ا قتصادی امور کی کابینہ کمیٹی

سی سی ای اے نے 20-2019 کی ربیع کی فصلوں کیلئے ربیع کے مارکٹنگ سیزن 21-2020 کے دوران کم از کم امدادی قیمتوں کو منظوری دی

گیہوں اگانے والے کاشتکاروں کو پیداوار کی اوسط لاگت سے دو گنی قیمت حاصل ہوگی

Posted On: 23 OCT 2019 4:59PM by PIB Delhi

نئی دہلی،23؍اکتوبر۔وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں اقتصادی امور سے وابستہ کابینہ کمیٹی نے تمام تر  20-2019 کی ربیع کی فصلوں کے لئے جن کی مارکٹنگ 21-2020کے مارکٹنگ سیزن کے دوران کی جانی ہے، کے سلسلے میں  کم از کم  امدادی قیمت (ایم ایس پی) میں اضافے  کی تجویز کو اپنی منظوری دے دی ہے۔

فوائد اور اہم اثرات

21-2020 کے آر ایم ایس کے لئے ربیع کی فصلوں کے لئے کم از کم امداد قیمت اُسی اصول کے مطابق طے کی گئی ہے، جس کے تحت کم از کم امدادی قیمت کُل ہند پیمانے پر پیداوار کی اوسط لاگت کے لحاظ سے کم از کم ڈیڑھ گُنا ہونی ہے، جس کا اعلان مرکزی بجٹ 19-2018 میں کیا گیا تھا۔

کم از کم امدادی قیمت کی پالیسی، جس کے ذریعہ کاشتکاروں کو منافع کے کم از کم 50فیصد کی دستیابی کو یقینی بنایا جاتا ہے۔ یہی پہلو 2022تک کاشتکاروں کی آمدنی کو دو گنا کرنے کے مقصد کے حصول کی جانب بڑھنے کے لئے اہم  ترقی پسندانہ قدم ہے، جس کا مقصد کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کو خاطرخواہ طور پر بہتر بنانا ہے۔

21-2020 کے آر ایم ایس کے لئے ربیع کی فصلوں کے سلسلے میں ایم ایس پی میں سب سے زبردست اضافہ مسور (325روپے فی کوئنٹل) کئے جانے کی سفارش کی گئی ہے۔ بعد ازاں کسم (270روپے فی کوئنٹل) اور چنا (255روپے فی کوئنٹل) کا نمبر آتا ہے، جو کاشتکاروں کی آمدنی میں اضافہ کے تئیں ایک بڑا قدم ہے۔

تِل اور سرسوں کی کم از کم امدادی قیمت میں 225روپیہ فی کوئنٹل کا اضافہ کیا گیا ہے۔ گیہوں اور جو دونوں  فصلوں کے لئے کم از کم امدادی قیمت میں 85روپے فی کوئنٹل کا اضافہ کیا گیا ہے۔ گیہوں اگالنے والے کاشتکاروں کو اب صرف ہونے والی لاگت کا 109فیصد (جس کا حوالہ نیچے دیا گیا ہے)حاصل ہوگا۔

کم از کم امدادی قیمتوں کے تعین میں پیداوار کی لاگت سب سے اہم عنصر ہے۔ 21-2020آر ایم ایس سے متعلق ربیع کی فصلوں کے لئے کم از کم امدادی قیمت کسم کے علاوہ پورے ہندوستان میں 50فیصد زیادہ بھرپائی فراہم کرے گی یعنی پیداوار کی اوسط لاگت کے مقابلے میں 50فیصد زائد کی بھرپائی ہوگی۔ گیہوں کی  اوسط پیداواری لاگت کے سلسلے میں کُل ہند پیمانے پر حاصل ہونے والا ریٹرن  109فیصد، جو کے سلسلے میں 66فیصد، چنا کے سلسلے میں 74فیصد، مسور کے سلسلے میں 76فیصد، تل اور سرسوں کے سلسلے میں 90فیصد اور کسم مکھی کے سلسلے میں 50فیصد  ہے۔

21-2020 کے مارکٹنگ سیزن (آر ایم ایس) برائے ربیع کی فصلوں سے متعلق کم از کم امدادی قیمتیں۔

نمبر شمار

فصلیں

پیداوار کی لاگت

20-2019کی آر ایم ایس کے سلسلے میں کم از کم امداد ی قیمت

21-2020کے سلسلے میں آر ایم ایس کے لئے کم از کم امدادی قیمت

کم از کم امدادی قیمتوں میں ہونے والا سیدھا اضافہ

صرف ہونے والی لاگت پر حاصل ہونے والا ریٹرن

1

گیہوں

923

1840

1925

85

109

2

جو

919

1440

1525

85

66

3

چنا

2801

4620

4875

255

74

4

مسور

2727

4475

4800

325

76

5

تل اور سرسوں

2323

4200

4425

225

90

6

کسم

3470

4945

5215

270

50

*اس جامع لاگرت کا حوالہ دیتا ہے، جس میں تمام تر ادائیگی والی لاگتیں مثلاً فصل کی تیاری میں کام پر لگائے گئے انسان، وقت، بیل یا مزدور، مشین یا مزدور، پٹے پر حاصل کی گئی زمین کے لئے کی گئی ادائیگی، سازوسامان کی شکل میں عائد ہونے والی لاگت اور اخراجات مثلاً بیج، کیمیاوی کھادیں، دیسی کھاد، آبپاشی کے  محصولات، کاشتکاری سے متعلق عمارتوں پر عائد ہونے والے اخراجات، کام کاج کے لئے حاصل کی گئی پونجی پر عائد ہونے والا سود، پمپ سیٹ وغیرہ چلانے کے لئے بجلی؍ ڈیژل پر عائد ہونے والا اخراجات، متفرق اخراجات اور کنبہ جاتی اراکین کی محنت کا عوض وغیرہ شامل ہیں۔

موٹے اناجوں کے معاملے میں ایف سی آئی اور دیگر مجاز ایجنسیاں کاشتکاروں کو قیمتوں پر امداد فراہم کرتی رہیں گی۔ ریاستی حکومت کی پیشگی منظوری کے ساتھ موٹے اناجوں کا حصول کرے گی اور اسے این ایف ایس اے کے تحت وصول کی گئی پوری مقدار پر تقسیم کر لے گی۔ سبسڈی صرف این ایف ایس اے کے تحت جاری کی گئی مقدار پر ہی فراہم کی جائے گی۔ نیفڈ، ایس ایف اے سی اور دیگر مجاز مرکزی ایجنسیاں دالوں اور تلہنوں کی حصولیابی کے عمل میں مصروف رہیں گی۔ اس طرح کے آپریشنوں میں اگر نوڈل ایجنسیوں کو کسی طرح کا کوئی خسارہ لاحق ہوتا ہے، تو حکومت طے شدہ رہنما خطوط کے مطابق ان کی پوری پوری بھرپائی کرے گی۔

کاشتکاروں کو آمدنی سلامتی فراہم کرنے کی اپنی پالیسی پر پوراپورا زور دیتے ہوئے نیز اپنے ارادے کو عملی جامہ پہنانے کی غرض سے حکومت نے پیداوار پر مرتکز طریقۂ کار کو اب بدل کر آمدنی مرتکز بنا دیا ہے۔ تمام کاشتکاروں کو 31مئی 2019 کو منعقدہ پہلی مرکزی کابینہ میٹنگ میں پردھان منتری سمان کسان ندھی (پی ایم –کسان) کے احاطے کے تحت لانے کی غرض سے لیا گیا فیصلہ کاشتکاروں کی آمدنی کو فروغ دینے کے تئیں ایک دوسرا بڑا قدم ہے۔ پی ایم –کسان یوجنا کا اعلان 20-2019 کے عبوری بجٹ میں کیا گیا تھا، جس کے تحت   ایسے چھوٹے اور حاشیئے پر موجود زمین مالکان کاشتکار کنبوں  کو ، جن کے پاس 2 ہیکٹیئر تک کی کاشت والی زمین ہو، ملک بھر میں 6 ہزار روپے سالانہ کی یقینی آمدنی فراہم کرنے کی بات کی گئی تھی۔

2018 میں حکومت کی جانب سے اعلان کردہ ‘‘پردھان منتری اَن ّداتا آئے سنرکشن ابھیان’’(پی ایم اے اے ایس ایچ اے)کاشتکاروں کو ان کی پیدوار پر منفعت بخش ریٹرن فراہم کرے گی۔ یہ امبریلا اسکیم 3ذیلی اسکیموں یعنی قیمت امدادی اسکیم (پی ایس ایس) قیمت  میں رونما ہونے والی کمی  کی ادائیگی اسکیم (پی ڈی پی ایس) اور پرائیویٹ پروکیورمنٹ اینڈ اسٹاکسٹ اسکیم (پی پی ایس) یعنی نجی طور پر حصولیابی اور ذخیرہ کرنے کی اسکیم پر منحصر ہے، جس پر پائلٹ بنیادوں پر کام  ہونا ہے۔

۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰

 

م ن ۔ ۔ک ا

U-4733

 



(Release ID: 1588964) Visitor Counter : 79