صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ

راشٹرپتی بھون نے مرکزی یونیورسٹیوں / اعلیٰ تعلیمی اداروں کے سربراہان کی کانفرنس کی میزبانی کی


صدر جمہوریہ نے اعلیٰ تعلیمی اداروں کے سربراہان سے کہا کہ وہ ایسا نظام قائم کریں جو تمام زمروں کے تعاون کے لیے کوشش اور حمایت کر سکے

Posted On: 14 DEC 2019 3:05PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی، 14 دسمبر 2019/  راشٹرپتی بھون نے آج (14 دسمبر 2019) زراعت، فارما سیوٹیکلز ، ہوا بازی ، ڈیزائن ، فُٹ ویئر ڈیزائن ، فیشن، پیٹرولیم اور توانائی، بحری مطالعات ، پلاننگ اینڈ آرکیٹیکچر اور اطلاعاتی ٹکنالوجی کے شعبوں میں اعلیٰ تعلیمی اداروں /  مرکزی یونیورسٹیوں  کے 46 سربراہان کی ایک کانفرنس کی میزبانی کی۔

کانفرنس کے دوران مختلف اداروں کے سربراہان پر مشتمل مختلف ضمنی گروپوں نے تحقیق کے فروغ ، طلبا کے درمیان اختراع اور صنعت کاری کو فروغ ، بلڈنگ انڈسٹری – اکیڈمیا لنکیجز ، غیر ملکی یونیورسٹیوں سے فیکلٹی سمیت خالی جگہوں پر بھرتی، سابق طلبا کی فنڈنگ تیار کرنا اور سابق طلبا کی سرگرمیوں میں اضافہ کرنا، مقررہ مدت کے اندر بڑے بنیادی ڈھانچے سے متعلق پروجیکٹوں کو مکمل کرنا جیسے موضوعات پر پرزینٹیشن پیش کی۔

اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریۂ ہند جناب رام ناتھ کووند نے کہا کہ ہندوستان پائیدار ترقی کے لیے خود کو تیار کر رہا ہے اور یہ غریبی دور کرنے اور ایک اوسط آمدنی  والا ملک بننے کی کوشش کر رہا ہے۔ اِن میں سے ہر ایک ادارہ ہمارے سماجی ، اقتصادی مقاصد کو پورا کرنے میں اہم رول ادا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی زرعی یونیورسٹیاں پائیدار زراعت ، پیداواری صلاحیت کو فروغ دینے اور ہمارے کسانوں کو مفید تحقیق کے ذریعے امداد فراہم کرا نے کے قومی مقاصد میں تعاون کر سکتی  ہیں۔ یہی بات دیگر شعبوں سے منسلک تمام اداروں کے بارے میں بھی صادق آتی ہے چاہے وہ فارماسیوٹیکل ہو، ہوا بازی ہو، اوشینو گرافی، پیٹرولیم اور توانائی ہو، آئی ٹی ، ڈیزائن، آرکی ٹیکچر اور دیگر کوئی شعبہ ہو۔ یہ تمام یونیورسٹیاں اچھا کام کر رہی ہیں لیکن ہمیں کچھ اور بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ جیسے جیسے ہماری معیشت ترقی کرتی ہے ہمیں اُس پیمانے کی اور صلاحیت کی ضرورت پڑے گی جو کہ دنیا میں بہترین سے بھی بہتر ہو۔ اِن اداروں کو تحقیق کی قیادت کرنے ، ہنرمند قابلیت فراہم کرانے ، اختراع کو فروغ دینے اور پائیدار اور آب و ہوا کے موافق ترقی کے لیے ایک ایجنڈا قائم کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ اپنے خصوصی شعبے کی ترقی کے ساتھ ساتھ ان اداروں کو ایک دوسرے سے تعاون کرنا چاہیے اور سیکھنا چاہیے۔ ایک ہی شعبے کے اداروں کے لیے یہ ممکن ہے تو زمروں کے بعد بھی یہ ممکن ہے۔ مثال کے طور پر اطلاعاتی ٹکنالوجی کی ترقی ، آرکی ٹیکٹس اور شہر کا منصوبہ تیار کرنے والوں کو اسمارٹ سٹی ڈیزائن کرنے اور توانائی کا کم سے کم استعمال کرنے میں مدد کر سکتی ہے۔ اِن سبھی کو ایک ایسا نظام قائم کرنا چاہیے جو زمروں کے تعاون کی نگہداشت کرے اور اُس  میں تعاون کرے۔ اِس سے ہمارے بہت سے مسائل کو حل کرنے کے امکانات روشن ہوں گے۔

صدر جمہوریہ نے کہا  کہ عظیم تعلیمی ادارے اس قیادت کی وجہ سے مختلف ہیں جس کی وہ نشو و نما  کرتے ہیں اور جسے وہ پروان چڑھاتے ہیں۔  ممتاز اعلیٰ تعلیمی اداروں کے سربراہان کو تعلیمی منتظموں کی آئندہ نسل کے لیے سرپرست کا رول ادا کرنا چاہیے۔  اس سے اس بات کو یقینی بنایا جا سکے گا کہ ہمارے پاس ایسے ڈائریکٹروں ڈینز اور منتظموں کا ایک تیار پول ہے  جو کہ ہمارے اعلیٰ تعلیمی اداروں کا خاکہ تیار کر سکتے ہیں، انہیں قائم کر سکتے ہیں اور ان کا انتظام چلا سکتے ہیں۔

کیمیکلز اور فرٹی لائزرس ، انسانی وسائل کے فروغ ، کامرس اور صنعت ، پیٹرولیم اور قدرتی گیس کے مرکزی وزرا اور زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر مملکت نے بھی کانفرنس سے خطاب کیا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 م ن۔ا گ ۔ م ت ح ۔

U-5651



(Release ID: 1596494) Visitor Counter : 59


Read this release in: English , Hindi