ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت

صنعت کو رفتہ رفتہ کم سے کم کاربن اخراج والی معیشت کی حامل بنانے کی غرض سے کلائمیٹ ایکشن سربراہ ملاقات میں نئے قائدانہ گروپ کا اعلان


بھارت اور سوئیڈن اس گروپ کو  سرفہرست رہ کر قیادت فراہم کریں گے: وزیر ماحولیات

Posted On: 24 SEP 2019 2:01AM by PIB Delhi

نئی دہلی،24؍ ستمبر/ 23 ستمبر کو اقوام متحدہ کی کلائمیٹ ایکشن کی سربراہ ملاقات میں ایک نئی پہل قدمی کا آغاز کیا گیا، جس کا مقصد دنیا کی سب سے وسیع ترین گروین ہاؤس اخراج صنعتوں کو کم سے کم کاربن اخراج والی معیشت کی جانب بڑھنے کے لئے مدد کرنا اور رہنمائی فراہم کرنا ہے۔

بھارت اور سوئیڈن نے ارجنٹینا، انگلینڈ، فرانس، جرمنی، آئرلینڈ، لگژمبرگ، نیڈر لینڈز، جنوبی کوریانیز برطانیہ کے ساتھ مل کر اور ڈالمیا سیمینٹ، ڈی ایس ایم، ہیتھرو ایئرپورٹ، ایل کے اے بی، مہندرا گروپ، رویال، شیفرو گروپ، سندھیا، اسپائس جیٹ، ایس ایس اے بی، تھائی سین گروپ اور واٹن فال کے ساتھ مل کر صنعتی تغیر کے لئے ایک نئے قائدانہ گروپ کا اعلان کیا ہے، جو اس تغیراتی عمل کو ممکن بنائے گا اور توانائی سے مامور شعبوں کو کاربن سے مبرا بنانے کے لئے  کام کرے گا۔

یہ عالمی پہل قدمی ایسی ہے جسے عالمی اقتصادی فورم، توانائی، تغیراتی کمیشن، مشن اختراع، اسٹاک خام ماحولیاتی ادارے اور یوروپین کلائمیٹ فاؤنڈیشن کے علاوہ دیگر بہت سے اداروں کا ساتھ اور تعاون حاصل ہوگا، تاکہ سرکاری- نجی کوششوں سے ایک الوالعزم ہدف حاصل کیا جاسکے اور اس امر کو یقینی بنایا جاسکے کہ بھاری صنعتیں اور موبیلٹی کمپنیاں پیرس معاہدے کے مطابق ایک قابل قبول اور قابل عمل راستہ اپناسکیں۔

اپنے بیان میں وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ ہم میں سے ہر شخص کو صورتحال اور اس کی اپنی صلاحیت کے مطابق موسمیات سے متعلق اپنی ذمہ داریاں نبھانی ہیں۔ میں توقع کرتا ہوں کہ صنعتوں کے شعبے کے تحت جو تغیراتی عمل وقوع پذیر ہونا ہے، اس کی مدد سے ٹیکنالوجی کی جلد از جلد تلاش کرلی جائے گی اور اس سفر میں ترقی پذیر ممالک کو درکار تعاون بھی حاصل ہوجائے گا۔

ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر ماحولیات جناب پرکاش جاوڈیکر نے کہا کہ گزشتہ دو دنوں کے دوران  اس فیصلے سمیت متعدد اہم فیصلوں کا مشاہدہ کیا گیاہے، جن کا تعلق بھاری صنعتوں سے ہے، جو از خود اپنے طور پر کسی  بیرونی مدد کے بغیر اس سلسلے میں کوشاں ہیں اور ان کی کوشش یہی ہے کہ کم از کم کاربن اخراج والا راستہ اپنایا جائے۔

اس نئی سرکاری شراکت داری کا خیر مقدم کرتے ہوئے عالمی اقتصادی فورم کے بانی اور ایگزیکٹو چیئرمین پروفیسر کالوس شواب نے کہا کہ نجی شعبے میں حکومت کے ساتھ شریک ہونے اور اپنی جانب سے تعاون فراہم کرنے کے لئے خاصا جوش وجذبہ پایا جاتا ہے۔ یعنی نجی شعبہ اپنے طور پر حکومت کے ساتھ مل کر کاربن اخراج کی تخفیف کے لئے کام کرنا چاہتا ہے اور پورے ویلو چینج کے اندر ایسا کرنے کے لئے کوشاں ہے۔

صنعتی شعبہ کے تحت ہونے والا اخراج، جن میں توانائی سے مامور شعبے مثلاً فولاد، سیمنٹ، ایلومنیم، ہوابازی اور جہاز رانی جیسے شعبے اور صنعتیں شامل ہیں، جہاں بڑے پیمانے پر اس طرح کا اخراج ہوتا ہے، ان سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ 2050 تک 15.7 جی ٹی کے ذمہ دار ہوں گے۔مختلف ممالک اور صنعتی گروپوں کے مابین بین الاقوامی اشتراک، اس لحاظ سے اہم ہے کہ ایک قابل عمل پالیسی فریم ورک اور پہل قدمی کا خاکہ وضع کیا جاسکے اور کم  از کم کاربن اخراج والے بنیادی ڈھانچے میں مشترکہ سرمایہ کاری راستہ ہموار ہوسکے۔

موسمیاتی ایکشن سمٹ سے متعلق تفصیلات

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونئے گودرس نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے انعقاد سے قبل نیویارک میں کلائمیٹ ایکشن سمٹ کا اہتمام کیا۔ سکریٹری جنرل اس موقع پر تمام قائدین، حکومتوں، نجی شعبے، مذہب معاشرے، مقامی اداروں اور دیگر بین الاقوامی اداروں سے کہا کہ وہ متحد ہوکر آگے بڑھیں۔ حقیقی اور ٹھوس زمینی منصوبے وضع کریں، جس کے نتیجے میں تیزی کے ساتھ پیرس معاہدے کے نفاذ کا راستہ ہموار ہوگا۔

پیرس معاہدے کے نفاذ کے سلسلے میں درکار عمل کو مہمیز کرنے اور اس جانب توجہ مبذول کرانے کی غرض سے کلائمیٹ ایکشن سمٹ نے نو باہم منحصر راستوں پر توجہ مرکوز کی ہے، جن کی قیادت مجموعی طور پر 19 ممالک کے ذمہ ہے اور انہیں بین الاقوامی اداروں کی حمایت حاصل ہے۔

یہاں اس بات کا ذکر اہم ہوگا کہ بھارت سوئیڈن کے ساتھ مل کر عالمی اقتصادی فورم کی مدد سے ‘صنعتی تغیر ’ کی ٹریک میٹنگ کی قیادت کررہا ہے۔

 

**************

 U. No. 4306



(Release ID: 1585971) Visitor Counter : 151


Read this release in: English , Marathi , Hindi , Tamil