خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت
قومی شاہراہوں کی اتھارٹی شاہراہوں کے قومی پروجیکٹوں کے لئے سرکاری نجی شراکت داری کے احیا کی کوشش کرے گی
Posted On:
19 SEP 2019 6:23PM by PIB Delhi
پردھان منتری مترو ون دھن یوجنا (پی ایم ایم وی آئی) ایک اہم سنگ میل حاصل کرلیا ہے۔ یعنی اس یوجنا کے فیض پانے والوں کی تعداد ایک کروڑ سے زیادہ ہوچکی حکومت کی یہ اہم یوجنا حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی ماؤں کے لئے ہے۔ اس اسکیم کے تحت فیض پانے والوں کو جو رقم تقسیم کی گئی ہے وہ 4ہزار کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔
پردھان منتری منترو ون دھن یوجنا ایک راست فائدہ کی منتقلی کی اسکیم ہے۔ اس کے تحت حاملہ خواتین کو ان کےبینک کھاتوں میں براہ راست نقدی کے فوائد فراہم کرائے گئے ہیں تاکہ وہ اپنی تغذیہ کی بڑھتی ہوئی ضرورتیں پوری کرسکیں اور ساتھ ہی ساتھ اجرت کے نقصان کے نتیجے میں اپنی جزوی بھرپائی کرسکیں۔ اس اسکیم پر عمل درآمد یکم جنوری 2017 سے شروع ہوگیا ہے۔ اس اسکیم کے تحت حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی مائیں متعلقہ شرطیں پوری کرنے کے بعد تین قسطوں میں 5 ہزار روپے کا نقد فائدہ حاصل کرتی ہیں۔ ان جزوی شرطوں میں حاملہ ہونے، ابتدائی رجسٹریشن اینٹی-نٹال چیک اپ اور بچہ کی پیدائش کا رجسٹریشن کے علاوہ فیملی کے پہلے بچہ کے لیے ٹیکہ کاری کے سلسلے کی تکمیل شامل ہے۔ مجاز فیض پانے والی خواتین جنانی سرکشا یوجنا کے تحت نقد ترغیب بھی حاصل کرتی ہیں۔ اس طرح ایک خاتون اوسطاً 6 ہزار روپے حاصل کرتی ہے۔
ملک میں مدھیہ پردیش، آندھرا پردیش، ہماچل پردیش ، دادر اور نگرحویلی اور راجستھان ایسی چوٹی کی پانچ ریاستیں اور مرکز کے زیر انتظام علاقے ہیں، جہاں پردھان منتری مترو یوجنا کا نفاذ ہورہا ہے۔ اڈیشہ اور تلنگانہ میں ابھی اس اسکیم کو نافذ کیا جانا ہے۔ خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت نے حال ہی میں گوہاٹی، جے پور اور چنڈی گڑھ میں ریاستی افسروں کے ساتھ علاقائی ورکشاپس کا اہتمام کیا ہے تاکہ اس اسکیم کے تیزی سے نفاذ کے لئے روڈ میپ تیار کیا جاسکے۔
پردھان منتری مترو ون دھن یوجنا۔ سی اے ایس کے ذریعے مرکز اور ریاستی سرکاروں کے ذریعے اس اسکیم کے نفاذ پر قریبی نگاہ رکھی جارہی ہے۔ یہ ایک ویب پر مبنی سافٹ ویئر ایپلیکیشن ہے۔
ایسی حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی ماؤں کی ریاست کے اعتبار سے تعداد جنہوں نے اسکیم کے تحت فائدہ اٹھایا ہے، حسب ذیل ہے۔
ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے نام
|
فائدہ اٹھانے والوں کو دی گئی رقم
|
انڈمان اینڈ نکوبار آئس لینڈ
|
3,589
|
آندھرا پردیش
|
6,85,334
|
اروناچل پردیش
|
7,962
|
آسام
|
2,79,664
|
بہار
|
5,41,974
|
چنڈی گڑھ
|
13,164
|
چھتیس گڑھ
|
2,51,144
|
دادر اور نگر حویلی
|
4,328
|
دمن اینڈ دیو
|
2,095
|
دہلی
|
1,05,391
|
گوا
|
9,833
|
گجرات
|
4,90,969
|
ہریانہ
|
3,01,096
|
ہماچل پردیش
|
1,07,269
|
جموں وکشمیر
|
91,649
|
جھارکھنڈ
|
2,48,012
|
کرناٹک
|
5,67,536
|
کیرالہ
|
3,24,069
|
لکشدیپ
|
493
|
مدھیہ پردیش
|
12,51,714
|
مہاراشٹر
|
9,87,467
|
منی پور
|
18,087
|
میگھالیہ
|
10,389
|
میزورم
|
13,953
|
ناگالینڈ
|
9,217
|
پوڈوچیری
|
11,018
|
پنجاب
|
1,92,049
|
راجستھان
|
8,35,630
|
سکم
|
5,089
|
تمل ناڈو
|
2,81,397
|
تریپورہ
|
39,328
|
اترپردیش
|
17,79,558
|
اتراکھنڈ
|
87,718
|
مغربی بنگال
|
4,53,010
|
آل انڈیا سطح پر کل تعداد
|
1,00,11,200
|
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
م ن۔ ح ا۔ع ر
U-4253
(Release ID: 1585620)
|