم کی گئی ہے ۔ اس کے علاوہ ، رپورٹ میں پہاڑیوں ، قبائلی اضلاع اور شمال مشرقی خطے میں جنگلات کے رقبے کے بارے میں خصوصی معلومات فراہم کی گئی ہیں ۔
ملک میں سیٹلائٹ کے وسطی ریزولوشن کے اعداد و شمار اور انڈین ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ سے حاصل ہونے والی ایل آئی ایس ایس - 3 کے ساتھ ساتھ ضلع ، ریاست اور قومی سطح پر جنگلات کے احاطے کی نگرانی اور اس میں تبدیلی کی نشاندہی کے لئے 23.5 میٹر والی خصوصی تصاویر کو استعمال کیا جاتا ہے ۔ یہ معلومات کئی عالمی سطح کی ضرورتوں ، رپورٹوں جیسے جی ایچ جی اِنوینٹری ، گروئنگ اسٹاک ، کاربن اسٹاک ، فوریسٹ ریفرنس لیول ( ایف آر ایل ) اور یو این ایف سی سی سی کے لئے بین الاقوامی رپورٹنگ عالمی جنگلات کے وسائل کا جائزہ ، جو ایف اے او کے ذریعے کیا جاتا ہے اور دیگر سروے میں کام آتی ہیں ۔
پورے ملک کے لئے سیٹلائٹ کے اعداد و شمار اکتوبر ، 2017 ء سے فروری ، 2018 ء تک کے عرصے کے لئے این آر ایس سی سے خریدے گئے ہیں ۔ سیٹلائٹ کے اعداد و شمار کی ترجمانی کے بعد دیگر وسائل کے ذریعے معلومات حاصل کی جاتی ہیں ، جسے سیٹلائٹ کی تصاویر کی درست ترجمانی کے لئے استعمال کیا جاتا ہے ۔
پہلی مرتبہ اورتھو کی تصدیق شدہ سیٹلائٹ اعداد و شمار کو جنگلاتی احاطے کی پیمائش کے لئے استعمال کیا گیا ہے کیونکہ اس میں زیادہ درستگی ہوتی ہے اور اس میں ڈھلان سے متعلق تصاویر دیگر قسم کی تصاویر میں درست پوزیشن اور درست پیمائش کے علاوہ فاصلہ ، زاویہ اور علاقے کی بھی درست پیمائش کی جا سکتی ہے ۔
ایف ایس آئی نے اپنی پہلی کوشش میں تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر ِ انتظام علاقوں کے لئے حیاتیاتی تنوع کا تیز تر جائزہ لیا ہے اور اس میں تمام 16 جنگلاتی قسم کے گروپوں اور جنگلات کی قسم کے تمام 16 گروپوں کو چیمپئن اینڈ سیٹھ زمرہ بندی ( 1968 ء ) کے مطابق شامل کیا گیا ہے ۔ سروے میں درختوں ، پودوں اور جڑی بوٹیوں کی تعداد کو بھی شامل کیا گیا ہے ۔ اس میں شینن وِینر انڈیکس کو استعمال کیا گیا ہے ، جو متعلقہ پیڑوں کی تعداد اور ہر ریاست اور مرکز کے زیر انتظام علاقے میں جنگلات کی قسموں کے بارے میں بھی مطلع کیا گیا ہے ۔
ایف ایس آئی نے پہلی مرتبہ سال 2011 ء میں 2005 ء کے جنگلات کے رقبے کو بنیادی رقبہ قرار دیتے ہوئے چیمپئن اینڈ سیٹھ زمرہ بندی ( 1968 ء ) کے مطابق جنگلوں کی قسموں کو ناپنے کا کام کیا ہے ۔ اس کے علاوہ ، 2016 ء میں جدید بیس لائن کے مطابق جنگلات کی قسموں کی پیمائش کی نئی ایکسرسائز کی جا رہی ہے ، جسے 2019 ء میں مکمل کیا گیا ہے ۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
( م ن ۔ و ا ۔ م م ۔ ج ۔ ع ا )
U. No. 6084
(Release ID: 1598023)
Visitor Counter : 515