وزارت خزانہ

کابینہ کی، ٹیکسیشن سے متعلق قوانین کے ترمیمی بل 2019 کو منظوری

Posted On: 20 NOV 2019 10:41PM by PIB Delhi

نئی دہلی  ،20 نومبر :وزیراعظم جناب نریندر مودی کی صدارت میں مرکزی کابینہ نے حکم امتناعی کی جگہ ٹیکسیشن سے متعلق قوانین کے ترمیمی بل 2019 کو لاگو کرنے کی  تجویز کو منظوری دی۔

کارپوریٹ انکم ٹیکس کی شرح میں کمی کیے جانے کے ساتھ  ساتھ (فائنانس قانون ) کے تحت فائنانس (نمبر2) قانون 2019 کو پوری دنیا میں کئی ملکوں کی طرف سے لاگو کیے جانے کے بعد ، سرمائے کو راغب کرنے، روزگار کے موقع پیدا کرنے اور معیشت کو فروغ دینے کیلئے  اضافی مالی ترغیبات کی گنجائش کی ضرورت پیش آئی۔ جیسا کہ انکم ٹیکس قانون 1961 (آئی ٹی قانون ) میں ترمیم کرکے یا مالی قانون میں ترمیم کرکے یہ کام کیا جاسکتا تھا اور چونکہ پارلیمنٹ کا اجلاس نہیں چل رہا تھا لہٰذا اسے ٹیکسیشن سے متعلق قوانین (ترمیم) امتناعی حکم 2019 (آرڈی ننس) ستمبر 2019  کو نافذ کرکے کیا گیا۔ آرڈی ننس کے ذریعے کی گئی  ترمیمات کی خاص باتیں اس طرح ہیں۔

ترقی اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی خاطر آئی ٹی قانون  میں ایک نئی شق شامل کی گئی تاکہ رواں مالی سال 20-2019 سے اسے لاگو کیا جائے ، اگر کوئی کمپنی  کسی ترغیب/ رعایت  کادعویٰ نہیں کرتی تو کوئی موجودہ گھریلو کمپنی  22فیصد  کی شرح پر ٹیکس اور  10فیصد کی شرح پر سرچارج  نیز  چار فیصد کی شرح پر محصول ادا کرنے کا طریقہ اختیار کرسکتی ہے۔ ان کمپنیوں کے لئے  ٹیکس کی لاگو شرح 25.17 فیصد تک آتی ہے۔ ان کمپنیوں پر کم سے کم متبادل ٹیکس (ایم اے ٹی) بھی لاگو نہیں ہوتا۔

مصنوعات سازی میں تازہ سرمایہ کو راغب کرنے  اور حکومت کے  میک اِن انڈیا قدم کو فروغ دینے کیلئے آئی ٹی قانون میں ایک اور دفعہ شامل کی گئی تاکہ یکم اکتوبر 2019 کو یا اس کے بعد ایک گھریلو مصنوعات ساز کمپنی  قائم کی جاسکے جو 31 مارچ 2023 تک کام شروع کردے۔ اگر یہ کمپنی کسی ترغیب یا رعایت کا دعویٰ کرتی ہے تو وہ  15فیصد کی شرح پر ٹیکس ، دس فیصد کی شرح پر سرچارج اور چار فیصد کی شرح پر محصول ادا کرنے کا طریقہ اختیار کرسکتی ہے۔ ان کمپنیوں کیلئے  ٹیکس کی  مؤثر شرح 17.16 فیصد تک آتی ہے انہیں ایم اے ٹی  بھی ادا نہیں کرنا پڑے گا۔

جو کمپنی  رعایتی  ٹیکس  کا  طریقہ  اختیار نہیں کرتی  اور ٹیکس سے استثنیٰ / ترغیب حاصل کرتی ہے تو اسے ترمیم سے پہلے کی شرح پر ٹیکس کی ادائیگی کرتے رہنا ہوگی۔ البتہ  یہ کمپنیاں اپنی ٹیکس سے چھوٹ / استثنیٰ کی مدت ختم ہونے کے بعد رعایتی ٹیکس طریقہ اختیار کرسکتی ہیں۔ یہ طریقہ اختیار کرنے کے بعد انہیں 22فیصد  کی شرح سے  ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ اس کے علاوہ اُن کمپنیوں کو  راحت فراہم کرنے کی غرض سے  جو استثنیٰ / ترغیب حاصل کرتی رہیں گی ان کے لئے  ایم اے ٹی  کی شرح 18.5 فیصد سے کم کرکے  15 فیصد کردی گئی ہے۔

فہرست میں شامل کمپنیوں کو راحت دینے کی خاطر مالی قانون کے ذریعے متعارف فہرست میں شامل کمپنیوں کے پچھلی تاریخوں میں خریدے گئے شیئرز پر ٹیکس  لاگو نہیں ہوگا۔ اس سلسلے میں 5جولائی 2019 سے پہلے عوامی سطح پر اعلان کردیا گیا تھا۔

 

 

****

 ( م ن ۔ ا س ۔ ع ن)

U-5258



(Release ID: 1592734) Visitor Counter : 78


Read this release in: English , Hindi , Tamil