امور داخلہ کی وزارت

کابینہ نے بھارت کی مردم شماری 2021 اور قومی آبادی رجسٹر کی تازہ کاری  کی تجویز کو منظوری دی

Posted On: 24 DEC 2019 4:23PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،24 دسمبر   /  مرکزی کابینہ نے وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں بھارت کی مرد م شماری 2021 کو 8،754.23 کروڑ روپئے کی لاگت سے انجام دیئے جانے اور 3،941.35 کروڑ روپئے کی لاگت سے قومی  آبادی رجسٹر ( این پی آر ) کی تازہ کاری کی تجویز کو اپنی منظوری دے دی ہے۔

استفادہ کنندگان:

 بھارت کی مردم شماری کا عمل پورے ملک پر احاطہ کرے گا جبکہ این پی آر بھی ریاست آسام کے علاوہ تمام تر آبادی پر احاطہ کرے گا۔

تفصیلات :

بھارت کی مردم شماری کا عمل دنیا میں سب سے وسیع ترین انتظامی اور اعداد و شمار پر مبنی عمل ہے۔ آئندہ 10 سالہ مردم شماری 2021 میں عمل میں آنی ہے اور یہ عمل دو مرحلوں میں مکمل کیا جائے گا۔

  1. مکانات کی فہرست بندی اور مکانات کی تعداد شماری – ماہ اپریل سے ماہ ستمبر 2020 کے دوران اور
  2. آبادی کی تعداد شماری -9 فروری سے 28 فروری 2021 کے دوران ۔

قومی آبادی رجسٹر (این پی آر ) کی تازہ کاری کا عمل  آسام کے علاوہ بھی مکانات کی فہرست بندی اور مکانات کی تعداد شماری  کے ساتھ ہی  مکمل کیا جائے گا۔

  • 30 لاکھ فیلڈ کارکنان قومی اہمیت  کے اس جید  عمل کو مکمل کریں گے جو 2011 کے 28  لاکھ سے زائد ہیں۔
  • ڈاٹا کلیکشن اور نگرانی کے مقصد کے لئے مرکزی پورٹل کے سلسلے میں موبائل ایپ کا استعمال اس امر کو یقینی بنائے گا کہ بہتر کوالٹی کے ساتھ جلد از جلد مردم شماری کے اعداد و شمار جاری کئے جا سکیں۔
  • اعداد و شمار کی ترسیل کا عمل غنیمت ہوگا اور یہ کام یوزر فرینڈلی انداز میں انجام دیا جائے گا تاکہ درکار کسوٹیوں پر تمام تر سوالات  جو پالیسی سازی کے لئے درکار ہیں وہ ایک بٹن کے کلک پر دستیاب ہوں۔
  • مردم شماری ایک خدمت (سی اے اے ایس )  اپنے طور پر اعداد و شمار مطالبے پر وزارتوں کو صاف ستھرے ، مشین کے ذریعے پڑھے جانے کے لائق شکل میں  اور قابل عمل خاکے کے تحت فراہم کرائی جائے گی۔
  • مردم شماری محض اعداد و شمار پر مبنی عمل نہیں ہے۔ یہ نتائج عوام الناس کو یوزر فرینڈلی طریقے سے دستیاب کرائے جائیں گے۔
  • تمام تر اعداد و شمار کو تما م تر شراکت داروں کے استعمال اور استعمال کنندگان کے لئے پیش کیا جائے گا جس میں وزارتیں ، محکمیں ، ریاستی حکومتیں اور تحقیقی ادارے وغیرہ شامل ہیں۔
  • نچلی ترین انتظامی اکائی یعنی گاؤں ؍ وارڈ کی سطح تک ڈاٹا شیئرنگ یعنی اعداد و شمار کو فراہم کرانے کا عمل ممکن ہو سکے گا۔
  • پارلیمانی اور اسمبلی حلقہ ہائے انتخابات کی حدود طے کرنے اور حدود طے کرنے سے متعلق کمیشن کو بلاک کی سطح پر اعداد شمار فراہم کرنا  بھی ممکن ہو سکے گا۔
  • مردم شماری سے متعلق اعداد و شمار عوامی پالیسی کے لئے ایک طاقتور ذریعہ ہے اور یہ ذریعہ جب دیگر انتظامی سروے اعداد و شمار کے ساتھ مربوط ہو جائے تو مزید قوی  ہو جاتا ہے۔  مردم شماری بطور خدمت (سی اے ایس ) مختلف وزارتوں ، ریاستی حکومتوں  اور دیگر شراکت داروں کو یوزر فرینڈلی طریقے سے ، مشین کے ذریعے پڑھے جانے کے لائق اور قابل عمل شکل میں تفصیلات فراہم کرے گی اور اس کے تحت ڈیش بورڈ جیسی سہولتیں دستیاب ہوں گی۔
  • مذکورہ دونوں جید امور کا ایک اہم نتیجہ یہ ہوگا کہ یہ براہ راست اور بالواسطہ طور پر دور دراز علاقوں سمیت پورے بھارت میں روزگار کے مواقع فراہم کرنے میں مدد گار ہوگا۔ مردم شماری سے متعلق کارکنان کو ان کے ذریعے مردم  شماری اور این پی آر کے سلسلے میں  جو مشاہرہ ادا کیا جائے گا یہ اس کے علاوہ ہوگا۔ مجموعی طور پر 48000 کے بقدر افرادی قوت کو تقریباً 2900 دنوں تک مقامی سطح پر کام پر لگایا جائے گا۔ دوسرے لفظوں میں کہا جا سکتا ہے کہ 2.4 کروڑ افراد ی ایام کے بقدر روزگار  فراہم ہوگا۔ اس کے علاوہ چارج؍ ضلع ؍ ریاستی سطح پر تکنیکی افرادی قوت بھی کام میں لگے گی اور اس کے ذریعے صلاحیت سازی ہوگی کیونکہ متعلقہ کے کام کی نوعیت ڈیجیٹل موڈ اور تال میل سمیت ڈاٹا کلیکشن پر منحصر ہوگی۔ اس کے نتیجے میں ان افراد کے لئے مستقبل میں بھی روزگار کے امکانات فراہم ہو سکیں گے۔

نفاذ کے حکمت عملی اور اہداف:

  • مردم شماری کا عمل ایسا ہوتا ہے جس کے تحت ہر گھر اور ہر کنبے تک رسائی حاصل کی جاتی ہے اور مکانات کی فہرست بندی اور مکانات کی تعداد شماری ، نیز آبادی کی تعداد شماری کے علیحدہ سوال ناموں کے ذریعے احاطہ کیا جاتا ہے ۔
  •  کارکنان عام طور پر سرکاری اساتذہ ہوتے ہیں اور ان کا تقرر ریاستی حکومتوں کی جانب سے کیا جاتا ہے اور یہی لوگ اپنے ریگولر فرائض منصبی انجام دینے کے علاوہ این پی آر کا کام بھی اس مردم شماری کے ساتھ مکمل کریں گے۔
  • ذیلی ضلع، ضلع اور ریاستی سطحوں پر دیگر مردم  شماری کارکنان  کا تقرر بھی ریاست ؍ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کیا جائے گا۔
  • 2021 کی مردم شماری کے لئے عمل میں لائے جانے والے نئے اقدامات درج ذیل ہیں:
  1. اعداد شمار جمع کرنے کے لئے پہلی مرتبہ موبائل ایپ کا استعمال ۔
  2. کثیر لثانی امداد فراہم کرنے کی غرض سے مردم شماری کی سرگرمیوں سے مربوط تمام افسروں ؍ کارکنان کے ذریعے ایک واحد وسیلے کے طور پر مردم شماری نگرانی اور انتظام پورٹل۔
  3. آبادی کی تعداد شماری کے دوران عوام الناس کے لئے  آن لائن از خود تعداد شماری کی سہولت۔ ڈاٹا کی پروسیسنگ کے عمل میں وقت بچانے کے لئے تفصیلات ریکارڈ کرنے کے لئے کوڈ ڈائریکٹری ۔
  4. مردم شماری اور این پی آر سے متعلق  کام کے لئے ، مردم شماری کارکنان کو ادا کئےجانے والے مشاہرے کی منتقلی براہ راست ان کے بینک کھاتوں میں پبلک فائننشیل مینجمنٹ سسٹم ( پی ایف ایم ایس ) اور براہ راست فائدہ منتقل ( ڈی وی ٹی ) کے توسط سے عمل میں لائی جائے گی اور مجموعی اخراجات  کے 60 فیصد سے زائد حصے کا احاطہ اسی طریقے سے کیا جائے گا۔
  5. 30 لاکھ فیلڈ کارکنان کو  کوالٹی کی حامل تربیت فراہم کی جائے گی اور قومی اور ریاستی سطح کے تربیت کاروں کی تیاری کے لئے ریاستی ؍ ریاستی سطح کے تربیتی اداروں کی خدمات کا استعمال کیا جائے گا۔

پس منظر :

       بھارت میں 10 سالہ مردم شماری کا عمل 1872 سے بلا فصل جاری ہے۔2021 کی مردم شماری ملک میں اپنے سلسلے کی 16 ویں مردم شماری ہوگی اور آزادی کے بعد منعقد ہونے والی 8 ویں مردم شماری ہو گی۔  مردم شماری کا عمل گاؤں ، قصبے اور وارڈ کی سطح پر بنیادی اعدادو شمار کا سب سے بڑا وسیلہ ہے جس کے ذریعے  ہاؤسنگ کنڈیشن ، سہولتوں اور اثاثوں ، آبادی ، مذہب، درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبیلوں ، زبان ،خواندگی ،تعلیم ، اقتصادی سرگرمی ، نقل مکانی اور تولیدی کیفیت سمیت  مختلف النوع کسوٹیوں  ا ور پیمانوں کے سلسلے میں بنیادی یعنی بہت چھوٹی سطح کے اعداد و شمار دستیاب ہو جاتے ہیں۔مردم شماری سے متعلق قانون 1948 اور مردم شماری سے متعلق قواعد 1990 مردم شماری کے عمل کی انجام دہی کے لئے قانونی فریم ورک فراہم کرتے ہیں۔

قومی آبادی رجسٹر (این پی آر )  2010 میں شہریت سے متعلق قانون 1955 اور شہریت سے متعلق قواعد 2003 کے مطابق تیار کیا گیا تھا۔ جسے بعد ازاں 2015 میں آدھار کو بنیاد بنا کر تازہ کاری کے عمل سے گذارا گیا تھا۔

*************

( م ن ۔م ف (

 6020 U. No.

 

 

 


(Release ID: 1597467) Visitor Counter : 123