امور داخلہ کی وزارت

لوک سبھا نے شہریت (ترمیمی )بل 2019 منظور کردیا


بل میں پاکستان ،افغانستان اور بنگلہ دیش میں مذہبی ایذا رسانی کا سامنا کرنے والی ہندو،سکھ ،بودھ، جین ، پارسی اور عیسائی برادریوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو بھارتی شہریت دینے کی بات کہی گئی ہے : جناب امت شاہ
یہ بل کسی اقلیت کے خلاف نہیں ہے بلکہ غیر قانونی طور پرآبسنے والوں کے خلاف ہے : جناب امت شاہ
اس بل سے دفعہ 371 کی کسی شق کیخلاف ورزی نہیں ہوگی- اس میں شمال مشرق کے لوگوں کے مسائل کا حل موجودہے : وزیرداخلہ
منی پور کو انرلائن پرمٹ (آئی ایل پی ) نظام کے تحت لایا جائے گا

Posted On: 10 DEC 2019 12:08AM by PIB Delhi

 

نئیدہلی  10دسمبر۔لوک سبھا نے  آج شہریت (ترمیمی ) بل 2019 منظور کردیا ہے ۔ اس بل میں ہندو،سکھ ، بودھ ،جین ،پارسی  اور عیسائی برادریوں کے اُن لوگوں کو بھارتی شہریت دینے کی بات کہی گئی ہے ،جو پاکستان ،افغانستان اور بنگلہ دیش سے  مذہبی بنیاد پر  ایذا رسانی کا سامنا کرنے کے بعد بھارت منتقل ہوگئے ہیں۔بشرطیکہ وہ  شہریت  پانے کی شرائط  کو پورا کریں  ۔بل پیش کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ جناب امت شاہ نے کہا کہ اس بل میں  بھارتی اقلیتی برادری  کو  کہیں بھی  نشانہ نہیں بنایا گیا ہے ۔ لیکن غیر قانونی طور پر یہاں  آبسنے والوںکو کسی بھی قیمت پر ملک میں نہیں رہنے دیا جائے گا۔

          بحث  کا جواب دیتے ہوئے جناب شاہ نے کہا کہ بل کے بارے میں  یہ غلط  خدشات پھیلائے جارہے ہیں کہ یہ کسی خاص  برادری کے خلاف ہے لیکن یہ ان لوگوں کو شہریت دینے کے لئے  انسان دوستی کا ایک قدم ہے ، جو  پچھلے 70  برسوں  سے پریشانیوں کا شکار رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 1950  کے  نہرو- لیاقت معاہدے کی ناکامی  بھی یہ بل لانے کی وجوہات میں سے ایک ہے ۔ انہوں  نے کہا کہ یہ کانگریس  پارٹی تھی ،جس نے مذہبی بنیاد پر بھارت کی تقسیم کو منظور کیا ۔اس لئے یہ بل لانا ضروری  ہوگیا تھا۔ وزیر داخلہ نے ممبران سے کہا کہ وہ اصل پناہ گزینوں  اور دراندازوں کے درمیان فرق کریں  ۔جناب شاہ نے کہا کہ نریندرمودی حکومت  سب کے تحفظ اور سب کو یکساں حقوق دینے کی پابند ہے  اوریہ کہ  مذہب کی بنیاد پر کوئی تفریق  نہیں کی جائے گی۔

          جناب شاہ نے کہا کہ قانون کی ترمیمات سے متعلق ضابطوں  کا اطلاق  آسام ، میگھالیہ ،میزورم یا تریپورہ کے  قبائلی علاقوں پر نہیں ہوگا ، جنہیں آئین کے چھٹے شیڈول میں شامل کیا گیا ہے اور بنگال  ایسٹرن  فرنٹیئر  ریگولیشن   1873  کے  تحت  مشتہر شدہ  ’دی انر لائن ‘  کے تحت  احاطہ کیا گیا ہے ۔اس بل میں  قانون کے  تیسرے شیڈول میں  ترمیم  کے لئے بھی کہا گیا ہے تاکہ متذکرہ  بالا ملکوں  کے متذکرہ  بالا طبقوں  سے تعلق رکھنے والے عرضی گزاروں کو  حقوق قومیت  دینے کے عمل  کا مجاز بنایا جاسکے  بشرطیکہ بھارت میں  اپنی رہائش کا سلسلہ  پانچ برس سے ثابت کرسکیں  جو کہ اس وقت گیارہ سال ہے ۔ایک اہم اعلان کرتے ہوئے جناب شاہ نے کہا کیونکہ منی پور کو  انرلائن پرمٹ  ( آئی ایل پی ) کے تحت لایا جائے گا اور اس کے  ساتھ ہی تمام شمال مشرقی ریاستوں کے  مسائل کا خیال رکھا جائے گا۔ انہوں  نے کہا کہ بل میں  شمال مشرقی ریاستوں  اور سکم کے  تمام خدشات پر توجہ دی گئی ہے  اور یہی وجہ ہے کہ وہ بل کی حمایت کررہے ہیں۔

          بل پر بحث کا جواب دینے ہوئے جناب شاہ نے کہا کہ اس کے پیچھے کوئی سیاسی ایجنڈہ  نہیں ہے ۔انہوں  نے کہا کہ  یہ ان لوگوں  کو  جو پچھلے 70سال سے ابتدائی شہری حقوق سے محروم تھے ،شہریت دینے کا ایک آئینی عمل ہے ۔انہوں  نے افغانستان ، پاکستان اور بنگلہ دیش کے  آئینوں  میں درج ضابطوں  کا حوالہ دیا  ، جہاں ایک خاص  ملکی  مذہب کی گنجائش رکھی گئی ہے ۔ انہوں  نے کہا کہ اس منظر میں ان ملکوں کی  ایک تاریخ  ہے ، جو مذہبی اقلیتوں  یعنی ہندوؤں  ،سکھوں ، بودھوں ، جینیوں ، پارسیوں اورعیسائیوں کی ایذا رسانی سے متعلق ہے ۔ ان میں سے بعض  لوگوں  کو اپنی روز مرہ کی زندگی میں اس طرح کی ایذارسانی کے بارے میں خدشات ہیں ، جہاں  اپنے مذہب پر عمل کرنے  ،اس کی تشہیر کرنے  اور پروپیگنڈہ کرنے   میں  رکاوٹ ڈالی گئی ہے  اور اس کام کو محدود کردیا گیا ہے ۔ان میں سے بہت سے لوگ  پناہ کی تلاش میں  بھارت آگئے اور انہوں  نے بھارت میں رہنے کا سلسلہ جاری رکھا ۔حالانکہ ان کے سفری دستاویزات کی تاریخ  ختم ہوچکی ہے  یا ان کے پاس نامکمل دستاویزات  ہیں یا کوئی بھی دستاویز  نہیں ہے ۔

          ایسے لوگو ں  کو  پریشان کئے جانے کے خَلاف یقین دہانی کراتے ہوئے جناب شاہ نے کہا کہ کوئی بھی شخص جو شہریت کے لئے درخواست دے گا ،اسے اس بنیاد پر نااہل قرار  نہیں دیا جائے گا کہ اس کے ، خواہ وہ مرد ہو یا عورت  خلاف کوئی  کارروائی چل رہی ہے اور اس کی درخواست کو  اس بنیاد پر مسترد نہیں  کیا جائے گا ۔ بشرطیکہ وہ  شہریت  حاصل کرنے کا واقعی اہل ہو ۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ اس  بل میں  مناسب بنیادوں  پر اس طرح کے پناہ گزینوں کو شہریت دینے کے ضابطے شامل ہیں، جو  آئین کے  کسی بھی ضابطے کے خلاف نہیں ہیں  اور ان سے  دفعہ  14  کی خلاف ورزی  نہیں ہوتی۔ انہوں  نے یہ یقین  بھی دلایا کہ اس بل سے  دفعہ  371  کی کسی بھی  شق کی خلاف ورزی  نہیں  ہوگی ۔ شمال مشرق کے  لوگوں کی  لسانی ،ثقافتی اور سماجی شناخت   کا تحفظ کیا جائے گا ۔ انہوں  نے کہا کہ اس بل میں  ان ریاستوں  کے  عوام کے مسائل  کا حل موجود ہے ۔ کیونکہ  ترمیم کے ضابطے،  پچھلے ایک مہینے سے  شمال مشرق کے مختلف ساجھیداروں  کے ساتھ                                                                              سرگرم  بحث و  مباحثے کے بعد شامل کئے گئے ہیں۔اس مسئلے کو سیاسی نظریات سے اوپر اٹھ کر انسان دوستی کے نقطہ نظر سے دیکھا جانا چاہئے ۔

مساوات  کے حق کے بارے میں بات کرتے ہوئے جناب شاہ نے کہا کہ دفعہ  14  اپنی شقوں  میں   مناسب گنجائش رکھتی ہے اور ماضی میں  اس  طرح کی مثالیں  موجود  ہیں ، جب  دوسرے ملکوں نے  ایذا رسانی کا سامنا کرنے والوں کو بھارت کی شہریت دی گئی ہے ۔1971  میں  بنگلہ دیش سے آنے والے پناہ گزینوں کی مثال دیتے ہوئے انہوں  نے کہا کہ حکومت نے  ان  پناہ گزینوں کو شہریت دی تھی ۔ وزیرداخلہ نے کہا کہ اس  کے  بعد بھی بڑے  پیمانے پر پناہ گزینوں کی آمد بند  نہیں ہوئی ہے ۔  یوگینڈا کے پناہ گزینوں  کو  بھی  شہریت دی گئی اور 1985  میں  آسام معاہدے پر دستخط کے بعد  اور سری لنکا کے بحران کے دوران اسی طرح کے اقدامات کئے گئے تھے۔ یہ فیصلے  دفعہ  14  کی  گنجائش  پر مبنی تھے ۔

قانون میں دوسری ترمیم کا ذکر کرتے ہوئے جناب شاہ نے مطلع کیا کہ بل میں  دفعہ  7  ڈی  میں  ترمیم کرنے کی  گنجائش  پیدا کی گئی ہے تاکہ مرکز؁ی حکومت کو یہ اختیار دیا جاسکے کہ وہ  اوورسیز  سٹی زن آف انڈیا کارڈ ہولڈر کے اندراج کو منسوخ کرسکے   لیکن  متعلقہ اشخاص کی بات سننے کا فی موقع دینے کے بعد اگر شہریت کے  قانون کے ضابطوں  کی خلاف ورزی ہوئی ہو ۔

          وزیر داخلہ  نے  کہا کہ بل پر بحث کرنے کی پارلیمنٹ کی اہلیت  کے بارے میں  اس بنیاد پر کہ یہ آئین کے بنیادی ڈھانچے اور اخلاقیات کے خلاف  ہے ۔ممبروں کی طرف سے  اٹھائے گئے اعتراض میں کوئی جان  نہیں ہے ۔ وزیرداخلہ نے  کہا :’’  میں قوم کو یقین دلانا چاہتا ہوں  کہ یہ بل  آئین کی کسی دفعہ کے خلاف نہیں ہے ۔‘‘

 

۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰

م ن ۔ج۔رم

U-5677


(Release ID: 1595683) Visitor Counter : 218